Surah ahzab Ayat 69 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ احزاب کی آیت نمبر 69 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah ahzab ayat 69 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ آذَوْا مُوسَىٰ فَبَرَّأَهُ اللَّهُ مِمَّا قَالُوا ۚ وَكَانَ عِندَ اللَّهِ وَجِيهًا﴾
[ الأحزاب: 69]

Ayat With Urdu Translation

مومنو تم ان لوگوں جیسے نہ ہونا جنہوں نے موسیٰ (کو عیب لگا کر) رنج پہنچایا تو خدا نے ان کو بےعیب ثابت کیا۔ اور وہ خدا کے نزدیک آبرو والے تھے

Surah ahzab Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اس کی تفسیر حدیث میں اس طرح آئی ہے کہ حضرت موسیٰ ( عليه السلام ) نہایت باحیا تھے، چنانچہ اپنا جسم انہوں نے کبھی لوگوں کے سامنے ننگا نہیں کیا۔ بنی اسرائیل کہنے لگے کہ شاید موسیٰ ( عليه السلام ) کے جسم میں برص کے داغ یا کوئی اس قسم کی آفت ہے جس کی وجہ سے یہ ہر وقت لباس میں ڈھکا چھپا رہتا ہے۔ ایک مرتبہ حضرت موسیٰ ( عليه السلام ) تنہائی میں غسل کرنے لگے، کپڑے اتار کر ایک پتھر پر رکھ دیئے، پتھر ( اللہ کے حکم سے ) کپڑے لے بھاگ کھڑا ہوا۔ حضرت موسی ( عليه السلام ) اس کے پیچھے پیچھے دوڑے، حتیٰ کہ بنی اسرائیل کی ایک مجلس میں پہنچ گئے، انہوں نے حضرت موسیٰ ( عليه السلام ) کو ننگا دیکھا تو ان کے سارے شبہات دور ہوگئے۔ موسیٰ ( عليه السلام ) نہایت حسین وجمیل اور ہر قسم کے داغ اور عیب سے پاک تھے۔ یوں اللہ تبارک وتعالیٰ نے معجزانہ طور پر پتھر کے ذریعے سے ان کی اس الزام اور شبہے سے براءت کردی جو بنی اسرائیل کی طرف سے ان پر کیا جاتا تھا ( صحيح بخاري كتاب الأنبياء ) حضرت موسیٰ ( عليه السلام ) کے حوالے سے اہل ایمان کو سمجھایا جا رہا ہے کہ تم ہمارے پیغمبر آخر الزمان حضرت محمد ( صلى الله عليه وسلم ) کو بنی اسرائیل کی طرح ایذا مت پہنچاؤ اور آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کی بابت ایسی بات مت کرو جسے سن کر آپ ( صلى الله عليه وسلم ) قلق اور اضطراب محسوس کریں، جیسے ایک موقعے پر مال غنیمت کی تقسیم میں ایک شخص نے کہا کہ اس میں عدل وانصاف سے کام نہیں لیا گیا۔ جب آپ ( صلى الله عليه وسلم ) تک یہ الفاظ پہنچے تو غضب ناک ہوئے حتیٰ کہ آپ ( صلى الله عليه وسلم ) کا چہرۂ مبارک سرخ ہوگیا آپ ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا ” موسیٰ ( عليه السلام ) پر اللہ کی رحمت ہو، انہیں اس سے کہیں زیادہ ایذا پہنچائی گئی، لیکن انہوں نے صبر کیا “۔ ( بخاري كتاب الأنبياء، مسلم، كتاب الزكاة، باب إعطاء المؤلفة قلوبهم على الإسلام.. )۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


موسیٰ ؑ کا مزاج۔صحیح بخاری شریف میں ہے کہ حضرت موسیٰ ؑ بہت ہی شرمیلے اور بڑے لحاظ دار تھے۔ یہی مطلب ہے قرآن کی اس آیت کا۔ کتاب التفسیر میں تو امام صاحب اس حدیث کو اتنا ہی مختصر لائے ہیں، لیکن احادیث انبیاء کے بیان میں اسے مطول لائے ہیں۔ اس میں یہ بھی ہے کہ وہ بوجہ سخت حیا و شرم کے اپنا بدن کسی کے سامنے ننگا نہیں کرتے تھے۔ بنو اسرائیل آپ کو ایذاء دینے کے درپے ہوگئے اور یہ افواہ اڑا دی کہ چونکہ ان کے جسم پر برص کے داغ ہیں یا ان کے بیضے بڑھ گئے ہیں یا کوئی اور آفت ہے اس وجہ سے یہ اس قدر پردے داری کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارادہ ہوا کہ یہ بدگمانی آپ سے دور کردے۔ ایک دن حضرت موسیٰ ؑ تنہائی میں ننگے نہا رہے تھے، ایک پتھر پر آپ نے کپڑے رکھ دیئے تھے، جب غسل سے فارغ ہو کر آئے، کپڑے لینے چاہے تو پتھر آگے کو سرک گیا۔ آپ اپنی لکڑی لئے اس کے پیچھے گئے وہ دوڑنے لگا۔ آپ بھی اے پتھر میرے کپڑے میرے کپڑے کرتے ہوئے اس کے پیچھے دوڑے۔ بنی اسرائیل کی جماعت ایک جگہ بیٹھی ہوئی تھی۔ جب آپ وہاں تک پہنچ گئے تو اللہ کے حکم سے پتھر ٹھہر گیا۔ آپ نے اپنے کپڑے پہن لئے۔ بنو اسرائیل نے آپ کے تمام جسم کو دیکھ لیا اور جو فضول باتیں ان کے کانوں میں پڑی تھیں ان سے اللہ نے اپنے نبی کو بری کردیا۔ غصے میں حضرت موسیٰ نے تین یا چار پانچ لکڑیاں پتھر پر ماری تھیں۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں واللہ لکڑیوں کے نشان اس پتھر پر پڑگئے۔ اسی برأت وغیرہ کا ذکر اس آیت میں ہے۔ یہ حدیث مسلم میں نہیں یہ روایت بہت سی سندوں سے بہت سی کتابوں میں ہے۔ بعض روایتیں موقوف بھی ہیں۔ حضرت علی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون ( علیہما السلام ) پہاڑ پر گئے جہاں حضرت ہارون کا انتقال ہوگیا لوگوں نے حضرت موسیٰ کی طرف بدگمانی کی اور آپ کو ستانا شروع کیا۔ پروردگار عالم نے فرشتوں کو حکم دیا اور وہ اسے اٹھا لائے اور بنو اسرائیل کی مجلس کے پاس سے گزرے اللہ نے اسے زبان دی اور قدرتی موت کا اظہار کیا۔ انکی قبر کا صحیح نشان نامعلوم ہے صرف اس ٹیلے کا لوگوں کو علم ہے اور وہی ان کی قبر کی جگہ جانتا ہے لیکن بےزبان ہے۔ تو ہوسکتا ہے کہ ایذاء یہی ہو اور ہوسکتا ہے کہ وہ ایذاء ہو جس کا بیان پہلے گزرا۔ لیکن میں کہتا ہوں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ اور یہ دونوں ہوں بلکہ ان کے سوا اور بھی ایذائیں ہوں۔ حضور ﷺ نے ایک مرتبہ لوگوں میں کچھ تقسیم کیا اس پر ایک شخص نے کہا اس تقسیم سے اللہ کی رضامندی کا ارادہ نہیں کیا گیا۔ حضرت عبد اللہ فرماتے ہیں میں نے جب یہ سنا تو میں نے کہا اے اللہ کے دشمن میں تیری اس بات کی خبر رسول اللہ ﷺ کو ضرور پہنچاؤں گا۔ چناچہ میں نے جاکر حضور ﷺ سے خبر کردی آپ کا چہرہ سرخ ہوگیا پھر فرمایا اللہ کی رحمت ہو حضرت موسیٰ ؑ پر وہ اس سے بہت زیادہ ایذاء دے گئے لیکن صبر کیا۔ ( بخاری، مسلم ) اور روایت میں ہے حضور ﷺ کا عام ارشاد تھا کہ کوئی بھی میرے پاس کسی کی طرف سے کوئی بات نہ پہنچائے۔ میں چاہتا ہوں کہ میں تم میں آکر بیٹھوں تو میرے دل میں کسی کی طرف سے کوئی بات چبھتی ہوئی نہ ہو۔ ایک مرتبہ کچھ مال آپ کے پاس آیا آپ نے اسے لوگوں میں تقسیم کیا۔ دو شخض اس کے بعد آپس میں باتیں کر رہے تھے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ ان کے پاس سے گزرے ایک دوسرے سے کہہ رہا تھا کہ واللہ اس تقسیم سے نہ تو حضور ﷺ نے اللہ کی خوشی کا ارادہ کیا نہ آخرت کے گھر کا۔ میں ٹھہر گیا اور دونوں کی باتیں سنیں۔ پھر خدمت نبوی میں حاضر ہوا اور کہا کہ آپ نے تو یہ فرمایا ہے کہ کسی کی کوئی بات میرے سامنے نہ لایا کرو۔ ابھی کا واقعہ ہے کہ میں جا رہا تھا جو فلاں اور فلاں سے میں نے یہ باتیں سنیں اسے سن کر حضور ﷺ کا چہرہ غصے کے مارے سرخ ہوگیا اور آپ پر یہ بات بہت ہی گراں گزری۔ پھر میری طرف دیکھ کر فرمایا عبد اللہ جانے دو دیکھو موسیٰ اس سے بھی زیادہ ستائے گئے لیکن انہوں نے صبر کیا، قرآن فرماتا ہے موسیٰ ؑ اللہ کے نزدیک بڑے مرتبے والے تھے۔ مستجاب الدعوت تھے۔ جو دعا کرتے تھے قبول ہوتی تھی۔ ہاں اللہ کا دیدار نہ ہوا اس لئے کہ یہ طاقت انسانی سے خارج تھا۔ سب سے بڑھ کر ان کی وجاہت کا ثبوت اس سے ملتا ہے کہ انہوں نے اپنے بھائی حضرت ہارون ؑ کیلئے نبوت مانگی اللہ نے وہ بھی عطا فرمائی۔ فرماتا ہے ( وَوَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَآ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِيًّا 53۔ ) 19۔ مریم :53) ہم نے اسے اپنی رحمت سے اس کے بھائی ہارون کو نبی بنادیا۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 69 { یٰٓــاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ اٰذَوْا مُوْسٰی } ” اے اہل ِایمان ! تم ان لوگوں کی مانند نہ ہوجانا جنہوں نے موسیٰ علیہ السلام ٰ کو اذیت دی تھی “ { فَـبَرَّاَہُ اللّٰہُ مِمَّا قَالُوْا وَکَانَ عِنْدَ اللّٰہِ وَجِیْہًا } ” تو اللہ نے اس کو بری ثابت کردیا اس بات سے جو انہوں نے کہی تھی ‘ اور وہ اللہ کے نزدیک بڑے مرتبے والا تھا۔ “ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اپنی قوم بنی اسرائیل کی طرف سے کئی طرح کی اذیتوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ سورة الصف میں آپ علیہ السلام کے وہ الفاظ نقل ہوئے ہیں جو آپ علیہ السلام نے اپنی قوم کے طرزعمل پر شکوہ کرتے ہوئے فرمائے تھے : { یٰـقَوْمِ لِمَ تُؤْذُوْنَنِیْ وَقَدْ تَّعْلَمُوْنَ اَنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْط } آیت 5 ” اے میری قوم ! تم مجھے کیوں اذیت دیتے ہو درآنحالیکہ تم جانتے ہو کہ میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں ! “ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اپنی قوم کی طرف سے سب سے بڑی اذیت کا سامنا اس وقت کرنا پڑا جب آپ علیہ السلام نے قوم کو اللہ کے راستے میں قتال کرنے کا حکم دیا تو سوائے دو اشخاص کے پوری قوم نے انکار کردیا۔ قوم کے اس طرز عمل پر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے جو کو فت اور اذیت محسوس کی اس کا اندازہ اس دعا سے کیا جاسکتا ہے جو آپ علیہ السلام نے اس موقع پر اللہ تعالیٰ سے کی : { قَالَ رَبِّ اِنِّیْ لَآ اَمْلِکُ اِلاَّ نَفْسِیْ وَاَخِیْ فَافْرُقْ بَیْنَنَا وَبَیْنَ الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ۔ المائدۃ ” انہوں علیہ السلام نے عرض کیا : اے میرے پروردگار ! مجھے تو اختیار نہیں ہے سوائے اپنی جان کے اور اپنے بھائی ہارون علیہ السلام کی جان کے ‘ تو اب تفریق کردے ہمارے اور ان ناہنجار لوگوں کے درمیان۔ “ اس کے علاوہ آپ علیہ السلام پر ذاتی نوعیت کا ایک الزام لگا کر بھی آپ علیہ السلام کو سخت اذیت پہنچائی گئی۔ اس حوالے سے احادیث میں ایک واقعہ بہت تفصیل سے بیان ہوا ہے۔ اس واقعہ کا ُ لب ّلباب یہ ہے کہ اس زمانے میں عام طور پر مرد اپنے ستر کو چھپانے کا خاص اہتمام نہیں کرتے تھے اور سر ِعام برہنہ نہانے میں بھی عار محسوس نہیں کرتے تھے۔ اس کے برعکس حضرت موسیٰ علیہ السلام اس بارے میں غیر معمولی طور پر احتیاط سے کام لیتے تھے۔ اس پر لوگوں نے کہنا شروع کردیا کہ آپ علیہ السلام جسمانی طور پر کسی عیب یا مرض میں مبتلا ہیں جس کو چھپانے کے لیے آپ علیہ السلام اس قدر شرم و حیا کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ بہر حال اللہ تعالیٰ نے ایک خاص ترکیب کے ذریعے لوگوں پر واضح کردیا کہ ان کا یہ الزام جھوٹا اور بےبنیاد تھا۔ سورة النور میں ہم حضرت عائشہ رض پر منافقین کی طرف سے بہتان تراشی کا وہ واقعہ بھی پڑھ چکے ہیں جو حضور ﷺ کے لیے سخت اذیت کا باعث بنا تھا۔ چناچہ یہاں تمام افرادِ امت کو خبردار کیا جارہا ہے کہ دیکھو ! تم بھی کہیں بنی اسرائیل کے ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جو اپنے نبی حضرت موسیٰ علیہ السلام کو مختلف طریقوں سے تنگ کیا کرتے تھے۔ تمہارا کوئی عمل یا قول ایسا نہیں ہونا چاہیے جس کی وجہ سے رسول اللہ ﷺ کو تکلیف پہنچے۔

ياأيها الذين آمنوا لا تكونوا كالذين آذوا موسى فبرأه الله مما قالوا وكان عند الله وجيها

سورة: الأحزاب - آية: ( 69 )  - جزء: ( 22 )  -  صفحة: ( 427 )

Surah ahzab Ayat 69 meaning in urdu

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اُن لوگوں کی طرح نہ بن جاؤ جنہوں نے موسیٰؑ کو اذیتیں دی تھیں، پھر اللہ نے اُن کی بنائی ہوئی باتوں سے اُس کی برأت فرمائی اور وہ اللہ کے نزدیک با عزت تھا


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اپنے پروردگار کے حکم سے ہر وقت پھل لاتا (اور میوے دیتا) ہو۔ اور خدا
  2. اس روز بہت سے منہ رونق دار ہوں گے
  3. کہہ دو کہ تم ہمارے حق میں دو بھلائیوں میں سے ایک کے منتظر ہو اور
  4. بیٹا نماز کی پابندی رکھنا اور (لوگوں کو) اچھے کاموں کے کرنے کا امر اور
  5. انہوں نے کہا کہ ہم گنہگار لوگوں کی طرف بھیجے گئے ہیں
  6. اور کہہ دو کہ میں تو علانیہ ڈر سنانے والا ہوں
  7. جو چیزیں آسمانوں میں ہیں اور جو چیزیں زمین میں ہیں (سب) خدا کی تسبیح
  8. فرشتوں نے کہا کہ لوط ہم تمہارے پروردگار کے فرشتے ہیں۔ یہ لوگ ہرگز تم
  9. اور اگر تم ان سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا
  10. تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah ahzab with the voice of the most famous Quran reciters :

surah ahzab mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter ahzab Complete with high quality
surah ahzab Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah ahzab Bandar Balila
Bandar Balila
surah ahzab Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah ahzab Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah ahzab Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah ahzab Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah ahzab Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah ahzab Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah ahzab Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah ahzab Fares Abbad
Fares Abbad
surah ahzab Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah ahzab Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah ahzab Al Hosary
Al Hosary
surah ahzab Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah ahzab Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Friday, May 10, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب