Surah ahzab Ayat 39 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿الَّذِينَ يُبَلِّغُونَ رِسَالَاتِ اللَّهِ وَيَخْشَوْنَهُ وَلَا يَخْشَوْنَ أَحَدًا إِلَّا اللَّهَ ۗ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ حَسِيبًا﴾
[ الأحزاب: 39]
اور جو خدا کے پیغام (جوں کے توں) پہنچاتے اور اس سے ڈرتے ہیں اور خدا کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے تھے۔ اور خدا ہی حساب کرنے کو کافی ہے
Surah ahzab Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اس لئے کسی کا ڈر یا سطوت انہیں اللہ کا پیغام پہچانے میں مانع بنتا تھا نہ طعن وملامت کی انہیں پروا ہوتی تھی۔
( 2 ) یعنی ہر جگہ وہ اپنے علم اور قدرت کے لحاظ سے موجود ہے، اس لئے وہ اپنے بندوں کی مدد کے لئے کافی ہے اور اللہ کے دین کی تبلیغ ودعوت میں انہیں جو مشکلات آتی ہیں، ان میں وہ ان کی چارہ سازی فرماتا اور دشمنوں کے مذموم ارادوں اور سازشوں سے انہیں بچاتا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
امی خاتم الانبیاء ﷺ۔ ان کی تعریف ہو رہی ہے جو اللہ کی مخلوق کو اللہ کے پیغام پہنچاتے ہیں اور امانت اللہ کی ادائیگی کرتے ہیں اور اس سے ڈرتے رہتے ہیں اور سوائے اللہ کے کسی کا خوف نہیں کرتے، کسی کی سطوت و شان سے مرعوب ہو کر پیغام اللہ کا پہنچانے میں خوف نہیں کھاتے۔ اللہ تعالیٰ کی نصرت و امداد کافی ہے۔ اس منصب کی ادائیگی میں سب کے پیشوا بلکہ ہر اک امر میں سب کے سردار حضرت محمد ﷺ ہیں۔ خیال فرمائیے کہ مشرق و مغرب کے ہر ایک بنی آدم کو حضور ﷺ نے اللہ کے دین کی تبلیغ کی۔ اور جب تک اللہ کا دین چار دانگ عالم میں پھیل نہ گیا، آپ مسلسل مشقت کے ساتھ اللہ کے دین کی اشاعت میں مصروف رہے۔ آپ سے پہلے تمام انبیاء ( علیہم السلام ) اپنی اپنی قوم ہی کی طرف آتے رہے لیکن حضور ﷺ ساری دنیا کی طرف اللہ کے رسول بن کر آئے تھے۔ قرآن میں فرمان الٰہی ہے کہ لوگوں میں اعلان کردو کہ میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں سلام علیہ۔ پھر آپ کے بعد منصب تبلیغ آپ کی امت کو ملا۔ ان میں سب کے سردار آپ کے صحابہ ہیں رضوان اللہ علیہم۔ جو کچھ انہوں نے حضور ﷺ سے سیکھا تھا، سب کچھ بعد والوں کو سکھا دیا۔ تمام اقوال و افعال جو احوال دن اور رات کے، سفر و حضر کے، ظاہر و پوشیدہ دنیا کے سامنے رکھ دئیے۔ اللہ ان پر اپنی رضامندی نازل فرمائے۔ پھر ان کے بعد والے ان کے وارث ہوئے اور اسی طرح پھر بعد والے اپنے سے پہلے والوں کے وارث بنے اور اللہ کا دین ان سے پھیلتا رہا۔ اور قرآن و حدیث لوگوں تک پہنچتے رہے ہدایت والے ان کی اقتدا سے منور ہوتے رہے اور توفیق خیر والے ان کے مسلک پر چلتے رہے۔ اللہ کریم سے ہماری دعا ہے کہ وہ ہمیں بھی ان میں سے کر دے۔ مسند احمد میں ہے تم میں سے کوئی اپنا آپ ذلیل نہ کرے۔ لوگوں نے کہا حضور ﷺ یہ کیسے ! فرمایا خلاف شرع کام دیکھ کر، لوگوں کے خوف کے مارے خاموش ہو رہے۔ قیامت کے دن اس سے باز پرس ہوگی کہ تو کیوں خاموش رہا ؟ یہ کہے گا کہ لوگوں کے ڈر سے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا سب سے زیادہ خوف رکھنے کے قابل تو میری ذات تھی، پھر اللہ تعالیٰ منع فرماتا ہے کہ کسی کو حضور ﷺ کا صاحبزادہ کہا جائے۔ لوگ جو زید بن محمد کہتے تھے جس کا بیان اوپر گذر چکا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ حضور ﷺ زید کے والد نہیں۔ یہی ہوا کہ حضور ﷺ کی کوئی نرینہ اولاد بلوغت کو پہنچی ہی نہیں۔ قاسم، طیب اور طاہر تین بچے حضرت خدیجہ ؓ کے بطن سے، حضرت ماریہ قبطیہ ؓ سے ایک بچہ ہوا جس کا نام حضرت ابراہیم لیکن یہ بھی دودھ پلانے کے زمانے میں ہی انتقال کر گئے۔ آپ کی لڑکیاں حضرت خدیجہ سے چار تھیں زینب، رقیہ، ام کلثوم اور فاطمہ ؓ اجمعین ان میں سے تین تو آپ کی زندگی میں ہی رحلت فرما گئیں صرف حضرت فاطمہ ؓ کا انتقال آپ کے چھ ماہ بعد ہوا۔ پھر فرماتا ہے بلکہ آپ اللہ کے رسول اور خاتم الانبیاء ہیں جیسے فرمایا اللہ خوب جانتا ہے جہاں اپنی رسالت رکھتا ہے۔ یہ آیت نص ہے اس امر پر کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں۔ اور جب نبی ہی نہیں تو رسول کہاں ؟ کوئی نبی، رسول آپ کے بعد نہیں آئے گا۔ رسالت تو نبوت سے بھی خاص چیز ہے۔ ہر رسول نبی ہے لیکن ہر نبی رسول نہیں۔ متواتر احادیث سے بھی حضور ﷺ کا ختم الانبیاء ہونا ثابت ہے۔ بہت سے صحابہ سے یہ حدیثیں روایت کی گئی ہیں۔ مسند احمد میں ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں۔ میری مثال نبیوں میں ایسی ہے جیسے کسی شخص نے ایک بہت اچھا اور پورا مکان بنایا لیکن اس میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی جہاں کچھ نہ رکھا لوگ اسے چاروں طرف سے دیکھتے بھالتے اور اس کی بناوٹ سے خوش ہوتے لیکن کہتے کیا اچھا ہو تاکہ اس اینٹ کی جگہ پُر کرلی جاتی۔ پس میں نبیوں میں اسی اینٹ کی جگہ ہوں۔ امام ترمذی بھی اس حدیث کو لائے ہیں اور اسے حسن صحیح کہا ہے۔ مسند احمد میں ہے رسول ﷺ فرماتے ہیں رسالت اور نبوت ختم ہوگئی، میرے بعد نہ کوئی رسول ہے نہ نبی۔ صحابہ ؓ پر یہ بات گراں گذری تو آپ نے فرمایا لیکن خوش خبریاں دینے والے۔ صحابہ نے پوچھا خوشخبریاں دینے والے کیا ہیں۔ فرمایا مسلمانوں کے خواب جو نبوت کے اجزا میں سے ایک جز ہیں۔ یہ حدیث بھی ترمذی شریف میں ہے اور امام ترمذی اسے صحیح غریب کہتے ہیں محل کی مثال والی حدیث ابو داؤد طیالسی میں بھی ہے۔ اس کے آخر میں یہ ہے کہ میں اس اینٹ کی جگہ ہوں مجھ سے انبیا علیہم الصلوۃ السلام ختم کئے گئے۔ اسے بخاری مسلم اور ترمذی بھی لائے ہیں۔ مسند کی اس حدیث کی ایک سند میں ہے کہ میں آیا اور میں نے اس خالی اینٹ کی جگہ پر کردی۔ مسند میں ہے میرے بعد نبوت نہیں مگر خوشخبری والے۔ پوچھا گیا یا رسول اللہ ﷺ وہ کیا ہیں ؟ فرمایا اچھے خواب یا فرمایا نیک خواب۔ عبدالرزاق وغیرہ میں محل کی اینٹ کی مثال والی حدیث میں ہے کہ لوگ اسے دیکھ کر محل والے سے کہتے ہیں کہ تو نے اس اینٹ کی جگہ کیوں چھوڑ دی ؟ پس میں وہ اینٹ ہوں۔ صحیح مسلم شریف میں ہے رسول ﷺ فرماتے ہیں مجھے تمام انبیاء پر چھ فضیلتیں دی گئی ہیں، مجھے جامع کلمات عطا فرمائے گئے ہیں۔ صرف رعب سے میری مدد کی گئی ہے۔ میرے لئے غنیمت کا مال حلال کیا گیا۔ میرے لئے ساری زمین مسجد اور وضو بنائی گئی، میں ساری مخلوق کی طرف نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ اور میرے ساتھ نبیوں کو ختم کردیا گیا۔ یہ حدیث ترمذی میں بھی ہے اور امام ترمذی اسے حسن صحیح کہتے ہیں۔ صحیح مسلم وغیرہ میں محل مثال والی روایت میں یہ الفاظ بھی آئے ہیں کہ میں آیا اور میں نے اس اینٹ کی جگہ پوری کردی۔ مسند میں ہے میں اللہ کے نزدیک نبیوں کا علم کرنے والا تھا اس وقت جبکہ آدم پوری طور پر پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔ اور حدیث میں ہے میرے کئی نام ہیں، میں محمد ہوں اور میں احمد ہوں اور میں ماحی ہوں اللہ تعالیٰ میری وجہ سے کفر کو مٹادے گا اور میں حاشر ہوں تمام لوگوں کا حشر میرے قدموں تلے ہوگا اور میں عاقب ہوں جس کے بعد کوئی نبی نہیں ( بخاری و مسلم ) حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ فرماتے ہیں ایک روز حضور ﷺ ہمارے پاس آئے گویا کہ آپ رخصت کر رہے ہیں اور تین مرتبہ فرمایا میں امی نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ میں فاتح کلمات دیا گیا ہوں جو نہایت جامع اور پورے ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ جہنم کے داروغے کتنے ہیں اور عرش کے اٹھانے والے کتنے ہیں۔ میرا اپنی امت سے تعارف کرایا گیا ہے۔ جب تک میں تم میں ہوں میری سنتے رہو اور مانتے چلے جاؤ۔ جب میں رخصت ہوجاؤں تو کتاب اللہ کو مضبوط تھام لو اس کے حلال کو حلال اور اس کے حرام کو حرام سمجھو ( مسندامام احمد ) اس بارے میں اور بھی بہت سی حدیثیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی اس وسیع رحمت پر اس کا شکر کرنا چاہیے کہ اس نے اپنے رحم وکرم سے ایسے عظیم رسول ﷺ کو ہماری طرف بھیجا اور انہیں ختم المرسلین اور خاتم الانبیاء بنایا اور یکسوئی والا، آسان، سچا اور سہل دین آپ کے ہاتھوں کمال کو پہنچایا۔ رب العالمین نے اپنی کتاب میں اور رحمتہ للعامین نے اپنی متواتر احادیث میں یہ خبر دی کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں۔ پس جو شخص بھی آپ کے بعد نبوت یا رسالت کا دعویٰ کرے وہ جھوٹا، مفتری، دجال، گمراہ اور گمراہ کرنے والا ہے۔ گو وہ شعبدے دکھائے اور جادوگری کرے اور بڑے کمالات اور عقل کو حیران کردینے والی چیزیں پیش کرے اور طرح طرح کی بیرنگیاں دکھائے لیکن عقلمند جانتے ہیں کہ یہ سب فریب دکھوکہ اور مکاری ہے۔ یمن کے مدعی نبوت عنسی اور یمانہ کے مدعی نبوت مسیلمہ کذاب کو دیکھ لو کہ دنیا نے انہیں جیسے یہ تھے سمجھ لیا اور ان کی اصلیت سب پر ظاہر ہوگئ۔ یہی حال ہوگا ہر اس شخص کا جو قیامت تک اس دعوے سے مخلوق کے سامنے آئے گا کہ اس کا جھوٹ اور اس کی گمراہی سب پر کھل جائے گی۔ یہاں تک کہ سب سے آخری دجال مسیح آئے گا۔ اس کی علامتوں سے بھی ہر عالم اور ہر مومن اس کا کذاب ہونا جان لے گا پس یہ بھی اللہ کی ایک نعمت ہے کہ ایسے جھوٹے دعوے داروں کو یہ نصیب ہی نہیں ہوتا کہ وہ نیکی کے احکام دیں اور برائی سے روکیں۔ ہاں جن احکام میں ان کا اپنا کوئی مقصد ہوتا ہے ان پر بہت زورر دیتے ہیں۔ ان کے اقوال، افعال افترا اور فجور والے ہوتے۔ جیسے فرمان باری ہے۔ ( هَلْ اُنَبِّئُكُمْ عَلٰي مَنْ تَنَزَّلُ الشَّيٰطِيْنُ02201ۭ ) 26۔ الشعراء:221) یعنی کیا میں تمہیں بتاؤں کہ شیاطن کن کے پاس آتے ہیں ؟ ہر ایک بہتان باز گنہگار کے پاس۔ سچے نبیوں کا حال اس کے بالکل برعکس ہوتا ہے وہ نہایت نیکی والے، بہت سچے ہدایت والے، استقامت والے، قول و فعل کے اچھے، نیکیوں کا حکم دینے والے، برائیوں سے روکنے والے ہوتے ہیں۔ ساتھ ہی اللہ کی طرف سے ان کی تائید ہوتی ہے۔ معجزوں سے اور خارق عادت چیزوں سے ان کی سچائی اور زیادہ ظاہر ہوتی ہے۔ اور اس قدر ظاہر واضح اور صاف دلیلیں ان کی نبوت پر ہوتی ہیں کہ ہر قلب سلیم ان کے ماننے پر مجبور ہوجاتا ہے اللہ تعالیٰ اپنے تمام سچے نبیوں پر قیامت تک درود سلام نازل فرماتا رہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 39 { نِ الَّذِیْنَ یُبَلِّغُوْنَ رِسٰلٰتِ اللّٰہِ وَیَخْشَوْنَہٗ } ” وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو اللہ کے پیغامات پہنچاتے ہیں اور صرف اسی سے ڈرتے ہیں “ یعنی سابقہ انبیاء و رسل علیہ السلام بھی اللہ تعالیٰ کے پیغامات کی بلاخوفِ لومۃ لائم تبلیغ کرتے رہے ہیں اور اس معاملے میں انہوں نے کسی کی پروا نہیں کی۔ { وَلَا یَخْشَوْنَ اَحَدًا اِلَّا اللّٰہَ وَکَفٰی بِاللّٰہِ حَسِیْبًا } ”اور وہ نہیں ڈرتے کسی سے سوائے اللہ کے۔ اور اللہ کافی ہے حساب لینے والا۔
الذين يبلغون رسالات الله ويخشونه ولا يخشون أحدا إلا الله وكفى بالله حسيبا
سورة: الأحزاب - آية: ( 39 ) - جزء: ( 22 ) - صفحة: ( 423 )Surah ahzab Ayat 39 meaning in urdu
(یہ اللہ کی سنت ہے اُن لوگوں کے لیے) جو اللہ کے پیغامات پہنچاتے ہیں اور اُسی سے ڈرتے ہیں اور ایک خدا کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے، اور محاسبہ کے لیے بس اللہ ہی کافی ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- جو مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں۔ کیا یہ ان کے ہاں
- کہہ دو کہ سب تعریف خدا ہی کو سزاوار ہے اور اس کے بندوں پر
- جن لوگوں کے لئے ہماری طرف سے پہلے بھلائی مقرر ہوچکی ہے۔ وہ اس سے
- بے شک تمہارا پروردگار تاک میں ہے
- (اس وقت) خدا کے سوا کوئی جماعت اس کی مددگار نہ ہوئی اور نہ وہ
- تاکہ ہم تیری بہت سی تسبیح کریں
- اور خدا کے ساتھ کسی اَور کو معبود نہ بناؤ۔ میں اس کی طرف سے
- اگر ان کی کوئی بچاؤ کی جگہ (جیسے قلعہ) یا غار ومغاک یا (زمین کے
- اور شہر میں عورتیں گفتگوئیں کرنے لگیں کہ عزیز کی بیوی اپنے غلام کو اپنی
- (کہ) خدا کی آیتیں اس کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو ان کو سن
Quran surahs in English :
Download surah ahzab with the voice of the most famous Quran reciters :
surah ahzab mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter ahzab Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers