Surah Hud Ayat 46 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قَالَ يَا نُوحُ إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ ۖ إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ ۖ فَلَا تَسْأَلْنِ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ ۖ إِنِّي أَعِظُكَ أَن تَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ﴾
[ هود: 46]
خدا نے فرمایا کہ نوح وہ تیرے گھر والوں میں نہیں ہے وہ تو ناشائستہ افعال ہے تو جس چیز کی تم کو حقیقت معلوم نہیں ہے اس کے بارے میں مجھ سے سوال ہی نہ کرو۔ اور میں تم کو نصیحت کرتا ہوں کہ نادان نہ بنو
Surah Hud Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) حضرت نوح ( عليه السلام ) نے قرابت نسبی کا لحاظ کرتے ہوئے اسے اپنا بیٹا قرار دیا۔ لیکن اللہ تعالٰی نے ایمان کی بنیاد پر قرابت دین کے اعتبار سے اس بات کی نفی فرمائی کہ وہ تیرے گھرانے سے ہے۔ اس لئے کہ ایک نبی کا اصل گھرانہ تو وہی ہے جو اس پر ایمان لائے، چاہے وہ کوئی بھی ہو۔ اور اگر کوئی ایمان نہ لائے تو چاہے وہ نبی کا باپ ہو، بیٹا ہو یا بیوی، وہ نبی کے گھرانے کا فرد نہیں۔
( 2 ) یہ اللہ تعالٰی نے اس کی علت بیان فرما دی۔ اس سے معلوم ہوا کہ جس کے پاس ایمان اور عمل صالح نہیں ہوگا، اسے اللہ کے عذاب سے اللہ کا پیغمبر بھی بچانے پر قادر نہیں۔ آج کل لوگ پیروں، فقیروں اور سجادہ نشینوں سے وابستگی کو ہی نجات کے لیے کافی سمجھتے ہیں اور عمل صالح کی ضرورت ہی نہیں سمجھتے حالانکہ جب عمل صالح کے بغیر نبی سے نسبی قرابت بھی کام نہیں آتی، تو یہ وابستگیاں کیا کام آ سکتی ہیں۔
( 3 ) اس سے معلوم ہوا کہ نبی عالم الغیب نہیں ہوتا، اس کو اتنا ہی علم ہوتا ہے جتنا وحی کے ذریعے سے اللہ تعالٰی اسے عطا فرما دیتا ہے۔ اگر حضرت نوح ( عليه السلام ) کو پہلے سے علم ہوتا کہ ان کی درخواست قبول نہیں ہوگی تو یقینا وہ اس سے پرہیز فرماتے۔
( 4 ) یہ اللہ تعالٰی کی طرف سے حضرت نوح ( عليه السلام ) کو نصیحت ہے، جس کا مقصد ان کو اس مقام بلند پر فائز کرنا ہے جو علمائے عالمین کے لئے اللہ کی بارگاہ میں ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
نوح ؑ کی اپنے بیٹے کے لیے نجات کی دعا اور جواب یاد رہے کہ یہ دعا حضرت نوح ؑ کی محض اس غرض سے تھی کہ آپ کو صحیح طور پر اپنے ڈوبے ہوئے لڑکے کا حال معلوم ہوجائے۔ کہتے ہیں کہ پروردگار یہ بھی ظاہر ہے کہ میرا لڑکا میرے اہل میں سے تھا۔ اور میری اہل کو بچانے کا تیرا وعدہ تھا اور یہ بھی ناممکن ہے کہ تیرا وعدہ غلط ہو۔ پھر یہ میرا بچہ کفار کے ساتھ کیسے غرق کردیا گیا ؟ جواب ملا کہ تیری جس اہل کو نجات دینے کا میرا وعدہ تھا ان میں تیرا یہ بچہ داخل نہ تھا، میرا یہ وعدہ ایمانداروں کی نجات کا تھا۔ میں کہہ چکا تھا کہ ( وَاَهْلَكَ اِلَّا مَنْ سَبَقَ عَلَيْهِ الْقَوْلُ مِنْهُمْ ۚ وَلَا تُخَاطِبْنِيْ فِي الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا ۚ اِنَّهُمْ مُّغْرَقُوْنَ 27 ) 23۔ المؤمنون :27) یعنی تیرے اہل کو بھی تو کشتی میں چڑھا لے مگر جس پر میری بات بڑھ چکی ہے وہ بوجہ اپنے کفر کے انہیں میں سے تھا جو میرے سابق علم میں کفر والے اور ڈوبنے والے مقرر ہوچکے تھے۔ یہ بھی یاد رہے کہ جن بعض لوگوں نے کہا ہے یہ دراصل حضرت نوح ؑ کا لڑکا تھا ہی نہیں کیونکہ آپ کے بطن سے نہ تھا۔ بلکہ بدکاری سے تھا اور بعض نے کہا ہے کہ یہ آپ کی بیوی کا اگلے گھر کا لڑکا تھا۔ یہ دونوں قول غلط ہیں بہت سے بزرگوں نے صاف لفظوں میں اسے غلط کہا ہے بلکہ ابن عباس اور بہت سے سلف سے منقول ہے کہ کسی نبی کی بیوی نے کبھی زنا کاری نہیں کی۔ پس یہاں اس فرمان سے کہ وہ تیرے اہل میں سے نہیں یہی مطلب ہے کہ تیرے جس اہل کی نجات کا میرا وعدہ ہے یہ ان میں سے نہیں۔ یہی بات سچ ہے اور یہی قول اصلی ہے۔ اس کے سوا اور طرف جانا محض غلطی ہے اور ظاہر خطا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی غیرت اس بات کو قبول نہیں کرسکتی کہ اپنے کسی نبی کے گھر میں زانیہ عورت دے۔ خیال فرمائیے کہ حضرت عائشہ ؓ کی نسبت جنہوں نے بہتان بازی کی تھی ان پر اللہ تعالیٰ کس قدر غضبناک ہوا اس لڑکے کے اہل میں سے نکل جانے کی وجہ خود قرآن نے بیان فرما دی ہے کہ اس کے عمل نیک نہ تھے عکرمہ فرماتے ہیں ایک قرأت ( آیت انہ عمل عملا غیر صالح ) ہے مسند کی حدیث میں ہے حضرت اسماء بنت یزید فرماتی ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کو ( اِنَّهٗ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ 46 ) 11۔ ھود :46) پڑھتے سنا ہے اور ( قُلْ يٰعِبَادِيَ الَّذِيْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰٓي اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِ ۭ اِنَّ اللّٰهَ يَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِيْعًا ۭ اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُ 53 ) 39۔ الزمر:53) پڑھتے سنا ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ سے سوال ہوا کہ ( آیت فخانتا ھما ) کا کیا مطلب ہے ؟ آپ نے فرمایا اس سے مراد زنا نہیں بلکہ حضرت نوح ؑ کی بیوی کی خیانت تو یہ تھی کہ لوگوں سے کہتی تھی یہ مجنون ہے۔ اور حضرت لوط کی بیوی کی خیانت یہ تھی کہ جو مہمان آپ کے ہاں آتے اپنی قوم کو خبر کردیتی۔ پھر آپ نے فرمایا اللہ سچا ہے اس نے اسے حضرت نوح کا لڑکا فرمادیا ہے۔ پس وہ یقیناً حضرت نوح کا ثابت النسب لڑکا ہی تھا۔ دیکھو اللہ فرماتا ہے ( ونادی نوح نبنہ ) اور یہ بھی یاد رہے کہ بعض علماء کا قول ہے کہ کسی نبی کی بیوی نے کبھی زنا کاری نہیں کی ایسا ہی حضرت مجاہد سے مروی ہے۔ اور یہی ابن جریر کا پسندیدہ ہے۔ اور فی الواقع ٹھیک اور صحیح بات بھی یہی ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 46 قَالَ يٰنُوْحُ اِنَّهٗ لَيْسَ مِنْ اَهْلِكَ ۚ اِنَّهٗ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ اس کے نظریات اس کے عقائد ‘ اس کا کردار سب کافرانہ تھے۔ وہ آپ کے اہل میں کیسے شمار ہوسکتا ہے ؟ نبی کا گھرانا صرف نسب سے نہیں بنتا بلکہ ایمان و عمل صالح سے بنتا ہے۔ چناچہ وہ آپ کے نسبی خاندان کا ایک رکن ہونے کے علی الرغم آپ کے ایمانی و اخلاقی خاندان کا فرد نہیں تھا۔ اِنِّیْٓ اَعِظُکَ اَنْ تَکُوْنَ مِنَ الْجٰہِلِیْنَ یہ بہت سخت انداز ہے۔ یاد کیجیے کہ سورة الأنعام کی آیت 35 میں محمد رسول اللہ سے بھی اس طرح کے الفاظ فرمائے گئے ہیں۔
قال يانوح إنه ليس من أهلك إنه عمل غير صالح فلا تسألن ما ليس لك به علم إني أعظك أن تكون من الجاهلين
سورة: هود - آية: ( 46 ) - جزء: ( 12 ) - صفحة: ( 227 )Surah Hud Ayat 46 meaning in urdu
جواب میں ارشاد ہوا "اے نوحؑ، وہ تیرے گھر والوں میں سے نہیں ہے، وہ تو ایک بگڑا ہوا کام ہے، لہٰذا تو اُس بات کی مجھ سے درخواست نہ کر جس کی حقیقت تو نہیں جانتا، میں تجھے نصیحت کرتا ہوں کہ اپنے آپ کو جاہلوں کی طرح نہ بنا لے"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- کیا اُنہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم بنجر زمین کی طرف پانی رواں کرتے ہیں
- کہ خدا کے اولاد ہے کچھ شک نہیں کہ یہ جھوٹے ہیں
- تم مجھے اس لئے بلاتے ہو کہ خدا کے ساتھ کفر کروں اور اس چیز
- اور ہم نے کتاب میں بنی اسرائیل سے کہہ دیا تھا کہ زمین میں دو
- اس نے تمہیں چارپایوں اور بیٹوں سے مدد دی
- جس دن آسمان ایسا ہو جائے گا جیسے پگھلا ہوا تانبا
- فرشتوں نے کہا کہ لوط ہم تمہارے پروردگار کے فرشتے ہیں۔ یہ لوگ ہرگز تم
- اور اسی طرح ہم نے گنہگاروں میں سے ہر پیغمبر کا دشمن بنا دیا۔ اور
- اور (اس طرح) اس (شخص) کو (ان کی) پیداوار (ملتی رہتی) تھی تو (ایک دن)
- جن لوگوں نے نصیحت کو نہ مانا جب وہ ان کے پاس آئی۔ اور یہ
Quran surahs in English :
Download surah Hud with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Hud mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Hud Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers