Surah al imran Ayat 40 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قَالَ رَبِّ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَقَدْ بَلَغَنِيَ الْكِبَرُ وَامْرَأَتِي عَاقِرٌ ۖ قَالَ كَذَٰلِكَ اللَّهُ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ﴾
[ آل عمران: 40]
زکریا نے کہا اے پروردگار میرے ہاں لڑکا کیونکر پیدا ہوگا کہ میں تو بڈھا ہوگیا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے خدا نے فرمایا اسی طرح خدا جو چاہتا ہے کرتا ہے
Surah al imran UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
حاصل دعا یحییٰ ؑ حضرت زکریا ؑ نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ حضرت مریم ( علیہما السلام ) کو بےموسم میوہ دیتا ہے جاڑوں میں گرمیوں کے پھل اور گرمی میں جاڑوں کے میوے ان کے پاس رکھے رہتے ہیں تو باوجود اپنے پورے بڑھاپے کے اور باوجود اپنی بیوی کے بانجھ ہونے کے علم کے آپ بھی بےموسم میوہ یعنی نیک اولاد طلب کرنے لگے، اور چونکہ یہ طلب بظاہر ایک ناممکن چیز کی طلب تھی اس لئے نہایت پوشیدگی سے یہ دعا مانگی جیسے اور جگہ ہے نداء خفیا یہ اپنے عبادت خانے میں ہی تھے جو فرشتوں نے انہیں آواز دی اور انہیں سنا کر کہا کہ آپ کے ہاں ایک لڑکا ہوگا جس کا نام یحییٰ رکھنا، ساتھ ہی یہ بھی فرما دیا کہ یہ بشارت ہماری طرف سے نہیں بلکہ اللہ کی طرف سے ہے۔ یحییٰ نام کی وجہ سے یہ ہے کہ ان کی حیاۃ ایمان کے ساتھ ہوگی، وہ اللہ کے کلمہ کے یعنی حضرت عیسیٰ بن مریم کی تصدیق کریں گے، حضرت ربیع بن انس فرماتے ہیں سب سے پہلے حضرت عیسیٰ کی نبوت کو تسلیم کرنے والے بھی حضرت یحییٰ ؑ ہیں، جو حضرت عیسیٰ کی روش اور آپ کے طریق پر تھے، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ یہ دونوں خالہ زاد بھائی تھے۔ حضرت یحییٰ کی والدہ حضرت مریم سے اکثر ذکر کیا کرتی تھیں کہ میں اپنے پیٹ کی چیز کو تیرے پیٹ کی چیز کو سجدہ کرتی ہوئی پاتی ہوں، یہ تھی حضرت یحییٰ کی تصدیق دنیا میں آنے سے پیشتر سب سے پہلے حضرت عیسیٰ کی سچائی کو انہوں نے ہی پہچانا یہ حضرت عیسیٰ سے عمر میں بڑے تھے، سید کے معنی حلیم، بردبار، علم و عبادت میں بڑھا ہوا، متقی، پرہیزگار، فقیہ، عالم، خلق و دین میں سب سے افضل جسے غصہ اور غضب مغلوب نہ کرسکے، شریف اور کریم کے ہیں، حضور کے معنی ہیں جو عورتوں کے پاس نہ آسکے جس کے ہاں نہ اولاد ہو نہ جس میں شہوت کا پانی ہو، اس معنی کی ایک مرفوع حدیث بھی ابن ابی حاتم میں ہے، کہ آنحضرت ﷺ نے یہ لفظ تلاوت کر کے زمین سے کچھ اٹھا کر فرمایا اس کا عضو اس جیسا تھا، حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ فرماتے ہیں کہ ساری مخلوق میں صرف حضرت یحییٰ ہی اللہ سے بےگناہ ملیں گے پھر آپ نے یہ الفاظ پڑھے اور زمین سے کچھ اٹھایا اور فرمایا حضور اسے کہتے ہیں جس کا عضو اس جیسا ہو، اور حضرت یحییٰ بن سعید قطان نے اپنی کلمہ کی انگلی سے اشارہ کیا، یہ روایت جو مرفوع بیان ہوئی ہے اس کی حوالے سے اس موقوف کی سند زیادہ صحیح ہے، اور مرفوع روایت میں ہے کہ حضور ﷺ نے اپنے کپڑے کے پھندے کی طرف اشارہ کر کے فرمایا ایسا تھا، اور روایت میں یہ بھی ہے کہ آپ نے زمین سے ایک مرجھایا ہوا تنکا اٹھا کر اس کی طرف اشارہ کر کے یہی فرمایا، اس کے بعد حضرت زکریا کو دوسری بشارت دی جاتی ہے کہ تمہارا لڑکا نبی ہوگا یہ بشارت پہلی خوشخبری سے بھی بڑھ گئی، جب بشارت آچکی تب حضرت زکریا کو خیال پیدا ہوا کہ بظاہر اسباب سے تو اس کا ہونا محال ہے تو کہنے لگے اللہ میری ہاں بچہ کیسے ہوسکتا ہے ؟ میں بوڑھا ہوں میری بیوی بالکل بانجھ، فرشتے نے اسی وقت جواب دیا کہ اللہ کا امر سب سے بڑا ہے اس کے پاس کوئی چیز ان ہونی نہیں، نہ اسے کوئی کام کرنا مشکل نہ وہ کسی کام سے عاجز، اس کا ارادہ ہوچکا وہ اسی طرح کرے گا، اب حضرت زکریا اللہ سے اس کی علامت طلب کرنے لگے تو ذات باری سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے اشارہ کیا گیا کہ نشان یہ ہے کہ تو تین دن تک لوگوں سے بات نہ کرسکے گا، رہے گا تندرست صحیح سالم لیکن زبان سے لوگوں سے بات چیت نہ کی جائے گی صرف اشاروں سے کام لینا پڑے گا، جیسے اور جگہ ہے آیت ( ثَلٰثَ لَيَالٍ سَوِيًّا ) 19۔ مریم :10) یعنی تین راتیں تندرستی کی حالت پھر حکم دیا کہ اس حال میں تمہیں چاہئے کہ ذکر اور تکبیر اور تسبیح میں زیادہ مشغول رہو، صبح شام اسی میں لگے رہو، اس کا دوسرا حصہ اور پورا بیان تفصیل کے ساتھ سورة مریم کے شروع میں آئے گا، انشاء اللہ تعالیٰ۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 40 قَالَ رَبِّ اَنّٰی یَکُوْنُ لِیْ غُلٰمٌ زکریا علیہ السلام نے ابھی خود دعا کر رہے تھے ‘ لیکن اللہ کی طرف سے بیٹے کی بشارت ملنے پر غالباً اس کی توثیق اور re-assurance چاہ رہے ہیں کہ میرے ہاں کیسے بیٹا ہوجائے گا ؟وَّقَدْ بَلَغَنِیَ الْکِبَرُ وَامْرَاَتِیْ عَاقِرٌ ط قَالَ کَذٰلِکَ اللّٰہُ یَفْعَلُ مَا یَشَآءُ اسے اسباب کی احتیاج نہیں ہے۔ اسباب اس کے محتاج ہیں ‘ اللہ اسباب کا محتاج نہیں ہے۔
قال رب أنى يكون لي غلام وقد بلغني الكبر وامرأتي عاقر قال كذلك الله يفعل ما يشاء
سورة: آل عمران - آية: ( 40 ) - جزء: ( 3 ) - صفحة: ( 55 )Surah al imran Ayat 40 meaning in urdu
زکریاؑ نے کہا، "پروردگار! بھلا میرے ہاں لڑکا کہاں سے ہوگا، میں تو بوڑھا ہو چکا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے" جواب ملا، "ایسا ہی ہوگا، اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور یتیموں کا مال (جو تمہاری تحویل میں ہو) ان کے حوالے کردو اور ان
- تم کچھ اور لوگ ایسے بھی پاؤ گے جو یہ چاہتے ہیں کہ تم سے
- ان کے وعدے کا وقت تو قیامت ہے اور قیامت بڑی سخت اور بہت تلخ
- اور اگر یوں لوگ تمہاری تکذیب کریں تو کہہ دو تمہارا پروردگار صاحب رحمت وسیع
- مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور اچھے کام کئے تو ایسے لوگوں
- غرض جب طالوت فوجیں لے کر روانہ ہوا تو اس نے (ان سے) کہا کہ
- پھر جب انہوں نے اس (عذاب کو) دیکھا کہ بادل (کی صورت میں) ان کے
- اور (اے پیغمبر) جب تم ان (مجاہدین کے لشکر) میں ہو اور ان کو نماز
- تو انہوں نے اس کو ڈال دیا اور وہ ناگہاں سانپ بن کر دوڑنے لگا
- اور یہ کہ وہی نر اور مادہ دو قسم (کے حیوان) پیدا کرتا ہے
Quran surahs in English :
Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :
surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers