Surah Anfal Ayat 54 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿كَدَأْبِ آلِ فِرْعَوْنَ ۙ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَذَّبُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ فَأَهْلَكْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَوْنَ ۚ وَكُلٌّ كَانُوا ظَالِمِينَ﴾
[ الأنفال: 54]
جیسا حال فرعونیوں اور ان سے پہلے لوگوں کا (ہوا تھا ویسا ہی ان کا ہوا) انہوں نے اپنے پروردگار کی آیتوں کو جھٹلایا تو ہم نے ان کو ان کے گناہوں کے سبب ہلاک کر ڈالا اور فرعونیوں کو ڈبو دیا۔ اور وہ سب ظالم تھے
Surah Anfal Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ اسی بات کی تاکید ہے جو پہلے گزری، البتہ اس میں ہلاکت کی صورت کا اضافہ ہے کہ انہیں غرق کر دیا گیا۔ علاوہ ازیں یہ واضح کر دیا کہ اللہ نے ان کو غرق کرکے ان پر ظلم نہیں کیا، بلکہ یہ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے تھے۔ اللہ تو کسی پر ظلم نہیں کرتا ” وَمَا رَبُّكَ بِظَلَّٰمٖ لِّلۡعَبِيدِ “ ( فصلت: 46 )
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ ظالم نہیں لوگ خود اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کے عدل و انصاف کا بیان ہو رہا ہے کہ وہ اپنی دی ہوئی نعمتیں گناہوں سے پہلے نہیں چھینتا۔ جیسے ایک اور آیت میں ہے اللہ تعالیٰ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک کہ وہ اپنی ان باتوں کو نہ بدل دیں جو ان کے دلوں میں ہیں۔ جب وہ کسی قوم کی باتوں کی وجہ سے انہیں برائی پہنچانا چاہتا ہے تو اس کے ارادے کوئی بدل نہیں سکتا۔ نہ اس کے پاس کوئی حمایتی کھڑا ہوسکتا ہے۔ تم دیکھ لو کہ فرعونیوں اور ان جیسے ان سے گذشتہ لوگوں کے ساتھ بھی یہی ہوا۔ انہیں اللہ نے اپنی نعمتیں دیں وہ سیاہ کاریوں میں مبتلا ہوگئے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے دیئے ہوئے باغات چشمے کھیتیاں خزانے محلات اور نعمتیں جن میں وہ بد مست ہو رہے تھے سب چھین لیں۔ اس بارے میں انہوں نے اپنا برا آپ کیا۔ اللہ نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا تھا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 53 ذٰلِکَ بِاَنَّ اللّٰہَ لَمْ یَکُ مُغَیِّرًا نِّعْمَۃً اَنْعَمَہَا عَلٰی قَوْمٍ حَتّٰی یُغَیِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِہِمْ لا اللہ تعالیٰ نے ہر قوم کی طرف اپنا پیغمبر مبعوث کیا ‘ جس نے اللہ کی توحید اور اس کے احکام کے مطابق اس قوم کو دعوت دی۔ پیغمبر کی دعوت پر لبیک کہنے والوں کو اللہ تعالیٰ نے اپنی نعمتوں سے نوازا ‘ ان پر اپنے انعامات و احسانات کی بارشیں کیں۔ پھر اپنے پیغمبر کے بعد ان لوگوں نے آہستہ آہستہ کفرو ضلالت کی روش اختیار کی اور توحید کی شاہراہ کو چھوڑ کر شرک کی پگڈنڈیاں اختیار کرلیں تو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں نے بھی ان سے منہ موڑ لیا ‘ انعامات کی جگہ اللہ کے عذاب نے لے لی اور یوں وہ قوم تباہ و برباد کردی گئی۔ حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی پر سوار ہونے والے مؤمنین کی نسل سے ایک قوم وجود میں آئی۔ جب وہ قوم گمراہ ہوئی تو حضرت ہود علیہ السلام کو ان کی طرف بھیجا گیا۔ پھر حضرت ہود علیہ السلام پر ایمان لانے والوں کی نسل سے ایک قوم نے جنم لیا اور پھر جب وہ لوگ گمراہ ہوئے تو ان کی طرف حضرت صالح علیہ السلام مبعوث ہوئے۔ گویا ہر قوم اسی طرح وجود میں آئی ‘ مگر اللہ تعالیٰ نے کسی قوم سے اپنی نعمت اس وقت تک سلب نہیں کی جب تک کہ خود انہوں نے ہدایت کی راہ کو چھوڑ کر گمراہی اختیار نہیں کی۔ یہ مضمون بعد میں سورة الرعد آیت 11 میں بھی آئے گا۔ مولانا ظفر علی خان نے اس مضمون کو ایک خوبصورت شعر میں اس طرح ڈھالا ہے : خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا !اس فلسفے کے مطابق جب کوئی قوم محنت کو اپنا شعار بنا لیتی ہے تو اس کے ظاہری حالات میں مثبت تبدیلی آتی ہے اور یوں اس کی تقدیر بدلتی ہے۔ صرف خوش فہمیوں wishful thinkings اور دعاؤں سے قوموں کی تقدیریں نہیں بدلا کرتیں ‘ اور قوم چونکہ افراد کا مجموعہ ہوتی ہے ‘ اس لیے تبدیلی کا آغاز افراد سے ہوتا ہے۔ پہلے چند افراد کی قلب ماہیت ہوتی ہے اور ان کی سوچ ‘ ان کے نظریات ‘ ان کے خیالات ‘ ان کے مقاصد ‘ ان کی دلچسپیاں اور ان کی امنگیں تبدیل ہوتی ہیں۔ جب ایسے پاک باطن لوگوں کی تعداد رفتہ رفتہ بڑھتی ہے اور وہ لوگ ایک طاقت اور قوت کے طور پر خود کو منظم کر کے باطل کی راہ میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑے ہوجاتے ہیں تو طاغوتی طوفان اپنا رخ بدلنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ یوں اہل حق کی قربانیوں سے نظام بدلتا ہے ‘ معاشرہ پھر سے راہ حق پر گامزن ہوتا ہے اور انقلاب کی سحر پر نور طلوع ہوتی ہے۔ لیکن یاد رکھیں اس انقلاب کے لیے فکری و عملی بنیاد اور اس کٹھن سفر میں زاد راہ کی فراہمی صرف اور صرف قرآنی تعلیمات سے ممکن ہے۔ اسی سے انسان کے اندر کی دنیا میں انقلاب آتا ہے۔ اسی اکسیر سے اس کی قلب ماہیت ہوتی ہے اور پھر مٹی کا یہ انبار یکایک شمشیر بےزنہار کا روپ دھار لیتا ہے۔ علامہ اقبالؔ نے اس لطیف نکتے کی وضاحت اس طرح کی ہے : چوں بحاں در رفت جاں دیگر شود جاں چوں دیگر شد جہاں دیگر شود یعنی جب یہ قرآن کسی انسان کے دل کے اندر اتر جاتا ہے تو اس کے دل اور اس کی روح کو بدل کر رکھ دیتا ہے۔ اور ایک بندۂ مؤمن کے اندر کا یہی انقلاب بالآخر عالمی انقلاب کی صورت اختیار کرسکتا ہے۔
كدأب آل فرعون والذين من قبلهم كذبوا بآيات ربهم فأهلكناهم بذنوبهم وأغرقنا آل فرعون وكل كانوا ظالمين
سورة: الأنفال - آية: ( 54 ) - جزء: ( 10 ) - صفحة: ( 184 )Surah Anfal Ayat 54 meaning in urdu
آلِ فرعون اور ان سے پہلے کی قوموں کے ساتھ جو کچھ پیش آیا وہ اِسی ضابطہ کے مطابق تھا انہوں نے اپنے رب کی آیات کو جھٹلایا تب ہم نے ان کے گناہوں کی پاداش میں انہیں ہلاک کیا اور آل فرعون کو غرق کر دیا یہ سب ظالم لوگ تھے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- ہم اپنے پروردگار پر ایمان لے آئے تاکہ وہ ہمارے گناہوں کو معاف کرے اور
- اور جو اپنی شہادتوں پر قائم رہتے ہیں
- (مومنو!) جب تک تم ان چیزوں میں سے جو تمھیں عزیز ہیں (راہِ خدا میں)
- وہی تو ہے جس نے ان پڑھوں میں ان ہی میں سے (محمدﷺ) کو پیغمبر
- اور شیطان نے ان کے بارے میں اپنا خیال سچ کر دکھایا کہ مومنوں کی
- مال اور بیٹے تو دنیا کی زندگی کی (رونق و) زینت ہیں۔ اور نیکیاں جو
- (روزوں کے دن) گنتی کے چند روز ہیں تو جو شخص تم میں سے بیمار
- جس دن آسمان ایسا ہو جائے گا جیسے پگھلا ہوا تانبا
- اسی طرح بہت سے مشرکوں کو ان کے شریکوں نے ان کے بچوں کو جان
- ایک کہنے والا ان میں سے کہے گا کہ میرا ایک ہم نشین تھا
Quran surahs in English :
Download surah Anfal with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Anfal mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Anfal Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers