Surah Rum Ayat 39 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ روم کی آیت نمبر 39 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Rum ayat 39 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَمَا آتَيْتُم مِّن رِّبًا لِّيَرْبُوَ فِي أَمْوَالِ النَّاسِ فَلَا يَرْبُو عِندَ اللَّهِ ۖ وَمَا آتَيْتُم مِّن زَكَاةٍ تُرِيدُونَ وَجْهَ اللَّهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُضْعِفُونَ﴾
[ الروم: 39]

Ayat With Urdu Translation

اور جو تم سود دیتے ہو کہ لوگوں کے مال میں افزائش ہو تو خدا کے نزدیک اس میں افزائش نہیں ہوتی اور جو تم زکوٰة دیتے ہو اور اُس سے خدا کی رضا مندی طلب کرتے ہو تو (وہ موجبِ برکت ہے اور) ایسے ہی لوگ (اپنے مال کو) دو چند سہ چند کرنے والے ہیں

Surah Rum Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی سود سے بظاہر اضافہ معلوم ہوتا ہے لیکن درحقیقت ایسا نہیں ہوتا، بلکہ اس کی نحوست بالآخر دنیا وآخرت میں تباہی کا باعث ہے۔ حضرت ابن عباس اور متعدد صحابہ وتابعین ( رضي الله عنهم ) نےاس آیت میں ربا سے مراد سود ( بیاج ) نہیں، بلکہ وہ ہدیہ اور تحفہ لیا ہے جو کوئی غریب آدمی کسی مالدار کو یا رعایا کا کوئی فرد بادشاہ یا حکمران کو اور ایک خادم اپنے مخدوم کو اس نیت سے دیتا ہے کہ وہ اس کے بدلے میں مجھے اس سے زیادہ دے گا۔ اسے ” ربا “ سے اس لئے تعبیرکیا گیا ہے کہ دیتے وقت اس میں زیادتی کی نیت ہوتی ہے۔ یہ اگرچہ مباح ہے تاہم اللہ کے ہاں اس پر اجر نہیں ملے گا، فَلا يَرْبُو عِنْدَ اللَّهِ سے اسی اخروی اجر کی نفی ہے۔ اس صورت میں ترجمہ ہوگا جو تم عطیہ دو، اس نیت سے کہ واپسی کی صورت میں زیادہ ملے، پس اللہ کے ہاں اس کا ثواب نہیں۔ ( ابن کثیر، ایسر التفاسیر )۔
( 2 ) زکوٰۃ وصدقات سےایک تو روحانی ومعنوی اضافہ ہوتا ہے یعنی بقیہ مال میں اللہ کی طرف سے برکت ڈال دی جاتی ہے۔ دوسرے، قیامت والے دن اس کا اجر وثواب کئی کئی گنا ملے گا، جس طرح حدیث میں ہے کہ حلال کمائی سے ایک کھجور کے برابر صدقہ بڑھ بڑھ کراحد پہاڑ کے برابر ہو جائے گا۔ ( صحیح مسلم،کتاب الزکٰوۃ )۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


صلہ رحمی کی تاکید قرابتداروں کے ساتھ نیکی سلوک اور صلہ رحمی کرنے کا حکم ہو رہا ہے مسکین اسے کہتے ہیں جس کے پاس کچھ نہ ہو یا کچھ ہو لیکن بقدر کفایت نہ ہو۔ اس کے ساتھ بھی سلوک واحسان کرنے کا حکم ہو رہا ہے مسافر جس کا خرچ کم پڑگیا ہو اور سفر خرچ پاس نہ رہا ہو اس کے ساتھ بھی بھلائی کرنے کا ارشاد ہوتا ہے۔ یہ ان کے لیے بہتر ہے جو چاہتے ہیں کہ قیامت کے دن دیدار اللہ کریں حقیقت میں انسان کے لئے اس سے بڑی نعمت کوئی نہیں۔ دنیا اور آخرت میں نجات ایسے ہی لوگوں کو ملے گی۔ اس دوسری آیت کی تفسیر تو ابن عباس مجاہد ضحاک قتادۃ عکرمہ محمد بن کعب اور شعبی سے یہ مروی ہے کہ جو شخص کوئی عطیہ اس ارادے سے دے کہ لوگ اسے اس سے زیادہ دیں۔ تو گو اس ارادے سے ہدیہ دینا ہے تو مباح لیکن ثواب سے خالی ہے۔ اللہ کے ہاں اس کا بدلہ کچھ نہیں۔ مگر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کو اس سے بھی روک دیا اس معنی میں یہ حکم آپ کے لئے مخصوص ہوگا۔ اسی کی مشابہ آیت ( وَلَا تَمْنُنْ تَسْتَكْثِرُ ۽ ) 74۔ المدّثر:6) ہے یعنی زیادتی معاوضہ کی نیت سے کسی کے ساتھ احسان نہ کیا کرو۔ ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ سود یعنی نفع کی دو صورتیں ہیں ایک تو بیوپار تجارت میں سود یہ تو حرام محض ہے۔ دوسرا سود یعنی زیادتی جس میں کوئی حرج نہیں وہ کسی کو اس ارادہ سے ہدیہ تحفہ دینا ہے کہ یہ مجھے اس سے زیادہ دے۔ پھر آپ نے یہ آیت پڑھ کر فرمایا کہ اللہ کے پاس ثواب تو زکوٰۃ کے ادا کرنے کا ہے۔ زکوٰۃ دینے والوں کو بہت برکتیں ہوتی ہیں صحیح حدیث میں ہے کہ جو شخص ایک کجھور بھی صدقے میں دے لیکن حلال طور سے حاصل کی ہوئی ہو تو اسے اللہ تعالیٰ رحمن ورحیم اپنے دائیں ہاتھ میں لیتا ہے اور اسطرح پالتا اور بڑھاتا ہے جس طرح تم میں سے کوئی اپنے گھوڑے یا اونٹ کے بچے کی پرورش کرتا ہے۔ یہاں تک کہ وہی ایک کھجور احد پہاڑ سے بھی بڑی ہوجاتی ہے۔ اللہ ہی خالق ورازق ہے۔ انسان اپنی ماں کے پیٹ سے ننگا بےعلم بےکان بےآنکھ بےطاقت نکلتا ہے پھر اللہ تعالیٰ اسے سب چیزیں عطا فرماتا ہے۔ مال ملکیت کمائی تجارت غرض بیشمار نعمتیں عطا فرماتا ہے۔ دو صحابیوں کا بیان ہے کہ ہم حضور کی خدمت میں حاضر ہوئے اس وقت آپ کسی کام میں مشغول تھے ہم نے بھی آپ کا ہاتھ بٹایا۔ آپ نے فرمایا کہ دیکھو سرہلنے لگے تب تک بھی روزی سے کوئی محروم نہیں رہتا۔ انسان ننگا بھوکا دنیا میں آتا ہے ایک چھلکا بھی اس کے بدن پر نہیں ہوتا پھر رب ہی اسے روزیاں دیتا ہے۔ اس حیات کے بعد تمہیں مار ڈالے گا پھر قیامت کے دن زندہ کرے گا۔ اللہ کے سوا تم جن جن کی عبادت کررہے ہو ان میں سے ایک بھی ان باتوں میں سے کسی ایک پر قابو نہیں رکھتا۔ ان کاموں میں سے ایک بھی کوئی نہیں کرسکتا۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہی تنہا خالق رازق اور موت زندگی کا مالک ہے وہی قیامت کے دن تمام مخلوق کو جلا دے گا۔ اس کی مقدس منزہ معظم اور عزت وجلال والی ذات اس سے پاک ہے کہ کوئی اس کا شریک ہو یا اس جیسا ہو یا اس کے برابر ہو یا اس کی اولاد ہو یا ماں باپ ہوں وہ احد ہے صمد ہے فرد ہے ماں باپ اولاد سے پاک ہے اس کا کف کوئی نہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 39 وَمَآ اٰتَیْتُمْ مِّنْ رِّبًا لِّیَرْبُوَاْ فِیْٓ اَمْوَال النَّاسِ فَلَا یَرْبُوْا عِنْدَ اللّٰہِ ج ” اس آیت کا حوالہ سورة البقرة کی آیت 275 کی تشریح کے ضمن میں بھی دیا گیا ہے۔ دراصل اپنے مستقبل کے لیے بچت کرنا انسان کی سرشت میں شامل ہے۔ پھر ہر شخص نہ صرف اپنی بچت کو سنبھال کر رکھنا چاہتا ہے بلکہ اس کی یہ بھی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی بچائی ہوئی رقم وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی بھی رہے۔ قرآن اس بچت کو ”العَفْو “ یعنی قدر زائد surplus value قرار دے کر اسے انفاق فی سبیل اللہ کی مد میں اللہ کے بینک میں جمع کرانے کی ترغیب دیتا ہے : وَیَسْءَلُوْنَکَ مَاذَا یُنْفِقُوْنَط قُلِ الْعَفْوَ ط البقرۃ : 219 ” اور اے نبی ﷺ ! یہ لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ کیا خرچ کریں ؟ آپ کہہ دیجیے کہ وہ سب خرچ کر دو جو ضرورت سے زائد ہے ! “انفاق فی سبیل اللہ کی مد میں ایسے مال سے محتاجوں اور ناداروں کی مدد بھی کی جاسکتی ہے اور اسے اللہ کے دین کی سربلندی کے لیے بھی کام میں لایا جاسکتا ہے۔ اس کا کم تر درجہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ قرض حسنہ کی شکل میں وقتی طور پر کسی ضرورت مند کی مدد کردی جائے۔ بہر حال اللہ کا وعدہ ہے کہ اس کے راستے میں خرچ کیا ہوا مال اس کے ہاں محفوظ بھی رہے گا اور بڑھتا بھی رہے گا۔ یعنی آخرت میں اس کا اجر کئی گنا بڑھا کردیا جائے گا۔ وَمَآ اٰتَیْتُمْ مِّنْ زَکٰوۃٍ تُرِیْدُوْنَ وَجْہَ اللّٰہِ فَاُولٰٓءِکَ ہُمُ الْمُضْعِفُوْنَ ”دنیا میں جو لوگ زکوٰۃ اور صدقات و خیرات کی صورت میں اللہ کے راستے میں خرچ کر رہے ہیں انہیں آخرت میں اس کا اجر دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا کردیا جائے گا ‘ بلکہ اللہ اگر چاہے گا تو اپنے فضل سے اسے اور بھی زیادہ بڑھا دے گا۔ ایسے لوگوں کو آخرت میں اجر موعود کے ساتھ ساتھ اللہ کی رضا بھی حاصل ہوگی۔ اس آیت میں انفاق فی سبیل اللہ اور سود کا تقابل کر کے اس حقیقت کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ انفاق فی سبیل اللہ کسی شخص کی بچت کا بہترین مصرف ہے۔ اس میں منافع اجر وثواب بہت زیادہ بھی ہے اور دائمی بھی۔ دوسری طرف سود پر رقم دینا کسی بچت کا بد ترین مصرف ہے ‘ جس میں ایک شخص بغیر کوئی محنت کیے اور بغیر کوئی خطرہ مول لیے ایک طے شدہ رقم باقاعدگی سے حاصل کرتا رہتا ہے جبکہ اس کی اصل رقم بھی محفوظ رہتی ہے۔ اس کے بارے میں یہاں فرمایا گیا کہ سود کی شکل میں سرمائے میں بظاہر جو اضافہ ہوتا نظر آتا ہے اللہ کی نظر میں اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ صدقات اور سود کے تقابل کے حوالے سے دراصل یہاں دو متضاد ذہنیتوں کا تقابل بھی سامنے آتا ہے۔ ایک اس شخص کی ذہنیت ہے جو اپنے مال سے اللہ کی رضا کا متمنیّ ہے جبکہ دوسرا شخص اللہ کے احکام کی پروا کیے بغیر ہر قیمت پر اپنے سرمائے میں اضافہ چاہتا ہے۔ یہاں ضمنی طور پر یہ بھی سمجھ لیں کہ ایک ایسا شخص جس کے پاس سرمایہ ہے مگر وہ خود محنت یا تجارت وغیرہ نہیں کرسکتا اور یہ بھی چاہتا ہے کہ اس کے سرمائے میں اضافہ ہوتا رہے اس کے لیے شریعت اسلامی میں مضاربت کا طریقہ ہے۔ اس کی صورت یہ ہے کہ ایک شخص اپنی رقم کسی دوسرے شخص کو کاروبار وغیرہ کے لیے دے اور اس سے منافع وغیرہ کی شرائط طے کرلے۔ اب اگر اس کاروبار میں منافع ہوگا تو سرمایہ فراہم کرنے والا شخص اس میں سے شرائط کے مطابق اپنے حصے کا حق دار ہوگا لیکن نقصان کی صورت میں تمام نقصان اسے خود ہی برداشت کرنا ہوگا۔ عامل محنت کرنے والا اس نقصان میں حصہ دار نہیں ہوگا۔ اس ضمن میں مزید تفصیل کے لیے فقہ کی کتب سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔

وما آتيتم من ربا ليربو في أموال الناس فلا يربو عند الله وما آتيتم من زكاة تريدون وجه الله فأولئك هم المضعفون

سورة: الروم - آية: ( 39 )  - جزء: ( 21 )  -  صفحة: ( 408 )

Surah Rum Ayat 39 meaning in urdu

جو سُود تم دیتے ہو تاکہ لوگوں کے اموال میں شامل ہو کر وہ بڑھ جائے، اللہ کے نزدیک وہ نہیں بڑھتا، اور جو زکوٰۃ تم اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے ارادے سے دیتے ہو، اسی کے دینے والے در حقیقت اپنے مال بڑھاتے ہیں


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اس کا ٹھکانہ بہشت ہے
  2. پھر جب تم نماز تمام کرچکو تو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے (ہر حالت میں)
  3. پھر اگر وہ (خدا کے) مقربوں میں سے ہے
  4. تم ان کے چہروں ہی سے راحت کی تازگی معلوم کر لو گے
  5. اور چیزیں ہم تم سے پہلے بیان کرچکے ہیں وہ ہم نے یہودیوں پر حرام
  6. اور جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں کھنکھناتے سڑے ہوئے گارے سے
  7. اور خدا پر بھروسہ رکھنا۔ اور خدا ہی کارساز کافی ہے
  8. پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا غالب اور حکمت والا ہے
  9. خدا کو سزاوار نہیں کہ کسی کو بیٹا بنائے۔ وہ پاک ہے جب کسی چیز
  10. اور اس سے نرمی سے بات کرنا شاید وہ غور کرے یا ڈر جائے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Rum with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Rum mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Rum Complete with high quality
surah Rum Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Rum Bandar Balila
Bandar Balila
surah Rum Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Rum Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Rum Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Rum Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Rum Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Rum Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Rum Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Rum Fares Abbad
Fares Abbad
surah Rum Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Rum Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Rum Al Hosary
Al Hosary
surah Rum Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Rum Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, May 15, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب