Surah maryam Ayat 69 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿ثُمَّ لَنَنزِعَنَّ مِن كُلِّ شِيعَةٍ أَيُّهُمْ أَشَدُّ عَلَى الرَّحْمَٰنِ عِتِيًّا﴾
[ مريم: 69]
پھر ہر جماعت میں سے ہم ایسے لوگوں کو کھینچ نکالیں گے جو خدا سے سخت سرکشی کرتے تھے
Surah maryam Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) عِتِيًّا, بھی عَتَا يَعْتُو سےعَاتٍ کی جمع ہے۔ اس کے معنی ہیں بہت سرکش اور متمرد۔ مطلب یہ ہے کہ ہر گمراہ فرقے کے بڑے بڑے سرکشوں اور لیڈروں کو ہم الگ کرلیں گے اور ان کو اکٹھا کر کے جہنم میں پھینک دیں گے۔ کیونکہ یہ قائدین دوسرے جہنمیوں کے مقابلے میں سزا وعقوبت کے زیادہ سزا وار ہیں، جیسا کہ اگلی آیت میں ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
منکرین قیامت کی سوچ۔بعض منکرین قیامت قیامت کا آنا اپنے نزدیک محال سمجھتے تھے اور موت کے بعد جینا ان کے خیال میں ناممکن تھا وہ قیامت کا اور اس کے دن کی دوسری اور نئے سرے کی زندگی کا حال سن کر سخت تعجب کرتے تھے۔ جیسے قرآن کا فرمان ہے ( وَاِنْ تَعْجَبْ فَعَجَبٌ قَوْلُهُمْ ءَاِذَا كُنَّا تُرٰبًا ءَاِنَّا لَفِيْ خَلْقٍ جَدِيْدٍ ) 13۔ الرعد:5) یعنی اگر تجھے تعجب ہے تو ان کا یہ قول بھی تعجب سے خالی نہیں کہ یہ کیا ہم جب مر کر مٹی ہوجائیں گے پھر ہم نئی پیدائش میں پیدا کئے جائیں گے ؟ سورة یاسین میں فرمایا کیا انسان اسے نہیں دیکھتا کہ ہم نے اسے نطفے سے پیدا کیا، پھر ہم سے صاف صاف جھگڑا کرنے لگا اور ہم پر ہی باتیں بنانے لگا اور اپنی پیدائش کو بھلا کر کہنے لگا کہ ان ہڈیوں کو جو گل گئی ہیں کون زندہ کر دے گا ؟ تو جواب دے کہ انہیں وہ خالق حقیق زندہ کرے گا جس نے انہیں اول بار پیدا کیا تھا وہ ہر ایک اور ہر طرح کی پیدائش سے پورا باخبر ہے۔ یہاں بھی کافروں کے اسی اعتراض کا ذکر ہے کہ ہم مر کر پھر زندہ ہو کر کیسے کھڑے ہوسکتے ہیں ؟ جوابا فرمایا جا رہا ہے کہ کیا اسے یہ بھی معلوم کہ وہ کچھ نہ تھا اور ہم نے اسے پیدا کردیا۔ شروع پیدائش کا قائل اور دوسری پیدائش کا منکر ؟ جب کچھ نہ تھا تب تو اللہ اسے کچھ کردینے پر قادر تھا اور اب جب کہ کچھ نہ کچھ ضرور ہوگیا کیا اللہ قادر نہیں کہ اسے پھر سے پیدا کر دے ؟ پس ابتداء آفرنیش دلیل ہے دوبارہ کی پیدائش پر۔ جس نے ابتدا کی ہے وہی اعادہ کرے گا اور اعادہ بہ نسبت ابتدا کے ہمیشہ آسان ہوا کرتا ہے۔ صحیح حدیث میں ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے مجھے ابن آدم جھٹلا رہا ہے اور اسے یہ بھی لائق نہ تھا مجھے ابن آدم ایذاء دے رہا ہے اور اسے یہ بھی لائق نہیں اس کا مجھے جھٹلانا تو یہ ہے کہ کہتا ہے جس طرح اللہ نے میری ابتدا کی اعادہ نہ کرے گا حالانکہ ظاہر ہے کہ ابتدا بہ نسبت اعادہ کے مشکل ہوتی ہے اور اس کا مجھے ایذاء دینا یہ ہے کہ کہتا ہے میری اولاد ہے حالانکہ میں احد ہوں صمد ہوں نہ میرے ماں باپ نہ اولاد نہ میری جنس کا کوئی اور۔ مجھے اپنی ہی قسم ہے کہ میں ان سب کو جمع کروں گا اور جن جن شیطانوں کی یہ لوگ میرے سوا عبادت کرتے تھے انہیں بھی میں جمع کروں گا پھر انہیں جہنم کے سامنے لاؤں گا جہاں گھٹنوں کے بل گرے پڑیں گے جیسے فرمان ہے ( وَتَرٰى كُلَّ اُمَّةٍ جَاثِيَةً 28 ) 45۔ الجاثية :28) ہر امت کو تو دیکھے گا کہ گھٹنوں کے بل گری ہوئی ہوگی۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ قیام کی حالت میں ان کا حشرہو گا۔ جب تمام اول آخر جمع ہوجائیں گے تو ہم ان میں سے بڑے بڑے مجرموں اور سرکشوں کو الگ کرلیں گے اور ان کے رئیس وامیر اور بدیوں و برائیوں کے پھیلانے والے ان کے پیشوا انہیں شرک وکفر کی تعلیم دینے والے انہیں اللہ کے گناہوں کی طرف مائل کرنے والے علیحدہ کر لئے جائیں گے۔ جیسے فرمان ہے ( حَتّٰى اِذَا ادَّارَكُوْا فِيْهَا جَمِيْعًا ۙ قَالَتْ اُخْرٰىهُمْ لِاُوْلٰىهُمْ رَبَّنَا هٰٓؤُلَاۗءِ اَضَلُّوْنَا فَاٰتِهِمْ عَذَابًا ضِعْفًا مِّنَ النَّارِ ڛ قَالَ لِكُلٍّ ضِعْفٌ وَّلٰكِنْ لَّا تَعْلَمُوْنَ 38 ) 7۔ الأعراف:38) ، جب وہاں سب جمع ہوجائیں گے تو پچھلے اگلوں کی بابت کہیں گے کہ اے اللہ انہی لوگوں نے ہمیں بہکا رکھا تھا تو انہیں دگنا عذاب کر الخ۔ پھر خبر کا خبر پر عطف ڈال کر فرماتا ہے کہ اللہ خوب جانتا ہے کہ سب سے زیادہ عذابوں کا اور دائمی عذابوں کا اور جہنم کی آگ کا سزاوار کون کون ہے ؟ جیسے دوسری آیت میں ہے کہ فرمائے گا ( لِكُلٍّ ضِعْفٌ وَّلٰكِنْ لَّا تَعْلَمُوْنَ 38 ) 7۔ الأعراف:38) ہر ایک لئے دوہرا عذاب ہے لیکن تم علم سے کورے ہو۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 69 ثُمَّ لَنَنْزِعَنَّ مِنْ کُلِّ شِیْعَۃٍ اَیُّہُمْ اَشَدُّ عَلَی الرَّحْمٰنِ عِتِیًّا ”اس اجتماع میں سے ہر ہر گروہ کے ایسے سرکردہ لیڈروں کو چن چن کر علیحدہ کیا جائے گا جو اللہ تعالیٰ کے معاملے میں زیادہ اکڑنے والے تھے اور اس کے مقابلے میں سرکشی اور گستاخی میں پیش پیش رہتے تھے۔ چناچہ ابو جہل اور عقبہ بن ابی معیط جیسے بڑے بڑے مجرموں کو چھانٹ کر الگ کرلیا جائے گا۔
ثم لننـزعن من كل شيعة أيهم أشد على الرحمن عتيا
سورة: مريم - آية: ( 69 ) - جزء: ( 16 ) - صفحة: ( 310 )Surah maryam Ayat 69 meaning in urdu
پھر ہر گروہ میں سے ہر اُس شخص کو چھانٹ لیں گے جو رحمان کے مقابلے میں زیادہ سرکش بنا ہُوا تھا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو ان لوگوں پر افسوس ہے جو اپنے ہاتھ سے تو کتاب لکھتے ہیں اور
- بھلا تم کو موسیٰ کی حکایت پہنچی ہے
- موسیٰ نے ان سے کہا کہ جو چیز ڈالنی چاہتے ہو، ڈالو
- وہی تو ہے جو اپنے بندے پر واضح (المطالب) آیتیں نازل کرتا ہے تاکہ تم
- تمہارے دوست تو خدا اور اس کے پیغمبر اور مومن لوگ ہی ہیں جو نماز
- اور وہ دوزخی بہشتیوں سے (گڑگڑا کر) کہیں گے کہ کسی قدر ہم پر پانی
- ان قدرتوں سے ظاہر ہے کہ خدا ہی (قادر مطلق ہے جو) برحق ہے اور
- اور ہر شیطان راندہٴ درگاہ سے اُسے محفوظ کر دیا
- حٰم
- اور جو لوگ ظالم ہیں، ان کی طرف مائل نہ ہونا، نہیں تو تمہیں (دوزخ
Quran surahs in English :
Download surah maryam with the voice of the most famous Quran reciters :
surah maryam mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter maryam Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers