Surah Zumar Ayat 38 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۚ قُلْ أَفَرَأَيْتُم مَّا تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ إِنْ أَرَادَنِيَ اللَّهُ بِضُرٍّ هَلْ هُنَّ كَاشِفَاتُ ضُرِّهِ أَوْ أَرَادَنِي بِرَحْمَةٍ هَلْ هُنَّ مُمْسِكَاتُ رَحْمَتِهِ ۚ قُلْ حَسْبِيَ اللَّهُ ۖ عَلَيْهِ يَتَوَكَّلُ الْمُتَوَكِّلُونَ﴾
[ الزمر: 38]
اور اگر تم ان سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا تو کہہ دیں کہ خدا نے۔ کہو کہ بھلا دیکھو تو جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو۔ اگر خدا مجھ کو کوئی تکلیف پہنچانی چاہے تو کیا وہ اس تکلیف کو دور کرسکتے ہیں یا اگر مجھ پر مہربانی کرنا چاہے تو وہ اس کی مہربانی کو روک سکتے ہیں؟ کہہ دو کہ مجھے خدا ہی کافی ہے۔ بھروسہ رکھنے والے اسی پر بھروسہ رکھتے ہیں
Surah Zumar Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) بعض کہتےہیں کہ جب نبی ﹲ نےمذکورہ سوال ان کے سامنے پیش کیا، تو انہوں نے کہا واقعی وہ اللہ کی تقدیر کو نہیں ٹال سکتے، البتہ وہ سفارش کریں گے، جس پر یہ ٹکڑا نازل ہوا کہ مجھے تو میرے معاملات میں اللہ ہی کافی ہے۔
( 2 ) جب سب کچھ اسی کےاختیار میں ہے تو پھر دوسروں پر بھروسہ کرنے کا کیا فائدہ؟ اس لیے اہل ایمان صرف اس پر توکل کرتے ہیں، اس کے سوا کسی پران کا اعتماد نہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
بھروسہ کے لائق صرف اللہ عزوجل کی ذات ہے۔ایک قرأت میں ( اَلَيْسَ اللّٰهُ بِكَافٍ عَبْدَهٗ ۭ وَيُخَوِّفُوْنَكَ بالَّذِيْنَ مِنْ دُوْنِهٖ ۭ وَمَنْ يُّضْلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ هَادٍ 36ۚ ) 39۔ الزمر:36) یعنی اللہ تعالیٰ اپنے ہر بندے کو کافی ہے۔ اسی پر ہر شخص کو بھروسہ رکھنا چاہئے۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ اس نے نجات پالی جو اسلام کی ہدایت دیا گیا اور بقدر ضرورت روزی دیا گیا اور قناعت بھی نصیب ہوئی ( ترمذی وغیرہ ) اے نبی ﷺ یہ لوگ تجھے اللہ کے سوا اوروں سے ڈرا رہے ہیں۔ یہ ان کی جہالت و ضلالت ہے، اور اللہ جسے گمراہ کر دے اسے کوئی راہ نہیں دکھا سکتا، جس طرح اللہ کے راہ دکھائے ہوئے شخص کو کوئی بہکا نہیں سکتا۔ اللہ تعالیٰ بلند مرتبہ والا ہے اس پر بھروسہ کرنے والے کا کوئی کچھ بگاڑ نہیں سکتا اور اس کی طرف جھک جانے والا کبھی محروم نہیں رہتا۔ اس سے بڑھ کر عزت والا کوئی نہیں۔ اسی طرح اس سے بڑھ کر انتقام پر قادر بھی کوئی نہیں۔ جو اس کے ساتھ کفر و شرک کرتے ہیں۔ اس کے رسولوں سے لڑتے بھڑتے ہیں یقینا وہ انہیں سخت سزائیں دے گا، مشرکین کی مزید جہالت بیان ہو رہی ہے کہ باوجود اللہ تعالیٰ کو خالق کل ماننے کے پھر بھی ایسے معبودان باطلہ کی پرستش کرتے ہیں جو کسی نفع نقصان کے مالک نہیں جنہیں کسی امر کا کوئی اختیار نہیں۔ حدیث شریف میں ہے اللہ کو یاد کر وہ تیری حفاظت کرے گا۔ اللہ کو یاد رکھ تو اسے ہر وقت اپنے پاس پائے گا۔ آسانی کے وقت رب کی نعمتوں کا شکر گذار رہ سختی کے وقت وہ تیرے کام آئے گا۔ جب کچھ مانگ تو اللہ ہی سے مانگ اور جب مدد طلب کر تو اسی سے مدد طلب کر یقین رکھ کر اگر تمام دنیا مل کر تجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے اور اللہ کا ارادہ نہ ہو تو وہ سب تجھے ذرا سا بھی نقصان نہیں پہنچا سکتے اور سب جمع ہو کر تجھے کوئی نفع پہنچانا چاہیں جو اللہ نے مقدر میں نہ لکھا ہو تو ہرگز نہیں پہنچا سکتا۔ صحیفے خشک ہوچکے قلمیں اٹھالی گئیں۔ یقین اور شکر کے ساتھ نیکیوں میں مشغول رہا کر تکلیفوں میں صبر کرنے پر بڑی نیکیاں ملتی ہیں۔ مدد صبر کے ساتھ ہے۔ غم و رنج کے ساتھ ہی خوشی اور فراخی ہے۔ ہر سختی اپنے اندر آسانی کو لئے ہوئے ہے۔ ( ابن ابی حاتم ) تو کہہ دے کہ مجھے اللہ بس ہے۔ بھروسہ کرن والے اسی کی پاک ذات پر بھروسہ کرتے ہیں۔ جیسے کہ حضرت ہود ؑ نے اپنی قوم کو جواب دیا تھا جبکہ انہوں نے کہا تھا کہ اے ہود ہمارے خیال سے تو تمہیں ہمارے کسی معبود نے کسی خرابی میں مبتلا کردیا ہے۔ تو آپ نے فرمایا میں اللہ کو گواہ کرتا ہوں اور تم بھی گواہ رہو کہ میں تمہارے تمام معبودان باطل سے بیزار ہوں۔ تم سب مل کر میرے ساتھ جو داؤ گھات تم سے ہوسکتے ہیں سب کرلو اور مجھے مطلق مہلت نہ دو۔ سنو میرا توکل میرے رب پر ہے جو دراصل تم سب کا بھی رب ہے۔ روئے زمین پر جتنے چلنے پھرنے والے ہیں سب کی چوٹیاں اس کے ہاتھ میں ہیں۔ میرا رب صراط مستقیم پر ہے۔ رسول اللہ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ فرماتے ہیں کہ جو شخص سب سے زیادہ قوی ہونا چاہے وہ اللہ پر بھروسہ رکھے اور جو سب سے زیادہ غنی بننا چاہے وہ اس چیز پر جو اللہ کے ہاتھ میں ہے زیادہ اعتماد رکھے بہ نسبت اس چیز کے جو خود اس کے ہاتھ میں ہے اور جو سب سے زیادہ بزرگ ہونا چاہے وہ اللہ عزوجل سے ڈرتا رہے۔ ( ابن ابی حاتم ) پھر مشرکین کو ڈانٹتے ہوئے فرماتا ہے کہ اچھا تم اپنے طریقے پر عمل کرتے چلے جاؤ۔ میں اپنے طریقے پر عامل ہوں۔ تمہیں عنقریب معلوم ہوجائے گا کہ دنیا میں ذلیل و خوار کون ہوتا ہے ؟ اور آخرت کے دائمی عذاب میں گرفتار کون ہوتا ہے ؟ اللہ ہمیں محفوظ رکھے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 38 { وَلَئِنْ سَاَلْتَہُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ لَیَقُوْلُنَّ اللّٰہُ } ” اور اے نبی ﷺ ! اگر آپ ان سے پوچھیں کہ کس نے پیدا کیا آسمانوں اور زمین کو تو وہ یقینا یہی کہیں گے کہ اللہ نے ! “ { قُلْ اَفَرَئَ یْتُمْ مَّا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اِنْ اَرَادَنِیَ اللّٰہُ بِضُرٍّ ہَلْ ہُنَّ کٰشِفٰتُ ضُرِّہٖٓ} ” تو ان سے کہیے کہ ذرا غور کرو ! جن کو تم پکارتے ہو اللہ کے سوا ‘ اگر اللہ نے میرے لیے کسی تکلیف کا فیصلہ کرلیا ہے تو کیا وہ تمہارے معبود اس تکلیف کو دور کرسکیں گے ؟ “ دراصل مشرکین ِمکہ ّاللہ تعالیٰ کو سب سے بڑے معبود کے طور پر تو مانتے تھے لیکن ساتھ ہی انہوں نے بہت سے چھوٹے معبود بھی بنا رکھے تھے۔ چناچہ اس آیت میں ان کے اسی عقیدے کے مطابق ایک منطقی سوال کیا گیا ہے کہ اگر تمہارا بڑا معبود اللہ کسی معاملے میں کوئی فیصلہ کرلے تو اس کے بعد کیا اس بڑے کا حکم چلتا ہے یا اس کے مقابلے میں تمہارے یہ چھوٹے معبود بھی اپنی من مرضی کرتے ہیں ؟ اور اگر بالفرض اللہ نے میرے لیے کسی ضرر کا فیصلہ کرلیا ہے تو کیا تمہارے یہ معبود اس کے اس فیصلے کے آڑے آسکتے ہیں ؟ { اَوْ اَرَادَنِیْ بِرَحْمَۃٍ ہَلْ ہُنَّ مُمْسِکٰتُ رَحْمَتِہٖ } ” یا اگر اس نے میرے لیے رحمت کا کوئی فیصلہ کرلیا ہے تو کیا وہ اس کی رحمت کو روک سکتے ہیں ؟ “ { قُلْ حَسْبِیَ اللّٰہُ عَلَیْہِ یَتَوَکَّلُ الْمُتَوَکِّلُوْنَ } ” آپ کہہ دیجیے کہ میرے لیے تو اللہ ہی کافی ہے ! اور اسی پر توکل ّکرتے ہیں توکل کرنے والے۔ “
ولئن سألتهم من خلق السموات والأرض ليقولن الله قل أفرأيتم ما تدعون من دون الله إن أرادني الله بضر هل هن كاشفات ضره أو أرادني برحمة هل هن ممسكات رحمته قل حسبي الله عليه يتوكل المتوكلون
سورة: الزمر - آية: ( 38 ) - جزء: ( 24 ) - صفحة: ( 462 )Surah Zumar Ayat 38 meaning in urdu
اِن لوگوں سے اگر تم پوچھو کہ زمین اور آسمانوں کو کس نے پیدا کیا ہے تو یہ خود کہیں گے کہ اللہ نے اِن سے کہو، جب حقیقت یہ ہے تو تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر اللہ مجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے تو کیا تمہاری یہ دیویاں، جنہیں تم اللہ کو چھوڑ کر پکارتے ہو، مجھے اُس کے پہنچائے ہوئے نقصان سے بچا لیں گی؟ یا اللہ مجھ پر مہربانی کرنا چاہے تو کیا یہ اس کی رحمت کو روک سکیں گی؟ بس ان سے کہہ دو کہ میرے لیے اللہ ہی کافی ہے، بھروسہ کرنے والے اُسی پر بھروسہ کرتے ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- وہاں کسی طرح کی بکواس نہیں سنیں گے
- اور ابرہیم نے اپنے بیٹوں کو اسی بات کی وصیت کی اور یعقوب نے بھی
- کہ تمہاری طرح کے اور لوگ تمہاری جگہ لے آئیں اور تم کو ایسے جہان
- بھلا تم کو ان لوگوں (کے حالات) کی خبر نہیں پہنچی جو تم سے پہلے
- اور مومن عورتوں سے بھی کہہ دو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں
- اور جب قرآن پڑھا جائے تو توجہ سے سنا کرو اور خاموش رہا کرو تاکہ
- اور جب ہم نے موسیٰ سے چالیس رات کا وعدہ کیا تو تم نے ان
- اور تیسرے منات کو (کہ یہ بت کہیں خدا ہوسکتے ہیں)
- جن لوگوں نے کفر کیا اور (لوگوں کو) خدا کے رستے سے روکا وہ رستے
- یہی لوگ نیکیوں میں جلدی کرے اور یہی اُن کے لئے آگے نکل جاتے ہیں
Quran surahs in English :
Download surah Zumar with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Zumar mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Zumar Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers