Surah Shura Ayat 51 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿۞ وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُكَلِّمَهُ اللَّهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌ﴾
[ الشورى: 51]
اور کسی آدمی کے لئے ممکن نہیں کہ خدا اس سے بات کرے مگر الہام (کے ذریعے) سے یا پردے کے پیچھے سے یا کوئی فرشتہ بھیج دے تو وہ خدا کے حکم سے جو خدا چاہے القا کرے۔ بےشک وہ عالی رتبہ (اور) حکمت والا ہے
Surah Shura Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) اس آیت میں وحی الٰہی کی تین صورتیں بیان کی گئی ہیں پہلی یہ کہ دل میں کسی بات کا ڈال دینا یا خواب میں بتلا دینا اس یقین کے ساتھ کہ یہ اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ دوسری، پردے کے پیچھے سے کلام کرنا، جیسے حضرت موسیٰ ( عليه السلام ) سے کوہ طور پر کیا گیا۔ تیسری، فرشتے کے ذریعے اپنی وحی بھیجنا، جیسے جبرائیل ( عليه السلام ) اللہ کا پیغام لے کر آتے اور پیغمبروں کو سناتے رہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
قرآن حکیم شفا ہے مقامات و مراتب و کیفیات وحی کا بیان ہو رہا ہے کہ کبھی تو حضور ﷺ کے دل میں وحی ڈال دی جاتی ہے جس کے وحی اللہ ہونے میں آپکو کوئی شک نہیں رہتا جیسے صحیح ابن حبان کی حدیث میں ہے کہ روح القدس نے میرے دل میں یہ بات پھونکی ہے کہ کوئی شخص بھی جب تک اپنی روزی اور اپنا وقت پورا نہ کرلے ہرگز نہیں مرتا پس اللہ سے ڈرو اور روزی کی طلب میں اچھائی اختیار کرو۔ یا پردے کی اوٹ سے جیسے حضرت موسیٰ سے کلام ہوا۔ کیونکہ انہوں نے کلام سن کر جمال دیکھنا چاہا لیکن وہ پردے میں تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت جابر بن عبداللہ سے فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے کسی سے کلام نہیں کیا مگر پردے کے پیچھے سے لیکن تیرے باپ سے اپنے سامنے کلام کیا یہ جنت احد میں کفار کے ہاتھوں شہید کئے گئے تھے لیکن یہ یاد رہے کہ یہ کلام عالم برزخ کا ہے اور آیت میں جس کلام کا ذکر ہے اس سے مراد دنیا کا کلام ہے یا اپنے قاصد کو بھیج کر اپنی بات اس تک پہنچائے جیسے حضرت جبرائیل وغیرہ فرشتے انبیاء ؑ کے پاس آتے رہے وہ علو اور بلندی اور بزرگی والا ہے ساتھ ہی حکیم اور حکمت والا ہے روح سے مراد قرآن ہے فرماتا ہے اس قرآن کو بذریعہ وحی کے ہم نے تیری طرف اتارا ہے کتاب اور ایمان کو جس تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہم نے اپنی کتاب میں ہے تو اس سے پہلے جانتا بھی نہ تھا لیکن ہم نے اس قرآن کو نور بنایا ہے تاکہ اس کے ذریعہ سے ہم اپنے ایمان دار بندوں کو راہ راست دکھلائیں جیسے آیت میں ہے ( قُلْ هُوَ لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا هُدًى وَّشِفَاۗءٌ 44 ) 41۔ فصلت :44) کہہ دے کہ یہ ایمان والوں کے واسطے ہدایت و شفا ہے اور بےایمانوں کے کان بہرے اور آنکھیں اندھی ہیں پھر فرمایا کہ اے نبی ﷺ تم صریح اور مضبوط حق کی رہنمائی کر رہے ہو پھر صراط مستقیم کی تشریح کی اور فرمایا اسے شرع مقرر کرنے والا خود اللہ ہے جس کی شان یہ ہے کہ آسمانوں زمینوں کا مالک اور رب وہی ہے ان میں تصرف کرنے والا اور حکم چلانے والا بھی وہی ہے کوئی اس کے کسی حکم کو ٹال نہیں سکتا تمام امور اس کی طرف پھیرے جاتے ہیں وہی سب کاموں کے فیصلے کرتا ہے اور حکم کرتا ہے وہ پاک اور برتر ہے ہر اس چیز سے جو اس کی نسبت ظالم اور منکرین کہتے ہیں وہ بلندیوں اور بڑائیوں والا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 51 { وَمَا کَانَ لِبَشَرٍ اَنْ یُّکَلِّمَہُ اللّٰہُ } ” اور کسی بشر کا یہ مقام نہیں کہ اللہ اس سے کلام کرے “ اللہ تو ہرچیز پر قادر ہے ‘ وہ جو چاہے کرے ‘ مگر کسی انسان کے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ اللہ اس سے ہم کلام ہو۔ { اِلَّا وَحْیًا } ” سوائے وحی کے “ یہ وحی کی پہلی قسم ہے جسے ” القاء “ یا ” الہام “ کہا جاتا ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ وحی کے ذریعے براہ راست بندے تک اپنا پیغام پہنچادیتا ہے اور متعلقہ بات اس کے دل میں ڈال دیتا ہے۔ شہد کی مکھی کی طرف وحی کرنا النحل : 69 ‘ ہر آسمان میں اس سے متعلقہ پیغام پہنچانا حٰمٓ السجدۃ : 12 اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی والدہ کے دل میں القاء کرنا القصص : 7 اس وحی کی مثالیں ہیں جو قرآن میں بیان ہوئی ہیں۔ { اَوْ مِنْ وَّرَآیِٔ حِجَابٍ } ” یا پھر وہ بات کرتا ہے پردے کی اوٹ سے “ یہ وحی کی دوسری قسم ہے ‘ جیسے اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کلام فرمایا : { وَکَلَّمَ اللّٰہُ مُوْسٰی تَکْلِیْمًا } النساء۔ { اَوْ یُرْسِلَ رَسُوْلًا فَیُوْحِیَ بِاِذْنِہٖ مَا یَشَآئُ } ” یا وہ بھیجتا ہے کسی پیغام بر َ فرشتے کو ‘ پھر وہ وحی کرتا ہے اللہ کے حکم سے جو وہ چاہتا ہے۔ “ یہ وحی کی تیسری قسم ہے ‘ جیسے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے سے پورا قرآن حضور ﷺ کے قلب مبارک پر نازل ہوا۔ { اِنَّہٗ عَلِیٌّ حَکِیْمٌ } ” وہ بہت بلند وبالا ہے ‘ کمال حکمت والا ہے۔ “ اس کی شان اس سے بہت بلند ہے کہ وہ کسی انسان سے براہ راست بغیر حجاب کے کلام کرے ‘ اور وہ کمال حکمت والا ہے ‘ اس نے اپنی حکمت کے مطابق انسانوں تک پیغام رسانی communication کا جو طریقہ چاہا اختیار فرمایا۔
وما كان لبشر أن يكلمه الله إلا وحيا أو من وراء حجاب أو يرسل رسولا فيوحي بإذنه ما يشاء إنه علي حكيم
سورة: الشورى - آية: ( 51 ) - جزء: ( 25 ) - صفحة: ( 488 )Surah Shura Ayat 51 meaning in urdu
کسی بشر کا یہ مقام نہیں ہے کہ اللہ اُس سے روبرو بات کرے اُس کی بات یا تو وحی (اشارے) کے طور پر ہوتی ہے، یا پردے کے پیچھے سے، یا پھر وہ کوئی پیغام بر (فرشتہ) بھیجتا ہے اور وہ اُس کے حکم سے جو کچھ وہ چاہتا ہے، وحی کرتا ہے، وہ برتر اور حکیم ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- جو لوگ اپنا مال خدا کے رستے میں صرف کرتے ہیں پھر اس کے بعد
- اور اے موسیٰ تم نے اپنی قوم سے (آگے چلے آنے میں) کیوں جلدی کی
- حریر کا باریک اور دبیز لباس پہن کر ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوں گے
- اور وہ بڑی بڑی چالیں چلے
- صرف ایک زور کی آواز کا ہونا ہوگا کہ سب کے سب ہمارے روبرو آحاضر
- اور ان تینوں پر بھی جن کا معاملہ ملتوی کیا گیا تھا۔ یہاں تک کہ
- یہ ان کی سزا ہے اس لئے کہ وہ ہماری آیتوں سے کفر کرتے تھے
- اور ان کا ذکر (خیر) پچھلوں میں (باقی) چھوڑ دیا
- اور زیتون اور کھجوریں
- تو تم ان پر (عذاب کے لئے) جلدی نہ کرو۔ اور ہم تو ان کے
Quran surahs in English :
Download surah Shura with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Shura mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Shura Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers