Surah waqiah Ayat 72 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَأَنتُمْ أَنشَأْتُمْ شَجَرَتَهَا أَمْ نَحْنُ الْمُنشِئُونَ﴾
[ الواقعة: 72]
کیا تم نے اس کے درخت کو پیدا کیا ہے یا ہم پیدا کرتے ہیں؟
Surah waqiah Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) کہتے ہیں عرب میں دو درخت ہیں، مرخ اور عفار، ان دونوں سے ٹہنیاں لے کر، ان کو آپس میں رگڑا جائے تو اس سےآگ کے شرارے نکلتے ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
آگ اور پانی کا خالق کون ؟ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ تم جو کھیتیاں بوتے ہو زمین کھود کر بیج ڈالتے ہو پھر ان بیجوں کو اگانا بھی کیا تمہارے بس میں ہے ؟ نہیں نہیں بلکہ انہیں اگانا انہیں پھل پھول دینا ہمارا کام ہے۔ ابن جریر میں ہے حضور ﷺ نے فرمایا زراعت نہ کہا کرو بلکہ حرثت کہا کرو یعنی یوں کہو میں نے بویا یوں نہ کہو کہ میں نے اگایا۔ حضرت ابوہریرہ نے یہ حدیث سنا کر پھر اسی آیت کی تلاوت کی۔ امام حجر مدری ان آیتوں کے ایسے سوال کے موقعوں کو جب پڑھتے تو کہتے ( بل انت یا ربی ) ہم نے نہیں بلکہ اے ہمارے رب تو نے ہی۔ پھر فرماتا ہے کہ پیدا کرنے کے بعد بھی ہماری مہربانی ہے کہ ہم اسے بڑھائیں اور پکائیں ورنہ ہمیں قدرت ہے کہ سکھا دیں اور مضبوط نہ ہونے دیں برباد کردیں اور بےنشان دنیا بنادیں۔ اور تم ہاتھ ملتے اور باتیں بناتے ہی رہ جاؤ۔ کہ ہائے ہم پر آفت آگئی ہائے ہماری تو اصل بھی ماری گئی بڑا نقصان ہوگیا نفع ایک طرف پونجی بھی غارت ہوگئی غم و رنج سے نہ جانیں کیا کیا بھانت بھانت کی بولیاں بولنے لگ جاؤ۔ کبھی کہو کاش کہ اب کی مرتبہ بوتے ہی نہیں کاش کہ یوں کرتے ووں کرتے، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ مطلب ہو کہ اس وقت تم اپنے گناہوں پر نادم ہوجاؤ ( تفکہ ) کا لفظ اپنے میں دونوں معنی رکھتا ہے نفع کے اور غم کے مزن بادل کو کہتے ہیں۔ پھر اپنی پانی جیسی اعلیٰ نعمت کا ذکر کرتا ہے کہ دیکھو اسکا برسانا بھی میرے قبضہ میں ہے کوئی ہے جو اس بادل سے اتار لائے ؟ اور جب اتر آیا پھر بھی اس میں مٹھاس، کڑواہٹ پیدا کرنے پر مجھے قدرت ہے۔ یہ میٹھا پانی بیٹھے بٹھائے میں تمہیں دوں جس سے تم نہاؤ دھوؤ کپڑے صاف کرو کھیتیوں اور باغوں کو سیراب کرو جانوروں کو پلاؤ پھر کیا تمہیں یہی چاہیئے کہ میرا شکر بھی ادا نہ کرو جناب رسول اللہ ﷺ پانی پی کر فرمایا کرتے دعا ( الحمد اللہ اللذی سقاناہ عذبا فراتا برحمتہ ولم یجعلہ ملحا اجاجا بذنوبنا )۔ یعنی اللہ کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں میٹھا اور عمدہ پانی اپنی رحمت سے لایا اور ہمارے گناہوں کے باعث اسے کھاری اور کڑوا نہ بنادیا۔ عرب میں دو درخت ہوتے ہیں مرخ اور عفار ان کی سبز شاخیں جب ایک دوسری سے رگڑی جائیں تو آگ نکلتی ہے اس نعمت کو یاد دلا کر فرماتا ہے کہ یہ آگ جس سے تم پکاتے رہتے ہو اور سینکڑوں فائدے حاصل کر رہے ہو بتاؤ کہ اصل یعنی درخت اس کے پیدا کرنے والے تم ہو یا میں ؟ اس آگ کو ہم نے تذکرہ بنایا ہے یعنی اسے دیکھ کر جہنم کی آگ کو یاد کرو اور اس سے بچنے کی راہ لو۔ حضرت قتادہ کی ایک مرسل حدیث میں ہے حضور ﷺ نے فرمایا تمہاری یہ دنیا کی آگ دوزخ کی آگ کا سترواں حصہ ہے لوگوں نے کہا حضور ﷺ یہی بہت کچھ ہے آپ نے فرمایا ہاں پھر یہ سترواں حصہ بھی دو مرتبہ پانی سے بجھایا گیا ہے، اب یہ اس قابل ہوا کہ تم اس سے نفع اٹھا سکو اور اس کے قریب جا سکو۔ یہ مرسل حدیث مسند میں مروی ہے اور باکل صحیح ہے۔ مقوین مراد مسافر ہیں، بعض نے کہا ہے جنگل میں رہنے سہنے والے لوگ مراد ہیں۔ بعض نے کہا ہے ہر بھوکا مراد ہے۔ غرض دراصل ہر وہ شخص مراد ہے جسے آگ کی ضرورت ہو اور وہ اس سے فائدہ حاصل کرنے کا محتاج ہو، ہر امیر فقیر شہری دیہاتی مسافر مقیم کو اس کی حاجت ہوتی ہے، پکانے کے لئے اپنے ساتھ لے جاسکے اور ضرورت کے وقت اپنا کام نکال سکے۔ ابو داؤد وغیرہ میں حدیث ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا تین چیزوں میں تمام مسلمانوں کا برابر کا حصہ ہے آگ گھاس اور پانی۔ ابن ماجہ میں ہے یہ تینوں چیزیں روکنے کا کسی کو حق نہیں۔ ایک روایت میں ان کی قیمت کا ذکر بھی ہے۔ لیکن اس کی سند ضعیف ہے واللہ اعلم۔ پھر فرماتا ہے تم سب کو چاہیئے کہ اس بہت بڑی قدرتوں کے مالک اللہ کی ہر وقت پاکیزگی بیان کرتے رہو جس نے آگ جیسی جلا دینے والی چیز کو تمہارے لئے نفع دینے والی بنادیا۔ جس نے پانی کو کھاری اور کڑوا نہ کردیا کہ تم پیاس کے مارے تکلیف اٹھاؤ بلکہ اسے میٹھا صاف شفاف اور مزیدار بنایا، دنیا میں رب کی ان نعمتوں سے فائدے اٹھاؤ اور اس کا شکر بجا لاؤ تو پھر آخرت میں بھی فائدے ہی فائدے ہیں دنیا میں یہ آگ اس نے تمہارے فائدہ کے لئے بنائی ہے اور ساتھ ہی اس لئے کہ آخرت کی آگ کا بھی اندازہ تم کرسکو اور اس سے بچنے کے لئے اللہ کے فرمانبردار بن جاؤ۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 72{ ئَ اَنْتُمْ اَنْشَاْتُمْ شَجَرَتَہَآ اَمْ نَحْنُ الْمُنْشِئُوْنَ } ” کیا اس کے درخت کو تم نے پیدا کیا ہے ‘ یا اس کے پیدا کرنے والے ہم ہیں ؟ “ بَلْ اَنْتَ یَارَبِّ ! نوٹ کیجیے پے درپے سوالات کا یہ تیکھا اسلوب پورے قرآن میں اور کہیں نہیں ہے۔
Surah waqiah Ayat 72 meaning in urdu
اِس کا درخت تم نے پیدا کیا ہے، یا اس کے پیدا کرنے والے ہم ہیں؟
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- (اے محمدﷺ) تم ان لوگوں کی ہدایت کے ذمہ دار نہیں ہو بلکہ خدا ہی
- خدا کا شکر ہے جس نے مجھ کو بڑی عمر میں اسماعیل اور اسحاق بخشے۔
- اور نہ کوئی ویسا جکڑنا جکڑے گا
- اور خدا ہی نے تم میں سے تمہارے لیے عورتیں پیدا کیں اور عورتوں سے
- جو لوگ اپنے مونہوں کے بل دوزخ کی طرف جمع کئے جائیں گے ان کا
- (پروردگار) انہوں نے بہت لوگوں کو گمراہ کردیا ہے۔ تو تُو ان کو اور گمراہ
- اور جو کینے ان کے دلوں میں ہوں گے ہم سب نکال ڈالیں گے۔ ان
- اور اونچے اونچے فرشوں میں
- اور (ہم پھر تاکید کرتے ہیں کہ) جو (حکم) خدا نے نازل فرمایا ہے اسی
- بھلا کون تم کو جنگل اور دریا کے اندھیروں میں رستہ بناتا ہے اور (کون)
Quran surahs in English :
Download surah waqiah with the voice of the most famous Quran reciters :
surah waqiah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter waqiah Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers