Surah Fussilat Ayat 7 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿الَّذِينَ لَا يُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُم بِالْآخِرَةِ هُمْ كَافِرُونَ﴾
[ فصلت: 7]
جو زکوٰة نہیں دیتے اور آخرت کے بھی قائل نہیں
Surah Fussilat Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یہ سورت مکی ہے۔ زکوٰۃ ہجرت کے دوسرے سال فرض ہوئی۔ اس لیے اس سے مراد یاتو صدقات ہیں جس کا حکم مسلمانوں کو مکے میں بھی دیا جاتا رہا، جس طرح پہلے صرف صبح و شام کی نماز کا حکم تھا، پھرہجرت سے ڈیڑھ سال قبل لیلہ الاسراء کو پانچ فرض نمازوں کاحکم ہوا۔ یا پھر زکوٰۃ سے یہاں مراد کلمۂ شہادت ہے، جس سے نفس انسانی شرک کی آلودگیوں سے پاک ہو جاتا ہے۔ ( ابن کثیر )
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
حصول نجات اور اتباع رسول ﷺ۔اللہ کا حکم ہو رہا ہے کہ ان جھٹلانے والے مشرکوں کے سامنے اعلان کر دیجئے کہ میں تم ہی جیسا ایک انسان ہوں۔ مجھے بذریعہ وحی الٰہی کے حکم دیا گیا ہے کہ تم سب کا معبود ایک اکیلا اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ تم جو متفرق اور کئی ایک معبود بنائے بیٹھے ہو یہ طریقہ سراسر گمراہی والا ہے۔ تم ساری عبادتیں اسی ایک اللہ کیلئے بجا لاؤ۔ اور ٹھیک اسی طرح جس طرح تمہیں اس کے رسول سے معلوم ہو۔ اور اپنے اگلے گناہوں سے توبہ کرو۔ ان کی معافی طلب کرو۔ یقین مانو کہ اللہ کے ساتھ شرک کرنے والے ہلاک ہونے والے ہیں، جو زکوٰۃ نہیں دیتے۔ یعنی بقول ابن عباس لا الہ الا اللہ کی شہادت نہیں دیتے۔ عکرمہ بھی یہی فرماتے ہیں۔ قرآن کریم میں ایک جگہ ہے ( قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَكّٰىهَا ۽ ) 91۔ الشمس:9) یعنی اس نے فلاح پائی جس نے اپنے نفس کو پاک کرلیا۔ اور وہ ہلاک ہوا جس نے اسے دبا دیا۔ اور آیت میں فرمایا ( قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَكّٰى 14 ۙ ) 87۔ الأعلی :14) یعنی اس نے نجات حاصل کرلی جس نے پاکیزگی کی اور اپنے رب کا نام ذکر کیا پھر نماز ادا کی۔ اور جگہ ارشاد ہے ( هَلْ لَّكَ اِلٰٓى اَنْ تَـزَكّٰى 18ۙ ) 79۔ النازعات:18) کیا تجھے پاک ہونے کا خیال ہے ؟ ان آیتوں میں زکوٰۃ یعنی پاکی سے مطلب نفس کو بےہودہ اخلاق سے دور کرنا ہے اور سب سے بڑی اور پہلی قسم اس کی شرک سے پاک ہونا ہے، اسی طرح آیت مندرجہ بالا میں بھی زکوٰۃ نہ دینے سے توحید کا نہ ماننا مراد ہے۔ مال کی زکوٰۃ کو زکوٰۃ اس لئے کہا جاتا ہے کہ یہ حرمت سے پاک کردیتی ہے۔ اور زیادتی اور برکت اور کثرت مال کا باعث بنتی ہے۔ اور اللہ کی راہ میں اسے خرچ کی توفیق ہوتی ہے۔ لیکن امام سعدی، ماویہ بن قرہ، قتادہ اور اکثر مفسرین نے اس کے معنی یہ کئے ہیں کہ مال زکوٰۃ ادا نہیں کرتے۔ اور بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے امام ابن جریر بھی اسی کو مختار کہتے ہیں۔ لیکن یہ قول تامل طلب ہے۔ اس لئے کہ زکوٰۃ فرض ہوتی ہے مدینے میں جاکر ہجرت کے دوسرے سال۔ اور یہ آیت اتری ہے مکہ شریف میں۔ زیادہ سے زیادہ اس تفسیر کو مان کر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ صدقے اور زکوٰۃ کی اصل کا حکم تو نبوت کی ابتدا میں ہی تھا، جیسے اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمان ہے ( وَاٰتُوْا حَقَّهٗ يَوْمَ حَصَادِهٖ01401ۙ ) 6۔ الأنعام:141) جس دن کھیت کاٹو اس کا حق دے دیا کرو۔ ہاں وہ زکوٰۃ جس کا نصاب اور جس کی مقدار من جانب اللہ مقرر ہے وہ مدینے میں مقرر ہوئی۔ یہ قول ایسا ہے جس سے دونوں باتوں میں تطبیق بھی ہوجاتی ہے۔ خود نماز کو دیکھئے کہ طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے ابتداء نبوت میں ہی فرض ہوچکی تھی۔ لیکن معراج والی رات ہجرت سے ڈیڑھ سال پہلے پانچوں نمازیں باقاعدہ شروط و ارکان کے ساتھ مقرر ہوگئیں۔ اور رفتہ رفتہ اس کے تمام متعلقات پورے کردیئے گئے واللہ اعلم، اس کے بعد اللہ تعالیٰ جل جلالہ فرماتا ہے۔ کہ اللہ کے ماننے والوں اور نبی کے اطاعت گزاروں کیلئے وہ اجر وثواب ہے جو دائمی ہے اور کبھی ختم نہیں ہونے والا ہے۔ جیسے اور جگہ ہے ( مَّاكِثِيْنَ فِيْهِ اَبَدًا ۙ ) 18۔ الكهف :3) وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہنے والے ہیں اور فرماتا ہے ( عَطَاۗءً غَيْرَ مَجْذُوْذٍ01008 ) 11۔ ھود :108) انہیں جو انعام دیا جائے گا وہ نہ ٹوٹنے والا اور مسلسل ہے۔ سدی کہتے ہیں گویا وہ ان کا حق ہے جو انہیں دیا گیا نہ کہ بطور احسان ہے۔ لیکن بعض ائمہ نے اس کی تردید کی ہے۔ کیونکہ اہل جنت پر بھی اللہ کا احسان یقینا ہے۔ خود قرآن میں ہے۔ ( بَلِ اللّٰهُ يَمُنُّ عَلَيْكُمْ اَنْ هَدٰىكُمْ لِلْاِيْمَانِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ 17 ) 49۔ الحجرات:17) یعنی بلکہ اللہ کا تم پر احسان ہے کہ وہ تمہیں ایمان کی ہدایت کرتا ہے۔ جنتیوں کا قول ہے۔ ( فَمَنَّ اللّٰهُ عَلَيْنَا وَوَقٰىنَا عَذَاب السَّمُوْمِ 27 ) 52۔ الطور:27) پس اللہ نے ہم پر احسان کیا اور آگ کے عذاب سے بچا لیا۔ رسول کریم علیہ افضل اصلوۃ والتسلیم فرماتے ہیں مگر یہ کہ مجھے اپنی رحمت میں لے لے اور اپنے فضل و احسان میں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 7 { الَّذِیْنَ لَا یُؤْتُوْنَ الزَّکٰوۃَ } ” وہ لوگ جو خود کو پاک کرنے کی کوشش نہیں کرتے “ یہاں یہ نکتہ قابل توجہ ہے کہ حضور ﷺ کے مکی دور میں زکوٰۃ کا کوئی نظام نہیں تھا۔ یہ نظام تو ہجرت کے بعد مدینہ میں جا کر قائم ہوا تھا۔ چناچہ اگر لفظ زکوٰۃ مکی سورتوں میں آئے تو اس کے لغوی معنی مراد لیے جاتے ہیں۔ لفظ زکوٰۃ کے لغوی معنی چونکہ پاکیزگی کے ہیں اس لیے اس جملے کا مفہوم یہی ہوگا کہ جو لوگ اپنے تزکیہ نفس کی کوشش نہیں کرتے۔ { وَہُمْ بِالْاٰخِرَۃِ ہُمْ کٰفِرُوْنَ } ” اور وہ آخرت کے منکر ہیں۔ “
Surah Fussilat Ayat 7 meaning in urdu
جو زکوٰۃ نہیں دیتے اور آخرت کے منکر ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- افسوس ہے تجھ پر پھر افسوس ہے
- اور جس کا نامہ (اعمال) اس کے بائیں ہاتھ میں یاد جائے گا وہ کہے
- مومنو! لےپالکوں کو اُن کے (اصلی) باپوں کے نام سے پکارا کرو۔ کہ خدا کے
- اور موسیٰ غصّے اور غم کی حالت میں اپنی قوم کے پاس واپس آئے (اور)
- اور سلیمان اور داؤد کے قائم مقام ہوئے۔ اور کہنے لگے کہ لوگو! ہمیں (خدا
- اور جن عورتوں سے تمہارے باپ نے نکاح کیا ہو ان نکاح مت کرنا (مگر
- کیا کافروں نے نہیں دیکھا کہ آسمان اور زمین دونوں ملے ہوئے تھے تو ہم
- اور اگر ان کی روگردانی تم پر شاق گزرتی ہے تو اگر طاقت ہو تو
- اس کی شان یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو
- اور یہ تمہاری جماعت (حقیقت میں) ایک ہی جماعت ہے اور میں تمہارا پروردگار ہوں
Quran surahs in English :
Download surah Fussilat with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Fussilat mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Fussilat Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers