Surah Al Israa Ayat 56 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قُلِ ادْعُوا الَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِهِ فَلَا يَمْلِكُونَ كَشْفَ الضُّرِّ عَنكُمْ وَلَا تَحْوِيلًا﴾
[ الإسراء: 56]
کہو کہ (مشرکو) جن لوگوں کی نسبت تمہیں (معبود ہونے کا) گمان ہے ان کو بلا کر دیکھو۔ وہ تم سے تکلیف کے دور کرنے یا اس کے بدل دینے کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتے
Surah Al Israa UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
وسیلہ یا قرب الہٰی اللہ کے سوا اوروں کی عبادت کرنے والوں سے کہئے کہ تم انہیں خوب پکار کر دیکھ لو کہ آیا وہ تمہارے کچھ کام آسکتے ہیں ؟ نہ ان کے بس کی یہ بات ہے کہ مشکل کشائی کردیں نہ یہ بات کہ اسے کسی اور پر ٹال دیں وہ مخض بےبس ہیں، قادر اور طاقت والا صرف اللہ واحد ہی ہے۔ مخلوق کا خالق اور سب کا حکمران وہی ہے۔ یہ مشرک کہا کرتے تھے کہ ہم فرشتوں، مسیح اور عزیر کی عبادت کرتے ہیں۔ ان کے معبود تو خود اللہ کی نزدیکی کی جستجو میں ہیں۔ صحیح بخاری میں ہے کہ جن جنات کی یہ مشرکین پرستش کرتے تھے وہ خود مسلمان ہوگئے تھے لیکن یہ اب تک اپنے کفر پر جمے ہوئے ہیں، اس لئے انہیں خبردار کیا گیا کہ تمہارے معبود خود اللہ کی طرف جھک گئے۔ ابن مسعود ؓ کہتے ہیں یہ جن فرشتوں کی ایک قسم سے تھے۔ حضرت عیسیٰ ؑ ، حضرت مریم ؑ ، حضرت عزیر ؑ ، سورج چاند، فرشتے سب قرب الہٰی کی تلاش میں ہیں۔ ابن جریر فرماتے ہیں ٹھیک مطلب یہ ہے کہ جن جنوں کو یہ پوجتے تھے آیت میں وہی مراد ہیں کیونکہ حضرت مسیح ؑ وغیرہ کا زمانہ تو گزر چکا تھا اور فرشتے پہلے ہی سے عابد الہٰی تھے تو مراد یہاں بھی جنات ہیں۔ وسیلہ کے معنی قربت و نزدیکی کے ہیں جیسے کہ حضرت قتادہ ؒ کا قول ہے۔ یہ سب بزرگ اسی دھن میں ہیں کہ کون اللہ سے زیادہ نزدیکی حاصل کرلے ؟ وہ اللہ کی رحمت کے خواہاں اور اس کے عذاب سے ترساں ہیں۔ حقیقت میں بغیر ان دونوں باتوں کے عبادت نا مکمل ہے۔ خوف گناہوں سے روکتا ہے اور امید اطاعت پر آمادہ کرتی ہے درحقیقت اس کے عذاب ڈرنے کے لائق ہیں۔ اللہ ہمیں بچائے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
وَلَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِيّٖنَ عَلٰي بَعْضٍ یہاں اس فقرے کے سیاق وسباق کو اچھی طرح سمجھنے کی ضرورت ہے۔ سورة بنی اسرائیل مکی دور کے آخری برسوں میں نازل ہوئی اور اس کا آغاز بھی بنی اسرائیل کی تاریخ سے ہوا۔ اس سورة کے نزول سے پہلے نبی آخرالزماں کی بعثت اور قرآن کے بارے میں تمام خبریں مدینہ پہنچ چکی تھیں اور یہود مدینہ ایک ایک بات اور ایک ایک خبر کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے تھے۔ پھر عنقریب حضور خود بھی مدینہ تشریف لانے والے تھے۔ ان حالات میں جب مسلمانوں کا یہودیوں کے ساتھ عقائد و نظریات کے بارے میں تبادلہ خیالات ہونا تھا تو انبیاء کرام کے فضائل کے بارے میں سوالات کا اٹھنا ناگزیر تھا کہ اگر محمد نبی ہیں تو آپ اور موسیٰ میں سے افضل کون ہیں ؟ یا یہ مسئلہ کہ محمد افضل ہیں یا عیسیٰ ؟ چناچہ اس حوالے سے یہاں ایک بنیادی اور اصولی بات بیان فرما دی گئی کہ اللہ تعالیٰ زمین و آسمان میں موجود اپنی تمام مخلوق کے احوال و کیفیات سے خوب واقف ہے اور اس نے اپنے بعض انبیاء کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ سورة البقرة کی آیت 253 میں یہی بات یوں بیان فرمائی گئی ہے : تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَھُمْ عَلٰي بَعْضٍ ” یہ رسول ہیں ان میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے “۔ ایسا نہ ہو کہ اس بحث میں پڑ کر آپ لوگ اپنے نبی کی فضیلت اس طرح بیان کریں کہ مخالفین کے منفی جذبات کو ہوا ملے اور وہ تعصب سے مغلوب ہو کر آپ کی بات ہی سننے سے انکار کردیں۔یہ بہت نازک مسئلہ ہے اور اس کی نزاکت کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ہم مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ ہمارے نبی تمام انبیاء کرام سے افضل ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ سب سے افضل ہیں مگر موقع و محل دیکھے بغیر اپنے اس عقیدے کا اس طرح سے چرچا کرنا درست نہیں کہ اس سے دوسرے مشتعل ہوں اور ان کے مخالفانہ جذبات و خیالات کو انگیخت ملے۔ اس ضمن میں حضور کی واضح حدیث ہے کہ لَا تُفَضِّلُوْا بَیْنَ اَنْبِیَاء اللّٰہِ ” اللہ کے نبیوں کے مابین درجہ بندی نہ کیا کرو “۔ آپ نے مزید فرمایا : لاَ یَنْبَغِیْْ لِعَبْدٍ اَنْ یَقُوْلَ اَنَا خَیْرٌ مِنْ یُوْنُسَ بْنِ مَتّٰی ” کسی شخص کے لیے روا نہیں ہے کہ وہ یوں کہے کہ میں محمد یونس بن متی ٰسے افضل ہوں “۔ آپ نے یہاں حضرت یونس کا ذکر شاید اس لیے فرمایا کہ حضرت یونس واحد نبی ہیں جن کی اللہ تعالیٰ کے ہاں کچھ گرفت ہوئی ہے۔ بہر حال آپ نے واضح طور پر اس سے منع فرمایا ہے کہ دوسرے انبیاء پر آپ کی فضیلت کا پرچار کیا جائے۔ وَّاٰتَيْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًااسی سیاق وسباق کی مناسبت سے یہاں بنی اسرائیل کے ایک نبی کا تذکرہ فرما دیا اور آپ کی فضیلت بھی بیان فرما دی کہ حضرت داؤد کو ہم نے زبور جیسی جلیل القدر کتاب عطا فرمائی تھی۔ یہاں پر یہ اشارہ ملتا ہے کہ موقع و محل کے مطابق اللہ تعالیٰ اپنے انبیاء و رسل کے فضائل اور اعلیٰ مراتب کے ذکر سے ان کی عزت افزائی کرتا ہے۔
قل ادعوا الذين زعمتم من دونه فلا يملكون كشف الضر عنكم ولا تحويلا
سورة: الإسراء - آية: ( 56 ) - جزء: ( 15 ) - صفحة: ( 287 )Surah Al Israa Ayat 56 meaning in urdu
اِن سے کہو، پکار دیکھو اُن معبودوں کو جن کو تم خدا کے سوا (اپنا کارساز) سمجھتے ہو، وہ کسی تکلیف کو تم سے نہ ہٹا سکتے ہیں نہ بدل سکتے ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- بھلا جو شخص خدا کی خوشنودی کا تابع ہو وہ اس شخص کی طرح (مرتکب
- جن لوگوں سے تم نے (صلح کا) عہد کیا ہے پھر وہ ہر بار اپنے
- اور ایک دوسرے کی طرف رخ کرکے سوال (وجواب) کریں گے
- اور تمہارا پروردگار تو غالب اور مہربان ہے
- تو مجھ کو اس کلام کے جھٹلانے والوں سے سمجھ لینے دو۔ ہم ان کو
- اور ہمارا تم پر کچھ زور نہ تھا۔ بلکہ تم سرکش لوگ تھے
- اور تہہ بہ تہہ کیلوں
- اور خدا ہی تو ہے جس نے باغ پیدا کئے چھتریوں پر چڑھائے ہوئے بھی
- جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے اُن کے لئے نعمت کے باغ
- اور جب ہم لوگوں کو اپنی رحمت کا مزا چکھاتے ہیں تو اُس سے خوش
Quran surahs in English :
Download surah Al Israa with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Israa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Israa Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers