Surah Hud Ayat 44 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ ہود کی آیت نمبر 44 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Hud ayat 44 best quran tafseer in urdu.
  
   
Verse 44 from surah Hud

﴿وَقِيلَ يَا أَرْضُ ابْلَعِي مَاءَكِ وَيَا سَمَاءُ أَقْلِعِي وَغِيضَ الْمَاءُ وَقُضِيَ الْأَمْرُ وَاسْتَوَتْ عَلَى الْجُودِيِّ ۖ وَقِيلَ بُعْدًا لِّلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ﴾
[ هود: 44]

Ayat With Urdu Translation

اور حکم دیا گیا کہ اے زمین اپنا پانی نگل جا اور اے آسمان تھم جا۔ تو پانی خشک ہوگیا اور کام تمام کردیا گیا اور کشی کوہ جودی پر جا ٹھہری۔ اور کہہ دیا گیا کہ بےانصاف لوگوں پر لعنت

Surah Hud Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) نگلنا، کا استعمال جانور کے لئے ہوتا ہے کہ وہ اپنے منہ کی خوراک کو نگل جاتا ہے۔ یہاں پانی کے خشک ہونے کو نگل جانے سے تعبیر کرنے میں یہ حکمت معلوم ہوتی ہے کہ پانی بتدریخ خشک نہیں ہوا تھا بلکہ اللہ کے حکم سے زمین نے سارا پانی دفعتا اس طرح اپنے اندر نگل لیا جس طرح جانور لقمہ نگل جاتا ہے۔
( 2 ) یعنی تمام کافروں کو غرق آب کر دیا گیا۔
( 3 ) جودی، پہاڑ کا نام ہے جو بقول بعض موصل کے قریب ہے، حضرت نوح علیہ السام کی قوم بھی اسی کے قریب آباد تھی۔
( 4 ) بُعْدٌ، یہ ہلاکت اور لعنت الٰہی کے معنی میں ہے اور قرآن کریم بطور خاص غضب الٰہی کی مستحق بننے والی قوموں کے لئے اسے کئی جگہ استعمال کیا گیا ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


طوفان نوح ؑ کی روداد روئے زمین کے سب لوگ اس طوفان میں جو درحقیقت غضب الٰہی اور مظلوم پیغمبر کی بد دعا کا عذاب تھا غرق ہوگئے۔ اس وقت اللہ تعالیٰ عزوجل نے زمین کو اس پانی کے نگل لینے کا حکم دیا جو اس کا اگلا ہوا اور آسمان کا برسایا ہوا تھا۔ ساتھ ہی آسمان کو بھی پانی برسانے سے رک جانے کا حکم ہوگیا۔ پانی گھٹنے لگا اور کام پورا ہوگیا یعنی تمام کافر نابود ہوگئے، صرف کشتی والے مومن ہی بچے۔ کشتی بحکم ربی جو دی پر رکی۔ مجاہد کہتے ہیں یہ جزیرہ میں ایک پہاڑ ہے سب پہاڑ ڈبو دیئے گئے تھے اور یہ پہاڑ بوجہ اپنی عاجزی اور تواضع کے غرق ہونے سے بچ رہا تھا یہیں کشتی نوح لنگر انداز ہوئی۔ حضرت قتادہ فرماتے ہیں مہینے بھر تک یہیں لگی رہی اور سب اتر گئے اور کشتی لوگوں کی عبرت کے لیے یہیں ثابت وسالم رکھی رہی یہاں تک کہ اس امت کے اول لوگوں نے بھی اسے دیکھ لیا۔ حالانکہ اس کے بعد کی بہترین اور مضبوط سینکڑوں کشتیاں بنیں بگڑیں بلکہ راکھ اور خاک ہوگئیں۔ ضحاک فرماتے ہیں جودی نام کا پہاڑ موصل میں ہے۔ بعض کہتے ہیں طور پہاڑ کو ہی جودی بھی کہتے ہیں۔ زربن حبیش کو ابو اب کندہ سے داخل ہو کر دائیں طرف کے زاویہ میں نماز بکثرت پڑھتے ہوئے دیکھ کر نوبہ بن سالم نے پوچھا کہ آپ جو جمعہ کے دن برابر یہاں اکثر نماز پڑھا کرتے ہیں اس کی کیا وجہ ہے ؟ تو آپ نے جواب دیا کہ کشتی نوح یہیں لگی تھی۔ ابن عباس کا قول ہے کہ حضرت نوح ؑ کے ساتھ کشتی میں بال بچوں سمیت کل اسی ( 80 ) آدمی تھے۔ ایک سو پچاس دن تک وہ سب کشتی میں ہی رہے۔ اللہ تعالیٰ نے کشتی کا منہ مکہ شریف کی طرف کردیا۔ یہاں وہ چالیس دن تک بیت اللہ شریف کا طواف کرتی رہی۔ پھر اسے اللہ تعالیٰ نے جودی کی طرف روانہ کردیا، وہاں وہ ٹھہر گئی۔ حضرت نوح ؑ نے کوے کو بھیجا کہ وہ خشکی کی خبر لائے۔ وہ ایک مردار کے کھانے میں لگ گیا اور دیر لگا دی۔ آپ نے ایک کبوتر کو بھیجا وہ اپنی چونچ میں زیتوں کے درخت کا پتہ اور پنجوں میں مٹی لے کر واپس آیا۔ اس سے حضرت نوح ؑ نے سمجھ لیا کہ پانی سوکھ گیا ہے اور زمین ظاہر ہوگئی ہے۔ پس آپ جودی کے نیچے اترے اور وہیں ایک بستی کی بنا ڈال دی جسے ثمانین کہتے ہیں۔ ایک دن صبح کو جب لوگ جاتے تو ہر ایک کی زبان بدلی ہوئی تھی۔ ایسی زبانیں بولنے لگے جن میں سب سے اعلیٰ اور بہترین عربی زبان تھی۔ ایک کو دوسرے کا کلام سمجھنا محال ہوگیا۔ نوح ؑ کو اللہ تعالیٰ نے سب زبانیں معلوم کرا دیں، آپ ان سب کے درمیان مترجم تھے۔ ایک کا مطلب دوسرے کو سمجھا دیتے تھے۔ حضرت کعب احبار فرماتے ہیں کہ کشتی نوح مشرق مغرب کے درمیان چل پھر رہی تھی پھر جودی پر ٹھہر گئی۔ حضرت قتادہ وغیرہ فرماتے ہیں رجب کی دسویں تاریخ مسلمان اس میں سوار ہوئے تھے پانچ ماہ تک اسی میں رہے انہیں لے کر کشتی جودی پر مہینے بھر تک ٹھہری رہی۔ آخر محرم کے عاشورے کے دن وہ سب اس میں سے اترے۔ اسی قسم کی ایک مرفوع حدیث بھی ابن جریر میں ہے، انہوں نے اس دن روزہ بھی رکھا۔ واللہ اعلم۔ مسند احمد میں ہے کہ نبی ﷺ نے چند یہودیوں کو عاشوررے کے دن روزہ رکھے ہوئے دیکھ کر ان سے اس کا سبب دریافت فرمایا تو انہوں نے کہا اسی دن اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ ؑ اور بنی اسرائیل کو دریا سے پار اتارا تھا اور فرعون اور اس کی قوم کو ڈبو دیا تھا۔ اور اسی دن کشتی نوح جودی پر لگی تھی۔ پس ان دونوں پیغمبروں نے شکر الٰہی کا روزہ اس دن رکھا تھا۔ آپ نے یہ سن کر فرمایا پھر موسیٰ ؑ کا سب سے زیادہ حق دار میں ہوں اور اس دن کے روزے کا میں زیادہ مستحق ہوں۔ پس آپ نے اس دن کا روزہ رکھا اور اپنے اصحاب سے فرمایا کہ تم میں سے جو آج روزے سے ہو وہ تو اپنا روزہ پورا کرے اور جو ناشتہ کرچکا ہو وہ بھی باقی دن کچھ نہ کھائے۔ یہ روایت اس سند سے تو غریب ہے لیکن اس کے بعض حصے کے شاہد صحیح حدیث میں بھی موجود ہیں۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ ظالموں کو خسارہ، ہلاکت اور رحمت حق سے دوری ہوئی۔ وہ سب ہلاک ہوئے ان میں سے ایک بھی باقی نہ بچا۔ تفسیر ابن جریر اور تفسیر ابن ابی حاتم میں ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا اگر اللہ تعالیٰ قوم نوح میں سے کسی پر بھی رحم کرنے والا ہوتا تو اس بچے کی ماں پر رحم کرتا۔ حضرت نوح اپنی قوم میں ساڑھے نو سو سال تک ٹھہرے آپ نے ایک درخت بویا تھا جو سو سال تک بڑھتا اور بڑا ہوتا رہا پھر اسے کاٹ کر تختے بنا کر کشتی بنانی شروع کی۔ کافر لوگ مذاق اڑاتے کہ یہ اس خشکی میں کشتی کیسے چلائیں گے ؟ آپ جواب دیتے تھے کہ عنقریب اپنی آنکھوں سے دیکھ لو گے جب آپ بنا چکے اور پانی زمین سے ابلنے اور آسمان سے برسنے لگا اور گلیاں اور راستے پانی سے ڈوبنے لگے تو اس بچے کی ماں جسے اپنے اس بچے سے غایت درجے کی محبت کی تھی وہ اسے لے کر پہاڑ کی طرف چلی گئی اور جلدی جلدی اس پر چڑھنا شروع کیا، تہائی حصے پر چڑھ گئی لیکن جب اس نے دیکھا کہ پانی وہاں بھی پہنچا تو اور اوپر کو چڑھی۔ دو تہائی کو پہنچی جب پانی وہاں بھی پہنچا تو اس نے چوٹی پر جا کر دم لیا لیکن پانی وہاں بھی پہنچ گیا جب گردن گردن پانی چڑھ گیا تو اس نے اپنے بچے کو اپنے دونوں ہاتھوں میں لے کر اونچا اٹھالیا لیکن پانی وہاں بھی پہنچا اور ماں بچہ دنوں غرق ہوگئے۔ پس اگر اس دن کوئی کافر بھی بچنے والا ہوتا تو اللہ تعالیٰ اس بچے کی ماں پر رحم کرتا۔ یہ حدیث اس سند سے غریب ہے کہ کعب احبار، مجاہد اور ابن جبیر سے بھی اس بچے اور اس کی ماں کا یہی قصہ مروی ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 44 وَقِيْلَ يٰٓاَرْضُ ابْلَعِيْ مَاۗءَكِ زمین کو اللہ تعالیٰ کا حکم ہوا کہ تو اپنے اس پانی کو اپنے اندر جذب کرلے۔ اللہ بہتر جانتا ہے کہ اس عمل میں کتنا وقت لگا ہوگا۔ بہر حال حکم الٰہی کے مطابق پانی زمین میں جذب ہوگیا۔ وَاسْتَوَتْ عَلَی الْجُوْدِیِّ کوہ ارارات میں ” جودی “ ایک چوٹی کا نام ہے۔ یہ دشوار گزار پہاڑی سلسلہ آذر بائیجان کے علاقے اور ترکی کی سرحد کے قریب ہے۔ کسی زمانے میں ایک ایسی خبر بھی مشہور ہوئی تھی کہ اس پہاڑی سلسلہ کی ایک چوٹی پر کسی جہاز کے پائیلٹ نے کوئی کشتی نما چیز دیکھی تھی۔ بہر حال قرآن کا فرمان ہے کہ ہم اس کشتی کو محفوظ رکھیں گے اور ایک زمانے میں یہ نشانی بن کر دنیا کے سامنے آئے گی العنکبوت : 15۔ چناچہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ کشتی اب بھی کوہ جودی کی چوٹی پر موجود ہے اور ایک وقت آئے گا جب انسان اس تک رسائی حاصل کرلے گا۔وَقِیْلَ بُعْدًا لِّلْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ یعنی اس قوم کا نام و نشان مٹا کر ہمیشہ کے لیے اسے نسیاً منسیاً کردیا گیا۔

وقيل ياأرض ابلعي ماءك وياسماء أقلعي وغيض الماء وقضي الأمر واستوت على الجودي وقيل بعدا للقوم الظالمين

سورة: هود - آية: ( 44 )  - جزء: ( 12 )  -  صفحة: ( 226 )

Surah Hud Ayat 44 meaning in urdu

حکم ہوا "اے زمین، اپنا سارا پانی نگل جا اور اے آسمان، رک جا" چنانچہ پانی زمین میں بیٹھ گیا، فیصلہ چکا دیا گیا، کشتی جودی پر ٹک گئی، اور کہہ دیا گیا کہ دور ہوئی ظالموں کی قو م!


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور لوگوں میں بعض ایسا ہے جو بیہودہ حکایتیں خریدتا ہے تاکہ (لوگوں کو) بےسمجھے
  2. اور اندھا اور آنکھ والا برابر نہیں۔ اور نہ ایمان لانے والے نیکوکار اور نہ
  3. اور جب تم نے ان (مشرکوں) سے اور جن کی یہ خدا کے سوا عبادت
  4. بےشک یہ اہل دوزخ کا جھگڑنا برحق ہے
  5. پھر جب وہ اپنی میعاد (یعنی انقضائے عدت) کے قریب پہنچ جائیں تو یا تو
  6. سیدھی (اور سلیس اتاری) تاکہ لوگوں کو عذاب سخت سے جو اس کی طرف سے
  7. تو انہوں نے سورج نکلتے (یعنی صبح کو) ان کا تعاقب کیا
  8. خدا تم کو حکم دیتا ہے کہ امانت والوں کی امانتیں ان کے حوالے کردیا
  9. اے اہل ایمان خدا کا بہت ذکر کیا کرو
  10. اور ہم نے دن اور رات کو دو نشانیاں بنایا ہے رات کی نشانی کو

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Hud with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Hud mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Hud Complete with high quality
surah Hud Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Hud Bandar Balila
Bandar Balila
surah Hud Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Hud Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Hud Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Hud Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Hud Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Hud Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Hud Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Hud Fares Abbad
Fares Abbad
surah Hud Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Hud Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Hud Al Hosary
Al Hosary
surah Hud Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Hud Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Tuesday, December 24, 2024

Please remember us in your sincere prayers