Surah Mursalat Ayat 4 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿فَالْفَارِقَاتِ فَرْقًا﴾
[ المرسلات: 4]
پھر ان کو پھاڑ کر جدا جدا کر دیتی ہیں
Surah Mursalat Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی ان فرشتوں کی قسم جو حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والے احکام لے کر اترتے ہیں۔ یا مراد آیات قرآنیہ ہیں، جن سے حق و باطل اور حلال و حرام کی تمیز ہوتی ہے یا رسول مراد ہیں جو وحی الٰہی کے ذریعے سے حق و باطل کے درمیان فرق واضح کرتے ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
فرشتوں اور ہواؤں کی اقسام بعض بزرگ صحابہ تابعین وغیرہ سے تو مروی ہے کہ مذکورہ بالا قسمیں ان اوصاف والے فرشتوں کی کھائی ہیں، بعض کہتے ہیں پہلے کی چار قسمیں تو ہواؤں کی ہیں اور پانچویں قسم فرشتوں کی ہے، بعض نے توقف کیا ہے کہ والمرسلات سے مراد یا تو فرشتے ہیں یا ہوائیں ہیں، ہاں ( والعاصفات ) میں کہا ہے کہ اس سے مراد تو ہوائیں ہی ہیں، بعض عاصفات میں یہ فرماتے ہیں اور ( ناشرات ) میں کوئی فیصلہ نہیں کرتے، یہ بھی مروی ہے کہ ناشرات سے مراد بارش ہے، بہ ظاہر تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ مرسلات سے مراد ہوائیں ہے، جیسے اور جگہ فرمان باری ( وَاَرْسَلْنَا الرِّيٰحَ لَوَاقِحَ فَاَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَاۗءِ مَاۗءً فَاَسْقَيْنٰكُمُوْهُ ۚ وَمَآ اَنْتُمْ لَهٗ بِخٰزِنِيْنَ 22 ) 15۔ الحجر:22) ، یعنی ہم نے ہوائیں چلائیں جو ابر کو بوجھل کرنے والی ہیں اور جگہ ہے ( وَمِنْ اٰيٰتِهٖٓ اَنْ يُّرْسِلَ الرِّيَاحَ مُبَشِّرٰتٍ وَّلِيُذِيْقَكُمْ مِّنْ رَّحْمَتِهٖ وَلِتَجْرِيَ الْفُلْكُ بِاَمْرِهٖ وَلِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ 46 ) 30۔ الروم:46) الخ، اپنی رحمت سے پیشتر اس کی خوشخبری دنیے والی ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں وہ چلاتا ہے، ( عاصفات ) سے بھی مراد ہوائیں ہیں، وہ نرم ہلکی اور بھینی بھینی ہوائیں تھیں یہ ذرا تیز جھونکوں والی اور آواز والی ہوائیں ہیں ناشرات سے مراد بھی ہوائیں ہیں جو بادلوں کو آسمان میں ہر چار سو پھیلا دیتی ہیں اور جدھر اللہ کا حکم ہوتا ہے انہیں لے جاتی ہیں ( فارقات ) اور ( ملقیت ) سے مراد البتہ فرشتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کے حکم سے رسولوں پر وحی لے کر آتے ہیں جس سے حق و باطل حلال و حرام میں ضالت و ہدایت میں امتیاز اور فرق ہوجاتا ہے تاکہ ہے جس دن تم سب کے سب اول آخر والے اپنی اپنی قبروں سے دوبارہ زندہ کئے جاؤ گے اور اپنے کرتوت کا پھل پاؤ گے نیکی کی جزا اور بدی کی سزا پاؤ گے، صور پھونک دیا جائے گا اور ایک چٹیل میدان میں تم سب جمع کر دئے جاؤ گے یہ وعدہ یقیناً حق ہے اور ہو کر رہنے والا اور لازمی طور پر آنے والا ہے، اس دن ستارے بےنور ہو کر گرجائیں گے اور آسمان پھٹ جائے گا ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گا اور یہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر اڑ جائیں گے یہاں تک کہ نام نشان بھی باقی نہ رہے گا جیسے اور جگہ ہے آیت ( وَيَسْــَٔـلُوْنَكَ عَنِ الْجِبَالِ فَقُلْ يَنْسِفُهَا رَبِّيْ نَسْفًا01005ۙ ) 20۔ طه:105) ، اور فرمایا آیت ( وَيَوْمَ نُسَيِّرُ الْجِبَالَ وَتَرَى الْاَرْضَ بَارِزَةً ۙ وَّحَشَرْنٰهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ اَحَدًا 47ۚ ) 18۔ الكهف :47) ، یعنی پہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر اڑ جائیں گے اور اس دن وہ چلنے لگیں گے بالکل نام و نشان مٹ جائے گا اور زمین ہموار بغیر اونچ نیچے کی رہ جائے گی اور رسولوں کو جمع کیا جائے گا اس وقت مقررہ پر انہیں لایا جائے گا، جیسے اور جگہ ہے آیت ( يَوْمَ يَجْمَعُ اللّٰهُ الرُّسُلَ فَيَقُوْلُ مَاذَآ اُجِبْتُمْ01009 ) 5۔ المآئدہ :109) ، اس دن اللہ تعالیٰ رسولوں کو جمع کرے گا اور ان سے شہادتیں لے گا جیسے اور جگہ ہے آیت ( وَاَشْرَقَتِ الْاَرْضُ بِنُوْرِ رَبِّهَا وَوُضِعَ الْكِتٰبُ وَجِايْۗءَ بالنَّـبِيّٖنَ وَالشُّهَدَاۗءِ وَقُضِيَ بَيْنَهُمْ بالْحَــقِّ وَهُمْ لَا يُظْلَمُوْنَ 69 ) 39۔ الزمر:69) ، زمین اپنے رب کے نور سے چمک اٹھے گی نامہ اعمال دے دیئے جائیں گے نبیوں کو اور گواہوں کو لایا جائے گا اور حق و انصاف کے ساتھ فیصلے کئے جائیں گے اور کسی پر ظلم نہ ہوگا، پھر فرماتا ہے کہ ان رسولوں کو ٹھہرایا گیا تھا اس لئے کہ قیامت کے دن فیصلے ہوں گے، جیسے فرمایا آیت ( فَلَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ مُخْلِفَ وَعْدِهٖ رُسُلَهٗ ۭاِنَّ اللّٰهَ عَزِيْزٌ ذو انْتِقَامٍ 47ۭ ) 14۔ ابراھیم :47) ، یہ خیال نہ کر کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں سے وعدہ خلافی کرے گا نہیں نہیں اللہ تعالیٰ بڑے غلبہ والا اور انتقام والا ہے، جس دن یہ زمین بدل دی جائے گی اور آسمان بھی اور سب کے سب اللہ واحد وقہار کے سامنے پیش ہوجائیں گے، اسی کو یہاں فیصلے کا دن کہا گیا، پھر اس دن کی عظمت ظاہر کرنے کے لئے فرمایا میرے معلوم کرائے بغیر اے نبی ﷺ تم بھی اس دن کی حقیقت سے باخبر نہیں ہوسکتے، اس دن ان جھٹلانے والوں کے لئے سخت خرابی ہے، ایک غیر صحیح حدیث میں یہ بھی گذر چکا ہے کہ ویل جہنم کی ایک وادی کا نام ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 4{ فَالْفٰرِقٰتِ فَرْقًا۔ } ” پھر تقسیم کرتی ہیں جدا جدا۔ “ سورة الذاریات میں ہوائوں کی اس خصوصیت کا ذکر { فَالْمُقَسِّمٰتِ اَمْرًا۔ } کے الفاظ میں ہوا ہے۔ یعنی ہوائیں سمندر سے بخارات کو بادلوں کی صورت میں دور دراز علاقوں تک لے جاتی ہیں ‘ پھر وہ اس پانی کو اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق مختلف علاقوں میں بارش کی صورت میں تقسیم کرتی ہیں۔ اس تقسیم میں ان کا معاملہ ہر جگہ یکساں نہیں ہوتا بلکہ ُ جدا جدا ہوتا ہے۔ کہیں اللہ تعالیٰ کی حکمت اور مشیت سے َجل تھل ہوجاتا ہے اور کوئی علاقہ خشک رہ جاتا ہے۔
Surah Mursalat Ayat 4 meaning in urdu
پھر (اُن کو) پھاڑ کر جدا کرتی ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- الٓمرا۔ (اے محمد) یہ کتاب (الہیٰ) کی آیتیں ہیں۔ اور جو تمہارے پروردگار کی طرف
- (یعنی جبرائیل) طاقتور نے پھر وہ پورے نظر آئے
- (اب) مزہ چکھ۔ تو بڑی عزت والا (اور) سردار ہے
- اور اگر یہ تمہاری تکذیب کریں تو کہہ دو کہ مجھ کو میرے اعمال (کا
- کیا تم نے نہیں دیکھا کہ تمہارے پروردگار نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا کیا
- انہوں نے اپنے پروردگار (کی قدرت) کی کتنی ہی بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں
- اور جو کچھ انہوں نے کیا، (ان کے) اعمال ناموں میں (مندرج) ہے
- پیغمبر اور مسلمانوں کو شایاں نہیں کہ جب ان پر ظاہر ہوگیا کہ مشرک اہل
- اور جس نے اسے خاک میں ملایا وہ خسارے میں رہا
- اور یہ ہماری دلیل تھی جو ہم نے ابراہیم کو ان کی قوم کے مقابلے
Quran surahs in English :
Download surah Mursalat with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Mursalat mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Mursalat Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers