Surah baqarah Ayat 151 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولًا مِّنكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُم مَّا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ﴾
[ البقرة: 151]
جس طرح (منجملہ اور نعمتوں کے) ہم نے تم میں تمھیں میں سے ایک رسول بھیجے ہیں جو تم کو ہماری آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتے اور تمہیں پاک بناتے اور کتاب (یعنی قرآن) اور دانائی سکھاتے ہیں، اور ایسی باتیں بتاتے ہیں، جو تم پہلے نہیں جانتے تھے
Surah baqarah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) كما ( جس طرح ) کا تعلق ماقبل کلام سے ہے، یعنی یہ اتمام نعمت اور توفیق ہدایت تمہیں اس طرح ملی جس طرح اس سے پہلے تمہارے اندر تمہیں میں سے ایک رسول بھیجا جو تمہارا تزکیہ کرتا، کتاب وحکمت کی تعلیم دیتا اور جن کا تمہیں علم نہیں، وہ سکھلاتا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ کی یاد شکر ہے اور بھول کفر ہے !یہاں اللہ تعالیٰ اپنی بہت بڑی نعمت کا ذکر فرما رہا ہے کہ اس نے ہم میں ہماری جنس کا ایک نبی مبعوث فرمایا، جو اللہ تعالیٰ کی روشن اور نورانی کتب کی آیتیں ہمارے سامنے تلاوت فرماتا ہے اور رذیل عادتوں اور نفس کی شرارتوں اور جاہلیت کے کاموں سے ہمیں روکتا ہے اور ظلمت کفر سے نکال کر نور ایمان کی طرف رہبری کرتا ہے اور کتاب و حکمت یعنی قرآن و حدیث ہمیں سکھاتا ہے اور وہ راز ہم پر کھولتا ہے جو آج تک ہم پر نہیں کھلے تھے پس آپ کی وجہ سے وہ لوگ جن پر صدیوں سے جہل چھایا ہوا تھا جنہیں صدیوں سے تاریکی نے گھیر رکھا تھا جن پر مدتوں سے بھلائی کا پر تو بھی نہیں پڑا تھا دنیا کی زبردست علامہ ہستیوں کے استاد بن گئے، وہ علم میں گہرے تکلف میں تھوڑے دلوں کے پاک اور زبان کے سچے بن گئے، دنیا کی حالت کا یہ انقلاب بجائے خود حضور ﷺ کی رسالت کی تصدیق کا ایک شاہد و عدل ہے اور جگہ ارشاد ہے آیت ( لَقَدْ مَنَّ اللّٰهُ عَلَي الْمُؤْمِنِيْنَ اِذْ بَعَثَ فِيْھِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِھِمْ يَتْلُوْا عَلَيْھِمْ اٰيٰتِھٖ وَيُزَكِّيْھِمْ وَيُعَلِّمُھُمُ الْكِتٰبَ وَالْحِكْمَةَ ۚ وَاِنْ كَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ ) 3۔ آل عمران:164) یعنی ایسے اولوالعزم پیغمبر کی بعثت مومنوں پر اللہ کا ایک زبردست احسان ہے اس نعمت کو قدر نہ کرنے والوں کو قرآن کہتا ہے آیت ( اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ كُفْرًا وَّاَحَلُّوْا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِ ) 14۔ إبراهيم:28) کیا تو انہیں نہیں دیکھتا جنہوں نے اللہ کی اس نعمت کے بدلے کفر کیا اور اپنی قوم کو ہلاکت کے گڑھے میں ڈالا یہاں اللہ کی نعمت سے مراد حضرت محمد ﷺ ہیں اسی لئے اس آیت میں بھی اپنی نعمت کا ذکر فرما کر لوگوں کو اپنی یاد اور اپنے شکر کا حکم دیا کہ جس طرح میں نے احسان تم پر کیا تم بھی میرے ذکر اور میرے شکر سے غفلت نہ کرو۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 151 کَمَآ اَرْسَلْنَا فِیْکُمْ رَسُوْلاً مِّنْکُمْ یَتْلُوْا عَلَیْکُمْ اٰیٰتِنَا وَیُزَکِّیْکُمْ وَیُعَلِّمُکُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَیُعَلِّمُکُمْ مَّا لَمْ تَکُوْنُوْا تَعْلَمُوْنَ یہاں حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام کی دعا یاد کر لیجیے جو آیت 129 میں مذکور ہوئی۔ اس دعا کا ظہور تین ہزار برس بعد بعثت محمدی ﷺ ‘ کی شکل میں ہو رہا ہے۔ یہاں ایک نکتہ بڑا اہم ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی دعا میں جو ترتیب تھی ‘ یہاں اللہ نے اس کو بدل دیا ہے۔ دعا میں ترتیب یہ تھی : تلاوت آیات ‘ تعلیم کتاب و حکمت ‘ پھر تزکیہ۔ یہاں پہلے تلاوت آیات ‘ پھر تزکیہ اور پھر تعلیم کتاب و حکمت آیا ہے۔ ظاہر بات ہے کہ حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے جو بات کہی وہ بھی غلط تو نہیں ہوسکتی ‘ لیکن ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس کی تنفیذ شدہ imposed صورت یہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے دی گئی۔ اس لیے کہ تزکیہّ مقدم ہے ‘ اگر نیت صحیح نہیں ہے تو تعلیم کتاب و حکمت مفید نہیں ہوگی ‘ بلکہ گمراہی میں اضافہ ہوگا۔ نیت کج ہے تو گمراہی بڑھتی چلی جائے گی۔ تزکیہ کا حاصل اخلاص ہے ‘ یعنی نیت درست ہوجائے۔ اگر یہ نہیں ہے تو کوئی جتنا بڑا عالم ہوگا وہ اتنا بڑا شیطان بھی بن سکتا ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ بڑے بڑے فتنے عالموں نے ہی اٹھائے ہیں۔ دین اکبری یا دین الٰہی کی تدوین کا خیال تو اکبر کے باپ دادا کو بھی نہیں آسکتا تھا ‘ یہ تو ابوالفضل اور فیضی جیسے علماء تھے جنہوں نے اسے یہ پٹیّ پڑھائی۔ اسی طرح غلام احمد قادیانی کو بھی الٹی پٹیاں پڑھانے والا حکیم نور الدین تھا ‘ جو بہت بڑا اہل حدیث عالم تھا۔ تو درحقیقت کوئی جتنا بڑا عالم ہوگا اگر اس کی نیت کج ہوگئی تو وہ اتنا ہی بڑا فتنہ اٹھا دے گا۔ اس پہلو سے تزکیہ مقدمّ ہے۔ اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ یہی مضمون سورة آل عمران میں اور پھر سورة الجمعة میں بھی آیا ہے ‘ وہاں بھی ترتیب یہی ہے : 1 تلاوت آیات 2 تزکیہ 3 تعلیم کتاب و حکمت۔
كما أرسلنا فيكم رسولا منكم يتلو عليكم آياتنا ويزكيكم ويعلمكم الكتاب والحكمة ويعلمكم ما لم تكونوا تعلمون
سورة: البقرة - آية: ( 151 ) - جزء: ( 2 ) - صفحة: ( 23 )Surah baqarah Ayat 151 meaning in urdu
جس طرح (تمہیں اِس چیز سے فلاح نصیب ہوئی کہ) میں نے تمہارے درمیان خود تم میں سے ایک رسول بھیجا، جو تمہیں میری آیات سناتا ہے، تمہاری زندگیوں کو سنوارتا ہے، تمہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے، اور تمہیں وہ باتیں سکھاتا ہے، جو تم نہ جانتے تھے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- کہہ کہ (لوگو) آؤ میں تمہیں وہ چیزیں پڑھ کر سناؤں جو تمہارے پروردگار نے
- کیا (یہ نہیں کہ) ہم (آئندہ کبھی) مرنے کے نہیں
- آج یہاں تمہارے پاس کوئی فقیر نہ آنے پائے
- اور کافر کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) من گھڑت باتیں ہی جو اس (مدعی رسالت)
- اور ان کے دلوں میں جو کدورت ہوگی ان کو ہم نکال کر (صاف کر)
- (کافرو!) تم خدا سے کیوں کر منکر ہو سکتے ہو جس حال میں کہ تم
- دونوں فرعون کے پاس جاؤ وہ سرکش ہو رہا ہے
- اور ان کے ساتھ دو اور جوان بھی داخل زندان ہوئے۔ ایک نے ان میں
- اور ان کو گئے گزرے کردیا اور پچھلوں کے لئے عبرت بنا دیا
- (اور نہیں سمجھتے) کہ خدا کو آسمانوں اور زمین میں چھپی چیزوں کو ظاہر کردیتا
Quran surahs in English :
Download surah baqarah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah baqarah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter baqarah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers