Surah falaq Ayat 5 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ فلق کی آیت نمبر 5 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah falaq ayat 5 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَمِن شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ﴾
[ الفلق: 5]

Ayat With Urdu Translation

اور حسد کرنے والے کی برائی سے جب حسد کرنے لگے

Surah falaq Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) حسد یہ ہے کہ حاسد، محسود سے زوال نعمت کی آرزو کرتا ہے، چنانچہ اس سے بھی پناہ طلب کی گئی ہے۔ کیوں کہ حسد بھی ایک نہایت بری اخلاقی بیماری ہے، جو نیکیوں کو کھا جاتی ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


بیماری، وبا، جادو اور ان دیکھی بلاؤں سے باؤ کی دعا٭٭ حضرت جابر وغیرہ فرماتے ہیں فلق کہتے ہیں صبح کو، خود قرآن میں نور جگہ ہے فالق الاصباح ابن عباس سے مروی ہے فلق سے مراد مخلوق ہے، حضرت کعب احبار فرماتے ہیں فلق جہنم میں ایک جگہ ہے جب اس کا دروازہ کھلتا ہے تو اس کی آگ گرمی اور سختی کی وجہ سے تمام جہنمی چیخنے لگتے ہیں۔ ایک مرفوع حدیث میں بھی اسی کے قریب قریب مروی ہے۔ لیکن وہ حدیث منکر ہے۔ یہ بھی بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ جہنم کا نام ہے۔ امام ابن جریر فرماتے ہیں کہ سب سے زیادہ ٹھیک قول پہلا ہی ہے یعنی مراد اس سے صبح ہے۔ امام بخاری بھی یہی فرماتے ہیں اور یہی صحیح ہے۔ تمام مخلوق کی برائی سے جسم میں جہنم بھی داخل ہے اور ابلیس اور اولاد ابلیس بھی۔ غاسق سے مراد رات ہے۔ اذا وقت یس مراد سورج کا غروب ہوجانا ہے، یعنی رات جب اندھیرا لئے ہوئے آجائے، ابن زید کہتے ہیں کہ عرب ثریا ستارے کے غروب ہونے کو غاسق کہتے ہیں۔ بیماریاں اور وبائیں اس کے واقع ہونے کے وقت بڑھ جاتی تھیں اور اس کے طلوع ہونے کے وقت اٹھ جاتی تھیں۔ ایک مرفوع حدیث میں ہے کہ ستارہ غاسق ہے، لیکن اس کا مرفوع ہونا صحیح نہیں، بعض مفسرین کہتے ہیں مراد اس سے چاند ہے، ان کی دلیل مسند احمد کی یہ حدیث ہے جس میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کا ہاتھ تھامے ہوئے چاند کی طرف اشارہ کر کے فرمایا اللہ تعالیٰ سے اس غاسق کی برائی سے پناہ مانگ اور روایت میں ہے کہ غاسق اذا وقب سے یہی مراد ہے، دونوں قولوں میں با آسانییہ تطبیق ہوسکتی ہے کہ چاند کا چڑھنا اور ستاروں کا ظاہر ہونا وغیرہ، یہ سب رات ہی کے وقت ہوتا ہے جب رات آجائے، واللہ اعلم۔ گرہ لگا کر پھونکنے والیوں سے مراد جادوگر عورتیں ہیں، حضرت مجاہد ؒ فرماتے ہیں شرک کے بالکل قریب وہ منتر ہیں نہیں پڑھ کر سانپ کے کاٹے پر دم کیا جاتا ہے اور آسیب زدہ پر۔ دوسری حدیث میں ہے کہ حضرت جبرائیل ؑ نے رسول اللہ ﷺ نے کہا کیا آپ بیمار ہیں ؟ آپ نے فرمایا ہاں تو حضرت جبرائیل ؑ نے یہ دعا پڑھی یعنی اللہ تعالیٰ کے نام سے میں دم کرتا ہوں ہر اس بیماری سے جو تجھے دکھ پہنچائے اور ہر حاسد کی برائی اور بدی سے اللہ تجھے شفا دے۔ اس بیماری سے مراد شاید وہ بیماری ہے جبکہ آپ پر جادو کیا گیا تھا پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کو عافیت اور شفا بخشی اور حاسد یہودیوں کے جادوگر کے مکر کو رد کردیا اور ان کی تدبیروں کو بےاثر کردیا اور انہیں رسوا اور فضیحت کیا، لیکن باوجود اس کے رسول اللہ ﷺ نے کبھی بھی اپنے اوپر جادو کرنے والے کو ڈانٹا ڈپٹا تک نہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کی کفایت کی اور آپ کو عافیت اور شفا عطا فرمائی۔ مسند احمد میں ہے نبی ﷺ پر ایک یہودی نے جادہ کیا جس سے کئی دن تک آپ بیمار رہے پھر حضرت جبرائیل ؑ نے آ کر بتایا کہ فلاں یہودی نے آپ جادو کیا ہے اور فلاں فلاں کنوئیں میں گر ہیں لگا کر کر رکھا ہے آپ کسی کو بھیج کر اسے نکلوا لیجئے۔ آنحضرت ﷺ نے آدمی بھیجا اور اس کنوئیں سے وہ جادو نکلوا کر گر ہیں کھول دیں سارا اثر جاتا رہا پھر نہ تو آپ نے اس یہودی سے کبھی اس کا ذکر کیا اور نہ کبھی اس کے سامنے غصہ کا اظہار کیا، صحیح بخاری شریف کتاب الطب میں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ پر جادو کیا گیا آپ سمجھتے تھے کہا آپ ازواج مطہرات کے پاس آئے حالانکہ نہ آئے تھے، حضرت سفیان فرماتے ہیں یہی سب سے بڑا جادو کا اثر ہے، جب یہ حالت آپ کی ہوگئی ایک دن آپ فرمانے لگے عائشہ میں نے اپنے رب سے پوچھا اور میرے پروردگار نے بتادیا دو شخص آئے ایک میری سرہانے ایک پائیتوں کی طرف، سرہانے والے نے اس دوسرے سے پوچھا ان کا کیا حال ہے ؟ دوسرے نے کہا ان پر جادو کیا گیا ہے پوچھا کس نے جادو کیا ہے ؟ کہا عبید بن اعصم نے جو بنو رزیق کے قبیلے کا ہے جو یہود کا حلیف ہے اور منافق شخص ہے، کہا کس چیز میں ؟ کہا تر کھجور کے درخت کی چھال میں پتھر کی چٹان تلے ذروان کے کنوئیں میں، پھر حضور صلی اللہ ؑ اس کنوئیں کے پاس آئے اور اس میں سے وہ نکلوایا اس کا پانی ایسا تھا گویا مہندی کا گدلا پانی اس کے پاس کے کھجوروں کے درخت شیطانوں کے سر جیسے تھے، میں نے کہا بھی کہ یا رسول اللہ ﷺ انسے بدلہ لینے چائے آپ نے فرمایا الحمد اللہ اللہ تعالیٰ نے مجھے تو شفا دے دی اور میں لوگوں میں برائی پھیلانا پسند نہیں کرتا، دوسری روایت میں یہ بھی ہے کہ ایک کام کرتے نہ تھے اور اس کے اثر سے یہ معلوم ہوتا تھا کہ گویا میں کرچکا ہوں اور یہ بھی ہے کہ اس کنوئیں کو آپ کے حم سے بند کردیا گیا، یہ بھی مروی ہے کہ چھ مہینے تک آپ کی یہی حالت رہی، تفسیر ثعلبی میں حضرت ابن عباس اور حضرت ام المومنین عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ یہود کا ایک بچہ نبی ﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا اسے یہودیوں نے بہکا سکھا کر آپ کے چند بال اور آپ کی کنگھی کے چند دندانے منگوا لئے اور ان میں جادو کیا اس کام میں زیادہ تر کوشش کرنے والا لبید بن اعصم تھا پھر ذرو ان نامی کنوئیں میں جو بنوزریق کا تھا اسے ڈال دیا پس حضور ﷺ بیما ہوگئے سر کے بال جھڑنے لگے خیال آتا تھا کہ میں عورتوں کے پاس ہو آیا حالانکہ آتے نہ تھے گو آپ اسے دور کرنے کی کوشش میں تھے لیکن وجہ معلوم نہ ہوتی تھی چھ ماہ تک یہی حال رہا پھر وہ واقعہ ہوا جو اوپر بیان کیا کہ فرشتوں کے ذریعے آپ کو اس کا تمام حال علم ہوگیا اور آپ نے حضرت علی حضرت زبیر اور حضرت عمار بن یاسر ؓ کو بھیج کر کنوئیں میں سے وہ سب چیزیں نکلوائیں ان میں ایک تانت تھی جس میں میں بارہ گرہیں لگی ہوئی تھیں اور ہر گرہ پر ایک سوئی چبھی ہوئی تھی، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ دونوں سورتیں اتاریں، حضور ﷺ ایک ایک آیت ان کی پڑھتے جاتے تھے اور ایک ایک گرہ اس کی خودبخود کھلتی جاتی تھی، جب یہ دونوں سورتیں پوری ہوئیں وہ سب گر ہیں کھل گئیں اور آپ بالکل شفایاب ہوگئے، ادھر جبرائیل ؑ نے وہ دعا پڑھی جو اوپر گذر چکی ہے، لوگوں نے کہا حضور ﷺ ہمیں اجازت دیجئے کہ ہم اس خبیث کو پکڑ کر قتل کردیں آپ نے فرمایا نہیں اللہ نے مجھے تو تندرستی دے دی اور میں لوگوں میں شر و فساد پھیلانا نہیں چاہتا۔ یہ روایت تفسیر ثعلبی میں بلا سند مروی ہے اس میں غربات بھی ہے اور اس کے بعض حصے میں سخت نکارت ہے اور بعض کے شواہد بھی ہیں جو پہلے بیان ہوچکے ہیں واللہ اعلم۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 5{ وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ۔ } ” اور حسد کرنے والے کے شر سے بھی میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں جب وہ حسد کرے۔ “ ظاہر ہے جب ایک انسان کسی دوسرے انسان سے حسد کرتا ہے تو عین ممکن ہے وہ اپنے حاسدانہ جذبات سے مغلوب ہو کر عملی طور پر بھی اسے نقصان پہنچانے کے درپے ہوجائے۔ حضرت ابوہریرہ رض سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اَلْعَیْنُ حَقٌّ 1 یعنی نظر لگ جانا برحق ہے۔ چناچہ حاسدانہ نگاہ بذات خود بھی منفی اثرات کی حامل ہوسکتی ہے۔ اس لیے حاسد کے شر سے بچنے کے لیے بھی اللہ تعالیٰ کی پناہ کی ضرورت ہے۔ بہرحال جادو ‘ ٹونے ‘ تعویذ گنڈے ‘ نظر بد وغیرہ کے اثرات اپنی جگہ مسلم ّہیں۔ سورة البقرة کی آیت 102 میں شیاطین ِجن کا ذکر آیا ہے جو حضرت سلیمان علیہ السلام کے زمانے میں لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے۔ بلکہ یہ گھنائونا کاروبار کسی نہ کسی انداز سے ہر زمانے میں چلتا رہا ہے۔ آج بھی ہمارے معاشرے میں بہت سے لوگ ایسی چیزیں سیکھنے سکھانے اور پھر مختلف دعو وں کے ساتھ اپنا کاروبار چمکانے میں مصروف ہیں۔ البتہ جیسا کہ قبل ازیں بھی وضاحت کی جا چکی ہے ہماری شریعت میں ایسی چیزیں سیکھنا اور پھر کسی بھی انداز میں ان سے استفادہ کرنا حرام ہے۔ اس حوالے سے ایک بندئہ مومن کو اپنے دل میں پختہ یقین رکھنا چاہیے کہ ان میں سے کوئی چیز بھی اللہ تعالیٰ کے اذن کے بغیر اسے کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتی ‘ جیسا کہ سورة البقرة کی مذکورہ آیت میں بھی واضح کیا گیا ہے : { وَمَاھُمْ بِضَآرِّیْنَ بِہٖ مِنْ اَحَدٍ اِلاَّ بِاِذْنِ اللّٰہِط } آیت 102۔ ایک بندئہ مومن کو یہ بھی یقین رکھنا چاہیے کہ جو تکلیف بھی آئے گی وہ اللہ تعالیٰ کے اذن سے ہی آئے گی یہ بھی ممکن ہے کہ کسی وجہ سے اللہ تعالیٰ خود کسی انسان کو کسی تکلیف یا مشکل سے دوچار کرنا چاہے اور اللہ کے اذن سے ہی دور ہوگی۔ جہاں تک ایسی چیزوں سے حفاظتی تدابیر اپنانے یا ایسے کسی شیطانی حملے کے توڑ کرنے کا تعلق ہے تو ان دو سورتوں مُعَوِّذَتَین کے ہوتے ہوئے ایک بندئہ مسلمان کو کسی اور عمل ‘ تعویذ یا تدبیر کی ضرورت نہیں ہے۔ ظاہر ہے یہ سورتیں اسی مقصد کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کو سکھائی تھیں اور اس لحاظ سے یہ حضور ﷺ کی وساطت سے امت کے لیے ایک بیش بہا تحفے کا درجہ رکھتی ہیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ رض روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا یہ معمول تھا کہ ہر شب آرام کرنے سے پہلے آخری تینوں سورتیں سورۃ الاخلاص اور معوذتین پڑھ کر اپنے مبارک ہاتھوں پر دم فرماتے اور پھر اپنے سارے جسم پر پھیر لیتے۔ مزید برآں شیطانی اثرات اور نظربد وغیرہ سے حفاظت کے لیے احادیث میں متعدد ادعیہ ماثورہ بھی وارد ہوئی ہیں ‘ جن کو ہمیں اپنا معمول بنانا چاہیے۔

ومن شر حاسد إذا حسد

سورة: الفلق - آية: ( 5 )  - جزء: ( 30 )  -  صفحة: ( 604 )

Surah falaq Ayat 5 meaning in urdu

اور حاسد کے شر سے جب کہ وہ حسد کرے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. سو جب ہم نے ان سے عذاب کو دور کردیا تو وہ عہد شکنی کرنے
  2. اور ہماری مخلوقات میں سے ایک وہ لوگ ہیں جو حق کا رستہ بتاتے ہیں
  3. اور زمین کو ہم ہی نے بچھایا تو (دیکھو) ہم کیا خوب بچھانے والے ہیں
  4. اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ بھائیو، تم نے بچھڑے
  5. اور وہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو تدبیر سے پیدا کیا ہے۔
  6. اور جب صور پھونکا جائے گا تو جو لوگ آسمان میں ہیں اور جو زمین
  7. اور وہ عنقریب خوش ہو جائے گا
  8. (اے جھٹلانے والو!) تم کسی قدر کھا لو اور فائدے اُٹھا لو تم بےشک گنہگار
  9. تو اگر یہ لوگ بھی اسی طرح ایمان لے آئیں جس طرح تم ایمان لے
  10. کہہ دو کہ جتنی مدّت وہ رہے اسے خدا ہی خوب جانتا ہے۔ اسی کو

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah falaq with the voice of the most famous Quran reciters :

surah falaq mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter falaq Complete with high quality
surah falaq Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah falaq Bandar Balila
Bandar Balila
surah falaq Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah falaq Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah falaq Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah falaq Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah falaq Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah falaq Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah falaq Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah falaq Fares Abbad
Fares Abbad
surah falaq Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah falaq Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah falaq Al Hosary
Al Hosary
surah falaq Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah falaq Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Monday, November 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers