Surah Muminoon Ayat 51 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ مومنون کی آیت نمبر 51 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Muminoon ayat 51 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا ۖ إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ﴾
[ المؤمنون: 51]

Ayat With Urdu Translation

اے پیغمبرو! پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور عمل نیک کرو۔ جو عمل تم کرتے ہو میں ان سے واقف ہوں

Surah Muminoon Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) طَيِّبَاتٌ‌ سے مراد پاکیزہ اور لذت بخش چیزیں ہیں، بعض نے اس کا ترجمہ حلال چیزیں کیا ہے۔ دونوں ہی اپنی جگہ صحیح ہیں کیونکہ ہر پاکیزہ چیز اللہ نے حلال کر دی ہے اور ہر حلال چیز پاکیزہ اور لذت بخش ہے۔ خبائث کو اللہ نے اس لئے حرام کیا ہے کہ وہ اثرات و نتائج کے لحاظ سے پاکیزہ نہیں ہیں۔ گو خبائث خور قوموں کو اپنے ماحول اور عادت کی وجہ سے ان میں ایک گونہ لذت ہی محسوس ہوتی ہو۔ عمل صالح وہ ہے جو شریعت یعنی قرآن و حدیث کے موافق ہو، نہ کہ وہ جسے لوگ اچھا سمجھیں کیوں کہ لوگوں کو تو بدعات بھی بہت اچھی لگتی ہیں بلکہ اہل بدعت کے ہاں جتنا اہتمام بدعات کا ہے، اتنا فرائض اسلام اور سنن و مستحبات کا بھی نہیں ہے۔اکل حلال کے ساتھ عمل صالح کی تاکید سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کا آپس میں گہرا تعلق ہے اور یہ ایک دوسر کے معاون ہیں۔ اکل حلال سے عمل صالح آسان اور عمل صالح انسان کو اکل حلال پر آمادہ اور اسی پر قناعت کرنے کا سبق دیتا ہے۔ اسی لئے اللہ نے تمام پیغمبروں کو ان دونوں باتوں کا حکم دیا۔ چنانچہ تمام پیغمبر محنت کر کے حلال روزی کمانے اور کھانے کا اہتمام کرتے رہے، جس طرح حضرت داؤد ( عليه السلام ) کے بارے میں آتا ہے«كَانَ يَأْكُلُ مِنْ كَسْبِ يَدِهِ» ( صحیح بخاری، کتاب البیوع باب کسب الرجل وعمله بیده ) ” کہ وہ اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھاتے تھے “ اور نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا ہر نبی نے بکریاں چرائی ہیں، میں بھی اہل مکہ کی بکریاں چند سکوں کے عوض چراتا رہا ہوں۔( صحیح بخاری، کتاب الاجارة، باب رعی الغنم علی قراریط ) آج کل بلیک میلروں، سمگلروں، رشوت و سود خوروں اور دیگر حرام خوروں نے محنت کرکے حلال روزی کھانے والوں کو حقیر اور پست طبقہ بنا کر رکھ دیا ہے دراں حالیکہ معاملہ اس کے برعکس ہے۔ ایک اسلامی معاشرے میں حرام خورعوں کے لئے عزت و شرف کا کوئی مقام نہیں، چاہے وہ قارون کے خزانوں کے مالک ہوں، احترام و تکریم کے مستحق صرف وہ لوگ ہیں جو محنت کرکے حلال کی روزی کھاتے ہیں چاہے روکھی سوکھی ہی ہو۔ اس لئے نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے اس کی بڑی تاکید فرمائی ہے اور فرمایا ہےکہ ” اللہ تعالیٰ حرام کمائی والے کا صدقہ قبول فرماتا ہے نہ اس کی دعا “۔ ( صحیح مسلم، کتاب الزکوٰۃ باب قبول الصدقة من الکسب الطیب )

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


اکل حلال کی فضیلت اللہ تعالیٰ اپنے تمام انبیاء ؑ کو حکم فرتا ہے کہ وہ حلال لقمہ کھائیں اور نیک اعمال بجالایا کریں پس ثابت ہوا کہ لقمہ حلال عمل صالحہ کا مددگار ہے پس انبیاء نے سب بھلائیاں جمع کرلیں، قول، فعل، دلالت، نصیحت، سب انہوں نے سمیٹ لی۔ اللہ تعالیٰ انہیں اپنے سب بندوں کی طرف سے نیک بدلے دے۔ یہاں کوئی رنگت مزہ بیان نہیں فرمایا بلکہ یہ فرمایا کہ حلال چیزیں کھاؤ۔ حضرت عیسیٰ ؑ اپنی والدہ کے بننے کی اجرت میں سے کھاتے تھے صحیح حدیث میں ہے کوئی نبی ایسا نہیں جس نے بکریاں نہ چرائی ہوں لوگوں نے پوچھا آپ سمیت ؟ آپ نے فرمایا ہاں میں بھی چند قیراط پر اہل مکہ کی بکریاں چرایا کرتا تھا ؟ اور حدیث میں ہے حضرت داؤد ؑ اپنے ہاتھ کی محنت کا کھایا کرتے تھے۔ بخاری ومسلم کی حدیث میں ہے اللہ کو سب سے زیادہ پسند روزہ داؤد ؑ کا روزہ ہے اور سب سے زیادہ پسندیدہ قیام داؤد ؑ کا قیام ہے۔ آدھی رات سوتے تھے اور تہائی رات نماز تہجد پڑھتے تھے اور چھٹا حصے سوجاتے تھے اور ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن نہ رکھتے تھے میدان جنگ میں کبھی پیٹھ نہ دکھاتے۔ ام عبداللہ بن شداد ؓ فرماتی ہیں میں نے حضور ﷺ کی خدمت میں دودھ کا ایک پیالہ شام کے وقت بھیجا تاکہ آپ اس سے اپنا روزہ افطار کریں دن کا آخری حصہ تھا اور دھوپ کی تیزی تھی تو آپ نے قاصد کو واپس کردیا اگر تیری بکری کا ہوتا تو خیر اور بات تھی۔ انہوں نے پیغام بھیجا کہ یارسول اللہ ﷺ میں نے یہ دودھ اپنے مال سے خرید کیا ہے پھر آپ نے پی لیا دوسرے دن مائی صاحبہ حاضر خدمت ہو کر عرض کرتی ہیں کہ یارسول اللہ ﷺ اس گرمی میں میں نے دودھ بھیجا، بہت دیر سے بھیجا تھا آپ نے میرے قاصد کو واپس کردیا۔ آپ نے فرمایا ہاں مجھے یہی فرمایا گیا ہے۔ " انبیاء صرف حلال کھاتے ہیں اور صرف نیک عمل کرتے ہیں "، اور حدیث میں ہے آپ نے فرمایا لوگو اللہ تعالیٰ پاک ہے وہ صرف پاک کو ہی قبول فرماتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو بھی وہی حکم دیا ہے جو رسول کو دیا ہے کہ اے رسولو ! پاک چیز کھاؤ اور نیک کام کرو میں تمہارے اعمال کا عالم ہوں یہی حکم ایمان والوں کو دیا کہ اے ایماندارو ! جو حلال چیزیں ہم نے تمہیں دے رکھی ہیں انہیں کھاؤ۔ پھر آپ نے ایک شخص کا ذکر کیا جو لمبا سفر کرتا ہے پراگندہ بالوں والا غبار آلود چہرے والا ہوتا ہے لیکن کھانا پہنن احرام کا ہوتا ہے وہ اپنے ہاتھ آسمان کی طرف پھیلا کر اے رب اے رب کہتا ہے لیکن ناممکن ہے کہ اس کی دعا قبول فرمائی جائے۔ امام ترمذی ؒ اس حدیث کو حسن غریب بتلاتے ہیں۔ پھر فرمایا اے پیغمبرو تمہارا یہ دین ایک ہی دین ہے ایک ہی ملت ہے یعنی اللہ واحد لاشریک لہ کی عبادت کی طرف دعوت دینا۔ اسی لئے اسی کے بعد فرمایا کہ میں تمہارا رب ہوں۔ پس مجھ سے ڈرو۔ سورة انبیاء میں اس کی تفسیر و تشریح ہوچکی ہے آیت ( امتہ واحدۃ ) پر نصب حال ہونے کی وجہ ہے۔ جن امتوں کی طرف حضرت انبیاء ( علیہم السلام ) بھیجے گئے تھے انہوں نے اللہ کے دین کے ٹکڑے کردئے اور جس گمراہی پر اڑگئے اسی پر نازاں وفرحاں ہوگئے اس لئے کہ اپنے نزدیک اسی کو ہدایت سمجھ بیٹھے۔ پس بطور ڈانٹ کے فرمایا انہیں ان کے بہکنے بھٹکنے میں ہی چھوڑ دیجئے یہاں تک کہ ان کی تباہی کا وقت آجائے۔ کھانے پینے دیجئے، مست وبے خود ہونے دیجئے، ابھی ابھی معلوم ہوجائے گا۔ کیا یہ مغرور یہ گمان کرتے ہیں کہ ہم جو مال واولاد انہیں دے رہے ہیں وہ ان کی بھلائی اور نیکی کی وجہ سے ان کے ساتھ سلوک کررہے ہیں ؟ ہرگز نہیں۔ یہ تو انہیں دھوکا لگا ہے یہ اس سے سمجھ بیٹھے ہیں کہ ہم جیسے یہاں خوش حال ہیں وہاں بھی بےسزا رہ جائیں گے یہ محض غلط ہے جو کچھ انہیں دنیا میں ہم دے رہے ہیں وہ تو صرف ذرا سی دیر کی مہلت ہے لیکن یہ بےشعور ہیں۔ یہ لوگ اصل تک پہنچے ہی نہیں۔ جیسے فرمان ہے۔ آیت ( فَلَا تُعْجِبْكَ اَمْوَالُهُمْ وَلَآ اَوْلَادُهُمْ ۭ اِنَّمَا يُرِيْدُ اللّٰهُ لِيُعَذِّبَهُمْ بِهَا فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ اَنْفُسُهُمْ وَهُمْ كٰفِرُوْنَ 55؀ )التوبة:55) تجھے ان کے مال واولاد دھوکے میں نہ ڈالیں اللہ کا ارادہ تو یہ ہے کہ اس سے انہیں دنیا میں عذاب کرے۔ اور آیت میں ہے یہ ڈھیل صرف اس لئے دی گئی ہے کہ وہ اپنے گناہوں میں اور بڑھ جائیں۔ اور جگہ ہے۔ مجھے اور اس بات کے جھٹلانے والوں کو چھوڑ دے ہم انہیں اس طرح بتدریج پکڑیں گے کہ انہیں معلوم بھی نہ ہو۔ اور آیتوں میں فرمایا ہے آیت ( ذَرْنِيْ وَمَنْ خَلَقْتُ وَحِيْدًا 11 ۙ ) 74۔ المدّثر:11) ، یعنی مجھے اور اسے چھوڑ دے جس کو میں نے تنہا پیدا کیا ہے اور بہ کثرت مال دیا ہے اور ہمہ وقت موجود فرزند دئیے ہیں اور سب طرح کا سامان اس لئے مہیا کردیا ہے پھر اسے ہوس ہے کہ میں اسے اور زیادہ دوں، ہرگز نہیں وہ ہماری باتوں کا مخالف ہے اور آیت میں ہے ( وَمَآ اَمْوَالُكُمْ وَلَآ اَوْلَادُكُمْ بالَّتِيْ تُقَرِّبُكُمْ عِنْدَنَا زُلْفٰٓي اِلَّا مَنْ اٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ۡ فَاُولٰۗىِٕكَ لَهُمْ جَزَاۗءُ الضِّعْفِ بِمَا عَمِلُوْا وَهُمْ فِي الْغُرُفٰتِ اٰمِنُوْنَ 37؀ ) 34۔ سبأ :37) تمہارے مال اور تمہاری اولادیں تمہیں مجھ سے قربت نہیں دے سکتیں مجھ سے قریب تو وہ ہے جو ایماندار اور نیک عمل ہو۔ اس مضمون کی اور بھی بہت سی آیتیں ہیں حضرت قتادہ ؒ فرماتے ہیں یہی اللہ کا شکر ہے پس تم انسانوں کو مال اور اولاد سے نہ پرکھو بلکہ انسان کی کسوٹی ایمان اور نیک عمل ہے۔ آنحضرت ﷺ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ نے تمہارے اخلاق بھی تم میں اسی طرح تقسیم کئے ہیں جس طرح روزیاں تقسیم فرمائی ہیں اللہ تعالیٰ دنیا تو اسے بھی دیتا ہے جس سے محبت رکھے اور اسے بھی دیتا ہے جس سے محبت نہ رکھے ہاں دین صرف اسی کو دیتا ہے جس سے پوری محبت رکھتا ہو پس جسے اللہ دین دے سمجھو کہ اللہ تعالیٰ اس سے محبت رکھتا ہے اس کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے بندہ مسلمان نہیں ہوتا جب تک کہ اس کا دل اور زبان مسلمان نہ ہوجائے اور بندہ مومن نہیں ہوتا جب تک کہ اس کے پڑوسی اس کی ایذاؤں سے بےفکر نہ ہوجائیں۔ لوگوں نے پوچھا کہ ایذاؤں سے کیا مراد ہے ؟ فرمایا دھوکے بازی، ظلم وغیرہ۔ سنو جو بندہ حرام مال حاصل کرلے اس کے خرچ میں برکت نہیں ہوتی اس کا صدقہ قبول نہیں ہوتا جو چھوڑ کرجاتا ہے وہ اس کا جہنم کا توشہ ہوتا ہے اللہ تعالیٰ برائی کو برائی سے نہیں مٹاتا ہاں برائی کو بھلائی سے رفع کرتا ہے۔ خبیث خبیث کو نہیں مٹاتا۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


وَّاٰوَیْنٰہُمَآ اِلٰی رَبْوَۃٍ ذَاتِ قَرَارٍ وَّمَعِیْنٍ ”یہاں جس جگہ کا ذکر ہوا ہے اس کے مقام اور زمانے کے بارے میں اختلاف ہے۔ اس بارے میں ایک رائے تو یہ ہے کہ اس سے مراد وہی ٹیلا ہے جہاں ایک کھجور کے سایے میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت ہوئی تھی۔ شاید آپ علیہ السلام کی ولادت کے بعد ماں بیٹا کچھ عرصہ اسی جگہ پر قیام پذیر رہے ہوں۔ اس کے برعکس کچھ لوگوں کی رائے میں یہ کسی اور جگہ کا ذکر ہے۔ اس دوسری رائے کی بنیاد جن معلومات پر ہے ان کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کے وقت اس علاقے میں ہیرودیس بادشاہ کی حکومت تھی جو یہودی تھا۔ جس طرح برصغیر میں انگریزوں کی طرف سے راجوں اور نوابوں کو ان کے علاقوں میں حکمران بنا دیا جاتا تھا اسی طرح رومن شہنشاہ نے اس علاقے میں اس شخص کو بادشاہ مقرر کر رکھا تھا۔ اس کٹھ پتلی بادشاہ کو ایک خواب آیا تھا جس کی بنا پر نجومیوں نے اس کے دل میں یہ وہم ڈال دیا کہ تمہاری سلطنت میں ایک ایسا بچہ پیدا ہونے والا ہے جو بڑا ہو کر تمہاری ہلاکت کا باعث بنے گا۔ چناچہ اس نے حکم دے رکھا تھا کہ اس کی سلطنت میں جو لڑکا بھی پیدا ہو ‘ اسے قتل کردیا جائے۔ اِن حالات میں حضرت مریم ‘ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ٰ کو لے کر مصر چلی گئیں اور اس یہودی بادشاہ کے انتقال کے بعد اس وقت واپس آئیں جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام ٰ دس بارہ سال کی عمر کو پہنچ چکے تھے۔ اس واقعہ کا ذکر بائبل میں بھی ہے۔ چناچہ جو لوگ اس روایت کو درست سمجھتے ہیں ان کا خیال ہے کہ اپنی اس جلاوطنی کے دوران مصر میں جس جگہ پر انہوں نے قیام کیا تھا آیت زیر نظر میں اس جگہ کا ذکر کیا گیا ہے۔

ياأيها الرسل كلوا من الطيبات واعملوا صالحا إني بما تعملون عليم

سورة: المؤمنون - آية: ( 51 )  - جزء: ( 18 )  -  صفحة: ( 345 )

Surah Muminoon Ayat 51 meaning in urdu

اے پیغمبرو، کھاؤ پاک چیزیں اور عمل کرو صالح، تم جو کچھ بھی کرتے ہو، میں اس کو خوب جانتا ہوں


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. کہ خدا نے مجھے بخش دیا اور عزت والوں میں کیا
  2. کیا یہ کسی کے پیدا کئے بغیر ہی پیدا ہوگئے ہیں۔ یا یہ خود (اپنے
  3. کہہ دو کہ میں اپنے نقصان اور فائدے کا بھی کچھ اختیار نہیں رکھتا۔ مگر
  4. جن لوگوں نے کفر کیا اور (لوگوں کو) خدا کے رستے سے روکا ہم اُن
  5. اے کتاب والو! قبل اس کے کہ ہم لوگوں کے مونہوں کو بگاڑ کر ان
  6. پھر اس کو ہم آہستہ آہستہ اپنی طرف سمیٹ لیتے ہیں
  7. اور جو لوگ تم میں سے مرجائیں اور عورتیں چھوڑ جائیں تو عورتیں چار مہینے
  8. لیکن (اب) اس سے کفر کرتے ہیں سو عنقریب ان کو (اس کا نتیجہ) معلوم
  9. انہوں نے کہا کہ اے قوم! دیکھو تو اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے
  10. میری آیتیں تم کو پڑھ پڑھ کر سنائی جاتی تھیں اور تم الٹے پاؤں پھر

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Muminoon with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Muminoon mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Muminoon Complete with high quality
surah  Muminoon Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah  Muminoon Bandar Balila
Bandar Balila
surah  Muminoon Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah  Muminoon Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah  Muminoon Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah  Muminoon Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah  Muminoon Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah  Muminoon Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah  Muminoon Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah  Muminoon Fares Abbad
Fares Abbad
surah  Muminoon Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah  Muminoon Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah  Muminoon Al Hosary
Al Hosary
surah  Muminoon Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah  Muminoon Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, May 19, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب