Surah qalam Ayat 44 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ قلم کی آیت نمبر 44 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah qalam ayat 44 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿فَذَرْنِي وَمَن يُكَذِّبُ بِهَٰذَا الْحَدِيثِ ۖ سَنَسْتَدْرِجُهُم مِّنْ حَيْثُ لَا يَعْلَمُونَ﴾
[ القلم: 44]

Ayat With Urdu Translation

تو مجھ کو اس کلام کے جھٹلانے والوں سے سمجھ لینے دو۔ ہم ان کو آہستہ آہستہ ایسے طریق سے پکڑیں گے کہ ان کو خبر بھی نہ ہوگی

Surah qalam Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی میں ہی ان سے نمٹ لوں گا تو ان کی فکر نہ کر.
( 2 ) یہ اسی استدراج ( ڈھیل دینے ) کا ذکر ہے۔ قرآن میں کئی جگہ بیان کیا گیا ہے اور حدیث میں بھی وضاحت کی گئی ہے کہ نافرمانی کے باوجود دنیاوی مال و اسباب کی فراوانی، اللہ کا فضل نہیں ہے، اللہ کے قانون پھر جب وہ گرفت کرنے پر آتا ہے تو کوئی بچانے والا نہیں ہوتا۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


سجدہ اس وقت منافقوں کے بس میں نہیں ہوگا اوپر چونکہ بیان ہوا تھا کہ پرہیزگار لوگوں کے لئے نعمتوں والی جنتیں ہیں اسلئے یہاں بیان ہو رہا ہے کہ یہ جنتیں انہیں کب ملیں گی ؟ تو فرمایا کہ اس دن جس دن پنڈلی کھول دی جائے گی۔ یعنی قیامت کے دن جو دن بڑی ہولناکیوں والا زلزلوں والا امتحان والا اور آزمائش والا اور بڑے بڑے اہم امور کے ظاہر ہونے کا دن ہوگا۔ صحیح بخاری شریف میں اس جگہ حضرت ابو سعید خدری ؓ کی یہ حدیث ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا فرماتے تھے ہمارا رب اپنی پنڈلی کھول دے گا پس ہر مومن مرد اور ہر مومنہ عورت سجدے میں گرپڑے گی ہاں دنیا میں جو لوگ دکھاوے سناوے کے لئے سجدہ کرتے تھے وہ بھی سجدہ کرنا چاہیں گے لیکن ان کی کمر تختہ کی طرف ہوجائے گی، یعنی ان سے سجدے کے لئے جھکا نہ جائے گا، یہ حدیث بخاری مسلم دونوں میں ہے اور دوسری کتابوں میں بھی ہے کئی کئی سندوں سے الفاظ کے ہیر پھیر کے ساتھ مروی ہے اور یہ حدیث مطول ہے اور مشہور ہے، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں یہ دن تکلیف دکھ درد اور شدت کا دن ہے ( ابن جریر ) اور ابن جریر اسے دوسری سند سے شک کے ساتھ بیان کرتے ہیں وہ ابن مسعود یا ابن عباس سے آیت ( يَوْمَ يُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ وَّيُدْعَوْنَ اِلَى السُّجُوْدِ فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ 42؀ۙ ) 68۔ القلم:42) کی تفسیر میں بہت بڑا عظیم الشان امر مروی ہے جیسے شاعر کا قول ہے ( شالت الحرب عن ساق ) یہاں بھی لڑائی کی عظمت اور بڑائی بیان کی گئی ہے، مجاہد سے بھی یہی مروی ہے، حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں قیامت کے دن کی یہ گھڑی بہت سخت ہوگی، آپ فرماتے ہیں یہ امر بہت سخت بڑی گھبراہٹ والا اور ہولناک ہے، آپ فرماتے ہیں جس وقت امر کھول دیا جائے گا اعمال ظاہر ہوجائیں گے اور یہ کھلنا آخرت کا آجاتا ہے اور اس سے کام کا کھل جانا ہے، یہ سب روایتیں ابن جریر میں ہیں، اس کے بعد یہ حدیث ابو یعلی میں بھی ہے اور اس کی اسناد میں ایک مبہم راوی ہے واللہ اعلم ( یاد رہے کہ صحیح تفسیر وہی ہے جو بخاری مسلم کے حوالے سے اوپر مرفوع حدیث میں گذری کہ اللہ عزوجل اپنی پنڈلی کھولے گا، دوسری حدیث بھی مطلب کے لحاظ سے ٹھیک ہے کیونکہ اللہ خود نور اوراقوال بھی اسطرح ٹھیک ہیں کہ اللہ عالم کی پنڈلی بھی ظاہر ہوگی اور ساتھ ہی وہ ہولناکیاں اور شدتیں بھی ہوں گی واللہ اعلم۔ مترجم ) پھر فرمایا جس دن ان لوگوں کی آنکھیں اوپر کو نہ اٹھیں گی اور ذلیل و پست ہوجائیں گے کیونکہ دنیا میں بڑے سرکش اور کبر و غرور والے تھے، صحت اور سلامتی کی حالت میں دنیا میں جب انہیں سجدے کے لئے بلایا جاتا تھا تو رک جاتا تھے جس کی سزا یہ ملی کہ آج سجدہ کرنا چاہتے ہیں لیکن نہیں کرسکتے پہلے کرسکتے تھے لیکن نہیں کرتے تھے، اللہ تعالیٰ کی تجلی دیکھ کر مومن سب سجدے میں گرپڑیں گے لیکن کافر و منافق سجدہ نہ کرسکیں گے کمر تختہ ہوجائے گی جھکے گی ہی نہیں بلکہ پیٹھ کے بل چت گرپڑیں گے، یہاں بھی ان کی حالت مومنوں کے خلاف تھی وہاں بھی خلاف ہی رہے گی۔ پھر فرمایا مجھے اور میری اس حدیث یعنی قرآن کو جھٹلانے والوں کو تو چھوڑ دے، اس میں بڑی وعید ہے اور سخت ڈانٹ ہے کہ تو ٹھہر جا میں آپ ان سے نپٹ لوں گا دیکھ تو سہی کہ کس طرح بتدریج انہیں پکڑتا ہوں یہ اپنی سرکشی اور غرور میں پڑتے جائیں گے میری ڈھیل کے راز کو نہ سمجھیں گے اور پھر ایک دم یہ پاپ کا گھڑا پھوٹے گا اور میں اچانک انہیں پکڑ لوں گا۔ میں انہیں بڑھاتا رہوں گا یہ بدمست ہوتے چلے جائیں گے وہ اسے کرامت سمجھیں گے حالانکہ وہ اہانت ہوگی، جیسے اور جگہ ہے آیت ( اَيَحْسَبُوْنَ اَنَّمَا نُمِدُّهُمْ بِهٖ مِنْ مَّالٍ وَّبَنِيْنَ 55؀ۙ ) 23۔ المؤمنون :55) ، یعنی کیا ان کا گمان ہے کہ مال و اولاد کا بڑھنا ان کے لئے ہماری جانب سے کسی بھلائی کی بنا پر ہے، نہیں بلکہ یہ بےشعور ہیں اور جگہ فرمایا آیت ( فَلَمَّا نَسُوْا مَا ذُكِّرُوْا بِهٖ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ اَبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ ۭ حَتّٰى اِذَا فَرِحُوْا بِمَآ اُوْتُوْٓا اَخَذْنٰهُمْ بَغْتَةً فَاِذَا هُمْ مُّبْلِسُوْنَ 44؀ )الأنعام:44) جب یہ ہمارے وعظ و پند کو بھلا چکے تو ہم نے ان پر تمام چیزوں کے دروازے کھول دیئے یہاں تک کہ انہیں جو دیا گیا تھا اس پر اترانے لگے تو ہم نے انہیں ناگہانی پکڑ لیا اور ان کی امیدیں منقطع ہوگئیں۔ یہاں بھی ارشاد ہوتا ہے میں انہیں ڈھیل دوں گا، بڑھاؤں گا اور اونچا کروں گا یہ میرا داؤ ہے اور میری تدبیر میرے مخالفوں اور میرے نافرمانوں کے ساتھ بہت بڑی ہے۔ بخاری مسلم میں ہے حضور ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ ظالم کو مہلت دیتا ہے پھر جب پکڑتا ہے تو چھوڑتا نہیں پھر آپ نے یہ آیت پڑھی ( وَكَذٰلِكَ اَخْذُ رَبِّكَ اِذَآ اَخَذَ الْقُرٰي وَهِىَ ظَالِمَةٌ ۭ اِنَّ اَخْذَهٗٓ اَلِيْمٌ شَدِيْدٌ01002 ) 11۔ ھود :102) یعنی اسی طرح ہے تیرے رب کی پکڑ جبکہ وہ کسی بستی والوں کو پکڑتا ہے جو ظالم ہوتے ہیں اس کی پکڑ بڑی درد ناک اور بہت سخت ہے۔ پھر فرمایا تو کچھ ان سے اجرت اور بدلہ تو مانگتا ہی نہیں جو ان پر بھاری پڑتا ہو جس تاوان سے یہ جھکے جاتے ہوں، نہ ان کے پاس کوئی علم غیب ہے جسے یہ لکھ رہے ہوں۔ ان دونوں جملوں کی تفسیر سورة والطور میں گذر چکی ہے خلاصہ مطلب یہ ہے کہ اے نبی ﷺ آپ انہیں اللہ عزوجل کی طرف بغیر اجرت اور بغیر مال طلبی کے اور بغیر بدلے کی چاہت کے بلا رہے ہیں آپ کی غرض سوائے ثواب حاصل کرنے کے اور کوئی نہیں اس پر بھی یہ لوگ صرف اپنی جہالت اور کفر اور سرکشی کی وجہ سے آپ کو جھٹلا رہے ہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 44{ فَذَرْنِیْ وَمَنْ یُّکَذِّبُ بِہٰذَاالْحَدِیْثِ } ” تو اے نبی ﷺ ! آپ چھوڑ دیجیے مجھے اور ان لوگوں کو جو اس کلام کی تکذیب کر رہے ہیں۔ “ جیسا کہ قبل ازیں بھی ذکر ہوچکا ہے اس گروپ کی سورتوں میں یہ کلمہ ذَرْنِیْ ‘ فَذَرْنِیْ اور یہ اسلوب بہت تکرار کے ساتھ آیا ہے۔ اس میں ایک طرف حضور ﷺ کی دلجوئی کا پہلو ہے تو دوسری طرف آپ ﷺ کے مخالفین کے لیے بہت بڑی وعید ہے ‘ کہ اے نبی ﷺ ! آپ ان لوگوں کی باتوں سے رنجیدہ نہ ہوں ‘ ان کا معاملہ آپ مجھ پر چھوڑ دیجیے ‘ ان سے میں خود ہی نمٹ لوں گا۔ { سَنَسْتَدْرِجُہُمْ مِّنْ حَیْثُ لَا یَعْلَمُوْنَ۔ } ” ہم انہیں رفتہ رفتہ وہاں سے لے آئیں گے جہاں سے انہیں علم تک نہیں ہوگا۔ “ علماء کے ہاں ” استدراج “ کا لفظ بطور اصطلاح استعمال ہوتا ہے۔ اس سے مراد ایسا عذاب ہے جو اللہ تعالیٰ کی ڈھیل سے ناجائز فائدہ اٹھانے کے باعث کسی قوم یا کسی فرد پر درجہ بدرجہ درجہ ‘ تدریج اور استدراج کا مادہ ایک ہی ہے مسلط ہو۔ مثلاً اگر کوئی شخص اپنی ہٹ دھرمی کی وجہ سے غلط راستے پر جا رہا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے کچھ دیر کے لیے ڈھیل دیتا ہے ‘ بلکہ بعض اوقات اس راستے پر اسے طرح طرح کی کامیابیوں سے بھی نوازتا ہے تاکہ اس کے اندر کی خباثت پوری طرح سے ظاہر ہوجائے۔ جب وہ شخص اپنی روش کو کامیاب دیکھتا ہے تو سرکشی میں مزید دیدہ دلیری دکھاتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کی مہلت کا وقت پورا ہوجاتا ہے اور پھر اچانک اسے عذاب کے شکنجے میں کس لیا جاتا ہے۔ استدراج کی مثال کانٹے کے ذریعے مچھلی کے شکار کی سی ہے۔ شکاری جب دیکھتا ہے کہ مچھلی نے کانٹا نگل لیا ہے تو وہ ڈور کو ڈھیلا چھوڑ دیتا ہے اور پھر جب چاہتا ہے ڈور کھینچ کر اسے قابو کرلیتا ہے۔ لفظ استدراج کی وضاحت کرتے ہوئے یہاں مجھے مولانا حسین احمد مدنی - کا وہ قول یاد آگیا ہے جس میں انہوں نے قیام پاکستان کے بارے میں کہا تھا کہ یہ استدراج بھی ہوسکتا ہے۔ مولانا صاحب رمضان ہمیشہ سلہٹ میں گزارتے تھے۔ 1946 ء کے رمضان میں انہوں نے کہہ دیا تھا کہ ملاء اعلٰی میں پاکستان کے قیام کا فیصلہ ہوچکا ہے۔ اس کے ٹھیک ایک سال بعد اگلے رمضان لیلۃ القدر میں پاکستان کا قیام واقعتا عمل میں آگیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مولانا مدنی رح کو بذریعہ کشف قیام پاکستان کے بارے میں جس فیصلے کا علم ہوا تھا ‘ ملاء اعلیٰ میں وہ فیصلہ 1946 ء کی لیلۃ القدر میں اس اصول کے تحت ہوا تھا جس کا ذکر سورة الدخان کی آیت 4 میں آیا ہے۔ اس آیت میں لیلۃ القدر لَیْلَۃٍ مُبَارَکَۃٍ کے بارے میں فرمایا گیا ہے : { فِیْھَا یُفْرَقُ کُلُّ اَمْرٍ حَکِیْمٍ۔ } کہ اس رات میں آئندہ سال کے دوران رونما ہونے والے اہم امور کے فیصلے کردیے جاتے ہیں۔ مولانا صاحب نظریاتی طور پر قیام پاکستان کے مخالف تھے۔ ان کے اس انکشاف کے بعد ان کے عقیدت مندوں نے بجاطور پر ان سے پوچھا کہ اس فیصلے کا علم ہوجانے کے باوجود بھی آپ قیام پاکستان کی مخالفت کیوں کر رہے ہیں ؟ اس پر مولانا صاحب رح نے جو جواب دیا تھا اس کا خلاصہ یہ ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا تکوینی کائنات کی سلطنت کا انتظامی فیصلہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کو اس سے کیا منظور ہے ‘ اس کا ہمیں علم نہیں۔ ہمیں چیزوں کے ظاہر اور سامنے نظر آنے والے حالات کو دیکھنا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو دیکھنے سننے ‘ سمجھنے وغیرہ کی صلاحیتیں اسی لیے دی ہیں کہ وہ ان صلاحیتوں سے کام لیتے ہوئے فیصلے کرے۔ چناچہ اس معاملے میں ہمیں وہی موقف اپنانا چاہیے جس میں ہمیں مسلمانانِ برصغیر کی بہتری نظر آتی ہو۔ ظاہر ہے اللہ تعالیٰ نے یہ فیصلہ اپنی حکمت اور مشیت کے مطابق کیا ہے۔ یہ بھی تو ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ فیصلہ ” استدراج “ کی غرض سے کیا گیا ہو۔ یعنی یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس خطے کے مسلمانوں کو ڈھیل دے کر انہیں عذاب میں مبتلا کرنا چاہتا ہو۔ قیامِ پاکستان کے بعد کے حالات کو دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ مولانا مدنی رح کا خدشہ کافی حد تک درست تھا۔ اہل پاکستان پر عذاب کا ایک کوڑا تو 1971 ء میں برسا تھا۔ اس کے بعد بھی ملک کی مجموعی صورت حال کبھی تسلی بخش نہیں رہی ‘ بلکہ پاکستان کے موجودہ حالات کو دیکھ کر تو یوں لگتا ہے کہ اب ایک فیصلہ کن عذاب ہمارے سر پر آیا کھڑا ہے۔ لیکن میری رائے میں اس کا سبب ” قیامِ پاکستان نہیں “ بلکہ بحیثیت قوم ہمارا وہ مجموعی طرزعمل ہے جو قیام پاکستان کے بعد ہم نے نظام اسلام کے حوالے سے اختیار کیا ہے۔

فذرني ومن يكذب بهذا الحديث سنستدرجهم من حيث لا يعلمون

سورة: القلم - آية: ( 44 )  - جزء: ( 29 )  -  صفحة: ( 566 )

Surah qalam Ayat 44 meaning in urdu

پس اے نبیؐ، تم اِس کلام کے جھٹلانے والوں کا معاملہ مجھ پر چھوڑ دو ہم ایسے طریقہ سے اِن کو بتدریج تباہی کی طرف لے جائیں گے کہ اِن کو خبر بھی نہ ہوگی


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور انصاف (کا دن) ضرور واقع ہوگا
  2. تو تمام فرشتوں نے سجدہ کیا
  3. اگر تم روگردانی کرو گے تو جو پیغام میرے ہاتھ تمہاری طرف بھیجا گیا ہے،
  4. جب انہوں نے ہمارے (مقدمہ) عذاب کو دیکھا تو لگے اس سے بھاگنے
  5. اور اہلِ کتاب میں سے کوئی تو ایسا ہے کہ اگر تم اس کے پاس
  6. ایک کھولتے ہوئے چشمے کا ان کو پانی پلایا جائے گا
  7. تو وہ ایمان لے آئے سو ہم نے بھی ان کو (دنیا میں) ایک وقت
  8. اور جو شخص جنگ کے روز اس صورت کے سوا کہ لڑائی کے لیے کنارے
  9. اور ہم ہی نے انسان کو پیدا کیا ہے اور جو خیالات اس کے دل
  10. بےشک اس (قصے) میں نشانی ہے۔ لیکن یہ اکثر ایمان لانے والے نہیں

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah qalam with the voice of the most famous Quran reciters :

surah qalam mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter qalam Complete with high quality
surah qalam Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah qalam Bandar Balila
Bandar Balila
surah qalam Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah qalam Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah qalam Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah qalam Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah qalam Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah qalam Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah qalam Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah qalam Fares Abbad
Fares Abbad
surah qalam Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah qalam Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah qalam Al Hosary
Al Hosary
surah qalam Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah qalam Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, December 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers