Surah Anfal Ayat 9 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ انفال کی آیت نمبر 9 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Anfal ayat 9 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ أَنِّي مُمِدُّكُم بِأَلْفٍ مِّنَ الْمَلَائِكَةِ مُرْدِفِينَ﴾
[ الأنفال: 9]

Ayat With Urdu Translation

جب تم اپنے پروردگار سے فریاد کرتے تھے تو اس نے تمہاری دعا قبول کرلی (اور فرمایا) کہ (تسلی رکھو) ہم ہزار فرشتوں سے جو ایک دوسرے کے پیچھے آتے جائیں گے تمہاری مدد کریں گے

Surah Anfal Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اس جنگ میں مسلمانوں کی تعداد 313 تھی، جب کہ کافر اس سے 3 گنا ( یعنی ہزار کے قریب ) تھے، پھر مسلمان نہتے اور بے سروسامان تھے جب کہ کافروں کے پاس اسلحے کی بھی فراوانی تھی۔ ان حالات میں مسلمانوں کا سہارا صرف اللہ ہی کی ذات تھی، جس سے وہ گڑگڑا کر مدد کی فریادیں کررہے تھے۔ خود نبی کریم ( صلى الله عليه وسلم ) الگ ایک خیمے میں نہایت الحاح وزاری سے مصروف دعا تھے۔ ( صحیح بخاری ۔ کتاب المغازی ) چنانچہ اللہ تعالیٰ نے دعائیں قبول کیں اور ایک ہزار فرشتے ایک دوسرے کے پیچھے مسلسل لگاتار مسلمانوں کی مدد کے لیے آگئے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


سب سے پہلا غزوہ بدر بنیاد لا الہ الا اللہ مسند احمد میں ہے کہ بدر والے دن نبی ﷺ نے اپنے اصحاب کی طرف نظر ڈالی وہ تین سو سے کچھ اوپر تھے پھر مشرکین کو دیکھا ان کی تعدد ایک ہزار سے زیادہ تھی۔ اسی وقت آپ قبلہ کی طرف متوجہ ہوئے چادر اوڑھے ہوئے تھے اور تہبند باندھے ہوئے تھے آپ نے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگنا شروع کی کہ الٰہی جو تیرا وعدہ ہے اسے اب پورا فرما الٰہی جو وعدہ تو نے مجھ سے کیا ہے وہی کر اے اللہ اہل اسلام کی یہ تھوڑی سی جماعت اگر ہلاک ہوجائے گی تو پھر کبھی بھی تیری توحید کے ساتھ زمین پر عبادت نہ ہوگی یونہی آپ دعا اور فریاد میں لگے رہے یہاں تک کہ چادر مبارک کندھوں پر سے اتر گئی اسی وقت حضرت ابوبکر صدیق ؓ آگے بڑھے آپ کی چادر اٹھا کر آپ کے جسم مبارک پر ڈال کر ( پیچھے سے آپ کو اپنی با ہوں میں لے کر ) کو آپ کو وہاں سے ہٹانے لگے اور عرض کرنے لگے کہ یا رسول اللہ ﷺ اب بس کیجئے آپ نے اپنے رب سے جی بھر کر دعا مانگ لی وہ اپنے وعدے کو ضرور پورا کرے گا اسی وقت یہ آیت اتری۔ اس کے بعد مشرک اور مسلمان آپس میں لڑائی میں گتھم گتھا ہوگئے اللہ تعالیٰ نے مشرکوں کو شکست دی ان میں سے ستر شخص تو قتل ہوئے اور ستر قید ہوئے حضور نے ان قیدی کفار کے بارے میں حضرت ابوبکر حضرت عمر حضرت علی ؓ سے مشورہ کیا۔ صدیق اکبر ؓ نے تو فرمایا رسول اللہ آخر یہ ہمارے کنبے برادری کے خویش و اقارب ہیں۔ آپ ان سے فدیہ لے کر چھوڑ دیجئے مال ہمیں کام آئے گا اور کیا عجب کہ اللہ تعالیٰ کل انہیں ہدایت دے دے اور یہ ہمارے قوت وبازو بن جائیں۔ اب آپ نے حضرت فاروق اعظم ؓ سے دریافت کیا۔ آپ نے فرمایا میری رائے تو اس بارے میں حضرت صدیق ؓ کی رائے کے خلاف ہے میرے نزدیک تو ان میں سے فلاں جو میرا قریشی رشتہ دار ہے مجھے سونپ دیجئے کہ میں اس کی گردن ماروں اور عقیل کو حضرت علی کے سپرد کیجئے کہ وہ اس کا کام تمام کریں اور حضرت حمزہ ؓ کے سپرد ان کا فلاں بھائی کیجئے کہ وہ اسے صاف کردیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے سامنے یہ ظاہر کردیں کہ ہمارے دل ان مشرکوں کی محبت سے خالی ہیں، اللہ رب العزت کے نام پر انہیں چھوڑ چکے ہیں اور رشتہ داریاں ان سے توڑ چکے ہیں۔ یا رسول اللہ ﷺ یہ لوگ سرداران کفر ہیں اور کافروں کے گروہ ہیں۔ انہیں زندہ چھوڑنا مناسب نہیں۔ حضور ﷺ نے ابوبکر ؓ کا مشورہ قبول کیا اور حضرت عمر کی بات کی طرف مائل نہ ہوئے۔ حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں کہ دوسرے دن صبح ہی سے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ آپ اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ رو رہے ہیں۔ میں نے پوچھا کہ آخر اس رونے کا کیا سبب ہے ؟ اگر کوئی ایسا ہی باعث ہو تو میں بھی ساتھ دوں ورنہ تکلف سے ہی رونے لگوں کیونکہ آپ دونوں بزرگوں کو روتا دیکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا یہ رونا بوجہ اس عذاب کے ہے جو تیرے ساتھیوں پر فدیہ لے لینے کے باعث پیش ہوا۔ آپ نے اپنے پاس کے ایک درخت کی طرف اشارہ کر کے فرمایا دیکھو اللہ کا عذاب اس درخت تک پہنچ چکا ہے اسی کا بیان آیت ( مَا كَانَ لِنَبِيٍّ اَنْ يَّكُوْنَ لَهٗٓ اَسْرٰي حَتّٰي يُثْخِنَ فِي الْاَرْضِ ۭتُرِيْدُوْنَ عَرَضَ الدُّنْيَا ڰ وَاللّٰهُ يُرِيْدُ الْاٰخِرَةَ ۭوَاللّٰهُ عَزِيْزٌ حَكِيْمٌ 67؀ )الأنفال:67) سے ( فَكُلُوْا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلٰلًا طَيِّبًا ڮ وَّاتَّقُوا اللّٰهَ ۭاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ 69؀ )الأنفال:69) تک ہے ـ پس اللہ تعالیٰ نے مال غنیمت حلال فرمایا پھر اگلے سال جنگ احد کے موقعہ پر فدیہ لینے کے بدلے ان کی سزا طے ہوئی ستر مسلمان صحابہ شہید ہوئے لشکر اسلام میں بھگدڑ مچ گئی آنحضرت ﷺ کے سامنے کے چار دانت شہید ہوئے آپ کے سر پر جو خود تھا وہ ٹوٹ گیا چہرہ خون آلودہ ہوگیا۔ پس یہ آیت اتری ( اَوَلَمَّآ اَصَابَتْكُمْ مُّصِيْبَةٌ قَدْ اَصَبْتُمْ مِّثْلَيْھَا ۙ قُلْتُمْ اَنّٰى هٰذَا ۭ قُلْ ھُوَ مِنْ عِنْدِ اَنْفُسِكُمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ01605 )آل عمران:165) ، یعنی جب تمہیں مصیبت پہنچی تو کہنے لگے کہ یہ کہاں سے آگئی ؟ جواب دے کہ یہ خود تمہاری اپنی طرف سے ہے۔ تم اس سے پہلے اس سے دگنی راحت بھی تو پاچکے ہو یقین مانو کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے مطلب یہ ہے کہ یہ فدیہ لینے کا بدل ہے یہ حدیث مسلم شریف وغیرہ میں بھی ہے۔ ابن عباس وغیرہ کا فرمان ہے کہ یہ آیت انحضرت ﷺ کی دعا کے بارے میں ہے اور روایت میں ہے کہ جب حضور نے دعا میں اپنا پورا مبالغہ کیا تو حضرت عمر نے کہا یا رسول اللہ اب مناجات ختم کیجئے اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ نے جو وعدہ آپ سے کیا ہے وہ اسے ضرور پورا کرے گا۔ اس آیت کی تفسیر میں صحیح بخاری شریف میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ حضرت مقداد بن اسود نے ایک ایسا کام کیا کہ اگر میں کرتا تو مجھے اپنے اور تمام اعمال سے زیادہ پسندیدہ ہوتا۔ آنحضرت ﷺ جب مشرکوں پر بد دعا کر رہے تھے تو آپ آئے اور کہنے لگے ہم آپ سے وہ نہیں کہیں گے جو قوم موسیٰ نے کہا تھا کہ خود اپنے رب کو ساتھ لے کر جا اور لڑ بھڑ لو بلکہ ہم جو کہتے ہیں وہ کر کے بھی دکھائیں گے چلئے ہم آپ کے دائیں بائیں برابر کفار سے جہاد کریں گے آگے پیچھے بھی ہم ہی ہم نظر آئیں گے میں نے دیکھا کہ ان کے اس قول سے رسول اللہ ﷺ خوش ہوگئے اور آپ کا چہرہ مبارک چمکنے لگا۔ ایک اور روایت میں ہے کہ اس دعا کے بعد حضور ﷺ یہ کہتے ہوئے تشریف لائے کہ عنقریب مشرکین شکست کھائیں گے اور پیٹھ دکھائیں گے ( نسائی وغیرہ ) ارشاد ہوا کہ ایک ہزار فرشتوں سے تمہاری امداد کی جائے گی جو برابر ایک دوسرے کے پیچھے سلسلہ وار آئیں گے اور تمہاری مدد کریں گے ایک کے بعد ایک آتا رہے گا۔ حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت جبرائیل ؑ ایک ہزار فرشتوں کے ساتھ آنحضرت ﷺ کے لشکر کے دائیں حصے میں آئے تھے جس پر کمان حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی تھی اور بائیں حصے پر حضرت میکائیل ؑ ایک ہزار فرشتوں کی فوج کے ساتھ اترے تھے۔ اس طرف میری کمان تھی ایک قرأت میں مردفین بھی ہے۔ مشہور یہ ہے کہ ان دونوں فرشتوں کے ساتھ پانچ پانچ سو فرشتے تھے جو بطور امداد آسمان سے بحکم الٰحی اترے تھے۔ حضرت ابن عباس کا بیان ہے کہ ایک مسلمان ایک کافر پر حملہ کرنے کیلئے اس کا تعاقت کر رہا تھا کہ اچانک ایک کوڑا مانگنے کی آواز اور ساتھ ہی ایک گھوڑ سوار کی آواز آئی کہ اے خیروم آگے بڑھ وہیں دیکھا کہ وہ مشرک چت گرا ہوا ہے اس کا منہ کوڑے کے لگنے سے بگڑ گیا ہے اور ہڈیاں پسلیاں چور چور ہوگئی ہیں اس انصاری صحابی نے حضور سے یہ واقعہ بیان کیا تو آپ نے فرمایا تو سچا ہے یہ تیری آسمانی مدد تھی پس اس دن ستر کافر قتل ہوئے اور ستر قید ہوئے امام بخاری ؒ نے باب باندھا ہے کہ " بدر والے دن فرشتوں کا اترنا " پھر حدیث لائے ہیں کہ جبرائیل ؑ حضور کے پاس آئے اور پوچھا کہ بدری صحابہ کا درجہ آپ میں کیسا سمجھا جاتا ہے ؟ آپ نے فرمایا اور مسلمانوں سے بہت افضل۔ حضرت جبرائیل نے فرمایا اس طرح بدر میں آنے والے فرشتے بھی اور فرشتوں میں افضل گنے جاتے ہیں۔ بخاری اور مسلم میں ہے کہ جب حضرت عمر نے حضرت حاطب بن ابو بلتعہ ؓ کے قتل کا مشورہ رسول اللہ ﷺ کو دیا تو آپ نے فرمایا وہ تو بدری صحابی ہیں تم نہیں جانتے اللہ تعالیٰ نے بدریوں پر نظر ڈالی اور فرمایا تم جو چاہے کرو میں نے تمہیں بخش دیا۔ پھر فرماتا ہے کہ فرشتوں کا بھیجنا اور تمہیں اس کی خوشخبری دینا صرف تمہاری خوشی اور اطمینان دل کے لئے تھا ورنہ اللہ تعالیٰ ان کو بھیجے بغیر بھی اس پر قادر ہے جس کی جا ہے مدد کرے اور اسے غالب کر دے۔ بغیر نصرت پروردگار کے کوئی فتح پا نہیں سکتا اللہ ہی کی طرف سے مدد ہوتی ہے جیسے فرمان ہے آیت ( فَاِذَا لَقِيْتُمُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا فَضَرْبَ الرِّقَابِ ۭ حَتّىٰٓ اِذَآ اَثْخَنْتُمُوْهُمْ فَشُدُّوا الْوَثَاقَ ڎ فَاِمَّا مَنًّـۢا بَعْدُ وَاِمَّا فِدَاۗءً حَتّٰى تَضَعَ الْحَرْبُ اَوْزَارَهَاڃ ذٰ۩لِكَ ړ وَلَوْ يَشَاۗءُ اللّٰهُ لَانْتَـصَرَ مِنْهُمْ وَلٰكِنْ لِّيَبْلُوَا۟ بَعْضَكُمْ بِبَعْـضٍ ۭ وَالَّذِيْنَ قُتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ فَلَنْ يُّضِلَّ اَعْمَالَهُمْ ) 47۔ محمد:4) ، کافروں سے جب میدان ہو تو گردن مارنا ہے جب اس میں کامیابی ہوجائے تو پھر قید کرنا ہے۔ اس کے بعد یا احسان کے طور پر چھوڑ دینا یا فدیہ لے لینا ہے یہاں تک کہ لڑائی موقوف ہوجائے یہ ظاہری صورت ہے اگر رب چاہے تو آپ ہی ان سے بدلے لے لے لیکن وہ ایک سے ایک کو آزما رہا ہے اللہ کی راہ میں شہید ہونے والوں کے اعمال اکارت نہیں جائیں گے۔ انہیں اللہ تعالیٰ راہ رکھائے گا اور انہیں خوشحال کر دے گا اور جان پہچان کی جنت میں لے جائے گا اور آیت میں ہے ( وَتِلْكَ الْاَيَّامُ نُدَاوِلُھَا بَيْنَ النَّاسِ ۚ وَلِيَعْلَمَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَيَتَّخِذَ مِنْكُمْ شُهَدَاۗءَ ۭ وَاللّٰهُ لَا يُحِبُّ الظّٰلِمِيْنَ01400ۙ )آل عمران:140) یہ دن ہم لوگوں میں گھماتے رہتے ہیں تاکہ اللہ تعالیٰ جانچ لے اور شہیدوں کو الگ کرلے ظالموں سے اللہ ناخوش رہتا ہے اس میں ایمانداروں کا امتیاز ہوجاتا ہے اور یہ کفار کے مٹانے کی صورت ہے۔ جہاد کا شرعی فلسفہ یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ مشرکوں کو موحدوں کے ہاتھوں سزا دیتا ہے۔ اس سے پہلے عام آسمانی عذابوں سے وہ ہلاک کردیئے جاتے تھے جیسے قوم نوح پر طوفان آیا، عاد والے آندھی میں تباہ ہوئے، ثمودی چیخ سے غارت کردیئے گئے، قوم لوط پر پتھر بھی برسے، زمین میں بھی دھنسائے گئے اور ان کی بستیاں الٹ دی گئیں، قوم شعیب پر ابر کا عذاب آیا۔ پھر حضرت موسیٰ ؑ کے زمانے میں دشمنان دین مع فرعون اور اس کی قوم اور اس کے لشکروں کے ڈبو دیئے گئے۔ اللہ نے توراۃ اتاری اور اس کے بعد سے اللہ کا حکم جاری ہوگیا جیسے فرمان ہے آیت ( وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ مِنْۢ بَعْدِ مَآ اَهْلَكْنَا الْقُرُوْنَ الْاُوْلٰى بَصَاۗىِٕرَ للنَّاسِ وَهُدًى وَّرَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُوْنَ 43؀ ) 28۔ القصص:43) پہلی بستیوں کو ہلاک کرنے کے بعد ہم نے موسیٰ کو کتاب دی جو سوچنے سمجھنے کی بات تھی۔ پھر سے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے ہاتھوں کافروں کو سزا دینا شروع کردیا تاکہ مسلمانوں کے دل صاف ہوجائیں اور کافروں کی ذلت اور بڑھ جائے جیسے اس امت کو اللہ جل شانہ کا حکم ہے آیت ( قَاتِلُوْهُمْ يُعَذِّبْهُمُ اللّٰهُ بِاَيْدِيْكُمْ وَيُخْزِهِمْ وَيَنْصُرْكُمْ عَلَيْهِمْ وَيَشْفِ صُدُوْرَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِيْنَ 14 ۙ )التوبة:14) ، اے مومنو ! ان سے جہاد کرو اللہ انہیں تمہارے ہاتھوں سزا دے گا انہیں ذلیل کرے گا اور تمہیں ان پر مدد عطا فرما کر مومنوں کے سینے صاف کر دے گا۔ اسی میدان بدر میں گھمنڈ و نخوت کے پتلوں کا، کفر کے سرداروں کا ان مسلمانوں کے ہاتھ قتل ہونا جن پر ہمیشہ ان کی نظریں ذلت و حقارت کے ساتھ پڑتی رہیں کچھ کم نہ تھا۔ ابو جہل اگر اپنے گھر میں اللہ کے کسی عذاب سے ہلاک ہوجاتا تو اس میں وہ شان نہ تھی جو معرکہ قتال میں مسلمانوں کے ہاتھوں ٹکڑے ہونے میں ہے۔ جیسے کہ ابو لہب کی موت اسی طرح کی واقع ہوئی تھی کہ اللہ کے عذاب میں ایسا سڑا کہ موت کے بعد کسی نے نہ تو اسے نہلایا نہ دفنایا بلکہ دور سے پانی ڈال کر لوگوں نے پتھر پھینکنے شروع کئے اور انہیں میں وہ دب گیا۔ اللہ عزت والا ہے پھر اس کا رسول اور ایماندار۔ دنیا آخرت میں عزت اور بھلائی ان ہی کے حصے کی چیز ہے جیسے ارشاد ہے ہے آیت ( اِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُوْمُ الْاَشْهَادُ 51؀ۙ ) 40۔ غافر:51) ، ہم ضرور بضرور اپنے رسولوں کی، ایماندار بندوں کی اس جہان میں اور اس جہان میں مدد فرمائیں گے۔ اللہ حکیم ہے گو وہ قادر تھا کہ بغیر تمہارے لڑے بھڑے کفار کو ملیامیٹ کر دے لیکن اس میں بھی اس کی حکمت ہے جو وہ تمہارے ہاتھوں انہیں ڈھیر کر رہا ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 9 اِذْ تَسْتَغِیْثُوْنَ رَبَّکُمْ فَاسْتَجَابَ لَکُمْ اَنِّیْ مُمِدُّکُمْ بِاَلْفٍ مِّنَ الْمَلآءِکَۃِ مُرْدِفِیْنَ قریش کے ایک ہزار کے لشکر کے مقابلے میں تمہاری مدد کے لیے ایک ہزار فرشتے آسمانوں سے قطار در قطار اتریں گے۔

إذ تستغيثون ربكم فاستجاب لكم أني ممدكم بألف من الملائكة مردفين

سورة: الأنفال - آية: ( 9 )  - جزء: ( 9 )  -  صفحة: ( 178 )

Surah Anfal Ayat 9 meaning in urdu

اور وہ موقع یاد کرو جبکہ تم اپنے رب سے فریاد کر رہے تھے جواب میں اس نے فرمایا کہ میں تمہاری مدد کے لیے پے در پے ایک ہزار فرشتے بھیج رہا ہوں


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو۔ کہ قیامت کا زلزلہ ایک حادثہٴ عظیم ہوگا
  2. یہ لوگ نذریں پوری کرتے ہیں اور اس دن سے جس کی سختی پھیل رہی
  3. اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو خدا پر جھوٹ افتراء کرے ایسے
  4. جس دن آسمان ایسا ہو جائے گا جیسے پگھلا ہوا تانبا
  5. میرے بندوں میں ایک گروہ تھا جو دعا کیا کرتا تھا کہ اے ہمارے پروردگار
  6. انہوں نے کہا کہ میں تو تمہارے پروردگار کا بھیجا ہوا (یعنی فرشتہ) ہوں (اور
  7. ہم نے اس کو زمین میں بڑی دسترس دی تھی اور ہر طرح کا سامان
  8. اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے
  9. تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو
  10. وہ تو ایک زور کی آواز ہوگی اور یہ اس وقت دیکھنے لگیں گے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Anfal with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Anfal mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Anfal Complete with high quality
surah Anfal Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Anfal Bandar Balila
Bandar Balila
surah Anfal Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Anfal Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Anfal Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Anfal Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Anfal Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Anfal Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Anfal Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Anfal Fares Abbad
Fares Abbad
surah Anfal Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Anfal Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Anfal Al Hosary
Al Hosary
surah Anfal Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Anfal Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Tuesday, September 17, 2024

Please remember us in your sincere prayers