Surah Raad Ayat 34 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿لَّهُمْ عَذَابٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَلَعَذَابُ الْآخِرَةِ أَشَقُّ ۖ وَمَا لَهُم مِّنَ اللَّهِ مِن وَاقٍ﴾
[ الرعد: 34]
ان کو دنیا کی زندگی میں بھی عذاب ہے اور آخرت کا عذاب تو بہت ہی سخت ہے۔ اور ان کو خدا (کے عذاب سے) کوئی بھی بچانے والا نہیں
Surah Raad Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اس سے مراد قتل اور اسیری ہے جو مسلمانوں کے ساتھ جنگ میں ان کافروں کے حصے آتی ہے۔
( 2 ) جس طرح نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے بھی لعنت ملامت کرنے والے جوڑے سے فرمایا تھا «إِنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الآخِرَةِ»۔ ( صحيح مسلم كتاب اللعان ) «دنیا کا عذاب، آخرت سے بہت ہلکا ہے » علاوہ ازیں دنیا کا عذاب ( جیسا کچھ اور جتنا کچھ بھی ہو ) عارضی اور فانی ہے اور آخرت کا عذاب دائمی ہے، اسے زوال و فنا نہیں، مزید برآں جہنم کی آگ، دنیا کی آگ کی نسبت 69 گنا تیز ہے، اور اس طرح دوسری چیزیں ہیں۔ اس لئے عذاب کے سخت ہونے میں کیا شبہ ہو سکتا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
کافر موت مانگیں گے کفار کی سزا اور نیک کاروں کی جزا کا ذکر ہو رہا ہے کافروں کا کفر و شرک بیان فرما کر ان کی سزا بیان فرمائی کہ وہ مومنوں کے ہاتھوں قتل و غارت ہوں گے، اس کے ساتھ ہی آخرت کے سخت تر عذابوں میں گرفتار ہوں گے جو اس دنیا کی سزا سے درجہا بدتر ہیں ملا عنہ کرنے والے میاں بیوی سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا کہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے بہت ہی ہلکا ہے۔ یہاں کا عذاب فانی وہاں کا باقی اور اس آگ کا عذاب جو یہاں کی آگ سے ستر حصے زیامدہ تیز ہے پھر قید وہ جو تصور میں بھی نہ آسکے۔ جیسے فرمان ہے آیت ( فَيَوْمَىِٕذٍ لَّا يُعَذِّبُ عَذَابَهٗٓ اَحَدٌ ) 89۔ الفجر:25) ، آج اس عذاب جیسے نہ کسی کے عذاب نہ اس جیسی کسی کی قید و بند۔ فرمان ہے آیت ( واعتدنا لمن کذب بالساعۃ سعیرا ) الخ، قیامت کے منکروں کے لئے ہم نے آگ کا عذاب تیار کر رکھا ہے دور سے ہی انہیں دیکھتے ہی شور و غل شروع کر دے گی وہاں کے تنگ و تاریک مکانات میں جب یہ جکڑے ہوئے ڈالے جائیں گے تو ہائے وائے کرتے ہوئے موت مانگنے لگیں گے۔ ایک ہی موت کیا مانگتے ہو بہت سے موتیں مانگو۔ اب بتاؤ کہ یہ ٹھیک ہے یا جنت خلد ٹھیک ہے جس کا وعدہ پرہیزگاروں سے کیا گیا ہے کہ وہ ان کا بدلہ ہے اور ان کا ہمیشہ رہنے کا ٹھکانا۔ پھر نیکوں کا انجام بیان فرماتا ہے کہ ان سے جن جنتوں کا وعدہ ہے اس کی ایک صفت تو یہ ہے کہ اس کے چاروں طرف نہریں جاری ہیں جہاں چاہیں پانی لے جائیں پانی نہ بگڑنے والا پھر دودھ کی نہریں ہیں اور دودھ بہی ایسا جس کا مزہ کبھی نہ بگڑے اور شراب کی نہریں ہیں جس میں صرف لذت ہے۔ نہ بدمزگی، نہ بےہودہ نشہ، اور صاف شہد کی نہریں ہیں اور ہر قسم کے پھل ہیں اور ساتھ ہی رب کی رحمت مالک معرفت اس کے پھل ہمیشگی والے اس کی کھانے پینے کی چیزیں کبھی فنا ہونے والی نہیں۔ جب انحضرت ﷺ نے کسوف کی نماز پڑھی تھی تو صحابہ ؓ نے پوچھا کہ حضور ﷺ ہم نے آپ کو دیکھا کہ آپ پچھلے پاؤں پیچھے کو ہٹنے لگے۔ آپ نے فرمایا ہاں میں نے جنت کو دیکھا تھا اور چاہا تھا کہ ایک خوشہ توڑ لوں اگر لے لیتا تو رہتی دنیا تک وہ رہتا اور تم کھاتے رہتے۔ ابو یعلی میں ہے کہ ایک دن ظہر کی نماز میں ہم آنحضرت ﷺ کے ساتھ تھے کہ آپ ناگاہ آگے بڑھے اور ہم بھی بڑھے پھر ہم نے دیکھا کہ آپ نے گویا کوئی چیز لینے کا ارادہ کیا پھر آپ پیچھے ہٹ آئے۔ نماز کے خاتمہ کے بعد حضرت ابی بن کعب ؓ نے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ آج تو ہم نے آپ کو ایسا کام کرتے ہوئے دیکھا کہ آج سے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا آپ نے فرمایا ہاں میرے سامنے جنت پیش کی گئی جو تروتازگی سے مہک رہی تھی میں نے چاہا کہ اس میں سے ایک خوشہ انگور کا توڑ لاؤں لیکن میرے اور اس کے درمیان آڑ کردی گئی اگر میں اسے توڑ لاتا تو تمام دنیا پوری دنیا تک اسے کھاتی رہتی اور پھر بھی ذار سا بھی کم نہ ہوتا۔ ایک دیہاتی نے حضور ﷺ سے پوچھا کہ کیا جنت میں انگور ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا ہاں اس نے کہا کتنے بڑے خوشے ہوں گئے ؟ فرمایا اتنے بڑے کا اگر کوئی کالا کوا مہینہ بھر اڑتا رہے تو بھی اس خوشے سے آگے نہ نکل سکے۔ اور حدیث میں ہے کہ جنتی جب کوئی پھل توڑیں گے اسی وقت اس کی جگہ دوسرا لگ جائے گا۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں جنتی خوب کھائیں پئیں گے لیکن نہ تھوک آئے گی نہ ناک آئے گی نہ پیشاب نہ پاخانہ مشک جیسی خوشبو والا پسینہ آئے گا اور اسی سے کھانا ہضم ہوجائے گا۔ جیسے سانس بےتکلف چلتا ہے اس طرح تسبیح و تقدیس الہام کی جائے گی ( مسلم وغیرہ ) ایک اہل کتاب نے حضور ﷺ سے کہا کہ آپ فرماتے ہیں جنتی کھائیں پئیں گے ؟ آپ نے فرمایا ہاں ہاں اس کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے کہ ہر شخص کو کھانے پینے، جماع اور شہوت کی اتنی قوت دی جائے گی جتنی یہاں سو آدمیوں کو مل کر ہو۔ اس نے کہا اچھا تو جو کھائے گا پئے گا اسے پیشاب پاخانے کی بھی حاجت لگے گی پھر جنت میں گندگی کیسی ؟ آپ نے فرمایا نہیں بلکہ پسینے کے راستے سب ہضم ہوجائے گا اور وہ پسینہ مشک بو ہوگا۔ ( مسند و نسائی ) فرماتے ہیں کہ جس پرندے کی طرف کھانے کے ارادے سے جنتی نظر ڈالے گا وہ اسی وقت بھنا بھنایا اس کے سامنے گرپڑے گا بعض روایتوں میں ہے کہ پھر وہ اسی طرح بحکم الہٰی زندہ ہو کر اڑ جائے گا، قرآن میں ہے وہاں بکثرت مویوے ہوں گے کہ نہ کٹیں نہ، ٹوٹیں نہ ختم ہوں نہ گھٹیں سایے جھکے ہوئے شاخین نیچی۔ سائے بھی دائمی ہوں گے جیسے فرمان ہے ایماندار نیک کر دار بہتی نہروں والی جنتوں میں جائیں گے وہاں ان کے لئے پاگ بیویاں ہوں گی اور بہترین لمبے چوڑے سائے۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں جنت کے ایک درخت کے سائے تلے تیز سواری والا سوار سو سال تک تیز دوڑتا ہوا جائے لیکن پھر بھی اس کا سایہ ختم نہ ہوگا۔ قرآن میں ہے سائے ہیں پھیلے اور بڑھے ہوئے۔ عموما قرآن کریم میں جنت اور دوزخ کا ذکر ایک ساتھ آتا ہے تاکہ لوگوں کو جنت کا شوق ہو اور دوزخ سے ڈر لگے یہاں بھی جنت کا اور وہاں کی چند نعمتوں کا ذکر فرما کر فرمایا کہ یہ ہے انجام پرہیزگار اور تقوی شعار لوگوں کا اور کافروں کا انجام جہنم ہے جیسے فرمان ہے کہ جہنمی اور جنتی برابر نہیں جنتی با مراد ہیں۔ خطیب دمشق حضرت بلال بن سعد ؒ فرماتے ہیں کہ اے بندگان رب کیا تمہارے کسی عمل کی قبولیت کا یا کسی گناہ کی معافی کا کوئی پروانہ تم میں سے کسی کو ملا ؟ کیا تم سے کسی کو ملا ؟ کیا تم نے یہ گمان کرلیا ہے کہ تم بیکار پیدا کئے گئے ہو ؟ اور تم اللہ کے بس میں آنے والے نہیں ہو ؟ واللہ اگر اطاعت ربانی کا بدلہ دنیا میں ہی ملتا تو تم تمام نیکیوں پر جم جاتے۔ کیا تم دنیا پر ہی فریفتہ ہوگئے ہو ؟ کیا اسی کے پیچھے مر مٹو گے ؟ کیا تمہیں جنت کی رغبت نہیں جس کے پھل اور جس کے سائے ہمیشہ رہنے والے ہیں ( ابن ابی حاتم )
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 33 اَفَمَنْ هُوَ قَاۗىِٕمٌ عَلٰي كُلِّ نَفْسٍۢ بِمَا كَسَبَتْ اللہ تعالیٰ ہر آن ہر شخص کے ساتھ موجود ہے اور اس کی ایک ایک حرکت اور اس کے ایک ایک عمل پر نظر رکھتا ہے۔ کیا ایسی قدرت کسی اور کو حاصل ہے ؟وَجَعَلُوْا لِلّٰهِ شُرَكَاۗءَ انہوں نے ایسی بصیر ‘ خبیر اور عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ ہستی کے مقابلے میں کچھ معبود گھڑ لیے ہیں جن کی کوئی حیثیت نہیں۔قُلْ سَمُّوْهُمْ ۭ اَمْ تُنَبِّــــــُٔـوْنَهٗ بِمَا لَا يَعْلَمُ فِي الْاَرْضِ یعنی اللہ جو اس قدر علیم اور بصیر ہستی ہے کہ اپنے ہر بندے کے ہر خیال اور ہر فعل سے واقف ہے تو تم لوگوں نے جو بھی معبود بنائے ہیں کیا ان کے پاس اللہ سے زیادہ علم ہے ؟ کیا تم اللہ کو ایک نئی بات کی خبر دے رہے ہو جس سے وہ ناواقف ہے ؟اَمْ بِظَاهِرٍ مِّنَ الْقَوْلِ یعنی یونہی جو منہ میں آتا ہے تم لوگ کہہ ڈالتے ہو اور ان شریکوں کے بارے میں تمہارے اپنے دعوے کھوکھلے ہیں۔ تمہارے ان دعو وں کی بنیادوں میں یقین کی پختگی نہیں ہے۔ ان کے بارے میں تمہاری ساری باتیں سطحی نوعیت کی ہیں عقلی اور منطقی طور پر تم خود بھی ان کے قائل نہیں ہو۔ وَمَنْ يُّضْلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ هَادٍ اب گویا ان کے دل الٹ دیے گئے ہیں ان کے دلوں پر مہر کردی گئی ہے اور ان کے اعمال کو دیکھتے ہوئے اللہ نے ان کی گمراہی کے بارے میں آخری فیصلہ دے دیا ہے۔ اب ان کو کوئی راہ راست پر نہیں لاسکتا۔
لهم عذاب في الحياة الدنيا ولعذاب الآخرة أشق وما لهم من الله من واق
سورة: الرعد - آية: ( 34 ) - جزء: ( 13 ) - صفحة: ( 253 )Surah Raad Ayat 34 meaning in urdu
ایسے لوگوں کے لیے دنیا کی زندگی ہی میں عذاب ہے، اور آخرت کا عذاب اُس سے بھی زیادہ سخت ہے کوئی ایسا نہیں جو اُنہیں خدا سے بچانے والا ہو
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- (قیام) آدھی رات (کیا کرو)
- اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ خدا کے سوا کسی کی
- کیا اسے یہ گمان ہے کہ اس کو کسی نے دیکھا نہیں
- طٰسٓمٓ
- اور خدا تمہارے دشمنوں سے خوب واقف ہے اور خدا ہی کافی کارساز ہے اور
- پھر ہم نے تکلیف کو آسودگی سے بدل دیا یہاں تک کہ (مال واولاد میں)
- اور جب ان کی نگاہیں پلٹ کر اہل دوزخ کی طرف جائیں گی تو عرض
- جو صاحب قوت مالک عرش کے ہاں اونچے درجے والا ہے
- اور جب تمہارے پروردگار نے موسیٰ کو پکارا کہ ظالم لوگوں کے پاس جاؤ
- پھر اس کو موت دی پھر قبر میں دفن کرایا
Quran surahs in English :
Download surah Raad with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Raad mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Raad Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers