Surah Tahreem Ayat 6 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ تحریم کی آیت نمبر 6 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Tahreem ayat 6 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ﴾
[ التحريم: 6]

Ayat With Urdu Translation

مومنو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل عیال کو آتش (جہنم) سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں اور جس پر تند خو اور سخت مزاج فرشتے (مقرر) ہیں جو ارشاد خدا ان کو فرماتا ہے اس کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم ان کو ملتا ہے اسے بجا لاتے ہیں

Surah Tahreem Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اس میں اہل ایمان کو ان کی ایک نہایت اہم ذمے داری کی طرف توجہ دلائی گئی ہے اور وہ ہے اپنے ساتھ اپنے گھر والوں کی بھی اصلاح اور ان کی اسلامی تعلیم وتربیت کا اہتمام تاکہ یہ سب جہنم کا ایندھن بننے سے بچ جائیں اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب بچہ سات سال کی عمر کو پہنچ جائے تو اسے نماز کی تلقین کرو اور دس سال عمر کے بچوں میں نماز سے تساہل دیکھو تو انہیں سرزنش کرو سنن ابی داؤد۔ فقہا نے کہا ہے اسی طرح روزے ان سے رکھوائے جائیں اور دیگر احکام کے اتباع کی تلقین انہیں کی جائے تاکہ جب وہ شعور کی عمر کو پہنچیں تو اس دین حق کا شعور بھی انہیں حاصل ہو چکا ہو۔ ابن کثیر۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


ہمارا گھرانہ ہماری ذمہ داریاں حضرت علی ؓ فرماتے ہیں ارشاد ربانی ہے کہ اپنے گھرانے کے لوگوں کو علم و ادب سکھاؤ، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں اللہ کے فرمان بجا لاؤ اس کی نافرمانیاں مت کرو اپنے گھرانے کے لوگوں کو ذکر اللہ کی تاکید کرو تاکہ اللہ تمہیں جہنم سے بچا لے، مجاہد فرماتے ہیں اللہ سے ڈرو اور اپنے گھر والوں کو بھی یہی تلقین کرو، قتادہ فرماتے ہیں اللہ کی اطاعت کا انہیں حکم دو اور نافرمانیوں سے روکتے رہو ان پر اللہ کے حکم قائم رکھو اور انہیں احکام اللہ بجا لانے کی تاکید کرتے رہو نیک کاموں میں ان کی مدد کرو اور برے کاموں پر انہیں ڈانٹو ڈپٹو۔ ضحاک و مقاتل فرماتے ہیں ہر مسلمان پر فرض ہے کہ اپنے رشتے کنبے کے لوگوں کو اور اپنے لونڈی غلام کو اللہ کے فرمان بجا لانے کی اور اس کی نافرمانیوں سے رکنے کی تعلیم دیتا رہے، مسند احمد میں رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ جب بچے سات سال کے ہوجائیں انہیں نماز پڑھنے کو کہتے سنتے رہا کرو جب دس سال کے ہوجائیں اور نماز میں سستی کریں تو انہیں مار کر دھمکا کر پڑھاؤ، یہ حدیث ابو داؤد اور ترمذی میں بھی ہے، فقہاء کا فرمان ہے کہ اسی طرح روزے کی بھی تاکید اور تنبیہہ اس عمر سے شروع کر دینی چاہئے تاکہ بالغ ہونے تک پوری طرح نماز روزے کی عادت ہوجائے اطاعت کے بجالانے اور معصیت سے بچنے رہنے اور برائی سے دور رہنے کا سلیقہ پیدا ہوجائے۔ ان کاموں سے تم اور وہ جہنم کی آگ سے بچ جاؤ گے جس آگ کا ایندھن انسانوں کے جسم اور پتھر ہیں ان چیزوں سے یہ آگ سلگائی گئی ہے پھر خیال کرلو کہ کس قدر تیز ہوگی ؟ پتھر سے مراد یا تو وہ پتھر ہے جن کی دنیا میں پرستش ہوتی رہی جیسے اور جگہ ہے ترجمہ تم اور تمہارے معبود جہنم کی لکڑیاں ہو، یا گندھک کے نہایت ہی بدبو دار پتھر ہیں، ایک روایت میں ہے کہ حضور ﷺ نے اس آیت کی تلاوت کی اس وقت آپ کی خدمت میں بعض اصحاب تھے جن میں سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ کیا جہنم کے پتھر دنیا کے پتھروں جیسے ہیں ؟ حضور ﷺ نے فرمایا ہاں اللہ کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ جہنم کا ایک پتھر ساری دنیا کے تمام پتھروں سے بڑا ہے انہیں یہ سن کر غشی آگئی حضور ﷺ نے ان کے دل پر ہاتھ رکھا تو وہ دل دھڑک رہا تھا آپ نے انہیں آواز دی کہ اے شیخ کہو لا الہ الا للہ اس نے اسے پڑھا پھر آپ نے اسے جنت کی خوشخبری دی تو آپ کے اصحاب نے کہا کیا ہم سب کے درمیان صرف اسی کو یہ خوشخبری دی جا رہی ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں دیکھو قرآن میں ہے ترجمہ یہ اس کے لئے ہے جو میرے سامنے کھڑا ہونے اور میرے دھمکیوں کا ڈر رکھتا ہو، یہ حدیث غریب اور مرسل ہے۔ پھر ارشاد ہوتا ہے اس آگ سے عذاب کرنے والے فرشتے سخت طبیعت والے ہیں جن کے دلوں میں کافروں کے لئے اللہ نے رحم رکھا ہی نہیں اور جو بدترین ترکیبوں میں بڑی بھاری سزائیں کرتے ہیں جن کے دیکھنے سے بھی پتہ پانی اور کلیجہ چھلنی ہوجائے، حضرت عکرمہ فرماتے ہیں جب دوزخیوں کا پہلا جتھا جہنم کو چلا جائے گا تو دیکھے گا کہ پہلے دروازہ پر چار لاکھ فرشتے عذاب کرنے والے تیار ہیں جن کے چہرے بڑے ہیبت ناک اور نہایت سیاہ ہیں کچلیاں باہر کو نکلی ہوئی ہیں سخت بےرحم ہیں ایک ذرے کے برابر بھی اللہ نے ان کے دلوں میں رحم نہیں رکھا اس قدر جسیم ہیں کہ اگر کوئی پرند ان کے ایک کھوے سے اڑ کر دوسرے کھوے تک پہنچنا چاہے تو کئی مہینے گذر جائیں، پھر دروازہ پر انیس فرشتے پائیں گے جن کے سینوں کی چوڑائی ستر سال کی راہ ہے پھر ایک دروازہ سے دوسرے دروازہ کی طرف دھکیل دیئے جائیں گے پانچ سو سال تک گرتے رہنے کے بعد دوسرا دروازہ آئے گا وہاں بھی اسی طرح ایسے ہی اور اتنے ہی فرشتوں کو موجود پائیں گے اسی طرح ہر ایک دروازہ پر یہ فرشتے اللہ کے فرمان کے تابع ہیں ادھر فرمایا گیا ادھر انہوں نے عمل شروع کردیا ان کا نام زبانیہ ہے اللہ ہمیں اپنے عذاب سے پناہ دے آمین۔ قیامت کے دن کفار سے فرمایا جائے گا کہ آج تم بیکار عذر پیش نہ کرو کوئی معذرت ہمارے سامنے نہ چل سکے گی، تمہارے کرتوت کا مزہ تمہیں چکھنا ہی پڑے گا۔ پھر ارشاد ہے کہ اے ایمان والو تم سچی اور خالص توبہ کرو جس سے تمہارے اگلے گناہ معاف ہوجائیں میل کچیل دھل جائے، برائیوں کی عادت ختم ہوجائے، حضرت نعمان بن بشیر نے اپنے ایک خطبے میں بیان فرمایا کہ لوگو میں نے حضرت عمر بن خطاب سے سنا ہے کہ خلاص توبہ یہ ہے کہ انسان گناہ کی معافی چاہے اور پھر اس گناہ کو نہ کرے اور روایت میں ہے پھر اس کے کرنے کا ارادہ بھی نہ کرے، حضرت عبداللہ سے بھی اسی کے قریب مروی ہے ایک مرفوع حدیث میں بھی یہی آیا ہے جو ضعیف ہے اور ٹھیک یہی ہے کہ وہ بھی موقوف ہی ہے واللہ اعلم، علماء سلف فرماتے ہیں توبہ خالص یہ ہے کہ گناہ کو اس وقت چھوڑ دے جو ہوچکا ہے اس پر نادم ہو اور آئندہ کے لئے نہ کرنے کا پختہ عزم ہو، اور اگر گناہ میں کسی انسان کا حق ہے تو چوتھی شرط یہ ہے کہ وہ حق باقاعدہ ادا کر دے، حضور ﷺ فرماتے ہیں نادم ہونا بھی توبہ کرنا ہے، حضرت ابی بن کعب فرماتے ہیں ہمیں کہا گیا تھا کہ اس امت کے آخری لوگ قیامت کے قریب کیا کیا کام کریں گے ؟ ان میں ایک یہ ہے کہ انسان اپنی بیوی یا لونڈی سے اس کے پاخانہ کی جگہ میں وطی کرے گا جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے مطلق حرام کردیا ہے اور جس فعل پر اللہ اور اس کے رسول کی ناراضگی ہوتی ہے، اسی طرح مرد مرد سے بدفعلی کریں گے جو حرام اور باعث ناراضی اللہ و رسول اللہ ہے، ان لوگوں کی نماز بھی اللہ کے ہاں مقبول نہیں جب تک کہ یہ توبہ نصوح نہ کریں، حضرت ابوذر نے حضرت ابی سے پوچھا توبتہ النصوح کیا ہے ؟ فرمایا میں نے حضور ﷺ سے یہی سوال کیا تھا تو آپنے فرمایا قصور سے گناہ ہوگیا پھر اس پر نادم ہونا اللہ تعالیٰ سے معافی چاہنا اور پھر اس گناہ کی طرف مائل نہ ہونا، حضرت حسن فرماتے ہیں توبہ نصوح یہ ہے کہ جیسے گناہ کی محبت تھی ویسا ہی بغض دل میں بیٹھ جائے اور جب وہ گناہ یاد آئے اس سے استغفار ہو، جب کوئی شخص توبہ کرنے پر پختگی کرلیتا ہے اور اپنی توبہ پر جما رہتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی تمام اگلی خطائیں مٹا دیتا ہے جیسے کہ صحیح حدیث میں ہے کہ اسلام لانے سے پہلے کی تمام برائیاں اسلام فنا کردیتا ہے اور توبہ سے پہلے کی تمام خطائیں توبہ سوخت کردیتی ہے، اب رہی یہ بات کہ توبہ نصوح میں یہ شرط بھی ہے کہ توبہ کرنے والا پھر مرتے دم تک یہ گناہ نہ کرے۔ جیسے کہ احادیث و آثار ابھی بیان ہوئے جن میں ہے کہ پھر کبھی نہ کرے، یا صرف اس کا عزم راسخ کافی ہے کہ اسے اب کبھی نہ کروں گا گو پھر بہ مقتضائے بشریت بھولے چوکے ہوجائے، جیسے کہ ابھی حدیث گذری کہ توبہ اپنے سے پہلے گناہوں کو بالکل مٹا دیتی ہے، تو تنہا توبہ کے ساتھ ہی گناہ معاف ہوجاتے ہیں یا پھر مرتے دم تک اس کام کا نہ ہونا گناہ کی معافی کی شرط کے طور پر ہے ؟ پس پہلی بات کی دلیل تو یہ صحیح حدیث ہے کہ جو شخص اسلام میں نیکیاں کرے وہ اپنی جاہلیت کی برائیوں پر پکڑا نہ جائے گا اور جو اسلام لا کر بھی برائیوں میں مبتلا رہے وہ اسلام اور جاہلیت کی دونوں برائیوں میں پکڑا جائے گا، پس اسلام جو کہ گناہوں کو دور کرنے میں توبہ سے بڑھ کر ہے جب اس کے بعد بھی اپنی بدکردارویوں کی وجہ سے پہلی برائیوں میں بھی پکڑ ہوئی تو توبہ کے بعد بطور اولیٰ ہونی چاہئے۔ واللہ اعلم۔ لفظ عسی گو تمنا امید اور امکان کے معنی دیتا ہے لیکن کلام اللہ میں اس کے معنی تحقیق کے ہوتے ہیں پس فرمان ہے کہ خالص توبہ کرنے والے قطعاً اپنے گناہوں کو معاف کروا لیں گے اور سرسبز و شاداب جنتوں میں آئیں گے۔ پھر ارشاد ہے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اپنے نبی اور ان کے ایماندار ساتھیوں کو ہرگز شرمندہ نہ کرے گا، انہیں اللہ کی طرف سے نور عطا ہوگا جو ان کے آگے آگے اور دائیں طرف ہوگا۔ اور سب اندھیروں میں ہوں گے اور یہ روشنی میں ہوں گے، جیسے کہ پہلے سورة حدید کی تفسیر میں گذر چکا، جب یہ دیکھیں گے کہ منافقوں کو جو روشنی ملی تھیں عین ضرورت کے وقت وہ ان سے چھین لی گئی اور وہ اندھیروں میں بھٹکتے رہ گئے تو دعا کریں گے کہ اے اللہ ہمارے ساتھ ایسا نہ ہو ہماری روشنی تو آخر وقت تک ہمارے ساتھ ہی رہے ہمارا نور ایمان بجھنے نہ پائے۔ بنو کنانہ کے ایک صحابی فرماتے ہیں فتح مکہ والے دن رسول اللہ ﷺ کے پیچھے میں نے نماز پڑھی تو میں نے آپ کی اس دعا کو سنا ( ترجمہ ) میرے اللہ مجھے قیامت کے دن رسوا نہ کرنا، ایک حدیث میں ہے حضور ﷺ فرماتے ہیں قیامت کے دن سب سے پہلے سجدے کی اجازت مجھے دی جائے گی اور اسی طرح سب سے پہلے سجدے سے سر اٹھانے کی اجازت بھی مجھی کو مرحمت ہوگی میں اپنے سامنے اور دائیں بائیں نظریں ڈال کر اپنی امت کو پہچان لوں گا ایک صحابی نے کہا حضور ﷺ انہیں کیسے پہچانیں گے ؟ وہاں تو بہت سی امتیں مخلوط ہوں گی آپ نے فرمایا میری امت کے لوگوں کی ایک نشانی تو یہ ہے کہ ان کے اعضاء وضو منور ہوں گے چمک رہے ہوں گے کسی اور امت میں یہ بات نہ ہوگی دوسری پہچان یہ ہے کہ ان کے نامہ اعمال ان کے دائیں ہاتھ میں ہوں گے، تیسری نشانی یہ ہوگی کہ سجدے کے نشان ان کی پیشانیوں پر ہوں گے جن سے میں پہچان لوں گا چوتھی علامت یہ ہے کہ ان کا نور ان کے آگے آگے ہوگا۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 6{ یٰٓــاَیـُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْآ اَنْفُسَکُمْ وَاَھْلِیْکُمْ نَارًا } ” اے اہل ایمان ! بچائو اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آگ سے “ اس سے پہلے سورة التغابن میں اہل ایمان کو ان کے اہل و عیال کے بارے میں اس طرح متنبہ کیا گیا ہے : { یٰٓــاَیـُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِکُمْ وَاَوْلَادِکُمْ عَدُوًّا لَّــکُمْ فَاحْذَرُوْہُمْج } آیت 14 ” اے ایمان کے دعوے دارو ! تمہاری بیویوں اور تمہاری اولاد میں تمہارے دشمن ہیں ‘ پس ان سے بچ کر رہو “۔ سورة التغابن کے اس حکم کے تحت اہل ایمان کو منفی انداز میں متنبہ کیا گیا ہے ‘ جبکہ آیت زیر مطالعہ میں انہیں ان کے اہل و عیال کے بارے میں مثبت طور پر خبردار کیا جا رہا ہے کہ بحیثیت شوہر اپنی بیویوں کو اور بحیثیت باپ اپنی اولاد کو دین کے راستے پر ڈالنا تمہاری ذمہ داری ہے۔ یہ مت سمجھو کہ ان کے حوالے سے تمہاری ذمہ داری صرف ضروریاتِ زندگی فراہم کرنے کی حد تک ہے ‘ بلکہ ایک مومن کی حیثیت سے اپنے اہل و عیال کے حوالے سے تمہارا پہلا فرض یہ ہے کہ تم انہیں جہنم کی آگ سے بچانے کی فکر کرو۔ اس کے لیے ہر وہ طریقہ اختیار کرنے کی کوشش کرو جس سے ان کے قلوب و اذہان میں دین کی سمجھ بوجھ ‘ اللہ کا تقویٰ اور آخرت کی فکر پیدا ہوجائے تاکہ تمہارے ساتھ ساتھ وہ بھی جہنم کی اس آگ سے بچ جائیں : { وَّقُوْدُھَا النَّاسُ وَالْحِجَارَۃُ } ” جس کا ایندھن بنیں گے انسان اور پتھر “ { عَلَیْھَا مَلٰٓئِکَۃٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ} ” اس پر بڑے تند خو ‘ بہت سخت دل فرشتے مامور ہیں “ وہ فرشتے مجرموں کو جہنم میں جلتا دیکھ کر ان پر رحم نہیں کھائیں گے ‘ اور نہ ہی وہ ان کے نالہ و شیون سے متاثر ہوں گے۔ تو کیا ہم ناز و نعم میں پالے ہوئے اپنے لاڈلوں کو جہنم کا ایندھن بننے کے لیے ان سخت دل فرشتوں کے سپرد کرنا چاہتے ہیں ؟ بہرحال ہم میں سے ہر ایک کو اس زاویے سے اپنی ترجیحات کا سنجیدگی سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ کیا ہم اپنے اہل و عیال کو جنت کی طرف لے جا رہے ہیں یا جہنم کا راستہ دکھا رہے ہیں ؟ اپنے بہترین وسائل خرچ کر کے اپنی اولاد کو ہم جو تعلیم دلوا رہے ہیں کیا وہ ان کو دین کی طرف راغب کرنے والی ہے یا ان کے دلوں میں دین سے بغاوت کے بیج بونے والی ہے ؟ اگر تو ہم اپنے اہل و عیال کو اچھے مسلمان بنانے کی کوشش نہیں کر رہے اور ان کے لیے ایسی تعلیم و تربیت کا اہتمام نہیں کر رہے جو انہیں دین کی طرف راغب کرنے اور فکر آخرت سے آشنا کرنے کا باعث بنے تو ہمیں جان لینا چاہیے کہ ہم محبت کے نام پر ان سے عداوت کر رہے ہیں۔ { لاَّ یَعْصُوْنَ اللّٰہَ مَآ اَمَرَھُمْ } ” اللہ ان کو جو حکم دے گا وہ فرشتے اس کی نافرمانی نہیں کریں گے “ اللہ تعالیٰ جس کو جیسا عذاب دینے کا حکم دے گا وہ فرشتے اسے ویسا ہی عذاب دیں گے۔ کسی کے رونے دھونے کی وجہ سے اس کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتیں گے۔ { وَیَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ۔ } ” اور وہ وہی کریں گے جس کا انہیں حکم دیا جائے گا۔ “

ياأيها الذين آمنوا قوا أنفسكم وأهليكم نارا وقودها الناس والحجارة عليها ملائكة غلاظ شداد لا يعصون الله ما أمرهم ويفعلون ما يؤمرون

سورة: التحريم - آية: ( 6 )  - جزء: ( 28 )  -  صفحة: ( 560 )

Surah Tahreem Ayat 6 meaning in urdu

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، بچاؤ اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اُس آگ سے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے جس پر نہایت تند خو اور سخت گیر فرشتے مقرر ہوں گے جو کبھی اللہ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم بھی انہیں دیا جاتا ہے اسے بجا لاتے ہیں


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور حکم دیا گیا کہ اے زمین اپنا پانی نگل جا اور اے آسمان تھم
  2. جب خدا (عیسیٰ سے) فرمائے گا کہ اے عیسیٰ بن مریم! میرے ان احسانوں کو
  3. سورج اور چاند ایک حساب مقرر سے چل رہے ہیں
  4. انہوں نے اپنے علماء اور مشائخ اور مسیح ابن مریم کو الله کے سوا خدا
  5. اور ان سے پیشتر بہت سے لوگ بھی گمراہ ہوگئے تھے
  6. دین (اسلام) میں زبردستی نہیں ہے ہدایت (صاف طور پر ظاہر اور) گمراہی سے الگ
  7. اور ہم اس کے لانے میں ایک وقت معین تک تاخیر کر رہے ہیں
  8. جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ ان (ہمارے پیغمبرﷺ) کو اس طرح
  9. اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو تمہارے آگے اور جو تمہارے پیچھے
  10. (اے محمدﷺ) تمہارا پروردگار جو صاحب جلال وعظمت ہے اس کا نام بڑا بابرکت ہے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Tahreem with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Tahreem mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Tahreem Complete with high quality
surah Tahreem Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Tahreem Bandar Balila
Bandar Balila
surah Tahreem Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Tahreem Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Tahreem Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Tahreem Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Tahreem Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Tahreem Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Tahreem Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Tahreem Fares Abbad
Fares Abbad
surah Tahreem Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Tahreem Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Tahreem Al Hosary
Al Hosary
surah Tahreem Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Tahreem Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, May 22, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب