Surah Shuara Ayat 63 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ الشعراء کی آیت نمبر 63 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Shuara ayat 63 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿فَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ مُوسَىٰ أَنِ اضْرِب بِّعَصَاكَ الْبَحْرَ ۖ فَانفَلَقَ فَكَانَ كُلُّ فِرْقٍ كَالطَّوْدِ الْعَظِيمِ﴾
[ الشعراء: 63]

Ayat With Urdu Translation

اس وقت ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ اپنی لاٹھی دریا پر مارو۔ تو دریا پھٹ گیا۔ اور ہر ایک ٹکڑا (یوں) ہوگیا (کہ) گویا بڑا پہاڑ (ہے)

Surah Shuara Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) چنانچہ اللہ تعالیٰ نے یہ رہنمائی اور نشاندہی فرمائی کہ اپنی لاٹھی سمندر پر مارو، جس سے دائیں طرف کا پانی دائیں اور بائیں طرف کا بائیں طرف رک گیا اور دونوں کے بیچ میں راستہ بن گیا۔ کہا جاتا ہے کہ بارہ قبیلوں کے حساب سے بارہ راستے بن گئے تھے، واللہ اعلم۔
( 2 ) فِرْقٍ : قطعہ بحرسمندر کا حصہ، طَوْدٌ ،پہاڑ یعنی پانی کا ہر حصہ بڑے پہاڑ کی طرح کھڑا ہو گیا۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے معجزے کا صدور ہوا تاکہ موسیٰ ( عليه السلام ) اور ان کی قوم فرعون سے نجات پالے، اس تائید الٰہی کے بغیر فرعون سے نجات ممکن نہیں تھی۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


فرعون اور اس کا لشکر غرق دریا ہوگیا فرعون اپنے تمام لاؤ لشکر اور تمام رعایا کو مصر اور بیرون کے لوگوں کو اپنے والوں کو اور اپنی قوم کے لوگوں کو لے کر بڑ طمطراق اور ٹھاٹھ سے بنی اسرائیل کو تہس نہس کرنے کے ارادے سے چلا بعض کہتے ہیں ان کی تعداد لاکھوں سے تجاوز کرگئی تھی۔ ان میں سے ایک لاکھ تو صرف سیاہ رنگ کے گھوڑوں پر سوار تھے لیکن یہ خبر اہل کتاب کی ہے جو تامل طلب ہے۔ کعب سے تو مروی ہے کہ آٹھ لاکھ تو ایسے گھوڑوں پر سوار تھے۔ ہمارا تو خیال ہے کہ یہ سب بنی اسرائیل کی مبالغہ آمیز روایتیں ہیں۔ اتنا تو قرآن سے ثابت ہے کہ فرعون اپنی کل جماعت کو لے کر چلا مگر قرآن نے ان کی تعداد بیان نہیں فرمائی نہ اس کو علم ہمیں کچھ نفع دینے والا ہے طلوع آفتاب کے وقت یہ ان کے پاس پہنچ گیا۔ کافروں نے مومنوں اور مومنوں نے کافروں کو دیکھ لیا۔ حضرت موسیٰ ؑ کے ساتھیوں کے منہ سے بےساختہ نکل گیا کہ موسیٰ اب بتاؤ کیا کریں۔ پکڑ لیے گئے آگے بحر قلزم ہے پیچھے فرعون کا ٹڈی دل لشکر ہے۔ نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن۔ ظاہر ہے کہ نبی اور غیر نبی کا ایمان یکساں نہیں ہوتا حضرت موسیٰ ؑ نہایت ٹھنڈے دل سے جواب دیتے ہیں کہ گھبراؤ نہیں تمہیں کوئی ایذاء نہیں پہنچا سکتی میں اپنی رائے سے تمہیں لے کر نہیں نکلا بلکہ احکم الحکمین کے حکم سے تمہیں لے کر چلا ہوں۔ وہ وعدہ خلاف نہیں ہے ان کے اگلے حصے پر حضرت ہارون ؑ تھے انہی کے ساتھ حضرت یوشع بن نون تھے یہ آل فرعون کا مومن شخص تھا۔ اور حضرت موسیٰ ؑ لشکر کے اگلے حصے میں تھے۔ گھبراہٹ کے مارے اور راہ نہ ملنے کی وجہ سے سارے بنو اسرئیل ہکا بکا ہو کر ٹھہر گئے اور اضطراب کے ساتھ جناب کلیم اللہ سے دریافت فرمانے لگے کہ اسی راہ پر چلنے کا اللہ کا حکم تھا ؟ آپ نے فرمایا ہاں۔ اتنی دیر میں تو فرعون کا لشکر سر پر آپہنچا۔ اسی وقت پروردگار کی وحی آئی کہ اے نبی ! اس دریا پر اپنی لکڑی مارو۔ اور پھر میری قدرت کا کرشمہ دیکھو، آپ نے لکڑی ماری جس کے لگتے ہی بحکم اللہ پانی پھٹ گیا اس پریشانی کے وقت حضرت موسیٰ ؑ نے جو دعامانگی تھی۔ وہ ابن ابی حاتم میں ان الفاظ سے مروی ہے۔ دعا ( یا من کان قبل کل شئی المکون لکل شئی والکائن بعد کل شئی اجعل لنا مخرجا ) یہ دعا حضرت موسیٰ ؑ کے منہ سے نکلی ہی تھی کہ اللہ کی وحی آئی کہ دریا پر اپنی لکڑی مارو۔ حضرت قتادہ ؓ فرماتے ہیں اس رات اللہ تعالیٰ نے دریا کی طرف پہلے ہی سے وحی بھیج دی تھی کہ جب میرے پیغمبر حضرت موسیٰ ؑ آئیں اور تجھے لکڑی ماریں تو تو ان کی بات سننا اور ماننا پس سمندر میں رات بھر تلاطم رہا اس کی موجیں ادھر ادھر سر ٹکراتی پھیریں کہ نہ معلوم حضرت ؑ کب اور کدھر سے آجائیں اور مجھے لکڑی ماردیں ایسانہ ہو کہ مجھے خبر نہ لگے اور میں ان کے حکم کی بجا آوری نہ کرسکوں جب بالکل کنارے پہنچ گئے تو آپ کے ساتھی حضرت یوشع بن نون رحمۃ اللہ نے فرمایا اے اللہ کے نبی ! اللہ کا آپ کو کیا حکم ہے ؟ آپ نے فرمایا ــ یہی کہ میں سمندر میں لکڑی ماروں۔ انہوں نے کہا پھر دیر کیا ہے ؟ چناچہ آپ نے لکڑی مار کر فرمایا اللہ کے حکم سے تو پھٹ اور مجھے چلنے کا راستہ دے دے۔ اسی وقت وہ پھٹ گیا راستے بیچ میں صاف نظر آنے لگے اور اس کے آس پاس پانی بطور پہاڑ کے کھڑا ہوگیا۔ اس میں بارہ راستے نکل آئے بنو اسرائیل کے قبیلے بھی بارہ ہی تھے۔ پھر قدرت الٰہی سے ہر دو فریق کے درمیان جو پہاڑ حائل تھا اسمیں طاق سے بن گئے تاکہ ہر ایک دوسرے کو سلامت روی سے آتا ہوا دیکھے۔ پانی مثل دیواروں کے ہوگیا۔ اور ہوا کو حکم ہوا کہ اس نے درمیان سے پانی کو اور زمین کو خشک کرکے راستے صاف کردیئے پس اس خشک راستے سے آپ مع اپنی قوم کے بےکھٹکے جانے لگے۔ پھر فرعونیوں کو اللہ تعالیٰ نے دریا سے قریب کردیا پھر موسیٰ اور بنواسرائیل اور سب کو تو نجات مل گئی۔ اور باقی سب کافروں کو ہم نے ڈبودیا نہ ان میں سے کوئی بچا۔ نہ ان میں سے کوئی ڈوبا۔ حضرت ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں۔ فرعون کو جب بنو اسرائیل کے بھاگ جانے کی خبر ملی تو اس نے ایک بکری ذبح کی اور کہا اس کی کھال اترنے سے پہلے چھ لاکھ کا لشکرجمع ہوجانا چاہئے۔ ادھر موسیٰ ؑ بھاگم بھاگ دریا کے کنارے جب پہنچ گئے تو دریا سے فرمانے لگے تو پھٹ جا کہیں ہٹ جا اور ہمیں جگہ دے دے اس نے کہا یہ کیا تکبر کی باتیں کررہے ہو ؟ کیا میں اس سے پہلے بھی کبھی پھٹا ہوں ؟ اور ہٹ کر کسی انسان کو جگہ دی ہے جو تجھے دوں گا ؟ آپ کے ساتھ جو بزرگ شخص تھے انہوں نے کہا اے نبی کیا یہی راستہ اور یہی جگہ اللہ کی بتلائی ہوئی ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں یہی انہوں نے کہا پھر نہ تو آپ جھوٹے ہیں نہ آپ سے غلط فرمایا گیا ہے۔ آپ نے دوبارہ یہی کہا لیکن پھر بھی کچھ نہ ہوا۔ اس بزرگ شخص نے دوبارہ یہی سوال کیا اسی وقت وحی اتری کہ سمندر پر اپنی لکڑی مار۔ اب آپ کو خیال آیا اور لکڑی ماری لکڑی لگتے ہی سمندر نے راستہ دے دیا۔ بارہ راہیں ظاہر ہوگئیں ہر فرقہ اپنے راستے کو پہچان گیا اور اپنی راہ پر چل دیا اور ایک دوسرے کو دیکھتے ہوئے بہ اطمینان تمام چل دئیے۔ حضرت موسیٰ ؑ تو بنی اسرائیل کو لے کر پار نکل گئے اور فرعونی ان کے تعاقب میں سمندر میں آگئے کہ اللہ کے حکم سے سمندر کا پانی جیسا تھا ویسا ہوگیا اور سب کو ڈبودیا۔ جب سب سے آخری بنی اسرائیلی نکلا اور سب سے آخری قبطی سمندر میں آگیا اسی وقت جناب باری تعالیٰ کے حکم سے سمندر کا پانی ایک ہوگیا اور سارے کے سارے قبطی ایک ایک کرکے ڈبودیئے گئے۔ اس میں بڑی عبرتناک نشانی ہے کہ کس طرح گنہگار برباد ہوتے ہیں اور نیک کردار شاد ہوتے ہیں لیکن پھر بھی اکثر لوگ ایمان جیسی دولت سے محروم ہیں۔ بیشک تیرا رب عزیز ورحیم ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


فَانْفَلَقَ فَکَانَ کُلُّ فِرْقٍ کَالطَّوْدِ الْعَظِیْمِ ” اپنے مفہوم کے اعتبار سے آیت کے الفاظ بہت واضح ہیں ‘ لیکن اس کے باوجود اگر کوئی شخص ان الفاظ کی لایعنی تاویل کرکے اس واقعہ کو مدوجزر قرار دے تو اسے صرف ڈھٹائی ہی کہا جاسکتا ہے۔ فَلَقَکے معنی پھٹنے کے ہیں اور یہ مادہ اس مفہوم کے ساتھ قرآن میں کثرت سے آیا ہے۔ جیسے : فَالِقُ الْاِصْبَاحِ ج الانعام : 96 ”چاک کرنے والا صبح کی سفیدی کو “۔ اور قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ الفلق ” کہیے میں پناہ مانگتا ہوں صبح کے رب کی “۔ چناچہ اس آیت میں بھی لفظ فلق کے لغوی معنی ہی مراد ہیں ‘ یعنی سمندر پھٹ گیا اور اس کے دونوں حصے پہاڑ کی طرح کھڑے ہوگئے۔ کون نہیں جانتا کہّ مدوجزر کی کیفیت میں نہ تو سمندر پھٹتا ہے اور نہ ہی اس کا پانی چٹان یا پہاڑ کی طرح کھڑا ہوجاتا ہے۔ چناچہ اس تاویل کے مقابلے میں آیت کے الفاظ کا لغوی اعتبار سے تجزیہ کیا جائے تو قرآن کے اس فرمان کی حقانیت بھی ثابت ہوجاتی ہے : لَا یَاْتِیْہِ الْبَاطِلُ مِنْم بَیْنِ یَدَیْہِ وَلَا مِنْ خَلْفِہٖ ط ” حمٰ السجدۃ : 42 کہ باطل اس کتاب پر حملہ نہیں کرسکتا ‘ نہ سامنے سے اور نہ پیچھے سے۔ یعنی قرآن اپنے مفاہیم و معانی کی حفاظت بھی خود کرتا ہے۔

فأوحينا إلى موسى أن اضرب بعصاك البحر فانفلق فكان كل فرق كالطود العظيم

سورة: الشعراء - آية: ( 63 )  - جزء: ( 19 )  -  صفحة: ( 370 )

Surah Shuara Ayat 63 meaning in urdu

ہم نے موسیٰؑ کو وحی کے ذریعہ سے حکم دیا کہ "مار اپنا عصا سمندر پر" یکایک سمندر پھَٹ گیا اور اس کا ہر ٹکڑا ایک عظیم الشان پہاڑ کی طرح ہو گیا


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اُسے (خدا نے) کس چیز سے بنایا؟
  2. بلکہ ہم سچ کو جھوٹ پر کھینچ مارتے ہیں تو وہ اس کا سر توڑ
  3. اور وہ جس سے میں امید رکھتا ہوں کہ قیامت کے دن میرے گناہ بخشے
  4. اور خدا کے سب نام اچھے ہی اچھے ہیں۔ تو اس کو اس کے ناموں
  5. یہاں تم کو یہ (آسائش) ہوگی کہ نہ بھوکے رہو نہ ننگے
  6. اور تمہارا پروردگار بستیوں کو ہلاک نہیں کیا کرتا۔ جب تک اُن کے بڑے شہر
  7. جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو گھبرا اٹھتا ہے
  8. اور انصاف کے ساتھ ٹھیک تولو۔ اور تول کم مت کرو
  9. اور تم کیسے لوگ ہو کہ خدا پر ایمان نہیں لاتے۔ حالانکہ (اس کے) پیغمبر
  10. (اے محمدﷺ!) یہ (جو پیغمبر آتے رہے اور کتابیں نازل ہوتی رہیں تو) اس لیے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Shuara with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Shuara mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Shuara Complete with high quality
surah Shuara Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Shuara Bandar Balila
Bandar Balila
surah Shuara Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Shuara Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Shuara Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Shuara Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Shuara Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Shuara Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Shuara Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Shuara Fares Abbad
Fares Abbad
surah Shuara Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Shuara Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Shuara Al Hosary
Al Hosary
surah Shuara Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Shuara Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, November 24, 2024

Please remember us in your sincere prayers