Surah Qamar Ayat 17 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ﴾
[ القمر: 17]
اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کردیا ہے تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟
Surah Qamar Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) یعنی اس کے مطالب ومعانی کو سمجھنا، اس سےعبرت و نصیحت حاصل کرنا اور اسے زبانی یاد کرنا ہم نے آسان کر دیا ہے۔ چنانچہ یہ واقعہ ہےکہ قرآن کریم اعجاز وبلاغت کےاعتبار سےنہایت اونچے درجے کی کتاب ہونے کے باوجود، کوئی شخص تھوڑی سی توجہ دے تو وہ عربی گرامر اورمعانی وبلاغت کی کتابیں پڑھے بغیربھی اسے آسانی سے سمجھ لیتا ہے، اسی طرح یہ دنیا کی واحد کتاب ہے، جو لفظ بہ لفظ یاد کرلی جاتی ہے ورنہ چھوٹی سے چھوٹی کتاب کو بھی اس طرح یاد کر لینا اور اسے یاد رکھنا نہایت مشکل ہے۔ اور انسان اگر اپنے قلب وذہن کے دریچے وا رکھ کر اسے عبرت کی آنکھوں سے پڑھے، نصیحت کے کانوں سے سنے اورسمجھنے والے دل سے اس پر غور کرے تودنیا وآخرت کی سعادت کے دروازے اس کے لیے کھل جاتے ہیں اور یہ اس کے قلب ودماغ کی گہرائیوں میں اتر کر کفر ومعصیت کی تمام آلودگیوں کو صاف کر دیتی ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
دیرینہ انداز کفر یعنی اے نبی ﷺ آپ ﷺ کی اس امت سے پہلے امت نوح نے بھی اپنے نبی کو جو ہمارے بندے حضرت نوح تھے تکذیب کی اسے مجنون کہا اور ہر طرح ڈانٹا ڈپٹا اور دھمکایا، صاف کہہ دیا تھا کہ اے نوح اگر تم باز نہ رہے تو ہم تجھے پتھروں سے مار ڈالیں گے، ہمارے بندے اور رسول حضرت نوح نے ہمیں پکارا کہ پروردگار میں ان کے مقابلہ میں محض ناتواں اور ضعیف ہوں میں کسی طرح نہ اپنی ہستی کو سنبھال سکتا ہوں نہ تیرے دین کی حفاظت کرسکتا ہوں تو ہی میری مدد فرما اور مجھے غلبہ دے ان کی یہ دعا قبول ہوتی ہے اور ان کی کافر قوم پر مشہور طوفان نوح بھیجا جاتا ہے۔ موسلا دھار بارش کے دروازے آسمان سے اور ابلتے ہوئے پانی کے چشمے زمین سے کھول دئیے جاتے ہیں یہاں تک کہ جو پانی کی جگہ نہ تھی مثلاً تنور وغیرہ وہاں سے زمین پانی اگل دیتی ہے ہر طرف پانی بھر جاتا ہے نہ آسمان سے برسنا رکتا ہے نہ زمین سے ابلنا تھمتا ہے پس حد حکم تک پہنچ جاتا ہے۔ ہمیشہ پانی ابر سے برستا ہے لیکن اس وقت آسمان سے پانی کے دروازے کھول دئیے گئے تھے اور عذاب الٰہی پانی کی شکل میں برس رہا تھا نہ اس سے پہلے کبھی اتنا پانی برسا نہ اس کے بعد کبھی ایسا برسے ادھر سے آسمان کی یہ رنگت ادھر سے زمین کو حکم کہ پانی اگل دے پس ریل پیل ہوگئی، حضرت علی فرماتے ہیں کہ آسمان کے دہانے کھول دئیے گئے اور ان میں سے براہ راست پانی برسا۔ اس طوفان سے ہم نے اپنے بندے کو بچا لیا انہیں کشتی پر سوار کرلیا جو تختوں میں کیلیں لگا کر بنائی گئی تھی۔ دسر کے معنی کشتی کے دائیں بائیں طرف کا حصہ اور ابتدائی حصہ جس پر موج تھپیڑے مارتی ہے اور اس کے جوڑے اور اس کی اصل کے بھی کئے گئے ہیں، وہ ہمارے حکم سے ہماری آنکھوں کے سامنے ہماری حفاظت میں چل رہی تھی اور صحیح وسالم آر پار جار ہی تھی۔ حضرت نوح کی مدد تھی اور کفار سے یہ انتقام تھا ہم نے اسے نشانی بنا کر چھوڑا۔ یعنی اس کشتی کو بطور عبرت کے باقی رکھا، حضرت قتادہ فرماتے ہیں اس امت کے اوائل لوگوں نے بھی اسے دیکھا ہے لیکن ظاہر معنی یہ ہیں کہ اس کشتی کے نمونے پر اور کشتیاں ہم نے بطور نشان کے دنیا میں قائم رکھیں، جیسے اور آیت میں ہے آیت ( وَاٰيَةٌ لَّهُمْ اَنَّا حَمَلْنَا ذُرِّيَّــتَهُمْ فِي الْفُلْكِ الْمَشْحُوْنِ 41ۙ ) 36۔ يس :41) یعنی ان کے لئے نشانی ہے کہ ہم نے نسل آدم کو بھری ہوئی کشتی میں سوار کرایا اور کشتی کے مانند اور بھی ایسی سواریاں دیں جن پر وہ سوار ہوں اور جگہ ہے آیت ( اِنَّا لَمَّا طَغَا الْمَاۗءُ حَمَلْنٰكُمْ فِي الْجَارِيَةِ 11 ۙ ) 69۔ الحاقة :11) ، یعنی جب پانی نے طغیانی کی ہم نے تمہیں کشتی میں لے لیا تاکہ تمہارے لئے نصیحت وعبرت ہو اور یاد رکھنے والے کان اسے محفوظ رکھ سکیں، پس کوئی ہے جو ذکر و وعظ حاصل کرے ؟ حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں مجھے رسول اللہ ﷺ نے ( مد کر ) پڑھایا ہے، خود حضور ﷺ سے بھی اس لفظ کی قرأت اسی طرح مروی ہے، حضرت اسود سے سوال ہوتا ہے کہ یہ لفظ دال سے ہے یا ذال سے ؟ فرمایا میں نے عبداللہ سے دال کے ساتھ سنا ہے اور وہ فرماتے تھے میں نے رسول اللہ ﷺ سے دال کے ساتھ سنا ہے، پھر فرماتا ہے میرا عذاب میرے ساتھ کفر کرنے اور میرے رسولوں کو جھوٹا کہنے اور میری نصیحت سے عبرت نہ حاصل کرنے والوں پر کیسا ہوا ؟ میں نے کس طرح اپنے رسولوں کے دشمنوں سے بدلہ لیا اور کس طرح ان دشمنان دین حق کو نیست ونابود کردیا۔ ہم نے قرآن کریم کے الفاظ اور معانی کو ہر اس شخص کے لئے آسان کردیا جو اس سے نصیحت حاصل کرنے کا ارادہ رکھے، جیسے فرمایا آیت ( كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَيْكَ مُبٰرَكٌ لِّيَدَّبَّرُوْٓا اٰيٰتِهٖ وَلِيَتَذَكَّرَ اُولُوا الْاَلْبَابِ 2009 ) 38۔ ص :29) ، ہم نے تیری طرف سے یہ مبارک کتاب نازل فرمائی ہے تاکہ لوگ اس کی آیتوں میں تدبر کریں اور اس لئے کہ عقلمند لوگ یاد رکھ لیں اور جگہ ہے آیت ( فَاِنَّمَا يَسَّرْنٰهُ بِلِسَانِكَ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُوْنَ 58 ) 44۔ الدخان:58) ، یعنی ہم نے اسے تیری زبان پر اس لئے آسان کیا ہے کہ تو پرہیزگار لوگوں کو خوشی سنا دے اور جھگڑالو لوگوں کو ڈرا دے، حضرت مجاہد فرماتے ہیں اس کی قرأت اور تلاوت اللہ تعالیٰ نے آسان کردی ہے، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں اگر اللہ تعالیٰ اس میں آسانی نہ رکھ دیتا تو مخلوق کی طاقت نہ تھی کہ اللہ عزوجل کے کلام کو پڑھ سکے۔ میں کہتا ہوں انہی آسانیوں میں سے ایک آسانی وہ ہے جو پہلے حدیث میں گذر چکی کہ یہ قرآن سات قرأتوں پر نازل کیا گیا ہے، اس حدیث کے تمام طرق و الفاظ ہم نے پہلے جمع کر دئیے ہیں، اب دوبارہ یہاں وارد کرنے کی ضرورت نہیں۔ پس اس قرآن کو بہت ہی سادہ کردیا ہے کوئی طالب علم جو اس الٰہی علم کو حاصل کرے اس کے لئے بالکل آسان ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 17 { وَلَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّکْرِ فَہَلْ مِنْ مُّدَّکِرٍ۔ } ” اور ہم نے قرآن کو آسان کردیا ہے نصیحت اخذ کرنے کے لیے ‘ تو ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ! “ یہ اس سورت کی ترجیعی بار بار دہرائی جانے والی آیت ہے اور اس میں ایک چیلنج کا سا انداز پایاجاتا ہے۔ مضمون کی اہمیت کے پیش نظر پوری سورت میں اس آیت کو چار مرتبہ دہرایا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس اعلان کو پڑھ لینے یا سن لینے کے بعد ایک بندے پر گویا اتمامِ حجت ہوجاتا ہے اور اس کے لیے ضروری ہوجاتا ہے کہ وہ قرآن کو سمجھنے اور اس سے ہدایت حاصل کرنے کے لیے استطاعت بھر کوشش شروع کردے۔ خصوصی طور پر پڑھے لکھے خواتین و حضرات پر تو گویا فرض ہے کہ وہ عربی سیکھیں اور قرآن کے معانی و مفہوم کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ اگر وہ باقی علوم حاصل کرسکتے ہیں تو قرآن کا علم باقاعدہ حاصل نہ کرنے کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے سامنے ان کا کوئی عذر قابل قبول نہیں ہوگا۔ آج ہمارا المیہ یہ ہے کہ اس قدر اہم اور بنیادی فرض کے بارے میں لوگوں کو بتایا ہی نہیں جاتا۔ لیلۃ القدر میں نوافل پڑھنے کی ترغیب بھی دی جاتی ہے ‘ مختلف اذکار و وظائف کے ثواب کے بارے میں بھی بتایا جاتا ہے ‘ لیکن یہ نہیں بتایا جاتا کہ اپنی اپنی استطاعت کے مطابق قرآن کے مطالب و مفاہیم کا سمجھنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ عربی سیکھنے کے حوالے سے ہمارے لیے حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ یہ ایک زندہ زبان ہے۔ دنیا کے ایک بہت بڑے علاقے میں بولی جاتی ہے۔ بین الاقوامی سطح پر اس کی اہمیت مسلمہ ہے۔ آج کوئی بین الاقوامی فورم ایسا نہیں جہاں پر عربی ترجمہ پیش کرنے کا انتظام نہ ہو۔ ہم مسلمانوں کو اپنی الہامی کتاب کی زبان کو سیکھنے کے لیے یہودیوں اور ہندوئوں سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔ اگر یہ قومیں اپنی مردہ زبانوں عبرانی اور سنسکرت کو زندہ کرسکتی ہیں تو ہم اپنی زندہ زبان کو کیوں نہیں سیکھ سکتے ؟ بہرحال آج نوجوان نسل میں یہ احساس اجاگر کرنے کی سخت ضرورت ہے۔
Surah Qamar Ayat 17 meaning in urdu
ہم نے اِس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان ذریعہ بنا دیا ہے، پھر کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- خدا ہی تو ہے جس نے دریا کو تمہارے قابو کردیا تاکہ اس کے حکم
- اور وہ (شہر) اب تک سیدھے رستے پر (موجود) ہے
- اور ہم نے تمہارے لئے ان کو ایک (طرح) کا لباس بنانا بھی سکھا دیا
- اور یہ اپنے بوجھ بھی اُٹھائیں گے اور اپنے بوجھوں کے ساتھ اور (لوگوں کے)
- یہ کتاب روشن کی آیتیں ہیں
- اور آبخورے (قرینے سے) رکھے ہوئے
- اور رات کی جب جانے لگے
- انہوں نے اپنے پروردگار کے پیغمبر کی نافرمانی کی تو خدا نے بھی ان کو
- وہ بولے کہ تم (اور کچھ) نہیں مگر ہماری طرح کے آدمی (ہو) اور خدا
- جو خوض (باطل) میں پڑے کھیل رہے ہیں
Quran surahs in English :
Download surah Qamar with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Qamar mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Qamar Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers