Surah Ghafir Ayat 67 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿هُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن تُرَابٍ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ يُخْرِجُكُمْ طِفْلًا ثُمَّ لِتَبْلُغُوا أَشُدَّكُمْ ثُمَّ لِتَكُونُوا شُيُوخًا ۚ وَمِنكُم مَّن يُتَوَفَّىٰ مِن قَبْلُ ۖ وَلِتَبْلُغُوا أَجَلًا مُّسَمًّى وَلَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ﴾
[ غافر: 67]
وہی تو ہے جس نے تم کو (پہلے) مٹی سے پیدا کیا۔ ہھر نطفہ بنا کر پھر لوتھڑا بنا کر پھر تم کو نکالتا ہے (کہ تم) بچّے (ہوتے ہو) پھر تم اپنی جوانی کو پہنچتے ہو۔ پھر بوڑھے ہوجاتے ہو۔ اور کوئی تم میں سے پہلے ہی مرجاتا ہے اور تم (موت کے) وقت مقرر تک پہنچ جاتے ہو اور تاکہ تم سمجھو
Surah Ghafir Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی تمہارے باپ آدم ( عليه السلام ) کو مٹی سے بنایا جو ان کی تمام اولاد کے مٹی سے پیدا ہونے کو مستلزم ہے۔ پھر اس کے بعد نسل انسانی کے تسلسل اور اس کی بقا و تحفظ کے لیے انسانی تخلیق کو نطفے سےوابستہ کردیا۔ اب ہر انسان اس نطفے سے پیدا ہوتا ہے۔ جو صلب پدر سے رحم مادر میں جا کر قرار پکڑتا ہے۔ سوائے حضرت عیسیٰ ( عليه السلام ) کے، کہ ان کی پیدائش معجزانہ طور پر بغیر باپ کے ہوئی۔ جیساکہ قرآن کریم کی بیان کردہ تفصیلات سے واضح ہے اور جس پر امت مسلمہ کا اجماع ہے۔
( 2 ) یعنی ان تمام کیفیتوں اور اطوار سے گزارنے والا وہی اللہ ہے جس کا کوئی شریک نہیں۔
( 3 ) یعنی رحم مادر میں مختلف ادوار سے گزر کر باہر آنے سے پہلے ہی ماں کے پیٹ میں، بعض بچپن میں، بعض جوانی میں اور بعض بڑھاپے سے قبل کہولت میں فوت ہو جاتے ہیں۔
( 4 ) یعنی اللہ تعالیٰ یہ اس لیے کرتا ہے تاکہ جس کی جتنی عمر اللہ نے لکھ دی ہے، وہ اس کو پہنچ جائے اور اتنی زندگی دنیا میں گزار لے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
رسول اللہ ﷺ کی مشرکین کو دعوت توحید۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے نبی ﷺ تم ان مشرکوں سے کہہ دو کہ اللہ تعالیٰ اپنے سوا ہر کسی کی عبادت سے اپنی مخلوق کو منع فرما چکا ہے۔ اس کے سوا اور کوئی مستحق عبادت نہیں۔ اس کی بہت بڑی دلیل اس کے بعد کی آیت ہے، جس میں فرمایا کہ اسی وحدہ لاشریک لہ نے تمہیں مٹی سے پھر نطفے سے پھر خون کی پھٹکی سے پیدا کیا۔ اسی نے تمہیں ماں کے پیٹ سے بچے کی صورت میں نکالا۔ ان تمام حالات کو وہی بدلتا رہا پھر اسی نے بچپن سے جوانی تک تمہیں پہنچایا۔ وہی جوانی کے بعد بڑھاپے تک لے جائے گا یہ سب کام اسی ایک کے حکم تقدیر اور تدبیر ہوجاتے ہیں۔ پھر کس قدر نامرادی ہے کہ اس کے ساتھ دوسرے کی عبادت کی جائے ؟ بعض اس سے پہلے ہی فوت ہوجاتے ہیں۔ یعنی کچے پنے میں ہی گرجاتے ہیں۔ حمل ساقط ہوجاتا ہے۔ بعض بچین میں بعض جوانی میں بعض ادھیڑ عمر میں بڑھاپے سے پہلے ہی مرجاتے ہیں۔ چناچہ اور جگہ قرآن پاک میں ہے ( وَنُقِرُّ فِي الْاَرْحَامِ مَا نَشَاۗءُ اِلٰٓى اَجَلٍ مُّسَمًّى ) 22۔ الحج:5) یعنی ہم ماں کے پیٹ میں ٹھہراتے ہیں جب تک چاہیں۔ یہاں فرمان ہے کہ تاکہ تم وقت مقررہ تک پہنچ جاؤ۔ اور تم سوچو سمجھو۔ یعنی اپنی حالتوں کے اس انقلاب سے تم ایمان لے آؤ کہ اس دنیا کے بعد بھی تمہیں نئی زندگی میں ایک روز کھڑا ہونا ہے، وہی زندگی دینے والا اور مارنے والا ہے۔ اس کے سوا کوئی موت زیست پر قادر نہیں۔ اس کے کسی حکم کو کسی فیصلے کو کسی تقرر کو کسی ارادے کو کوئی توڑنے والا نہیں، جو وہ چاہتا ہے ہو کر ہی رہتا ہے اور جو وہ نہ چاہے ناممکن ہے کہ وہ ہوجائے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 67 { ہُوَ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِّنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّطْفَۃٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَۃٍ } ” وہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا پہلے مٹی سے ‘ پھر نطفے سے ‘ پھر علقہ سے “ عَلَقَہکے لغوی معنی ایسی چیز کے ہیں جو کسی دوسری چیز کے ساتھ معلق ّہو۔ اس لفظ میں بچے کی تخلیق کے حوالے سے دوسرے مرحلے کی کیفیت بیان ہوئی ہے جب نطفہ رحم مادر کی دیوار کے ساتھ لٹکی ہوئی ایک جونک کی سی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ -۔ -۔ -۔ لفظ ” عَلَقَہ “ کی مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورة المؤمنون کی آیت 14 کی تشریح۔ { ثُمَّ یُخْرِجُکُمْ طِفْلًا } ” پھر وہ تمہیں نکال لیتا ہے ایک بچے کی حیثیت سے “ { ثُمَّ لِتَبْلُغُوْٓا اَشُدَّکُمْ } ” پھر تمہیں پروان چڑھاتا ہے تاکہ تم پہنچ جائو اپنی جوانی کو “ { ثُمَّ لِتَکُوْنُوْا شُیُوْخًا } ” پھر تمہیں مزید عمر دیتا ہے تاکہ تم ہو جائو بوڑھے۔ “ یعنی حیات انسانی کا دورانیہ life cycle عام طور پر اسی نہج پر چلتا ہے۔ { وَمِنْکُمْ مَّنْ یُّتَوَفّٰی مِنْ قَبْلُ } ” اور تم میں سے بعض وہ بھی ہیں جنہیں اس سے پہلے ہی وفات دے دی جاتی ہے “ بہت سے ایسے لوگ بھی ہیں جو بڑھاپے کی عمر تک نہیں پہنچ پاتے۔ کوئی بچپن میں فوت ہوجاتا ہے اور کوئی جوانی میں۔ { وَلِتَبْلُغُوْٓا اَجَلًا مُّسَمًّی وَّلَعَلَّکُمْ تَعْقِلُوْنَ۔ ” اور بعض کو مہلت دیتا ہے تاکہ تم ایک وقت معین ّکو پہنچ جائو اور یہ اس لیے ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔ “ چاہے کوئی بچپن میں ہی انتقال کر جائے ‘ کوئی جوانی میں فوت ہو یا کوئی بہت طویل عمر پالے ‘ ہر شخص نے اپنی موت تک بہر صورت زندہ رہنا ہے اور ہر شخص کی موت کا وقت اللہ کے ہاں مقرر اور طے شدہ ہے۔
هو الذي خلقكم من تراب ثم من نطفة ثم من علقة ثم يخرجكم طفلا ثم لتبلغوا أشدكم ثم لتكونوا شيوخا ومنكم من يتوفى من قبل ولتبلغوا أجلا مسمى ولعلكم تعقلون
سورة: غافر - آية: ( 67 ) - جزء: ( 24 ) - صفحة: ( 475 )Surah Ghafir Ayat 67 meaning in urdu
وہی تو ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا، پھر نطفے سے، پھر خون کے لوتھڑے سے، پھر وہ تمہیں بچے کی شکل میں نکالتا ہے، پھر تمہیں بڑھاتا ہے تاکہ تم اپنی پوری طاقت کو پہنچ جاؤ، پھر اور بڑھاتا ہے تاکہ تم بڑھاپے کو پہنچو اور تم میں سے کوئی پہلے ہی واپس بلا لیا جاتا ہے یہ سب کچھ اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ تم اپنے مقرر وقت تک پہنچ جاؤ، اور اس لیے کہ تم حقیقت کو سمجھو
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- ہم اسے صعود پر چڑھائیں گے
- وہ بولے کہ تمہارے آنے سے پہلے بھی ہم کو اذیتیں پہنچتی رہیں اور آنے
- اور تمہارا پروردگار بخشنے والا صاحب رحمت ہے۔ اگر وہ ان کے کرتوتوں پر ان
- اور اگر ایک مدت معین تک ہم ان سے عذاب روک دیں تو کہیں گے
- لوط نے کہا کہ میں تمہارے کام کا سخت دشمن ہوں
- اور (مومنو) مت خیال کرنا کہ یہ ظالم جو عمل کر رہے ہیں خدا ان
- بےشک اس میں نشانی ہے اور ان میں اکثر ایمان لانے والے نہیں تھے
- کیا تم اس کلام سے انکار کرتے ہو؟
- تو خدا کے پیغمبر (صالح) نے ان سے کہا کہ خدا کی اونٹنی اور اس
- اس پر جھوٹ کا دخل نہ آگے سے ہوسکتا ہے نہ پیچھے سے۔ (اور) دانا
Quran surahs in English :
Download surah Ghafir with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Ghafir mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Ghafir Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers