Surah kahf Ayat 45 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَاءٍ أَنزَلْنَاهُ مِنَ السَّمَاءِ فَاخْتَلَطَ بِهِ نَبَاتُ الْأَرْضِ فَأَصْبَحَ هَشِيمًا تَذْرُوهُ الرِّيَاحُ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ مُّقْتَدِرًا﴾
[ الكهف: 45]
اور ان سے دنیا کی زندگی کی مثال بھی بیان کردو (وہ ایسی ہے) جیسے پانی جسے ہم نے آسمان سے برسایا۔ تو اس کے ساتھ زمین کی روئیدگی مل گئی۔ پھر وہ چورا چورا ہوگئی کہ ہوائیں اسے اڑاتی پھرتی ہیں۔ اور خدا تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
Surah kahf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اس آیت میں دنیا کی بے ثباتی اور ناپائداری کو کھیتی کی مثال کے ذریعے واضح کیا گیا ہے کہ کھیتی میں لگے پودوں اور درختوں پر جب آسمان سے بارش برستی ہے تو پانی سے ملکر کھیتی لہلہا اٹھتی ہے، پودے اور درخت حیات نو سے شاداب ہو جاتے ہیں۔ لیکن پھر ایک وقت آتا ہے کہ کھیتی سوکھ جاتی ہے۔ پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے یا فصل پک جانے کے سبب تو پھر ہوائیں اس کو اڑائے پھرتی ہیں۔ ہوا کا ایک جھونکا کبھی اسے دائیں اور کبھی بائیں جانب جھکا دیتا ہے۔ دنیا کی زندگی بھی ہوا کے ایک جھونکے یا اس پانی کے بلبلے یا کھیتی ہی کی طرح ہے، جو اپنی چند روزہ بہار دکھا کر فنا کے گھاٹ اتر جاتی ہے۔ اور یہ سارے تصرفات اس ہستی کے ہاتھ میں ہیں جو ایک ہے اور ہرچیز پر قادر ہے۔ اللہ تعالٰی نے دنیا کی مثال قرآن مجید میں متعدد جگہ بیان فرمائی ہے۔ ( مثلًا :یونس:25، الزمر:21، حدید: 50، وغیرہا من الآیات )
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
حیات و موت کا نقشہ دنیا اپنے زوال، فنا، خاتمے اور بردباری کے لحاظ سے مثل آسمانی بارش کے ہے جو زمین کے دانوں وغیرہ سے ملتا ہے اور ہزارہا پودے لہلہانے لگتے ہیں، تروتازگی اور زندگی کے آثار ہر چیز سے ظاہر ہونے لگتے ہیں لیکن کچھ دنوں کے گزرتے ہی وہ سوکھ ساکھ کر چورا چورا ہوجاتے ہیں، اور ہوائیں انہیں دائیں بائیں اڑائے پھرتی ہیں۔ اس حالت پر اللہ قادر تھا وہ اس حالت پر بھی قادر ہے۔ عموما دنیا کی مثال بارش سے بیان فرمائی جاتی ہے جیسے سورة حدید کی آیت ( اِنَّمَا مَثَلُ الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا كَمَاۗءٍ اَنْزَلْنٰهُ مِنَ السَّمَاۗءِ فَاخْتَلَطَ بِهٖ نَبَاتُ الْاَرْضِ مِمَّا يَاْكُلُ النَّاسُ وَالْاَنْعَامُ 24 ) 10۔ يونس:24) میں اور جیسے سورة زمر کی آیت ( اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَاۗءِ مَاۗءً ۚ فَاَخْرَجْنَا بِهٖ ثَمَرٰتٍ مُّخْتَلِفًا اَلْوَانُهَا ۭوَمِنَ الْجِبَالِ جُدَدٌۢ بِيْضٌ وَّحُمْرٌ مُّخْتَلِفٌ اَلْوَانُهَا وَغَرَابِيْبُ سُوْدٌ 27 ) 35۔ فاطر:27) میں۔ جیسے سورة حدید کی آیت ( اِعْلَمُوْٓا اَنَّمَا الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَّلَهْوٌ وَّزِيْنَةٌ وَّتَفَاخُرٌۢ بَيْنَكُمْ وَتَكَاثُرٌ فِي الْاَمْوَالِ وَالْاَوْلَادِ ۭ كَمَثَلِ غَيْثٍ اَعْجَبَ الْكُفَّارَ نَبَاتُهٗ ثُمَّ يَهِيْجُ فَتَرٰىهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ يَكُوْنُ حُطَامًا ۭوَفِي الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ شَدِيْدٌ ۙ وَّمَغْفِرَةٌ مِّنَ اللّٰهِ وَرِضْوَانٌ ۭ وَمَا الْحَيٰوةُ الدُّنْيَآ اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ 20 ) 57۔ الحدید :20) میں صحیح حدیث میں بھی ہے۔ دنیا سبز رنگ میٹھی ہے الخ پھر فرماتا ہے کہ مال اور بیٹے دنیا کی زندگی کی زینت ہیں جیسے فرمایا ہے آیت ( زین للناس حب الشھوات ) الخ انسان کے لئے خواہشوں کی محبت مثلا عورتیں بیٹے خزانے وغیرہ مزین کردی گئی ہیں۔ اور آیت میں ہے ( اِنَّمَآ اَمْوَالُكُمْ وَاَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ ۭوَاللّٰهُ عِنْدَهٗٓ اَجْرٌ عَظِيْمٌ 15 ) 64۔ التغابن:15) تمہارے مال تمہاری اولادیں فتنہ ہیں اور اللہ کے پاس اجر عظیم ہے۔ یعنی اس کی طرف جھکنا اس کی عبادت میں مشغول رہنا دنیا طلبی سے بہتر ہے اسی لئے یہاں بھی ارشاد ہوتا ہے کہ باقیات صالحات ہر لحاظ سے عمدہ چیز ہے۔ مثلا پانچوں وقت کی نمازیں اور دعا ( سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر۔ اور لا الہ الا اللہ اور سبحان اللہ اور الحمد اللہ اور اللہ اکبر اور لا حول ولا قوتہ الا باللہ العلی عظیم )۔ مسند احمد میں ہے کہ حضرت عثمان ؓ کے غلام فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان ایک مرتبہ اپنے ساتھیوں میں بیٹھے ہوئے تھے جو موذن پہنچا آپ نے پانی منگوایا ایک برتن میں قریب تین پاؤ کے پانی آیا، آپ نے وضو کر کے فرمایاحضور ﷺ نے اسی طرح وضو کر کے فرمایا جو میرے اس وضو جیسا وضو کر کے ظہر کی نماز ادا کرے تو صبح سے لے کر ظہر تک کے سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ پھر عصر میں بھی اسی طرح نماز پڑھ لی تو ظہر سے عصر تک کے تمام گناہ معاف، پھر مغرب کی نماز پڑھی تو عصر سے مغرب تک کے گناہ معاف۔ پھر عشاء کی نماز پڑھی تو مغرب سے عشا تک کے گناہ معاف پھر رات کو وہ سو رہا صبح اٹھ کر نماز فجر ادا کی تو عشا سے لے کے صبح تک کے گناہ معاف۔ یہی وہ نیکیاں ہیں جو برائیوں کو دور کردیتی ہیں۔ لوگوں نے پوچھا یہ تو ہوئیں نیکیاں اب اے عثمان ؓ آپ بتلائیے کہ باقیات صالحات کیا ہیں ؟ آپ نے فرمایا دعا ( سبحان اللہ والحمد اللہ واللہ اکبر ولا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم )۔ حضرت سعید بن مسیب ؒ فرماتے ہیں باقیات صالحات یہ ہیں دعا ( سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر ولا حول ولا قوۃ الا باللہ )۔ حضرت سعید بن مسیب ؒ نے اپنے شاگرد عمارہ ؒ سے پوچھا کہ بتاؤ باقیات صالحات کیا ہیں ؟ انہوں نے جواب دیا کہ نماز اور روزہ۔ آپ نے فرمایا تم نے صحیح جواب نہیں دیا انہوں نے کہا زکوٰۃ اور حج فرمایا ابھی جواب ٹھیک نہیں ہوا سنو وہ پانچ کلمے ہیں دعا ( لا الہ الا اللہ واللہ اکبر سبحان اللہ والحمد للہ ولا حول ولا قوۃ الا باللہ )۔ حضرت ابن عمر ؓ سے سوال ہوا تو آپ نے بجز الحمد للہ کے اور چار کلمات بتلائے۔ حضرت مجاہد ؒ بجز لا حول کے اور چاروں کلمات بتلاتے ہیں۔ حسن ؒ اور قتادۃ ؒ بھی ان ہی چاروں کلمات کو باقیات صالحات بتلاتے ہیں۔ ابن جریر ؒ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دعا ( سبحان اللہ والحمد للہ والا لاہ الا اللہ واللہ اکبر ) یہ ہیں باقیات صالحات۔ حضور ﷺ باقیات صالحات کی کثرت کرو پوچھا گیا وہ کیا ہیں ؟ فرمایا ملت، پوچھا گیا وہ کیا ہے یا رسول اللہ ؟ آپ نے فرمایا تکبیر تہلیل تسبیح اور الحمد للہ اور لا حول ولا قوۃ الا باللہ ( احمد ) سالم بن عبداللہ کے مولی عبداللہ بن عبد الرحمن کہتے ہیں کہ مجھے حضرت سالم ؒ نے محمد بن کعب قریظی ؒ کے پاس کسی کام کے لئے بھیجا تو انہوں نے کہا سالم سے کہہ دینا کہ فلان قبر کے پاس کے کونے میں مجھ سے ملاقات کریں۔ مجھے ان سے کچھ کام ہے چناچہ دونوں کی وہاں ملاقات ہوئی سلام علیک ہوا تو سالم نے پوچھا کچھ کے نزدیک باقیات صالحات کیا ہیں ؟ انہوں نے فرمایا دعا ( لا الہ الا اللہ واللہ اکبر اور سبحان اللہ اور لا حول ولا قوۃ الا باللہ )۔ سالم نے کہا یہ آخری کلمہ آپ نے اس میں کب سے بڑھایا ؟ قرظی نے کہا میں تو ہمیشہ سے اس کلمے کو شمار کرتا ہوں دو تین بار یہی سوال جواب ہوا تو حضرت محمد بن کعب نے فرمایا کیا تمہیں اس کلمے سے انکار ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہاں انکار ہے۔ کہا سنو میں نے حضرت ابو ایوب انصاری ؓ سے سنا ہے انہوں نے رسول کریم ﷺ سے سنا ہے کہ آپ فرماتے تھے جب مجھے معراج کرائی گئی میں نے آسمان پر حضرت ابراہیم کو دیکھا، آپ نے حضرت جبرائیل ؑ سے پوچھا یہ آپ کے ساتھ کون ہیں ؟ جبرائیل ؑ نے جواب دیا کہ محمد ﷺ ہیں انہوں نے مجھے مرحبا اور خوش آمدید کہا اور فرمایا آپ آپ اپنی امت سے فرما دیجئے کہ وہ جنت میں اپنے لئے کچھ باغات لگا لیں اس کی مٹی پاک ہے، اس کی زمین کشادہ ہے۔ میں نے پوچھا وہاں باغات لگانے کی کیا صورت ہے ؟ فرمایا لاحول ولا قوۃ الا باللہ بکثرت پڑھیں۔ مسند احمد میں نعمان بن بشیر ؓ سے روایت ہے کہ ایک رات عشا کی نماز کے بعد حضور ﷺ ہمارے پاس آئے آسمان کی طرف دیکھ کر نظریں نیچی کرلیں ہمیں خیال ہوا کہ شاید آسمان میں کوئی نئی بات ہوئی ہے پھر آپ نے فرمایا میرے بعد جھوٹ بولنے اور ظلم کرنے والے بادشاہ ہوں گے جو ان کے جھوٹ کو تسلیم کرے اور ان کے ظلم میں ان کی طرفداری نہ کرے وہ میرا ہے اور میں اس کا ہوں۔ لوگو سن رکھو سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر یہ باقیات صالحات یعنی باقی رہنے والی نیکیاں ہیں۔ مسند میں ہے آپ نے فرمایا واہ واہ پانچ کلمات ہیں اور نیکی کی ترازو میں بیحد وزنی ہیں لا الہ اللہ واللہ اکبر سبحان اللہ والحمد للہ اور وہ بچہ جس کے انتقال پر اس کا باپ طلب اجر کے لئے صبر کرے۔ واہ واہ پانچ چیزیں ہیں جو ان کا یقین رکھتا ہو اللہ سے ملاقات کرے وہ قطعا جنتی ہے۔ اللہ پر، قیامت کے دن پر، جنت دوزخ پر، مرنے کے بعد کے جی اٹھنے پر اور حساب پر ایمان رکھے۔ مسند احمد میں ہے کہ حضرت شداد بن اوس ؓ ایک سفر میں تھے کسی جگہ اترے اور اپنے غلام سے فرمایا کہ چھری لاؤ کھیلیں۔ حسان بن عطیہ کہتے ہیں میں نے اس وقت کہا کہ یہ آپ نے کیا کیا ؟ آپ نے فرمایا واقعی میں نے غلطی کی سنو اسلام لانے کے بعد سے لے کر آج تک میں نے کوئی کلمہ اپنی زبان سے ایسا نہیں نکالا جو میرے لئے لگام بن جائے، بجز اس ایک کلمے کے پس تم لوگ اسے یاد سے بھلا دو اور اب جو میں کہہ رہا ہوں اسے یاد رکھو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ جب لوگ سونے چاندی کے جمع کرنے میں لگ جائیں تم اس وقت ان کلمات کو بکثرت پڑھا کرو۔ دعا ( اللہم انی اسالک الثبات فی الامر والعزیمتہ علی الرشد واسالک شکر نعمتک واسالک حسن عبادتک واسالک قلبا سلیما واسالک لساناصادقا واسالک من خیر ما تعلم واعوذ بک من شر ما تعلم واستغفرک لما تعلم انک انت علام الغیوب ) یعنی اے اللہ میں تجھ سے اپنے کام کی ثابت قدمی اور نیکی کے کام کا پورا قصد اور تیری نعمتوں کی شکر گزاری کی توفیق طلب کرتا ہوں اور تجھ سے دعا ہے کہ تو مجھے سلامتی والا دل اور سچی زبان عطا فرما تیرے علم میں جو بھلائی ہے میں اس کا خواستگار ہوں اور تیرے علم میں جو برائی ہے، میں اس سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ پروردگار ہر اس برائی سے میری توبہ ہے جو تیرے علم میں ہو بیشک غیب داں صرف تو ہی ہے۔ حضرت سعید بن جنادہ ؓ فرماتے ہیں کہ اہل طائف میں سے سب سے پہلے میں نبی اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا میں اپنے گھر سے صبح ہی صبح چل کھڑا ہوا اور عصر کے وقت منی میں پہنچ گیا، پہاڑ پر چڑھا، پھر اترا پھر آنحضرت ﷺ کے پاس پہنچا، اسلام قبول کیا، آپ نے مجھے سورة قل ھو اللہ احد اور سورة اذا زلزلت سکھائی اور یہ کلمات تعلیم فرمائے۔ دعا ( سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر )۔ فرمایا یہ ہیں باقی رہنے والی نیکیاں۔ اس سند سے مروی ہے کہ جو شخص رات کو اٹھے وضو کرے کلی کرے پھر سو سو بار سبحان اللہ الحمد للہ اللہ اکبر لا الہ الا اللہ پڑھے اس کے سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں بجز قتل و خون کے کہ وہ معاف نہیں ہوتا۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں باقیات صالحات ذکر اللہ ہے اور لا الہ الا اللہ واللہ اکبر سبحان اللہ والحمد للہ تبارک اللہ ولا حول ولا قوۃ الا باللہ واستغفر اللہ و صلی اللہ علی رسول اللہ ہے اور روزہ نماز حج صدقہ غلاموں کی آزادی جہاد صلہ رحمی اور کل نیکیاں یہ سب باقیات صالحات ہیں جن کا ثواب جنت والوں کو جب تک آسمان و زمین ہیں ملتا رہتا ہے۔ فرماتے ہیں پاکیزہ کلام بھی اسی میں داخل ہے حضرت عبدالرحمن ؒ فرماتے ہیں کل اعمال صالحہ اسی میں داخل ہیں۔ امام ابن جریر ؒ بھی اسے مختار بتلاتے ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
وَكَان اللّٰهُ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ مُّقْتَدِرًاسبزے کے اگنے اس کے نشو ونما پانے اور پھر خشک ہو کر خس و خاشاک کی شکل اختیار کرلینے کے عمل کو انسانی زندگی کی مشابہت کی بنا پر یہاں بیان کیا گیا ہے۔ بارش کے برستے ہی زمین سے طرح طرح کے نباتات نکل آتے ہیں۔ پھر دیکھتے ہی دیکھتے زمین سر سبز و شاداب ہوجاتی ہے۔ جب یہ سبزہ اپنے جوبن پر ہوتا ہے تو بڑا خوش کن منظر پیش کرتا ہے۔ مگر پھر جلد ہی اس پر زردی چھانے لگتی ہے اور چند ہی دنوں میں لہلہاتا ہوا سبزہ خس و خاشاک کا ڈھیر بن جاتا ہے اور زمین پھر سے چٹیل میدان کی صورت اختیار کرلیتی ہے۔ سبزے یا کسی فصل کے اگنے بڑھنے اور خشک ہونے کا یہ دورانیہ چند ہفتوں پر محیط ہو یا چند مہینوں پر اس کی اصل حقیقت اور کیفیت بس یہی ہے۔ اس مثال کو مد نظر رکھتے ہوئے دیکھا جائے تو بالکل یہی کیفیت انسانی زندگی کی بھی ہے۔ جس طرح نباتاتی زندگی کا آغاز آسمان سے بارش کے برسنے سے ہوتا ہے اسی طرح روح کے نزول سے انسانی زندگی کا آغاز ہوتا ہے۔ انسانی روح کا تعلق عالم امر سے ہے : قُلِ الرُّوْحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّیْ بنی اسرائیل : 85 شکم مادر میں جسد خاکی کے اندر روح پھونکی گئی بچہ پیدا ہوا خوشیاں منائی گئیں جوان اور طاقتور ہوا تمام صلاحیتوں کو عروج ملا پھر ادھیڑ عمر کو پہنچا جسم اور اس کی صلاحیتیں روز بروز زوال پذیر ہونے لگیں بالوں میں سفیدی آگئی چہرے پر جھریاں پڑگئیں موت وارد ہوئی قبر میں اتارا گیا اور مٹی میں مل کر مٹی ہوگیا۔ اس cycle کا دورانیہ مختلف افراد کے ساتھ مختلف سہی مگر انسانی زندگی کے آغاز و انجام کی حقیقت بس یہی کچھ ہے۔ چناچہ انسان کو یہ بات کسی وقت نہیں بھولنی چاہیے کہ دنیا کا عرصۂ حیات ایک وقفۂ امتحان ہے جسے ہر انسان اپنے اپنے انداز میں گزار رہا ہے۔
واضرب لهم مثل الحياة الدنيا كماء أنـزلناه من السماء فاختلط به نبات الأرض فأصبح هشيما تذروه الرياح وكان الله على كل شيء مقتدرا
سورة: الكهف - آية: ( 45 ) - جزء: ( 15 ) - صفحة: ( 298 )Surah kahf Ayat 45 meaning in urdu
اور اے نبیؐ! اِنہیں حیات دنیا کی حقیقت اِس مثال سے سمجھاؤ کہ آج ہم نے آسمان سے پانی برسا دیا تو زمین کی پَود خُوب گھنی ہو گئی، اور کل وہی نباتات بھُس بن کر رہ گئی جسے ہوائیں اڑائے لیے پھرتی ہیں اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- پھر ہم نے پے درپے اپنے پیغمبر بھیجتے رہے۔ جب کسی اُمت کے پاس اس
- جو لوگ اپنی عورتوں کے پاس جانے سے قسم کھالیں ان کو چار مہینے تک
- اور ہم نے ان کو اسحاق اور یعقوب بخشے۔ (اور) سب کو ہدایت دی۔ اور
- ہم کو سیدھے رستے چلا
- یعنی) آتش (جہنم) کہ صبح وشام اس کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں۔ اور جس
- اور یہ کہ وہی دولت مند بناتا اور مفلس کرتا ہے
- انہوں نے کہا کیا تم خدا کی قدرت سے تعجب کرتی ہو؟ اے اہل بیت
- تو جو مومن تھا وہ کہنے لگا کہ اے قوم مجھے تمہاری نسبت خوف ہے
- پھر ہم نے ان کو جب کہ وہ بیمار تھے فراخ میدان میں ڈال دیا
- جو شخص اس سے منہ پھیرے گا وہ قیامت کے دن (گناہ کا) بوجھ اُٹھائے
Quran surahs in English :
Download surah kahf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah kahf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter kahf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers