Surah ahzab Ayat 52 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ احزاب کی آیت نمبر 52 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah ahzab ayat 52 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿لَّا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ مِن بَعْدُ وَلَا أَن تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ وَلَوْ أَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ إِلَّا مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ رَّقِيبًا﴾
[ الأحزاب: 52]

Ayat With Urdu Translation

(اے پیغمبر) ان کے سوا اور عورتیں تم کو جائز نہیں اور نہ یہ کہ ان بیویوں کو چھوڑ کر اور بیویاں کرو خواہ ان کا حسن تم کو (کیسا ہی) اچھا لگے مگر وہ جو تمہارے ہاتھ کا مال ہے (یعنی لونڈیوں کے بارے میں تم کو اختیار ہے) اور خدا ہر چیز پر نگاہ رکھتا ہے

Surah ahzab Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) آیت تخییر کے نزول کے بعد ازواج مطہرات نے دنیا کے اسباب عیش و راحت کے مقابلے میں عسرت کے ساتھ، نبی کریم ( صلى الله عليه وسلم ) کے ساتھ رہنا پسند کیا تھا، اس کا صلہ اللہ نے یہ دیا کہ آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کو ان ازواج کے علاوہ ( جن کی تعداد اس وقت 9 تھی ) دیگر عورتوں سے نکاح کرنے یا اس میں سے کسی کو طلاق دے کر اس کی جگہ اور سے نکاح کرنے سے منع فرمایا دیا۔ بعض کہتے ہیں کہ بعد میں آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کو یہ اختیار دے دیا گیا تھا، لیکن آپ ( صلى الله عليه وسلم ) نے کوئی نکاح نہیں کیا۔ ( ابن کثیر )۔
( 2 ) یعنی لونڈیاں رکھنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ بعض نے اس کے عموم سے استدلال کرتے ہوئے کہا ہے کہ کافر لونڈی بھی رکھنے کی آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کو اجازت تھی اور بعض نے وَلا تُمْسِكُوا بِعِصَمِ الْكَوَافِرِ ( الممتحنة: 10 ) کے پیش نظر اسے آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کے حلال نہیں سمجھا۔ ( فتح القدیر )۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


ازواج مطہرات کا عہد و فا۔ پہلی آیتوں میں گذر چکا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ازواج مطہرات کو اختیار دیا کہ اگر وہ چاہیں تو حضور ﷺ کی زوجیت میں رہیں اور اگر چاہیں تو آپ سے علیحدہ ہوجائیں۔ لیکن امہات المومنین نے دامن رسول کو چھوڑنا پسند نہ فرمایا۔ اس پر انہیں اللہ کی طرف سے ایک دنیاوی بدلہ یہ بھی ملا کہ حضور ﷺ کو اس آیت میں حکم ہوا کہ اب اس کے سوا کسی اور عورت سے نکاح نہیں کرسکتے نہ آپ ان میں سے کسی کو چھوڑ کر اس کے بدلے دوسری لاسکتے ہیں گو وہ کتنی ہی خوش شکل کیوں نہ ہو ؟ ہاں لونڈیوں اور کنیزوں کی اور بات ہے اس کے بعد پھر رب العالمین نے یہ تنگی آپ پر سے اٹھالی اور نکاح کی اجازت دے دی لیکن خود حضور ﷺ نے پھر سے کوئی اور نکاح کیا ہی نہیں۔ اس حرج کے اٹھانے میں اور پھر عمل کے نہ ہونے میں بہت بڑی مصلحت یہ تھی کہ حضور ﷺ کا یہ احسان اپنی بیویوں پر رہے۔ چناچہ حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ آپ کے انتقال سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ نے آپ کے لئے اور عورتیں بھی حلال کردی تھیں ( ترمذی نسائی وغیرہ ) حضرت ام سلمہ سے بھی مروی ہے۔ حلال کرنے والی آیت ( تُرْجِيْ مَنْ تَشَاۗءُ مِنْهُنَّ وَ تُـــــْٔوِيْٓ اِلَيْكَ مَنْ تَشَاۗءُ ۭ وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكَ ۭ ذٰلِكَ اَدْنٰٓى اَنْ تَقَرَّ اَعْيُنُهُنَّ وَلَا يَحْزَنَّ وَيَرْضَيْنَ بِمَآ اٰتَيْتَهُنَّ كُلُّهُنَّ ۭ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ مَا فِيْ قُلُوْبِكُمْ ۭ وَكَان اللّٰهُ عَلِــيْمًا حَلِــيْمًا 51؀ ) 33۔ الأحزاب :51) ، ہے جو اس آیت سے پہلے گذر چکی ہے بیان میں وہ پہلے ہے اور اترنے میں وہ پیچھے ہے۔ سورة بقرہ میں بھی اس طرح عدت وفات کی پچھلی آیت منسوخ ہے اور پہلی آیت اس کی ناسخ ہے۔ واللہ اعلم۔ اس آیت کے ایک اور معنی بھی بہت سے حضرات سے مروی ہیں۔ وہ کہتے ہیں مطلب اس سے یہ ہے کہ جن عورتوں کا ذکر اس سے پہلے ہے ان کے سوا اور حلال نہیں جن میں یہ صفتیں ہوں وہ ان کے علاوہ بھی حلال ہیں۔ چناچہ حضرت ابی بن کعب سے سوال ہوا کہ کیا حضور ﷺ کی جو بیویاں تھیں اگر وہ آپ کی موجودگی میں انتقال کرجائیں تو آپ اور عورتوں سے نکاح نہیں کرسکتے تھے ؟ آپ نے فرمایا یہ کیوں ؟ تو سائل نے لایحل والی آیت پڑھی۔ یہ سن کر حضرت ابی نے فرمایا اس آیت کا مطلب تو یہ ہے کہ عورتوں کی جو قسمیں اس سے پہلے بیان ہوئی ہیں یعنی نکاحتا بیویاں، لونڈیاں، چچا کی، پھوپیوں کی، مامو اور خالاؤں کی بیٹیاں ہبہ کرنے والی عورتیں۔ ان کے سوا جو اور قسم کی ہوں جن میں یہ اوصاف نہ ہوں وہ آپ پر حلال نہیں ہیں۔ ( ابن جریر ) ابن عباس سے مروی ہے کہ سوائے ان مہاجرات مومنات کے اور عورتوں سے نکاح کرنے کی آپ کو ممانعت کردی گئی۔ غیر مسلم عورتوں سے نکاح حرام کردیا گیا قرآن میں ہے ( وَمَنْ يَّكْفُرْ بالْاِيْمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهٗ ۡ وَهُوَ فِي الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ ۧ ) 5۔ المآئدہ :5) یعنی ایمان کے بعد کفر کرنے والے کے اعمال غارت ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ نے آیت ( يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ اِنَّآ اَحْلَلْنَا لَكَ اَزْوَاجَكَ الّٰتِيْٓ اٰتَيْتَ اُجُوْرَهُنَّ وَمَا مَلَكَتْ يَمِيْنُكَ مِمَّآ اَفَاۗءَ اللّٰهُ عَلَيْكَ وَبَنٰتِ عَمِّكَ وَبَنٰتِ عَمّٰتِكَ وَبَنٰتِ خَالِكَ وَبَنٰتِ خٰلٰتِكَ الّٰتِيْ هَاجَرْنَ مَعَكَ ۡ وَامْرَاَةً مُّؤْمِنَةً اِنْ وَّهَبَتْ نَفْسَهَا للنَّبِيِّ اِنْ اَرَاد النَّبِيُّ اَنْ يَّسْتَنْكِحَهَا ۤ خَالِصَةً لَّكَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِيْنَ ۭ قَدْ عَلِمْنَا مَا فَرَضْنَا عَلَيْهِمْ فِيْٓ اَزْوَاجِهِمْ وَمَا مَلَكَتْ اَيْمَانُهُمْ لِكَيْلَا يَكُوْنَ عَلَيْكَ حَرَجٌ ۭ وَكَان اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِيْمًا 50؀ ) 33۔ الأحزاب :50) ، میں عورتوں کی جن قسموں کا ذکر کیا وہ تو حلال ہیں ان کے ماسوا اور حرام ہیں۔ مجاہد فرماتے ہیں ان کے سوا ہر قسم کی عورتیں خواہ وہ مسلمان ہوں خواہ یہودیہ ہوں خواہ نصرانیہ سب حرام ہیں۔ ابو صالح فرماتے ہیں ان کے سوا ہر قسم کی عورتیں خواہ وہ مسلمان ہوں خواہ یہودیہ ہوں خواہ نصرانیہ سب حرام ہیں۔ ابو صالح فرماتے ہیں کہ اعرابیہ اور انجان عورتوں سے نکاح سے روک دیئے گئے۔ لیکن جو عورتیں حلال تھیں ان میں سے اگر چاہیں سینکڑوں کرلیں حلال ہیں۔ الغرض آیت عام ہے ان عورتوں کو جو آپ کے گھر میں تھیں اور ان عورتوں کو جن کی اقسام بیان ہوئیں سب کو شامل ہے اور جن لوگوں سے اس کے خلاف مروی ہے ان سے اس کے مطابق بھی مروی ہے۔ لہذا کوئی منفی نہیں۔ ہاں اس پر ایک بات باقی رہ جاتی ہے کہ حضور ﷺ نے حضرت حفصہ کو طلاق دے دی تھی پھر ان سے رجوع کرلیا تھا اور حضرت سودہ کے فراق کا بھی ارادہ کیا تھا جس پر انہوں نے اپنی باری کا دن حضرت عائشہ کو دے دیا تھا۔ اس کا جواب امام ابن جریر نے یہ دیا ہے کہ یہ واقعہ اس آیت کے نازل ہونے سے پہلے کا ہے۔ بات یہی ہے لیکن ہم کہتے ہیں اس جواب کی بھی ضرورت نہیں۔ اس لئے کہ آیت میں ان کے سوا دوسریوں سے نکاح کرنے اور انہیں نکال کر اوروں کو لانے کی ممانعت ہے نہ کہ طلاق دینے کی، واللہ اعلم۔ سودہ والے واقعہ میں آیت ( وَاِنِ امْرَاَةٌ خَافَتْ مِنْۢ بَعْلِھَا نُشُوْزًا اَوْ اِعْرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَآ اَنْ يُّصْلِحَا بَيْنَهُمَا صُلْحًا ۭ وَالصُّلْحُ خَيْرٌ ۭوَاُحْضِرَتِ الْاَنْفُسُ الشُّحَّ ۭوَاِنْ تُحْسِنُوْا وَتَتَّقُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرًا01208 )النساء:128) اتری ہے اور حضرت حفصہ ؓ والا واقعہ ابو داؤد وغیرہ میں مروی ہے۔ ابو یعلی میں ہے کہ حضرت عمر ؓ اپنی صاحبزادی حضرت حفصہ کے پاس ایک دن آئے دیکھا کہ وہ رو رہی ہیں پوچھا کہ شاید تمہیں حضور ﷺ نے طلاق دے دی۔ سنو اگر رجوع ہوگیا اور پھر یہی موقعہ پیش آیا تو قسم اللہ کی میں مرتے دم تک تم سے کلام نہ کروں گا۔ آیت میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو زیادہ کرنے سے اور کسی کو نکال کر اس کے بدلے دوسری کو لانے سے منع کیا ہے۔ مگر لونڈیاں حلال رکھی گئیں۔ حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ جاہلیت میں ایک خبیث رواج یہ بھی تھا کہ لوگ آپس میں بیویوں کا تبادلہ کرلیا کرتے تھے یہ اپنی اسے دے دیتا تھا اور وہ اپنی اسے دے دیتا تھا۔ اسلام نے اس گندے طریقے سے مسلمانوں کو روک دیا۔ ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ عینیہ بن حصن فزاری حضور ﷺ کے پاس آئے۔ اور اپنی جاہلیت کی عادت کے مطابق بغیر اجازت لئے چلے آئے۔ اس وقت آپ کے پاس حضرت عائشہ ؓ بیٹھی ہوئی تھیں۔ آپ نے فرمایا تم بغیر اجازت کیوں چلے آئے ؟ اس نے کہا واہ ! میں نے تو آج تک قبیلہ مفر کے خاندان کے کسی شخص سے اجازت مانگی ہی نہیں۔ پھر کہنے لگا یہاں آپ کے پاس کون سی عورت بیٹھی ہوئی تھیں ؟ آپ نے فرمایا یہ ام المومنین حضرت عائشہ تھیں۔ تو کہنے لگا حضور ﷺ انہیں چھوڑ دیں میں ان کے بدلے اپنی بیوی آپ کو دیتا ہوں جو خوبصورتی میں بےمثل ہے۔ آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ایسا کرنا حرام کردیا ہے۔ جب وہ چلے گئے تو مائی صاحبہ نے دریافت فرمایا کہ یا رسول اللہ ﷺ یہ کون تھا ؟ آپ نے فرمایا ایک احمق سردار تھا۔ تم نے ان کی باتیں سنیں ؟ اس پر بھی یہ اپنی قوم کا سردار ہے۔ اس روایت کا ایک راوی اسحاق بن عبداللہ بالکل گرے ہوئے درجے کا ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 52 { لَا یَحِلُّ لَکَ النِّسَآئُ مِنْم بَعْدُ وَلَآ اَنْ تَبَدَّلَ بِہِنَّ مِنْ اَزْوَاجٍ } ” اب اس کے بعد اور عورتیں آپ ﷺ کے لیے حلال نہیں اور نہ ہی اس کی اجازت ہے کہ آپ ﷺ ان میں سے کسی کی جگہ کوئی اور بیوی لے آئیں “یعنی آئندہ نہ تو آپ ﷺ مزید کوئی نکاح کریں اور نہ ہی اپنی ازواجِ مطہرات رض میں سے کسی کو طلاق دیں۔ { وَّلَوْ اَعْجَبَکَ حُسْنُہُنَّ } ” اگرچہ ان کا حسن آپ ﷺ کو اچھا لگے “ یعنی بر بنائے طبع بشری کسی خاتون کی طرف کوئی رغبت ہونے کے باوجود بھی اب آپ ﷺ کو مزید نکاح کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ آیت کے یہ الفاظ فطرتِ انسانی کے تقاضوں کے عین مطابق ہیں۔ انسانی فطرت کے اس طبعی میلان کی عکاسی حضور ﷺ کے اس فرمان سے بھی ہوتی ہے : اِنَّمَا حُبِّبَ اِلَیَّ مِنْ دُنْیَاکُمُ النِّسَائُ وَالطِّیْبُ ، وَجُعِلَتْ قُرَّۃُ عَیْنِیْ فِی الصَّلَاۃِ 1” مجھے تو تمہاری دنیا میں سے دو ہی چیزیں پسند ہیں : عورتیں اور خوشبو ‘ البتہ میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے۔ “ { اِلَّا مَا مَلَکَتْ یَمِیْنُکَ } ” سوائے اس کے جو آپ ﷺ کی مملوکہ ہو۔ “ یعنی مذکورہ پابندی مزید نکاح کرنے کے بارے میں ہے ‘ باندیوں پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا۔ روایات میں حضور ﷺ کی دو باندیوں کا ذکر ملتا ہے : حضرت ماریہ قبطیہ اور حضرت ریحانہ رض۔ { وَکَانَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ رَّقِیْبًا } ” اور اللہ ہرچیز پر نگران ہے۔ “

لا يحل لك النساء من بعد ولا أن تبدل بهن من أزواج ولو أعجبك حسنهن إلا ما ملكت يمينك وكان الله على كل شيء رقيبا

سورة: الأحزاب - آية: ( 52 )  - جزء: ( 22 )  -  صفحة: ( 425 )

Surah ahzab Ayat 52 meaning in urdu

اس کے بعد تمہارے لیے دوسری عورتیں حلال نہیں ہیں، اور نہ اس کی اجازت ہے کہ ان کی جگہ اور بیویاں لے آؤ خواہ اُن کا حسن تمہیں کتنا ہی پسند ہو، البتہ لونڈیوں کی تمہیں اجازت ہے اللہ ہر چیز پر نگران ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
  2. اور جن لوگوں کو علم دیا گیا تھا وہ کہنے لگے کہ تم پر افسوس۔
  3. پھر اس کو ہم آہستہ آہستہ اپنی طرف سمیٹ لیتے ہیں
  4. اگر وہ تم پر دسترس پالیں گے تو تمہیں سنگسار کردیں گے یا پھر اپنے
  5. کہہ دو کہ اگر تم مرنے یا مارے سے بھاگتے ہو تو بھاگنا تم کو
  6. اور ان کے پاس عورتیں ہوں گی جو نگاہیں نیچی رکھتی ہوں گی اور آنکھیں
  7. اور ہم نے بہت سے جن اور انسان دوزخ کے لیے پیدا کیے ہیں۔ ان
  8. اور وہ لوگ جو کل اُس کے رتبے کی تمنا کرتے تھے صبح کو کہنے
  9. جس دن تم مومن مردوں اور مومن عورتوں کو دیکھو گے کہ ان (کے ایمان)
  10. پھر (سامری سے) کہنے لگے کہ سامری تیرا کیا حال ہے؟

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah ahzab with the voice of the most famous Quran reciters :

surah ahzab mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter ahzab Complete with high quality
surah ahzab Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah ahzab Bandar Balila
Bandar Balila
surah ahzab Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah ahzab Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah ahzab Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah ahzab Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah ahzab Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah ahzab Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah ahzab Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah ahzab Fares Abbad
Fares Abbad
surah ahzab Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah ahzab Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah ahzab Al Hosary
Al Hosary
surah ahzab Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah ahzab Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Monday, November 4, 2024

Please remember us in your sincere prayers