Surah Al Hajj Ayat 37 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ الحج کی آیت نمبر 37 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Al Hajj ayat 37 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿لَن يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَٰكِن يَنَالُهُ التَّقْوَىٰ مِنكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ سَخَّرَهَا لَكُمْ لِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَىٰ مَا هَدَاكُمْ ۗ وَبَشِّرِ الْمُحْسِنِينَ﴾
[ الحج: 37]

Ayat With Urdu Translation

خدا تک نہ اُن کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ خون۔ بلکہ اس تک تمہاری پرہیزگاری پہنچتی ہے۔ اسی طرح خدا نے ان کو تمہارا مسخر کر دیا ہے تاکہ اس بات کے بدلے کہ اس نے تم کو ہدایت بخشی ہے اسے بزرگی سے یاد کرو۔ اور (اے پیغمبر) نیکوکاروں کو خوشخبری سنا دو

Surah Al Hajj Urdu

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


قربانی پر اللہ تعالیٰ کی کبریائی بیان کرو ارشاد ہوتا ہے کہ قربانیوں کے وقت اللہ کا نام بڑائی سے لیا جائے۔ اسی لئے قربانیاں مقرر ہوئی ہیں کہ خالق رازق اسے مانا جائے نہ کہ قربانیوں کے گوشت وخون سے اللہ کو کوئی نفع ہوتا ہو۔ اللہ تعالیٰ ساری مخلوق سے غنی اور کل بندوں سے بےنیاز ہے۔ جاہلیت کی بیوقوفیوں میں ایک یہ بھی تھی کہ قربانی کے جانور کا گوشت اپنے بتوں کے سامنے رکھ دیتے تھے اور ان پر خون کا چھینٹا دیتے تھے۔ یہ بھی دستور تھا کہ بیت اللہ شریف پر قربانی کے خون چھڑکتے، مسلمان ہو کر صحابہ ؓ نے ایسا کرنے کے بارے میں سوال کیا جس پر یہ آیت اتری کہ اللہ تو تقوی کو دیکھتا ہے اسی کو قبول فرماتا ہے اور اسی پر بدلہ عنایت فرماتا ہے۔ چناچہ صحیح حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں کو نہیں دیکھتا نہ اس کی نظریں تمہارے مال پر ہیں بلکہ اس کی نگاہیں تمہارے دلوں پر اور تمہارے اعمال پر ہیں۔ اور حدیث میں ہے کہ خیرات وصدقہ سائل کے ہاتھ میں پڑے اس سے پہلے اللہ کے ہاتھ میں چلا جاتا ہے۔ قربانی کے جانور کے خون کا قطرہ زمین پر ٹپکے اس سے پہلے اللہ کے ہاں پہنچ جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہی ہے کہ خون کا قطرہ الگ ہوتے ہی قربانی مقبول ہوجاتی ہے واللہ اعلم۔ عامر شعبی سے قربانی کی کھالوں کی نسبت پوچھا گیا تو فرمایا اللہ کو گوشت وخون نہیں پہنچتا اگر چاہو بیچ دو ، اگر چاہو خود رکھ لو، اگر چاہو راہ للہ دے دو۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے ان جانوروں کو تمہارے قبضے میں دیا ہے۔ کہ تم اللہ کے دین اور اس کی شریعت کی راہ پا کر اس کی مرضی کے کام کرو اور نامرضی کے کاموں سے رک جاؤ۔ اور اس کی عظمت وکبریائی بیان کرو۔ جو لوگ نیک کار ہیں، حدود اللہ کے پابند ہیں، شریعت کے عامل ہیں، رسولوں کی صداقت تسلیم کرتے ہیں وہ مستحق مبارکباد اور لائق خوشخبری ہیں۔ ( مسئلہ ) امام ابوحنیفہ مالک ثوری کا قول ہے کہ جس کے پاس نصاب زکوٰۃ جتنا مال ہو اس پر قربانی واجب ہے۔ امام ابوحنیفہ کے نزدیک یہ شرط بھی ہے کہ وہ اپنے گھر میں مقیم ہو۔ چناچہ ایک صحیح حدیث میں ہے کہ جسے وسعت ہو اور قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عیدگاہ کے قریب بھی نہ آئے۔ اس روایت میں غرابت ہے اور امام احمد ؒ اسے منکر بتاتے ہیں۔ ابن عمر فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ برابر دس سال قربانی کرتے رہے۔ ( ترمذی ) امام شافعی ؒ اور حضرت احمد ؒ کا مذہب ہے کہ قربانی واجب وفرض نہیں بلکہ مستحب ہے۔ کیونکہ حدیث میں آیا ہے کہ مال میں زکوٰۃ کے سوا اور کوئی فرضیت نہیں۔ یہ بھی روایت پہلے بیان ہوچکی ہے کہ حضور ﷺ نے اپنی تمام امت کی طرف سے قربانی کی پس وجوب ساقط ہوگیا۔ حضرت ابو شریحہ ؒ فرماتے ہیں میں حضرت ابوبکر اور حضرت عمر ؓ کے پڑوس میں رہتا تھا۔ یہ دونوں بزرگ قربانی نہیں کرتے تھے اس ڈر سے کہ لوگ ان کی اقتدا کریں گے۔ بعض لوگ کہتے ہیں قربانی سنت کفایہ ہے، جب کہ محلے میں سے یا گلی میں سے یا گھر میں سے کسی ایک نے کرلی باقی سب نے ایسا نہ کیا۔ اس لئے کہ مقصود صرف شعار کا ظاہر کرنا ہے۔ ترمذی وغیرہ میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے میدان عرفات میں فرمایا ہر گھر والوں پر ہر سال قربانی ہے اور عتیرہ ہے جانتے ہو عتیرہ کیا ہے ؟ وہی جسے تم رجبیہ کہتے ہو۔ اس کی سند میں کلام کیا گیا ہے۔ حضرت ابو ایوب ؓ فرماتے ہیں صحابہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی موجودگی میں اپنے پورے گھر کی طرف سے ایک بکری راہ للہ ذبح کردیا کرتے تھے اور خود بھی کھاتے، اوروں کو بھی کھلاتے۔ پھر لوگوں نے اس میں وہ کرلیا جو تم دیکھ رہے ہو۔ ( ترمذی، ابن ماجہ ) حضرت عبداللہ بن ہشام اپنی اور اپنے تمام گھر والوں کی طرف سے ایک بکری کی قربانی کیا کرتے تھے۔ ( بخاری ) اب قربانی کے جانور کی عمر کا بیان ملاحظہ ہو۔ صحیح مسلم میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں نہ ذبح کرو مگر مسنہ بجز اس صورت کے کہ وہ تم پر بھاری پڑجائے تو پھر بھیڑ کا بچہ بھی چھ ماہ کا ذبح کرسکتے ہو۔ زہری تو کہتے ہیں کہ جزعہ یعنی چھ ماہ کا کوئی جانور قربانی میں کام ہی نہیں آسکتا اور اس کے بالمقابل اوزاعی کا مذہب ہے کہ ہر جانور کا جزعہ کافی ہے۔ لیکن یہ دونوں قول افراط والے ہیں۔ جمہور کا مذہب یہ ہے کہ اونٹ گائے بکری تو وہ جائز ہے جو ثنی ہو۔ اور بھیڑ کا چھ ماہ کا بھی جائز ہے۔ اونٹ تو ثنی ہوتا ہے جب پانچ سال پورے کرکے چھٹے میں لگ جائے۔ اور گائے جب دو سال پورے کرکے تیسرے میں لگ جائے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ تین گزار کر چوتھے میں لگ گیا ہو۔ اور بکری کا ثنی وہ ہے جو دو سال گزار چکا ہو اور جذعہ کہتے ہیں اسے جو سال بھر کا ہوگیا ہو اور کہا گیا ہے جو دس ماہ کا ہو۔ ایک قول ہے جو آٹھ ماہ کا ہو ایک قول ہے جو چھ ماہ کا ہو اس سے کم مدت کا کوئی قول نہیں۔ اس سے کم عمر والے کو حمل کہتے ہیں۔ جب تک کہ اسکی پیٹھ پر بال کھڑے ہوں اور بال لیٹ جائیں اور دونوں جانب جھک جائیں تو اسے جذع کہا جاتا ہے، واللہ اعلم۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 37 لَنْ یَّنَال اللّٰہَ لُحُوْمُہَا وَلَا دِمَآؤُہَا وَلٰکِنْ یَّنَالُہُ التَّقْوٰی مِنْکُمْ ط ” قربانی کا اصل فلسفہ یہی ہے ‘ بلکہ ہر عبادت کا فلسفہ یہی ہے۔ کسی بھی عبادت کا ایک ظاہری پہلو یا ڈھانچہ ہے اور ایک اس کی روح ہے۔ ظاہری ڈھانچہ اپنی جگہ اہم ہے اور وہ اس لیے ضروری ہے کہ اس کے بغیر اس عبادت کا بجا لانا ممکن نہیں ‘ لیکن یہ ظاہری پیکر اصل دین اور اصل مقصود نہیں ہے۔ کسی بھی عبادت سے اصل مقصود اس کی روح ہے۔ اسی نکتہ کو علامہ اقبال ؔ نے ان اشعار میں واضح کیا ہے : ؂رہ گئی رسم اذاں ‘ روح بلالی رض نہ رہی فلسفہ رہ گیا ‘ تلقین غزالی رح نہ رہی اور نماز و روزہ و قربانی و حج یہ سب باقی ہیں ‘ تو باقی نہیں ہے !چنانچہ قربانی کا اصل مقصود ہمارے دلوں کا تقویٰ اور اخلاص ہے۔ اللہ کے ہاں جو چیز اہم ہے وہ یہ ہے کہ جو شخص قربانی دے رہا ہے وہ اپنی معمول کی زندگی میں اس کی نافرمانی سے کتنا ڈرتا ہے ؟ وہ اپنے روز مرہ کے معمولات میں اللہ کے احکام و قوانین کا کس قدر پابند ہے ؟ کس قدر وہ اپنی توانائیاں ‘ اپنی صلاحیتیں اور اپنا مال اللہ کی راہ میں صرف کر رہا ہے ؟ کیا قربانی کے جانور کا اہتمام اس نے رزق حلال سے کیا ہے ؟ اس قربانی کے پیچھے اس کا جذبۂ اطاعت و ایثار کس قدر کارفرما ہے ؟ یہ اور اسی نوعیت کی دوسری شرائط جو قربانی کی اصل روح اور تقویٰ کا تعین کرتی ہیں اگر موجود ہیں تو امید رکھنی چاہیے کہ قربانی اللہ کے حضور قابل قبول ہوگی۔ لیکن اگر یہ سب کچھ نہیں تو ٹھیک ہے آپ نے گوشت کھالیا ‘ کچھ غریبوں کو بھی اس میں سے حصہ مل گیا ‘ اس کے علاوہ شاید قربانی سے اور کچھ فائدہ حاصل نہ ہو۔کَذٰلِکَ سَخَّرَہَا لَکُمْ لِتُکَبِّرُوا اللّٰہَ عَلٰی مَا ہَدٰٹکُمْ ط ”مسلمان سال میں دو عیدیں مناتے ہیں۔ ایک عید الفطر ہے جو روزوں کے بعد آتی ہے اور دوسری عید الاضحیٰ جو حج کے ساتھ منسلک ہے۔ اس ضمن میں یہ نکتہ لائق توجہ ہے کہ سورة البقرة کے 23 ویں رکوع میں روزوں کے ذکر کے بعد بھی بالکل یہی حکم وارد ہوا ہے : وَلِتُکَبِّرُوا اللّٰہَ عَلٰی مَا ہَدٰٹکُمْ وَلَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ ”تاکہ تم لوگ اللہ کی تکبیر بیان کرو اس ہدایت پر جس سے اس نے تمہیں سرفراز کیا ہے اور تاکہ تم شکر ادا کیا کرو “۔ یعنی دونوں مواقع پر اللہ کی تکبیر بلند کرتے ہوئے اس کی کبریائی کا اظہار کرنے کی خصوصی ہدایت کی گئی ہے۔ اسی لیے عیدین کی نمازوں کے لیے آتے جاتے تکبیریں پڑھنے کی تاکید احادیث میں ملتی ہے اور عیدین کی نمازوں کے اندر بھی اضافی تکبیریں پڑھی جاتی ہیں۔وَبَشِّرِ الْمُحْسِنِیْنَ ”محسنین سے وہ لوگ مراد ہیں جو اسلام ‘ ایمان اور تقویٰ کی منزلیں طے کرتے ہوئے درجۂ احسان تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں اور اللہ کی توفیق سے اس درجہ کو حاصل کرلیتے ہیں۔ اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا اجْعَلْنَا مِنْھُمْ ! اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا اجْعَلْنَا مِنْھُمْ ! اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا اجْعَلْنَا مِنْھُمْ ! آمین ! ثم آمین !

لن ينال الله لحومها ولا دماؤها ولكن يناله التقوى منكم كذلك سخرها لكم لتكبروا الله على ما هداكم وبشر المحسنين

سورة: الحج - آية: ( 37 )  - جزء: ( 17 )  -  صفحة: ( 336 )

Surah Al Hajj Ayat 37 meaning in urdu

نہ اُن کے گوشت اللہ کو پہنچتے ہیں نہ خون، مگر اُسے تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے اُس نے ان کو تمہارے لیے اِس طرح مسخّر کیا ہے تاکہ اُس کی بخشی ہوئی ہدایت پر تم اُس کی تکبیر کرو اور اے نبیؐ، بشارت دے دے نیکو کار لوگوں کو


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. (یعنی) اس بات پر (قادر ہیں) کہ ان سے بہتر لوگ بدل لائیں اور ہم
  2. اور قوم! ماپ اور تول انصاف کے ساتھ پوری پوری کیا کرو اور لوگوں کو
  3. کچھ شک نہیں کہ رات کا اٹھنا (نفس بہیمی) کو سخت پامال کرتا ہے اور
  4. جس دن پنڈلی سے کپڑا اٹھا دیا جائے گا اور کفار سجدے کے لئے بلائے
  5. اور یہ اکثر خدا پر ایمان نہیں رکھتے۔ مگر (اس کے ساتھ) شرک کرتے ہیں
  6. اور وہ جب خرچ کرتے ہیں تو نہ بےجا اُڑاتے ہیں اور نہ تنگی کو
  7. یا اس (کی نہر) کا پانی گہرا ہوجائے تو پھر تم اسے نہ لاسکو
  8. ان کو اس بات کا کچھ بھی علم نہیں اور نہ ان کے باپ دادا
  9. وہ جو چاہیں گے ان کے لئے ان کے پروردگار کے پاس (موجود) ہے۔ نیکوکاروں
  10. اور تمہارا ذکر بلند کیا

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Al Hajj with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Al Hajj mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Hajj Complete with high quality
surah Al Hajj Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Al Hajj Bandar Balila
Bandar Balila
surah Al Hajj Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Al Hajj Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Al Hajj Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Al Hajj Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Al Hajj Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Al Hajj Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Al Hajj Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Al Hajj Fares Abbad
Fares Abbad
surah Al Hajj Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Al Hajj Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Al Hajj Al Hosary
Al Hosary
surah Al Hajj Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Al Hajj Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Thursday, November 21, 2024

Please remember us in your sincere prayers