Surah Al Araaf Ayat 154 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَلَمَّا سَكَتَ عَن مُّوسَى الْغَضَبُ أَخَذَ الْأَلْوَاحَ ۖ وَفِي نُسْخَتِهَا هُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلَّذِينَ هُمْ لِرَبِّهِمْ يَرْهَبُونَ﴾
[ الأعراف: 154]
اور جب موسیٰ کا غصہ فرو ہوا تو (تورات) کی تختیاں اٹھالیں اور جو کچھ ان میں لکھا تھا وہ ان لوگوں کے لیے جو اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں۔ ہدایت اور رحمت تھی
Surah Al Araaf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) ” نُسْخَةٌ “ فُعْلَةٌ کے وزن پر بمعنی مفعول ہے ۔ یہ اس اصل کو بھی کہتے ہیں جس سے نقل کیا جائے اور نقل شدہ کو بھی نسخہ کہہ دیا جاتا ہے۔ یہاں نسخہ سے مراد یا تو وہ اصل الواح ہیں جن پر تورات لکھی گئی تھی، یا اس سے مراد وہ دوسرا نسخہ ہے جو تختیاں زور سے پھینکنے کی وجہ سے ٹوٹ جانے کے بعد اس سے نقل کرکے تیار کیا گیا تھا۔ تاہم صحیح بات پہلی ہی لگتی ہے۔ کیونکہ آگے چل کر آتا ہے کہ حضرت موسیٰ ( عليه السلام ) نے ان ” تختیوں کو اٹھا لیا “ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ تختیاں ٹوٹی نہیں تھیں ۔ بہرحال اس کا مرادی مفہوم ” مضامین “ ہے جو ترجمہ میں اختیار کیا گیا ہے ۔
( 2 ) تورات کو بھی، قرآن کریم کی طرح، انہی لوگوں کے لیے ہدایت اور رحمت قرار دیا گیا ہے جو اللہ سے ڈرنے والے ہیں، کیونکہ اصل فائدہ آسمانی کتابوں سے ایسے ہی لوگوں کو ہوتا ہے۔ دوسرے لوگ تو چونکہ اپنے کانوں کو حق کے سننے سے، آنکھوں کو حق کے دیکھنے سے بند کئے ہوئے ہوتے ہیں، اس چشمۂ فیض سے وہ بالعموم محروم ہی رہتے ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
حضرت موسیٰ کو اپنی قوم پر جو غصہ تھا جب وہ جاتا رہا تو سخت غصے کی حالت میں جن تختیوں کو انہوں نے زمین پر ڈال دیا تھا اب اٹھا لیں۔ یہ غصہ صرف اللہ کی راہ میں تھا کیونکہ آپ کی قوم نے بچھڑے کی پوجا کی تھی۔ ان تختیوں میں ہدایت و رحمت تھی۔ کہتے ہیں کہ جب کلیم اللہ نے تختیاں زمین پر ڈال دیں تو وہ ٹوٹ گئیں پھر انہیں جمع کیا۔ تو ان میں رہبری اور رحم پایا اور تفصیل اٹھا لی گئی تھی۔ کہتے ہیں کہ ان تختیوں کے ٹکڑے شاہی خزانوں میں بنی اسرائیل کے پاس دولت اسلامیہ کے ابتدائی زمانے تک محفوظ رہے واللہ اعلم۔ اس کی صحت کا کوئی پتہ نہیں حالانکہ یہ بات مشہور ہے کہ وہ تختیاں جنتی جوہر کی تھیں اور اس آیت میں ہے کہ پھر حضرت موسیٰ نے خود ہی انہیں اٹھا لیا اور ان میں رحمت و ہدایت پائی چونکہ رجت متضمن ہے خشوع و خضوع کو اس لئے اسے لام سے متعدی کیا۔ قتادہ کہتے ہیں ان میں آپ نے لکھا دیکھا کہ ایک امت تمام امتوں سے بہتر ہوگی جو لوگوں کے لئے قائم کی جائے گی جو بھلی باتوں کا حکم کرے گی اور برائیوں سے روکے گی تو حضرت موسیٰ نے دعا کی کہ اے اللہ میری امت کو یہی امت بنا دے جواب ملا کہ یہ امت امت احمد ہے ﷺ پھر پڑھا کہ ایک امت ہوگی جو دنیا میں سب سے آخر آئے گی اور جنت میں سب سے پہلے جائے گی تو بھی آپ نے یہی درخواست کی اور یہی جواب پایا پھر پڑھا کہ ایک امت ہوگی جن کی کتاب ان کے سینوں میں ہوگی جس کی وہ تلاوت کریں گے یعنی حفظ کریں گے اور دوسرے لوگ دیکھ کر پڑھتے ہیں۔ اگر ان کی کتابیں اٹھ جائیں تو علم جاتا رہے کیونکہ انہیں حفظ نہیں۔ اس طرح کا حافظہ اسی امت کیلئے مخصوص ہے کسی اور امت کو نہیں ملا۔ اس پر بھی آپ نے یہی درخواست کی اور یہی جواب پایا۔ پھر دیکھا کہ اس میں لکھا ہوا ہے کہ ایک امت ہوگی جو اگلی پچھلی تمام کتابوں پر ایمان لائے گی اور گمراہوں سے جہاد کرے گی یہاں تک کہ کانے دجال سے جہاد کرے گی۔ اس پر بھی آپ نے یہی دعا کی اور یہی جواب پایا۔ پھر ان تختیوں میں آپ نے پڑھا کہ ایک امت ہوگی جو خود بھی شفاعت کرے گی اور ان کی شفاعت دوسرے بھی کریں گے آپ نے پھر یہی دعا کی کہ اے اللہ یہ مرتبہ میری امت کو دے۔ جواب ملا یہ امت امت احمد ہے ﷺ ہے اس پر آپ نے تختیاں لے لیں اور کہنے لگے اے اللہ مجھے امت احمد میں کر دے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 153 وَالَّذِیْنَ عَمِلُوا السَّیِّاٰتِ ثُمَّ تَابُوْا مِنْم بَعْدِہَا وَاٰمَنُوْٓاز اِنَّ رَبَّکَ مِنْم بَعْدِہَا لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ وہ لوگ جن سے اس غلطی کا ارتکاب تو ہوا مگر انہوں نے اس سے توبہ کر کے اپنے ایمان کی تجدید کرلی ‘ ایسے تمام لوگوں کا معاملہ اس اللہ کے سپرد ہے جو بخشنے والا اور انسانوں پر رحم کرنے والا ہے۔ البتہ جو لوگ اس جرم پر اڑے رہے ان پر آخرت سے پہلے دنیا کی زندگی میں بھی اللہ کا غضب مسلط ہوا۔ اس کی تفصیل سورة البقرة کی آیت 54 کے تحت گزر چکی ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ہر قبیلہ کے مؤمنین مخلصین کو حکم دیا کہ وہ اپنے اپنے قبیلہ کے ان مجرمین کو قتل کردیں جنہوں نے گوسالہ پرستی کا ارتکاب کیا۔ صرف وہ لوگ قتل سے بچے جنہوں نے توبہ کرلی تھی۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے سورة المائدۃ میں آیات محاربہ آیات 33 اور 34 میں ہم نے پڑھا کہ اگر ڈاکو ‘ راہزن وغیرہ ملک میں فساد مچا رہے ہوں ‘ لیکن متعلقہ حکام کے قابو میں آنے سے پہلے وہ توبہ کرلیں تو ایسی صورت میں ان کے ساتھ نرمی کا برتاؤ ہوسکتا ہے بلکہ انہیں معاف بھی کیا جاسکتا ہے ‘ لیکن اگر انہیں اسی بغاوت کی کیفیت میں گرفتار کرلیا جائے تو پھر ان کی سزا بہت سخت ہے۔
ولما سكت عن موسى الغضب أخذ الألواح وفي نسختها هدى ورحمة للذين هم لربهم يرهبون
سورة: الأعراف - آية: ( 154 ) - جزء: ( 9 ) - صفحة: ( 169 )Surah Al Araaf Ayat 154 meaning in urdu
پھر جب موسیٰؑ کا غصہ ٹھنڈا ہوا تو اس نے وہ تختیاں اٹھا لیں جن کی تحریر میں ہدایت اور رحمت تھی اُن لوگوں کے لیے جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- بیٹوں نے کہا کہ ابا ہمارے لیے ہمارے گناہ کی مغفرت مانگیئے۔ بےشک ہم خطاکار
- کہو کہ میں صبح کے پروردگار کی پناہ مانگتا ہوں
- سن رکھو جو کچھ آسمانوں اور زمینوں میں ہے سب خدا ہی کا ہے۔ اور
- اور جو لوگ اپنی عورتوں پر بدکاری کی تہمت لگائیں اور خود ان کے سوا
- جو لوگ خدا اور اس کے پیغمبر کو رنج پہنچاتے ہیں ان پر خدا دنیا
- ہفتے کا دن تو ان ہی لوگوں کے لئے مقرر کیا گیا تھا۔ جنہوں نے
- کیا انہوں نے اس کو نہیں دیکھا جو ان کے آگے اور پیچھے ہے یعنی
- اور دوزخ اس دن حاضر کی جائے گی تو انسان اس دن متنبہ ہو گا
- تو جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے ان کے لئے بخشش اور آبرو
- اور سیدھا رستہ بھی دکھاتے
Quran surahs in English :
Download surah Al Araaf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Araaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Araaf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers