Surah fatiha Ayat 4 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ﴾
[ الفاتحة: 4]
انصاف کے دن کا حاکم
Surah fatiha Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) دنیا میں بھی اگرچہ مکافات عمل کا سلسلہ ایک حد تک جاری رہتا ہے، تاہم اس کا مکمل ظہور آخرت میں ہوگا اور اللہ تعالیٰ ہر شخص کو اس کے اچھے یا برے اعمال کے مطابق مکمل جزا اور سزا دے گا۔ اسی طرح دنیا میں عارضی طور پر اور بھی کئی لوگوں کے پاس تحت الاسباب اختیارات ہوتے ہیں، لیکن آخرت میں تمام اختیارات کا مالک صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہی ہوگا۔ اللہ تعالیٰ اس روز فرمائے گا: «لِّمَنِ ٱلۡمُلۡكُ ٱلۡيَوۡمَ» ( غافر: 16 ) ” آج کس کی بادشاہی ہے؟ “ پھر وہی جواب دے گا: «لِلَّهِ ٱلۡوَٰحِدِ ٱلۡقَهَّارِ» ( غافر: 16 ) ” صرف ایک غالب اللہ کے لئے “ «يَوۡمَ لَا تَمۡلِكُ نَفۡسٞ لِّنَفۡسٖ شَيۡٔٗاۖ وَٱلۡأَمۡرُ يَوۡمَئِذٖ لِّلَّهِ» ( الانفطار: 19 ) ” اس دن کوئی ہستی کسی کے لئے اختیار نہیں رکھے گی، سارا معاملہ اللہ کے ہاتھ میں ہوگا۔ “ یہ ہوگا جزا کا دن۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
حقیقی وارث مالک کون ہے ؟ بعض قاریوں نے ملک پڑھا ہے اور باقی سب نے مالک اور دونوں قرأتیں صحیح اور متواتر ہیں اور سات قرأتوں میں سے ہیں اور مالک نے لام کے زیر اور اس کے سکون کے ساتھ۔ اور ملیک اور ملکی بھی پڑھا گیا ہے پہلے کی دونوں قرأتیں معانی کی رو ترجیح ہیں اور دونوں صحیح ہیں اور اچھی بھی۔ زمخشری نے ملک کو ترجیح دی ہے اس لئے کہ حرمین والوں کی یہ قرأت ہے۔ اور قرآن میں بھی آیت ( لِمَنِ الْمُلْكُ الْيَوْمَ ) 40۔ غافر:16) اور ( قَوْلُهُ الْحَقُّ ۭوَلَهُ الْمُلْكُ ) 6۔ الأنعام:73) ہے۔ امام ابوحنیفہ سے بھی حکایت بیان کی گئی ہے کہ انہوں نے ملک پڑھا اس بنا پر کہ فعل اور فاعل اور مفعول آتا ہے لیکن یہ شاذ اور بیحد غریب ہے۔ ابوبکر بن داؤد نے اس بارے میں ایک غریب روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور آپ کے تینوں خلفاء اور حضرت معاویہ اور ان کے لڑکے مالک پڑھتے تھے۔ ابن شہاب کہتے ہیں کہ سب سے پہلے مروان نے ملک پڑھا۔ میں کہتا ہوں مروان کو اپنی اس قرأت کی صحت کا علم تھا۔ راوی حدیث ابن شہاب کو علم نہ تھا واللہ اعلم۔ ابن مردویہ نے کئی سندوں سے بیان کیا ہے کہ آنحضرت ﷺ مالک پڑھتے تھے۔ مالک کا لفظ ملک سے ماخوذ ہے جیسے کہ قرآن میں ہے آیت ( اِنَّا نَحْنُ نَرِثُ الْاَرْضَ وَمَنْ عَلَيْهَا وَاِلَيْنَا يُرْجَعُوْنَ ) 19۔ مریم :40) یعنی زمین اور اس کے اوپر کی تمام مخلوق کے مالک ہم ہی ہیں اور ہماری ہی طرف سب لوٹا کر لائے جائیں گے۔ اور فرمایا آیت ( قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ ۙ مَلِكِ النَّاسِ ۙ ) 114۔ الناس:21) یعنی کہہ کہ میں پناہ پکڑتا ہوں لوگوں کے رب اور لوگوں کے مالک کی۔ اور ملک کا لفظ ملک سے ماخوذ ہے جیسے فرمایا آیت ( لمن الملک الیوم ) الخ یعنی آج ملک کس کا ہے صرف اللہ واحد غلبہ والے کا۔ اور فرمایا آیت ( قَوْلُهُ الْحَقُّ ۭوَلَهُ الْمُلْكُ يَوْمَ يُنْفَخُ فِي الصُّوْرِ ۭ عٰلِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ ۭوَهُوَ الْحَكِيْمُ الْخَبِيْرُ ) 6۔ الأنعام:73) اسی کا فرمان ہے اور اسی کا سب ملک ہے۔ اور فرمایا آج ملک رحمن ہی کا ہے اور آج کا دن کافروں پر بہت سخت ہے۔ اس فرمان میں قیامت کے دن ساتھ ملکیت کی تخصیص کرنے سے یہ نہ سمجھنا چاہیے کہ اس کے سوا کچھ نہیں ہے، اس لئے کہ پہلے اپنا وصف رب العالمین ہونا بیان کرچکا ہے دنیا اور آخرت دونوں شامل ہیں۔ قیامت کے دن کے ساتھ اس کی تخصیص کی وجہ یہ ہے کہ اس دن تو کوئی ملکیت کا دعویدار بھی نہ ہوگا۔ بلکہ بغیر اس حقیقی مالک کی اجازت کے زبان تک نہ ہلا سکے گا۔ جیسے فرمایا جس دن روح القدس اور فرشتے صف بستہ کھڑے ہوں گے اور کوئی کلام نہ کرسکے گا۔ یہاں تک کہ رحمن اسے اجازت دے اور وہ ٹھیک بات کہے گا۔ دوسری جگہ ارشاد ہے سب آوازیں رحمن کے سامنے پست ہوں گی اور گنگناہٹ کے سوا کچھ نہ سنائی دے گا اور فرمایا جب قیامت آئے گی اس دن بغیر اللہ تبارک و تعالیٰ کی اجازت کے کوئی شخص نہ بول سکے گا۔ بعض ان میں سے بدبخت ہوں گے اور بعض سعادت مند۔ ابن عباس فرماتے ہیں اس دن اس کی بادشاہت میں اس کے سوا کوئی بادشاہ نہ ہوگا جیسے کہ دنیا میں مجازاً تھے۔ آیت ( یوم الدین سے مراد مخلوق کے حساب کا یعنی قیامت کا دن ہے جس دن تمام بھلے برے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا ہاں اگر رب کسی برائی سے درگزر کرلے یہ اس کا اختیاری امر ہے۔ صحابہ تابعین اور سلف صالحین سے بھی یہی مروی ہے۔ بعض سعادت مند۔ ابن عباس فرماتے ہیں اس دن اس کی بادشاہت میں اس کے سوا کوئی بادشاہ نہ ہوگا جیسے کہ دنیا میں مجازاً تھے۔ آیت (یوم الدین ) سے مراد مخلوق کے حساب کا یعنی قیامت کا ہے جس دن تمام بھلے برے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا ہاں اگر رب کسی برائی سے درگزر کرلے یہ اس کا اختیاری امر ہے۔ صحابہ، تابعین اور سلف صالحین سے بھی یہی مروی ہے۔ بعض سے یہ بھی منقول ہے کہ مراد اس سے یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت قائم کرنے پر قادر ہے۔ ابن جریر نے اس قول کو ضعیف قرار دیا ہے لیکن بظاہر ان دونوں اقوال میں کوئی تضاد نہیں، ہر ایک قول کا قائل دوسرے کے قول کی تصدیق کرتا ہے ہاں پہلا قول مطلب پر زیادہ دلالت کرتا ہے۔ جیسے کہ فرمان ہے آیت ( الملک یومئذ الخ اور دوسرا قول اس آیت کے مشابہ ہے جیسا کہ فرمایا آیت (ویوم یقول کن فیکون ) یعنی جس دن کہے گا " ہوجا " بس اسی وقت " ہوجائے گا " واللہ اعلم۔ حقیقی بادشاہ اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ جیسے فرمایا آیت ( ھواللہ الذی لا الہ الا ھو الملک الخ صحیحین میں حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ " رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بدترین نام اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس شخص کا ہے جو شہنشاہ کہلائے حقیقی بادشاہ اللہ کے سوا کوئی نہیں۔ " ایک اور حدیث میں ہے کہ " اللہ تعالیٰ زمین کو قبضہ میں لے لے گا اور آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے پھر فرمائے گا میں بادشاہ ہوں کہاں گئے زمین کے بادشاہ کہاں ہیں تکبر والے۔ " قرآن عظیم میں ہے کس کی ہے آج بادشاہی ؟ فقط اللہ اکیلے غلبہ والے کی اور کسی کو ملک کہہ دینا یہ صرف مجازاً ہے جیسے کہ قرآن میں طالتون کو ملک کہا گیا اور آیت (وکان ورائھم ملک ) کا لفظ آیا۔ اور بخاری مسلم میں ملوک کا لفظ آیا ہے اور قرآن کی آیت میں آیت ( اذ جعل فیکم انبیاء وجعلکم ملوکا ) یعنی تم میں انبیاء کئے اور تمہیں بادشاہ بنایا، آیا ہے۔ دین کے معنی بدلے جزا اور حساب کے ہیں۔ جیسے قرآن پاک میں ہے اس دن اللہ تعالیٰ انہیں پورا پورا بدلہ دے گا اور وہ جان لیں گے اور جگہ ہے آیت ( ائنا لمدینون ) کیا ہم کو بدلہ دیا جائے گا ؟ حدیث میں ہے " دانا وہ ہے جو اپنے نفس سے خود حساب لے اور موت کے بعد کام آنے والے اعمال کرے۔ " جیسے کہ حضرت عمر فاروق اعظم کا قول ہے کہ تم خود اپنی جانوں سے حساب لو اس سے پہلے کہ تمہارا حساب لیا جائے اور اپنے اعمال کو خود وزن کرلو اس سے پہلے کہ وہ ترازو میں رکھے جائیں اور اس بڑی پیشی کے لئے تیار ہوجاؤ جب تم اس اللہ کے سامنے پیش کئے جاؤ گے جس سے تمہارا کوئی عمل پوشیدہ نہیں جیسے خود رب عالم نے فرما دیا جس دن تم پیش کئے جاؤ گے کوئی چھپی ڈھکی بات چھپے گی نہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ ” وہ جزا اور سزا کے دن کا مالک ہے “۔ وہ مختار مطلق ہے۔ قیامت کے دن انسانوں کے اعمال کے مطابق جزا اور سزا کے فیصلے ہوں گے۔ کسی کی وہاں کوئی سفارش نہیں چلے گی ‘ کسی کا وہاں زور نہیں چلے گا ‘ کوئی دے دلا کر چھوٹ نہیں سکے گا ‘ کسی کو کہیں سے مطلقاً کوئی مدد نہیں ملے گی۔ اس روز کہا جائے گا : لِمَنِ الْمُلْکُ الْیَوْمَ ” آج کس کے ہاتھ میں اختیار اور بادشاہی ہے ؟ “ لِلّٰہِ الْوَاحِدِ الْقَھَّارِ ” اس اللہ کے ہاتھ میں ہے جو اکیلا ہے اور پوری کائنات پر چھایا ہوا ہے۔ “اب دیکھئے گر امر کی رو سے یہ ایک جملہ مکمل ہوا : اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۔ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ۔ ” کل حمد و ثنا اور شکر اس اللہ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار اور مالک ہے ‘ جو رحمن ہے ‘ رحیم ہے ‘ اور جو جزا و سزا کے دن کا مالک اور مختار مطلق ہے۔ “جزو ثانی : سورة الفاتحہ کا دوسرا حصہ صرف ایک آیت پر مشتمل ہے ‘ جو ہر اعتبار سے اس سورة کی مرکزی آیت ہے :
Surah fatiha Ayat 4 meaning in urdu
روز جزا کا مالک ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اس طرح ہم نے یوسف کو ملک (مصر) میں جگہ دی اور وہ اس ملک
- وہ تو تم کو برائی اور بےحیائی ہی کے کام کرنے کو کہتا ہے اور
- اس کتاب کا اتارا جانا خدائے غالب ودانا کی طرف سے ہے
- جو لوگ مال میں جو خدا نے اپنے فضل سے ان کو عطا فرمایا ہے
- اور خدا ہی نے تم کو پیدا کیا۔ پھر وہی تم کو موت دیتا ہے
- سو تم اس کے ذکر سے کس فکر میں ہو
- اور ہر شخص (ہمارے سامنے) آئے گا۔ ایک (فرشتہ) اس کے ساتھ چلانے والا ہوگا
- خدا تمہاری بےارادہ قسموں پر تم سے مواخذہ نہیں کرے گا لیکن پختہ قسموں پر
- اور وہ پہاڑوں کو تراش تراش کر گھر بناتے تھے (کہ) امن (واطمینان) سے رہیں
- اور ہم نے تم پر ایک بار اور بھی احسان کیا تھا
Quran surahs in English :
Download surah fatiha with the voice of the most famous Quran reciters :
surah fatiha mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter fatiha Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers