Surah Saff Ayat 8 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿يُرِيدُونَ لِيُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ﴾
[ الصف: 8]
یہ چاہتے ہیں کہ خدا کے (چراغ) کی روشنی کو منہ سے (پھونک مار کر) بجھا دیں۔ حالانکہ خدا اپنی روشنی کو پورا کرکے رہے گا خواہ کافر ناخوش ہی ہوں
Surah Saff Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) نور سے مراد قرآن ، یا اسلام یا محمد ( صلى الله عليه وسلم ) یا دلائل وبراہین ہیں۔ ( منہ سے بجھا دیں ) کا مطلب، وہ طعن وتشنیع کی باتیں ہیں جو ان کے مونہوں سے نکلتی تھیں۔
( 2 ) یعنی اس کو آفاق میں پھیلانے والا اور دوسرے تمام دینوں پر غالب کرنے والا ہے۔ دلائل کے لحاظ سے، یا مادی غلبے کے لحاظ سے یا دونوں لحاظ سے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
سطوت و اتمام نور ارشاد ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ پر جھوٹ افترا باندھے اور اس کے شریک وسہیم مقرر کرے اس سے بڑھ کر کوئی ظالم نہیں اگر یہ شخص بیخبر ہوتا جب بھی ایک بات تھی یہاں تو یہ حالت ہے کہ وہ توحید اور اخلاص کی طرف برابر بلایا جا رہا ہے، بھلا ایسے ظالموں کی قسمت میں ہدایت کہاں ؟ ان کفار کی چاہت تو یہ ہے کہ حق کو باطل سے رد کردیں، ان کی مثال بالکل ایسی ہی ہے جیسے کوئی سورج کی شعاع کو اپنے منہ کی پھونک سے بےنور کرنا ہے، جس طرح اس کے منہ کی پھونک سے سورج کی روشنی کا جاتا رہنا محال ہے۔ اسی طرح یہ بھی محال ہے کہ اللہ کا دین ان کفار سے رد ہوجائے، اللہ تعالیٰ فیصلہ کرچکا ہے کہ وہ اپنے نور کو پورا کر کے ہی رہے گا، کافر برا مانیں تو مانتے رہیں۔ اس کے بعد اپنے رسول ﷺ اور اپنے دین کی حقانیت کو واضح فرمایا، ان دونوں آیتوں کی پوری تفسیر سورة برات میں گذر چکی ہے۔ فالحمد اللہ
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
یہ آیت الفاظ کے معمولی فرق کے ساتھ سورة التوبة میں اس طرح آئی ہے :{ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّطْفِئُوْا نُوْرَ اللّٰہِ بِاَفْوَاہِہِمْ وَیَاْبَی اللّٰہُ اِلَّآ اَنْ یُّتِمَّ نُوْرَہٗ وَلَوْ کَرِہَ الْکٰفِرُوْنَ۔ } ” یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو بجھا دیں اپنے منہ کی پھونکوں سے اور اللہ کو ہر گز منظور نہیں ہے مگر یہ کہ وہ اپنے نور کا اتمام فرما کر رہے ‘ چاہے یہ کافروں کو کتنا ہی ناگوار گزرے۔ “ اللہ کے نور کو منہ کی پھونکوں سے بجھانے کے استعارے میں یہود مدینہ کی ان بودی کوششوں کی طرف اشارہ ہے جو وہ حضور ﷺ اور مسلمانوں کے خلاف اس وقت کر رہے تھے۔ یعنی وہ سامنے آکر براہ راست مقابلہ کرنے کے بجائے مسلمانوں کے خلاف بےبنیاد پروپیگنڈا کرتے ‘ افواہیں اڑاتے ‘ درپردہ سازشوں کے جال بنتے رہتے ‘ کبھی قریش کے پاس جاتے کہ تم مدینہ پر حملہ کرو اور کبھی کسی دوسرے قبیلے کو سبز باغ دکھا کر مسلمانوں کے خلاف ابھارتے۔ سورة الحشر میں ان کی بزدلی اور اندرونی کمزوری کا نقشہ ان الفاظ میں کھینچا گیا ہے : { لاَ یُقَاتِلُوْنَکُمْ جَمِیْعًا اِلَّا فِیْ قُرًی مُّحَصَّنَۃٍ اَوْ مِنْ وَّرَآئِ جُدُرٍط } آیت 14 کہ یہ لوگ کھلے میدان میں اکٹھے ہو کر تمہارا مقابلہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتے ‘ ہاں چھپ چھپا کر دیواروں کی اوٹ سے وہ تم پر ضرور وار کریں گے۔ مولانا ظفر علی خاں نے اس آیت کے مضمون کی ترجمانی اپنے ایک شعر میں یوں کی ہے : ؎نورِ خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا ! یہاں یہ اصولی نکتہ بھی پیش نظر رہنا چاہیے کہ اس آیت اور اس مضمون کی حامل قرآن کی اور بہت سی دوسری آیات کے مفہوم کا دائرہ صرف حضور ﷺ کے زمانے کے یہودیوں اور ان کی اسلام دشمن سرگرمیوں تک ہی محدود نہیں ‘ بلکہ ان میں تاقیامِ قیامت ہر زمانے کے یہودیوں اور ان کی ان سازشوں کا ذکر ہے جو وہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف مسلسل کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ موجودہ دور میں اگرچہ یہ لوگ پوری عیسائی دنیا کو اپنی مٹھی میں لے کر عالم اسلام کے خلاف صف آراء ہوچکے ہیں ‘ مگر قرائن بتاتے ہیں کہ ان کے فیصلے کا وقت اب قریب آ لگا ہے۔ آیت زیر مطالعہ کے الفاظ کے مطابق اللہ کے نور کا اتمام یعنی روئے ارضی پر دین اسلام کا غلبہ تو ایک طے شدہ امر ہے۔ اس کے لیے قیامت سے پہلے دنیا کو ایک انتہائی خوفناک جنگ کا سامنا کرنا ہے۔ اس جنگ میں یہودی اور عیسائی مل کر مسلمانوں کے خلاف لڑیں گے۔ احادیث میں اس جنگ کو الَمْلَحْمَۃُ الْعُظْمٰیکا نام دیا گیا ہے ‘ جبکہ عیسائیوں اور یہودیوں کی اصطلاح میں اسے ” ہرمجدون “ Armageddon کہا جاتا ہے۔ اس جنگ کے نتیجے میں یہودی مکمل طور پر نیست و نابود ہوجائیں گے اور اسلام واحد طاقت کے طور پر پوری دنیا پر غالب آجائے گا۔ یہ ہے آیت کے الفاظ وَاللّٰہُ مُتِمُّ نُوْرِہٖ کے مفہوم کا خلاصہ جس کی تفصیل ہمیں احادیث میں ملتی ہے۔
يريدون ليطفئوا نور الله بأفواههم والله متم نوره ولو كره الكافرون
سورة: الصف - آية: ( 8 ) - جزء: ( 28 ) - صفحة: ( 552 )Surah Saff Ayat 8 meaning in urdu
یہ لوگ اپنے منہ کی پھونکوں سے اللہ کے نور کو بجھانا چاہتے ہیں، اور اللہ کا فیصلہ یہ ہے کہ وہ اپنے نور کو پوا پھیلا کر رہے گا خواہ کافروں کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو وہ اس روز خبروں سے اندھے ہو جائیں گے، اور آپس میں کچھ بھی
- تمہارا پروردگار تم سے خوب واقف ہے۔ اگر چاہے تو تم پر رحم کرے یا
- حالانکہ آخرت بہت بہتر اور پائندہ تر ہے
- اور لوگوں کے پاس جب ہدایت آگئی تو ان کو کس چیز نے منع کیا
- پس اُن پر (ایک) لوط ایمان لائے اور (ابراہیم) کہنے لگے کہ میں اپنے پروردگار
- اور ان لوگوں نے برا تو ان کا چاہا تھا مگر ہم نے ان ہی
- سو جہاں تک نصیحت (کے) نافع (ہونے کی امید) ہو نصیحت کرتے رہو
- کیا وہ خیال رکھتا ہے کہ اس پر کوئی قابو نہ پائے گا
- تو جو فائدے یہ اٹھاتے رہے ان کے کس کام آئیں گے
- پس وہ اپنے گناہ کا اقرار کرلیں گے۔ سو دوزخیوں کے لئے (رحمت خدا سے)
Quran surahs in English :
Download surah Saff with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Saff mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Saff Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers