Surah Shura Ayat 7 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَكَذَٰلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لِّتُنذِرَ أُمَّ الْقُرَىٰ وَمَنْ حَوْلَهَا وَتُنذِرَ يَوْمَ الْجَمْعِ لَا رَيْبَ فِيهِ ۚ فَرِيقٌ فِي الْجَنَّةِ وَفَرِيقٌ فِي السَّعِيرِ﴾
[ الشورى: 7]
اور اسی طرح تمہارے پاس قرآن عربی بھیجا ہے تاکہ تم بڑے گاؤں (یعنی مکّے) کے رہنے والوں کو اور جو لوگ اس کے اردگرد رہتے ہیں ان کو رستہ دکھاؤ اور انہیں قیامت کے دن کا بھی جس میں کچھ شک نہیں ہے خوف دلاؤ۔ اس روز ایک فریق بہشت میں ہوگا اور ایک فریق دوزخ میں
Surah Shura Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی جس طرح ہم نے ہر رسول اس کی قوم کی زبان میں بھیجا، اسی طرح ہم نے آپ پر عربی زبان میں قرآن نازل کیا ہے، کیونکہ آپ کی قوم یہی زبان بولتی اور سمجھتی ہے۔
( 2 ) أُمّ الْقُرَى، مکے کا نام ہے۔ اسے بستیوں کی ماں اس لیے کہا گیا کہ یہ عرب کی قدیم ترین بستی ہے۔ گویا یہ تمام بستیوں کی ماں ہے جنہوں نے اسی سے جنم لیا ہے۔ مراد اہل مکہ ہیں۔ وَمَنْ حَوْلَهَا میں اس کے شرق و غرب کے تمام علاقے شامل ہیں۔ ان سب کو ڈرائیں کہ اگر وہ کفر و شرک سے تائب نہ ہوئے تو عذاب الٰہی کے مستحق قرار پائیں گے۔
( 3 ) قیامت والے دن کو جمع ہونے والا دن اس لیے کہا کہ اس میں اگلے پچھلے تمام انسان جمع ہوں گے علاوہ ازیں ظالم مظلوم اور مومن وکافر سب جمع ہوں گے اور اپنے اپنے اعمال کے مطابق جزا وسزا سے بہرہ ور ہوں گے۔
( 4 ) جو اللہ کے حکموں کو بجالایا ہوگا اور اس کی منہیات ومحرمات سے دور رہا ہوگا وہ جنت میں اور اس کی نافرمانی اور محرمات کا ارتکاب کرنے والا جہنم میں ہوگا۔ یہی دو گروہ ہوں گے۔ تیسرا گروہ نہیں ہوگا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
قیامت کا آنا یقینی ہے یعنی جس طرح اے نبی آخر الزماں تم سے پہلے انبیاء پر وحی الٰہی آتی رہی تم پر بھی یہ قرآن وحی کے ذریعہ نازل کیا گیا ہے۔ یہ عربی میں بہت واضح بالکل کھلا ہوا اور سلجھے ہوئے بیان والا ہے تاکہ تو شہر مکہ کے رہنے والوں کو احکام الٰہی اور اللہ کے عذاب سے آگاہ کر دے نیز تمام اطراف عالم کو۔ آس پاس سے مراد مشرق و مغرب کی ہر سمت ہے مکہ شریف کو ام القرٰی اس لئے کہا گیا ہے کہ یہ تمام شہروں سے افضل و بہتر ہے اس کے دلائل بہت سے ہیں جو اپنی اپنی جگہ مذکور ہیں ہاں ! یہاں پر ایک دلیل جو مختصر بھی ہے اور صاف بھی ہے سن لیجئے۔ ترمذی نسائی، ابن ماجہ، مسند احمد وغیرہ میں ہے حضرت عبداللہ بن عدی فرماتے ہیں کہ میں نے خود رسول اللہ ﷺ کی زبان مبارک سے سنا آپ مکہ شریف کے بازار خزروع میں کھڑے ہوئے فرما رہے تھے کہ اے مکہ قسم ہے اللہ کی ساری زمین سے اللہ کے نزدیک زیادہ محبوب اور زیادہ افضل ہے اگر میں تجھ میں سے نہ نکالا جاتا تو قسم ہے اللہ کی ہرگز تجھے نہ چھوڑتا۔ امام ترمذی ؒ اس حدیث کو حسن صحیح فرماتے ہیں اور اس لئے کہ تو قیامت کے دن سے سب کو ڈرا دے جس دن تمام اول و آخر زمانے کے لوگ ایک میدان میں جمع ہوں گے۔ جس دن کے آنے میں کوئی شک و شبہ نہیں جس دن کچھ لوگ جنتی ہوں گے اور کچھ جہنمی یہ وہ دن ہوگا کہ جنتی نفع میں رہیں گے اور جہنمی گھاٹے میں دوسری آیت میں فرمایا گیا ہے آیت ( ذٰلِكَ يَوْمٌ مَّجْمُوْعٌ ۙ لَّهُ النَّاسُ وَذٰلِكَ يَوْمٌ مَّشْهُوْدٌ01003 ) 11۔ ھود :103) یعنی ان واقعات میں اس شخص کے لئے بڑی عبرت ہے جو آخرت کے عذاب سے ڈرتا ہو آخرت کا وہ دن ہے جس میں تمام لوگ جمع کئے جائیں گے اور وہ سب کی حاضری کا دن ہے۔ ہم تو اسے تھوڑی سی مدت معلوم کے لئے مؤخر کئے ہوئے ہیں۔ اس دن کوئی شخص بغیر اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بات تک نہ کرسکے گا ان میں سے بعض تو بدقسمت ہوں گے اور بعض خوش نصیب۔ مسند احمد میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ کے پاس ایک مرتبہ دو کتابیں اپنے دونوں ہاتھوں میں لے کر آئے اور ہم سے پوچھا جانتے ہو یہ کیا ہے ؟ ہم نے کہا ہمیں تو خبر نہیں آپ فرمائیے۔ آپ نے اپنی داہنے ہاتھ کی کتاب کی طرف اشارہ کر کے فرمایا یہ رب العالمین کی کتاب ہے جس میں جنتیوں کے نام ہیں مع ان کے والد اور ان کے قبیلہ کے نام کے اور آخر میں حساب کر کے میزان لگا دی گئی ہے اب ان میں نہ ایک بڑھے نہ ایک گھٹے۔ پھر اپنے بائیں ہاتھ کی کتاب کی طرف اشارہ کر کے فرمایا یہ جہنمیوں کے ناموں کا رجسٹر ہے انکے نام ان کی ولدیت اور ان کی قوم سب اس میں لکھی ہوئی ہے پھر آخر میں میزان لگا دی گئی ہے ان میں بھی کمی بیشی ناممکن ہے۔ صحابہ نے پوچھا پھر ہمیں عمل کی کیا ضرورت ؟ جب کہ سب لکھا جا چکا ہے آپ نے فرمایا ٹھیک ٹھاک رہو بھلائی کی نزدیکی لئے رہو۔ اہل جنت کا خاتمہ نیکیوں اور بھلے اعمال پر ہی ہوگا گو وہ کیسے ہی اعمال کرتا ہو اور نار کا خاتمہ جہنمی اعمال پر ہی ہوگا گو وہ کیسے ہی کاموں کا مرتکب رہا ہو۔ پھر آپ نے اپنی دونوں مٹھیاں بند کرلیں اور فرمایا تمہارا رب عزوجل بندوں کے فیصلوں سے فراغت حاصل کرچکا ہے ایک فرقہ جنت میں ہے اور ایک جہنم میں اس کے ساتھ ہی آپ نے اپنے دائیں بائیں ہاتھوں سے اشارہ کیا گویا کوئی چیز پھینک رہے ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ یہی حدیث اور کتابوں میں بھی ہے کسی میں یہ بھی ہے کہ یہ تمام عدل ہی عدل ہے حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ نے جب آدم ؑ کو پیدا کیا اور ان کی تمام اولاد ان میں سے نکالی اور چیونٹیوں کی طرح وہ میدان میں پھیل گئی تو اسے اپنی دونوں مٹھیوں میں لے لیا اور فرمایا ایک حصہ نیکوں کا دوسرا بدوں کا۔ پھر انہیں پھیلا دیا دوبارہ انہیں سمیٹ لیا اور اسی طرح اپنی مٹھیوں میں لے کر فرمایا ایک حصہ جنتی اور دوسرا جہنمی یہ روایت موقوف ہی ٹھیک ہے واللہ اعلم۔ مسند احمد کی حدیث میں ہے کہ حضرت ابو عبداللہ نامی صحابی بیمار تھے ہم لوگ ان کی بیمار پرسی کے لئے گئے۔ دیکھا کہ وہ رو رہے ہیں تو کہا کہ آپ کیوں روتے ہیں آپ سے تو رسول اللہ ﷺ نے فرما دیا ہے کہ اپنی مونچھیں کم رکھا کرو یہاں تک کہ مجھ سے ملو اس پر صحابی نے فرمایا یہ تو ٹھیک ہے لیکن مجھے تو یہ حدیث رلا رہی ہے کہ حضور ﷺ سے سنا ہے اللہ تعالیٰ اپنی دائیں مٹھی میں مخلوق لی اور اسی طرح دوسرے ہاتھ کی مٹھی میں بھی اور فرمایا یہ لوگ اس کے لئے ہیں یعنی جنت کے لئے اور یہ اس کے لئے ہیں یعنی جہنم کے لئے اور مجھے کچھ پرواہ نہیں۔ پس مجھے خبر نہیں کہ اللہ کی کس مٹھی میں میں تھا ؟ اس طرح کی اثبات تقدیر کی اور بہت سی حدیثیں ہیں پھر فرماتا ہے اگر اللہ کو منظور ہوتا تو سب کو ایک ہی طریقے پر کردیتا یعنی یا تو ہدایت پر یا گمراہی پر لیکن رب نے ان میں تفاوت رکھا بعض کو حق کی ہدایت کی اور بعض کو اس سے بھلا دیا اپنی حکمت کو وہی جانتا ہے وہ جسے چاہے اپنی رحمت تلے کھڑا کرلے ظالموں کا حمایتی اور مددگار کوئی نہیں۔ ابن جریر میں ہے اللہ تعالیٰ سے حضرت موسیٰ ( علیہ الصلوۃ والسلام ) نے عرض کی کہ اے میرے رب تو نے اپنی مخلوق کو پیدا کیا پھر ان میں سے کچھ کو تو جنت میں لے جائے گا اور کچھ اوروں کو جہنم میں۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ سب ہی جنت میں جاتے جناب باری نے ارشاد فرمایا موسیٰ اپنا پیرہن اونچا کرو آپ نے اونچا کیا پھر فرمایا اور اونچا کرو آپ نے اور اونچا کیا فرمایا اور اوپر اٹھاؤ جواب دیا اے اللہ اب تو سارے جسم سے اونچا کرلیا سوائے اس جگہ کے جس کے اوپر سے ہٹانے میں خیر نہیں فرمایا بس موسیٰ اسی طرح میں بھی اپنی تمام مخلوق کو جنت میں داخل کروں گا سوائے ان کے جو بالکل ہی خیر سے خالی ہیں۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 7 { وَکَذٰلِکَ اَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ قُرْاٰنًا عَرَبِیًّا } ” اور اسی طرح ہم نے وحی کیا ہے آپ کی طرف یہ قرآن عربی “ آیت 3 کی طرح یہاں پر بھی وحی کے ذکر کے ساتھ لفظ کَذٰلِکَ آیا ہے۔ اس کی وضاحت قبل ازیں کی جاچکی ہے۔ { لِّتُنْذِرَ اُمَّ الْقُرٰی وَمَنْ حَوْلَہَا } ” تاکہ آپ خبردار کردیں بستیوں کے مرکز اور اس کے ارد گرد رہنے والوں کو “ بالکل یہی الفاظ سورة الأنعام کی آیت 92 میں بھی آئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں کسی قوم پر اتمامِ حجت کرنے کا یہ وہی طریقہ اور اصول ہے جس کا ذکر سورة القصص کی آیت 59 میں اس طرح ہوا ہے : { وَمَا کَانَ رَبُّکَ مُہْلِکَ الْقُرٰی حَتّٰی یَبْعَثَ فِیْٓ اُمِّہَا رَسُوْلًا } ” اور نہیں ہے آپ کا رب بستیوں کو ہلاک کرنے والا ‘ جب تک کہ وہ ان کی مرکزی بستی میں کوئی رسول نہیں بھیجتا “۔ جزیرہ نمائے عرب کی ” اُمّ القری “ یعنی مرکزی بستی چونکہ مکہ ہے اس لیے مذکورہ اصول کے تحت اس مرکزی بستی میں نبی آخر الزماں ﷺ کو مبعوث فرمایا گیا۔ بلکہ ایک اعتبار سے تو مکہ پوری دنیا کا ” اُمّ القریٰ “ ہے۔ اس لیے کہ حَوْلَ کے معنی اردگرد کے ہیں اور ” اردگرد “ کی حدود کسی خاص نقطے تک محدود نہیں کی جا سکتیں۔ چناچہ ایک مرکزی مقام کے ارد گرد کے دائرے کو اگر بڑھاتے جائیں تو یہ دائرہ پوری دنیا تک پھیل جائے گا۔ اس نکتے کی وضاحت اس سے پہلے سورة الأنعام کی آیت 92 کے تحت بھی گزر چکی ہے۔ { وَتُنْذِرَ یَوْمَ الْجَمْعِ لَا رَیْبَ فِیْہِ } ” اور آپ ﷺ خبردار کردیں اس جمع ہونے والے دن سے جس میں کوئی شک نہیں۔ “ { فَرِیْقٌ فِی الْْجَنَّۃِ وَفَرِیْقٌ فِی السَّعِیْرِ } ” اُس دن ایک گروہ جنت میں جائے گا اور ایک گروہ جہنم میں۔ “
وكذلك أوحينا إليك قرآنا عربيا لتنذر أم القرى ومن حولها وتنذر يوم الجمع لا ريب فيه فريق في الجنة وفريق في السعير
سورة: الشورى - آية: ( 7 ) - جزء: ( 25 ) - صفحة: ( 483 )Surah Shura Ayat 7 meaning in urdu
ہاں، اِسی طرح اے نبیؐ، یہ قرآن عربی ہم نے تمہاری طرف وحی کیا ہے تاکہ تم بستیوں کے مرکز (شہر مکہ) اور اُس کے گرد و پیش رہنے والوں کو خبردار کر دو، اور جمع ہونے کے دن سے ڈرا دو جن کے آنے میں کوئی شک نہیں ایک گروہ کو جنت میں جانا ہے اور دوسرے گروہ کو دوزخ میں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تو جادوگر ایک مقررہ دن کی میعاد پر جمع ہوگئے
- یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم ان کو ملک میں دسترس دیں تو نماز
- اور جو پرہیزگار ہیں ان کی (سعادت اور) کامیابی کے سبب خدا ان کو نجات
- اور جو لوگ ایمان لائے اور ڈرتے رہے ان کے لیے آخرت کا اجر بہت
- جب آسمان پھٹ جائے گا
- پھر ہم نے اس سے تمہارے لئے کھجوروں اور انگوروں کے باغ بنائے، ان میں
- کیا انہوں نے اس کلام میں غور نہیں کیا یا ان کے پاس کوئی ایسی
- اور یہ بھی کہ قرآن پڑھا کروں۔ تو جو شخص راہ راست اختیار کرتا ہے
- کہ تمہارے پروردگار کا عذاب واقع ہو کر رہے گا
- مگر ان کے دل ان (باتوں) کی طرف سے غفلت میں (پڑے ہوئے) ہیں، اور
Quran surahs in English :
Download surah Shura with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Shura mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Shura Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers