Surah Rum Ayat 51 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَلَئِنْ أَرْسَلْنَا رِيحًا فَرَأَوْهُ مُصْفَرًّا لَّظَلُّوا مِن بَعْدِهِ يَكْفُرُونَ﴾
[ الروم: 51]
اور اگر ہم ایسی ہوا بھیجیں کہ وہ (اس کے سبب) کھیتی کو دیکھیں (کہ) زرد (ہو گئی ہے) تو اس کے بعد وہ ناشکری کرنے لگ جائیں
Surah Rum Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی ان ہی کھیتوں کو، جن کو ہم بارش کے ذریعے سے شاداب کیا تھا، اگر سخت ( گرم یا ٹھنڈی ) ہوائیں چلا کر ان ہریالی کو زردی میں بدلدیں۔ یعنی تیار فصل کو تباہ کر دیں تو یہی بارش سےخوش ہونے والے اللہ کی ناشکری پر اتر آئیں گے۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ کو نہ ماننے والے صبر اور حوصلے سےبھی محروم ہوتے ہیں۔ ذرا سی بات پر مارے خوشی کے پھولے نہیں سماتے اور ذرا سی ابتلا پر فوراً ناامید اور گریہ کناں ہو جاتے ہیں۔ اہل ایمان کا معاملہ دونوں حالتوں میں ان سے مختلف ہوتا ہے جیسا کہ تفصیل گزر چکی ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
نا امیدی کے اندھیروں میں امید کے اجالے رحمت وزحمت کی ہوائیں اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ وہ ہوائیں بھیجتا ہے جو بادلوں کو اٹھاتی ہیں یا تو سمندر پر سے یا جس طرح اور جہاں سے اللہ کا حکم ہو۔ پھر رب العالمین ابر کو آسمان پر پھیلا دیتا ہے اسے بڑھا دیتا ہے تھوڑے کو زیادہ کردیتا ہے تم نے اکثر دیکھا ہوگا کہ بالشت دوبالشت کا ابر اٹھا پھر جو وہ پھیلا تو آسمان کے کنارے ڈھانپ لئے۔ اور کبھی یہ بھی دیکھا ہوگا کہ سمندروں سے پانی کے بھرے ابر اٹھتے ہیں۔ اسی مضمون کو آیت ( وَهُوَ الَّذِيْ يُرْسِلُ الرِّيٰحَ بُشْرًۢا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهٖ 57 ) 7۔ الأعراف:57) میں بیان فرمایا ہے پھر اسے ٹکڑے ٹکڑے اور تہہ بتہہ کردیتا ہے۔ وہ پانی سے سیاہ ہوجاتے ہیں۔ زمین کے قریب ہوجاتے ہیں۔ پھر بارش ان بادلوں کے درمیان سے برسنے لگتی ہے جہاں برسی وہیں کے لوگوں کی باچھیں کھل گئیں۔ پھر فرماتا ہے یہی لوگ بارش سے ناامید ہوچکے تھے اور پوری ناامیدی کے وقت بلکہ ناامیدی کے بعد ان پر بارشیں برسیں اور جل تھل ہوگئے۔ دو دفعہ من قبل کا لفظ لانا تاکید کے لئے ہے۔ ہ کی ضمیر کا مرجع انزال ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ تاسیسی دلالت ہو۔ یعنی بارش ہونے سے پہلے یہ اس کے محتاج تھے اور وہ حاجت پوری ہو اس سے پہلے یہ اس کے محتاج تھے اور وہ حاجت پوری ہو اس سے پہلے وقت کے ختم ہوجانے کے قریب بارش نہ ہونے کی وجہ سے یہ مایوس ہوچکے تھے۔ پھر اس ناامیدی کے بعد دفعۃ ابر اٹھتا ہے اور برس جاتا ہے اور ریل پیل کردیتا ہے۔ اور ان کی خشک زمین تر ہوجاتی ہے قحط سالی ترسالی سے بدل جاتی ہے۔ یا تو زمین صاف چٹیل میدان تھی یا ہر طرف ہریاول دکھائی دینے لگتی ہے۔ دیکھ لو کہ پروردگار عالم بارش سے کس طرح مردہ زمین کو زندہ کردیتا ہے یاد رکھو جس رب کی یہ قدرت تم دیکھ رہے وہ ایک دن مردوں کو ان قبروں سے بھی نکالنے والا ہے حالانکہ ان کے جسم گل سڑگئے ہونگے۔ سمجھ لو کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ پھر فرماتا ہے اگر ہم باد تند چلائیں اگر آندھیاں آجائیں اور ان کی لہلاتی ہوئی کھیتیاں پژمردہ ہوجائیں تو وہ پھر سے کفر کرنے لگ جاتے ہیں چناچہ سورة واقعہ میں بھی یہی بیان ہوا ہے۔ آیت ( اَفَرَءَيْتُمْ مَّا تَحْرُثُوْنَ 63ۭ ) 56۔ الواقعة :63) سے ( بَلْ نَحْنُ مَحْرُوْمُوْنَ 67 ) 56۔ الواقعة :67) تک حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں ہوائیں آٹھ قسم کی ہیں چار رحمت کی چار زحمت کی۔ ناشرات مبشرات مرسلات اور ذاریات تو رحمت کی ہیں۔ اور عقیم صرصر عاصف اور قاصف عذاب کی۔ ان میں پہلی دو خشکیوں کی ہیں اور آخری دو تری کی۔ حضور فرماتے ہیں ہوائیں دوسری سے مسخر ہیں یعنی دوسری زمین سے۔ جب اللہ تعالیٰ نے قوم عاد کی ہلاکت کا ارادہ کیا تو ہواؤں کے داروغہ کو یہ حکم دیا اس نے دریافت کیا کہ جناب باری کیا ہواؤں کے خزانے میں اتنا سوراخ کردوں جتنا بیل کا نتھا ہوتا ہے ؟ تو فرمان اللہ ہوا کہ نہیں نہیں اگر ایسا ہوا تو کل زمین اور زمین کی پوری چیزیں الٹ پلٹ ہوجائیں گی۔ اتنا نہیں بلکہ اتنا روزن کر جتنا انگوٹھی میں نگینہ ہوتا ہے۔ اب صرف اتنے سوراخ سے وہ ہوا چلی جو جہاں پہنچی وہاں بھس اڑادیا۔ جس چیز پر سے گذری اسے بےنشان کردیا۔ یہ حدیث غریب ہے اور اس کا مرفوع ہونا مکروہ ہے زیادہ ظاہر یہی ہے کہ یہ خود حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ کا قول ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 51 وَلَءِنْ اَرْسَلْنَا رِیْحًا فَرَاَوْہُ مُصْفَرًّا لَّظَلُّوْا مِنْم بَعْدِہٖ یَکْفُرُوْنَ ”اگر کسی جھکڑ وغیرہ سے کھیتی تباہ ہوجائے یا لو اور باد صر صر کے اثرات سے اچھی بھلی فصل مرجھا جائے تو فوراً یہ لوگ اللہ کی نا شکری کا اظہار کرنے لگتے ہیں کہ ہماری قسمت تو ہمیشہ ہی پھوٹ جاتی ہے ‘ ہمیں تو کبھی بھی اچھے دن دیکھنے کو نہیں ملے ‘ ہمارے حصے میں تو کبھی کوئی خوشی آئی ہی نہیں۔
ولئن أرسلنا ريحا فرأوه مصفرا لظلوا من بعده يكفرون
سورة: الروم - آية: ( 51 ) - جزء: ( 21 ) - صفحة: ( 410 )Surah Rum Ayat 51 meaning in urdu
اور اگر ہم ایک ایسی ہوا بھیج دیں جس کے اثر سے وہ اپنی کھیتی کو زرد پائیں تو وہ کفر کرتے رہ جاتے ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور سب طرح کی تعریف خدائے رب العالمین کو (سزاوار) ہے
- آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اسی کی ہے۔ اور سب امور اسی کی طرف رجوع
- جو لوگ کافر ہیں اور (لوگوں کو) خدا کے رستے سے اور مسجد محترم سے
- اور وہ اپنے بندوں پر غالب ہے۔ اور تم پر نگہبان مقرر کئے رکھتا ہے۔
- اور ثمود کو بھی۔ غرض کسی کو باقی نہ چھوڑا
- انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا لیا اور (لوگوں کو) خدا کے راستے سے
- اور کتنے منہ ہوں گے جن پر گرد پڑ رہی ہو گی
- تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو
- پھر ان سے کہا جائے گا کہ وہ کہاں ہیں جن کو تم (خدا کے)
- اور ان کو بہشت میں جس سے انہیں شناسا کر رکھا ہے داخل کرے گا
Quran surahs in English :
Download surah Rum with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Rum mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Rum Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers