Surah maryam Ayat 64 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَمَا نَتَنَزَّلُ إِلَّا بِأَمْرِ رَبِّكَ ۖ لَهُ مَا بَيْنَ أَيْدِينَا وَمَا خَلْفَنَا وَمَا بَيْنَ ذَٰلِكَ ۚ وَمَا كَانَ رَبُّكَ نَسِيًّا﴾
[ مريم: 64]
اور (فرشتوں نے پیغمبر کو جواب دیا کہ) ہم تمہارے پروردگار کے حکم سوا اُتر نہیں سکتے۔ جو کچھ ہمارے آگے ہے اور پیچھے ہے اور جو ان کے درمیان ہے سب اسی کا ہے اور تمہارا پروردگار بھولنے والا نہیں
Surah maryam Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) نبی ( صلى الله عليه وسلم ) نے ایک مرتبہ جبرائیل ( عليه السلام ) سے زیادہ اور جلدی جلدی ملاقات کی خواہش ظاہر فرمائی جس پر یہ آیت اتری ( صحیح بخاری )، تفسیر سورہ مریم)۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
جبرائیل ؑ کی آمد میں تاخیر کیوں ؟ صحیح بخاری شریف میں ہے آنحضرت ﷺ نے ایک مرتبہ حضرت جبرائیل ؑ سے فرمایا آپ جتنا آتے ہیں اس سے زیادہ کیوں نہیں آتے ؟ اس کے جواب پر یہ آیت اتری ہے۔ یہ بھی مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل ؑ کے آنے میں تاخیر ہوگئی جس سے حضور ﷺ غمگین ہوئے پھر آپ یہ آیت لے کر نازل ہوئے۔ روایت ہے کہ بارہ دن یا اس سے کچھ کم تک نہیں آئے تھے جب آئے تو حضور ﷺ نے کہا اتنی تاخیر کیوں ہوئی ؟ مشرکین تو کچھ اور ہی اڑانے لگے تھے اس پر یہ آیت اتری۔ پس گو یہ یہ آیت سورة والضحی کی آیت جیسی ہے۔ کہتے ہیں کہ چالیس دن تک ملاقات نہ ہوئی تھی جب ملاقات ہوئی تو آپ نے فرمایا میرا شوق تو بہت ہی بےچین کئے ہوئے تھا۔ حضرت جبرائیل ؑ نے فرمایا اس سے کسی قدر زیادہ شوق خود مجھے آپ کی ملاقات کا تھا لیکن میں اللہ کے حکم کا مامور اور پابند ہوں وہاں سے جب بھیجا جاؤں تب ہی آسکتا ہوں ورنہ نہیں اسی وقت یہ وحی نازل ہوئی۔ لیکن یہ روایت غریب ہے ابن ابی حاتم میں ہے کہ حضرت جبرائیل ؑ نے آنے میں دیر لگائی پھر جب آئے تو حضور ﷺ نے رک جانے کی وجہ دریافت کی آپ نے جواب دیا کہ جب لوگ ناخن نہ کتروائیں، انگلیاں اور پوریاں صاف نہ رکھیں، مونچھیں پست نہ کرائیں، مسواک نہ کریں تو ہم کیسے آسکتے ہیں ؟ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ مسند امام احمد میں ہے کہ ایک مرتبہ حضور ﷺ نے حضرت ام سلمہ ؓ سے فرمایا مجلس درست اور ٹھیک ٹھاک کرلو آج وہ فرشتہ آرہا ہے جو آج سے پہلے زمین پر کبھی نہیں آیا۔ ہمارے آگے پیچھے کی تمام چیزیں اسی اللہ کی ہیں یعنی دنیا اور آخرت اور اس کے درمیان کی یعنی دونوں نفخوں کے درمیان کی چیزیں بھی اسی کی تملیک کی ہیں۔ آنے والے امور آخرت اور گزر چکے ہوئے امور دنیا اور دنیا آخرت کے درمیان کے امور سب اسی کے قبضے میں ہیں۔ تیرا رب بھولنے والا نہیں اس نے آپ کو اپنی یاد سے فرماموش نہیں کیا۔ نہ اس کی یہ صفت۔ جیسے فرمان ( وَالضُّحٰى ۙ ) 93۔ الضحی :1) قسم ہے چاشت کے وقت کی اور رات کی جب وہ ڈھانپ لے نہ تو تیرا رب تجھ سے دستبردار ہے نہ ناخوش۔ ابن ابی حاتم میں ہے آپ فرماتے ہیں جو کچھ اللہ نے اپنی کتاب میں حلال کردیا وہ حلال ہے اور جو حرام کردیا حرام ہے اور جس سے خاموش رہا وہ عافیت ہے تم اللہ کی عافیت کو قبول کرلو، اللہ کسی چیز کا بھولنے والا نہیں پھر آپ نے یہی جملہ تلاوت فرمایا۔ آسمان و زمین اور ساری مخلوق کا خالق مالک مدبر متصرف وہی ہے۔ کوئی نہیں جو اس کے کسی حکم کو ٹال سکے۔ تو اسی کی عبادتیں کئے چلا جا اور اسی پر جما رہ اس کے مثیل شبیہ ہم نام پلہ کوئی نہیں۔ وہ بابرکت ہے وہ بلندیوں والا ہے اس کے نام میں تمام خوبیاں ہیں جل جلالہ۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 64 وَمَا نَتَنَزَّلُ اِلَّا بِاَمْرِ رَبِّکَ ج ” یہاں سے ایک بہت اہم مضمون کا آغاز ہو رہا ہے اور یہ بات اس سلسلے کی پہلی کڑی ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو قرآن کے ساتھ جو والہانہ محبت تھی ‘ جو عشق تھا ‘ اس کا جو شغف اور شوق تھا ‘ اس کی بنا پر وحی میں وقفہ آپ ﷺ پر بہت شاق گزرتا تھا۔ آپ ﷺ کی خواہش ہوتی تھی کہ وحی جلد از جلد آتی رہے تاکہ اس سے آپ ﷺ اپنے وجودُِ پر نور کو مزید منور کرتے رہیں۔ اس حوالے سے آپ ﷺ نے جبرائیل علیہ السلام سے شکوہ کیا کہ آپ کی آمد وقفے وقفے سے ہوتی ہے ‘ ہم انتظار کرتے رہتے ہیں۔ آپ ﷺ کے اس شکوہ کا یہاں جبرائیل کی طرف سے جواب دیا جا رہا ہے کہ اے نبی ﷺ ہم اپنی مرضی سے نازل نہیں ہوتے ‘ ہم تو آپ کے رب کے حکم کے پابند ہیں۔ اس کا اذن ہوتا ہے تو ہم نازل ہوتے ہیں۔لَہٗ مَا بَیْنَ اَیْدِیْنَا وَمَا خَلْفَنَا وَمَا بَیْنَ ذٰلِکَ ج ”ان الفاظ میں بہت گہرائی ہے۔ آگے اور پیچھے کے درمیان میں کون ہے ؟ وہی جو یہاں متکلم ہیں ‘ یعنی خود جبرائیل ! مراد یہ کہ میں بالکلیہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے تابع ہوں اور فرشتے کی یہی شان ہے۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کے احکام سے ِ سرمو سرتابی نہیں کرتے ‘ جیسا کہ سورة التحريم میں فرمایا گیا ہے : لَا یَعْصُوْنَ اللّٰہَ مَآ اَمَرَہُمْ وَیَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ ”وہ اللہ کی نافرمانی نہیں کرتے جس کا وہ انہیں حکم دے ‘ اور وہی کچھ کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہے۔ “وَمَا کَانَ رَبُّکَ نَسِیًّا ” اے نبی ﷺ ! ہم آپ کے رب کی اجازت اور مشیت سے وحی لے کر نازل ہوتے ہیں۔ اس میں جو تاخیر ہوتی ہے وہ کسی نسیان کی وجہ سے نہیں ہوتی بلکہ اس کی مرضی اور حکمت سے ہوتی ہے۔ سورة الفرقان میں اس حکمت کی وضاحت ان الفاظ میں بیان فرمائی گئی ہے : کَذٰلِکَج لِنُثَبِّتَ بِہٖ فُؤَادَکَ وَرَتَّلْنٰہُ تَرْتِیْلًا ”اسی طرح ہم نے اسے نازل کیا تاکہ مضبوط کردیں اس کے ساتھ آپ ﷺ کا دل اور اسی لیے ہم نے اسے پڑھ کر سنایا ہے تھوڑا تھوڑا کر کے “۔ اور سورة بنی اسرائیل میں یہ مضمون یوں بیان ہوا ہے : وَقُرْاٰناً فَرَقْنٰہُ لِتَقْرَاَہٗ عَلَی النَّاسِ عَلٰی مُکْثٍ وَّنَزَّلْنٰہُ تَنْزِیْلاً ” اور قرآن کو ہم نے ٹکڑے ٹکڑے کر کے نازل کیا ہے ‘ تاکہ آپ ﷺ اسے لوگوں کو پڑھ کر سنائیں ٹھہر ٹھہر کر ‘ اور ہم نے اس کو اتارا ہے تھوڑا تھوڑا کر کے۔ “
وما نتنـزل إلا بأمر ربك له ما بين أيدينا وما خلفنا وما بين ذلك وما كان ربك نسيا
سورة: مريم - آية: ( 64 ) - جزء: ( 16 ) - صفحة: ( 309 )Surah maryam Ayat 64 meaning in urdu
اے محمدؐ، ہم تمہارے رب کے حکم کے بغیر نہیں اُترا کرتے جو کچھ ہمارے آگے ہے اور جو کچھ پیچھے ہے اور جو کچھ اس کے درمیان ہے ہر چیز کا مالک وہی ہے اور تمہارا رب بھولنے والا نہیں ہے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- (اس وقت) خدا کے سوا کوئی جماعت اس کی مددگار نہ ہوئی اور نہ وہ
- (وہ یہ کہ) خدا پر اور اس کے رسولﷺ پر ایمان لاؤ اور خدا کی
- کہنے لگا کہ تمہارا سب سے بڑا مالک میں ہوں
- کہ موسیٰ اور ہارون پر سلام
- تو آج ہم تیرے بدن کو (دریا سے) نکال لیں گے تاکہ تو پچھلوں کے
- (اس کے بعد) نوح نے عرض کی کہ میرے پروردگار! یہ لوگ میرے کہنے پر
- (اتنے میں) وہ (خود) جھانکے گا تو اس کو وسط دوزخ میں دیکھے گا
- اور جو کافر تھے اُن کو خدا نے پھیر دیا وہ اپنے غصے میں (بھرے
- جب (وہ کوئی کام کرتا ہے تو) دو لکھنے والے جو دائیں بائیں بیٹھے ہیں،
- اور خدا اپنے حکم سے سچ کو سچ ہی کردے گا اگرچہ گنہگار برا ہی
Quran surahs in English :
Download surah maryam with the voice of the most famous Quran reciters :
surah maryam mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter maryam Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers