Surah Nisa Ayat 74 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿۞ فَلْيُقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ الَّذِينَ يَشْرُونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا بِالْآخِرَةِ ۚ وَمَن يُقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُقْتَلْ أَوْ يَغْلِبْ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا﴾
[ النساء: 74]
تو جو لوگ آخرت (کو خریدتے اور اس) کے بدلے دنیا کی زندگی کو بیچنا چاہتے ہیں اُن کو چاہیئے کہ خدا کی راہ میں جنگ کریں اور جو شخص خدا کی راہ میں جنگ کرے اور شہید ہوجائے یا غلبہ پائے ہم عنقریب اس کو بڑا ثواب دیں گے
Surah Nisa Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) شَرَى يَشْرِي کے معنی بیچنے کے بھی آتے ہیں اور خریدنے کے بھی۔ متن میں پہلا ترجمہ اختیار کیا گیا ہے اس اعتبار سے ” فَلْيُقَاتِلْ “ کا فاعل الَّذِينَ يَشْرُونَ الْحَيَاةَ بنے گا لیکن اگر اس کے معنی خریدنے کے کئے جائیں تو اس صورت میں الَّذِينَ مفعول بنے گا اور فَلْيُقَاتِلْ کا فاعل الْمُؤْمِنُ النَّافِرُ ( راہ جہاد میں کوچ کرنے والے مومن ) محذوف ہوگا۔ مومن ان لوگوں سے لڑیں جنہوں نے آخرت بیچ کر دنیا خرید لی۔ یعنی جنہوں نے دنیا کو تھوڑے سے مال کی خاطر اپنے دین کو فروخت کر دیا۔ مراد منافقین اور کافرین ہوں گے۔ ( ابن کثیر نے یہی مفہوم بیان کیا ہے )
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
طاقتور اور متحد ہو کر زندہ رہو اللہ رب العزت مسلمانوں کو حکم دیتا ہے کہ وہ ہر وقت اپنے بچاؤ کے اسباب تیار رکھیں ہر وقت ہتھیار بند رہیں تاکہ دشمن ان پر با آسانی کامیاب نہ ہوجائے۔ ضرورت کے ہتھیار تیار رکھیں اپنی تعداد بڑھاتے رہیں قوت مضبوط کرتے رہیں منظم مردانہ وار جہاد کے لئے بیک آواز اٹھ کھڑے ہوں چھوٹے چھوٹے لشکروں میں بٹ کر یا متحدہ فوج کی صورت میں جیسا موقعہ ہو آواز سنتے ہی ہوشیار رہیں کہ منافقین کی خصلت ہے کہ خود بھی اللہ تعالیٰ کی راہ سے جی چرائیں اور دوسروں کو بھی بزدل بنائیں، جیسے عبداللہ بن ابی بن سلول سردار منافقین کا فعل تھا اللہ تعالیٰ اسے رسوا کرے اس کا کردار یہ تھا کہ اگر حکمت الہیہ سے مسلمانوں کو دشمنوں کے مقابلہ میں کامیابی نہ ہوتی دشمن ان پر چھا جاتا انہیں نقصان پہنچاتا ان کے آدمی شہید ہوتے تو یہ گھر بیٹھا خوشیاں مناتا اور اپنی دانائی پر اکڑتا اور اپنا اس جہاد میں شریک نہ ہونا اپنے حق میں اللہ تعالیٰ کا انعام قرار دیتا لیکن بیخبر یہ نہیں سمجھتا کہ جو اجر وثواب ان مجاہدین کو ملا اس سب سے یہ بدنصیب یک لخت محروم رہا اگر یہ بھی ان میں شامل ہو یا تو غازی کا درجہ پاتا اپنے صبر کے ثواب سمیٹتا یا شہادت کے بلند مرتبے تک پہنچ جاتا، اور اگر مسلمان مجاہدین کا اللہ کا فضل معاون ہوتا یعنی یہ دشمنوں پر غالب آجاتے ان کی فتح ہوتی دشمنوں کو انہوں نے پامال کیا اور مال غنیمت لونڈی غلام لے کر خیر عافیت ظفر اور نصرت کے ساتھ لوٹتے تو یہ انگاروں پر لوٹتا اور ایسے لمبے لمبے سانس لے کر ہائے وائے کرتا ہے اور اس طرح پچھتاتا ہے اور ایسے کلمات زبان سے نکالتا ہے گویا یہ دین تمہارا نہیں بلکہ اس کا دین ہے اور کہتا افسوس میں ان کے ساتھ نہ ہوا ورنہ مجھے بھی حصہ ملتا اور میں بھی لونڈی، غلام، مال، متاع والا بن جاتا الغرض دنیا پر ریجھا ہوا اور اسی پر مٹا ہوا ہے۔ پس اللہ کی راہ میں نکل کھڑے ہونے والے مومنوں کو چاہیے کہ ان سے جہاد کریں جو اپنے دین کو دنیا کے بدلے فروخت کر رہے ہیں اپنے کفر اور عدم ایمان کے باعث اپنی آخرت کو برباد کر کے دنیا بناتے ہیں۔ سنو ! اللہ کی راہ کا مجاہد کبھی نقصان نہیں اٹھاتا اس کے دونوں ہاتھوں میں لڈو ہیں قتل کیا گیا تو اجر موجود غالب رہا تو ثواب حاضر۔ بخاری مسلم میں ہے کہ اللہ کی راہ کے مجاہد کا ضامن خود اللہ عزوجل ہے یا تو اس فوت کر کے جنت میں پہنچائے گا جس جگہ سے وہ چلا ہے وہیں اجر و غنیمت کے ساتھ صیح سالم واپس لائے گا فالحمد اللہ۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 74 فَلْیُقَاتِلْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ الَّذِیْنَ یَشْرُوْنَ الْحَیٰوۃَ الدُّنْیَا بالْاٰخِرَۃِط۔جو لوگ یہ طے کرچکے ہوں کہ ہم نے دنیا کی زندگی کے بدلے میں آخرت قبول کی ‘ ان کے لیے تو قتال فی سبیل اللہ میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے۔ اگر انہوں نے واقعی یہ سودا اللہ سے کیا ہے تو پھر انہیں اللہ کی راہ میں جنگ کے لیے نکلنا چاہیے۔ وَمَنْ یُّقَاتِلْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَیُقْتَلْ اَوْ یَغْلِبْ اللہ کی راہ میں قتال کرنے والے کے لیے دو ہی امکانات ہیں ‘ ایک یہ کہ وہ قتل ہو کر مرتبہ شہادت پر فائز ہوجائے اور دوسرے یہ کہ وہ دشمن پر غالب رہے اور فتح مند ہو کر واپس آئے۔فَسَوْفَ نُؤْتِیْہِ اَجْرًا عَظِیْمًا اگلی آیت میں خاص طور پر ان مسلمانوں کی نصرت و حمایت کے لیے قتال کے لیے ترغیب دلائی جا رہی ہے جو مختلف علاقوں میں پھنسے ہوئے تھے۔ ان میں کمزور بھی تھے ‘ بیمار اور بوڑھے بھی تھے ‘ خواتین اور بچے بھی تھے۔ یہ لوگ ایمان تو لے آئے تھے لیکن ہجرت کے قابل نہیں تھے۔ یہ اپنے اپنے علاقوں میں اور اپنے اپنے قبائل میں تھے اور وہاں ان پر ظلم ہو رہا تھا ‘ انہیں ستایا جا رہا تھا ‘ انہیں تشدد و تعذیب کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ تو خاص طور پر ان کی مدد کے لیے نکلنا ان کی جان چھڑانا اور ان کو بچا کرلے آنا ‘ غیرت ایمانی کا بہت ہی شدید تقاضا ہے ‘ بلکہ یہ غیرت انسانی کا بھی تقاضا ہے۔
فليقاتل في سبيل الله الذين يشرون الحياة الدنيا بالآخرة ومن يقاتل في سبيل الله فيقتل أو يغلب فسوف نؤتيه أجرا عظيما
سورة: النساء - آية: ( 74 ) - جزء: ( 5 ) - صفحة: ( 89 )Surah Nisa Ayat 74 meaning in urdu
(ایسے لوگوں کو معلوم ہو کہ) اللہ کی راہ میں لڑنا چاہیے اُن لوگوں کو جو آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی کو فروخت کر دیں، پھر جو اللہ کی راہ میں لڑے گا اور مارا جائے گا یا غالب رہے گا اُسے ضرور ہم اجر عظیم عطا کریں گے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور وہ بخشنے والا اور محبت کرنے والا ہے
- اور ہم ہی نے آسمان سے ایک اندازے کے ساتھ پانی نازل کیا۔ پھر اس
- کیا لوگ یہ خیال کئے ہوئے ہیں کہ صرف یہ کہنے سے کہ ہم ایمان
- ہر چیز کو اپنے پروردگار کے حکم سے تباہ کئے دیتی ہے تو وہ ایسے
- اور دیکھو تو اگر اس نے دین حق کو جھٹلایا اور اس سے منہ موڑا
- (مشرکو!) کیا تمہارے پروردگار نے تم کو لڑکے دیئے اور خود فرشتوں کو بیٹیاں بنایا۔
- اور جب تمہارے پروردگار نے (تم کو) آگاہ کیا کہ اگر شکر کرو گے تو
- جس نے قلم کے ذریعے سے علم سکھایا
- مومنو! خدا سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور مرنا تو
- اور جو اپنی امانتوں اور اقراروں کا پاس کرتے ہیں
Quran surahs in English :
Download surah Nisa with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Nisa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Nisa Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers