Surah Qasas Ayat 78 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قَالَ إِنَّمَا أُوتِيتُهُ عَلَىٰ عِلْمٍ عِندِي ۚ أَوَلَمْ يَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ قَدْ أَهْلَكَ مِن قَبْلِهِ مِنَ الْقُرُونِ مَنْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُ قُوَّةً وَأَكْثَرُ جَمْعًا ۚ وَلَا يُسْأَلُ عَن ذُنُوبِهِمُ الْمُجْرِمُونَ﴾
[ القصص: 78]
بولا کہ یہ (مال) مجھے میری دانش (کے زور) سے ملا ہے کیا اس کو معلوم نہیں کہ خدا نے اس سے پہلے بہت سی اُمتیں جو اس سے قوت میں بڑھ کر اور جمعیت میں بیشتر تھیں ہلاک کر ڈالی ہیں۔ اور گنہگاروں سے اُن کے گناہوں کے بارے میں پوچھا نہیں جائے گا
Surah Qasas Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) ان نصیحتوں کے جواب میں اس نے یہ کہا۔ اس کا مطلب ہے کہ مجھے کسب وتجارت کا جو فن آتا ہے، یہ دولت تو اس کا نتیجہ اور ثمر ہے، اللہ کے فضل وکرم سے اس کا کیا تعلق ہے؟ دوسرے معنی یہ کیے گئے ہیں کہ اللہ نے مجھے یہ مال دیا ہے تو اس نے اپنے علم کی وجہ سے دیا ہے کہ میں اس کا مستحق ہوں اور میرے لیے اس نے یہ پسند کیا ہے۔ جیسے دوسرے مقام پر انسانوں کا ایک اور قول اللہ نے نقل فرمایا ہے ( جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو ہمیں پکارتا ہے، پھر جب ہم اسے اپنی نعمت سے نواز دیتے ہیں تو کہتا ہے «إِنَّمَا أُوتِيتُهُ عَلَى عِلْمٍ» (القصص۔ 78 ) أَيْ: عَلَى عِلْمٍ مِنَ اللهِ یعنی ” مجھے یہ نعمت اس لیے ملی ہے کہ اللہ کے علم میں میں اس کا مستحق تھا “۔ ایک مقام پر ہے جب ہم انسان پر تکلیف کے بعد اپنی رحمت کرتے ہیں تو کہتا ہے هَذَا لِي ( حم السجدة: 50 ) أَيْ: هَذَا أَسْتَحِقُّهُ یہ تو میرا استحقاق ہے ( ابن کثیر ) بعض کہتے ہیں کہ قارون کو کیمیا ( سونا بنانے کا ) علم آتا تھا، یہاں یہی مراد ہے اسی کیمیا گری سے اس نے اتنی دولت کمائی تھی۔ لیکن امام ابن کثیر فرماتے ہیں کہ یہ علم سراسر جھوٹ، فریب اور دھوکہ ہے۔ کوئی شخص اس بات پر قادر نہیں ہے کہ وہ کسی چیز کی ماہیت تبدیل کر دے۔ اس لیے قارون کے لیے بھی یہ ممکن نہیں تھا کہ وہ دوسری دھاتوں کو تبدیل کر کے سونا بنا لیا کرتا اور اس طرح دولت کے انبار جمع کر لیتا۔
( 2 ) یعنی قوت اور مال کی فراوانی ، یہ فضیلت کا باعث نہیں۔ اگر ایسا ہوتا تو پچھلی قومیں تباہ وبرباد نہ ہوتیں۔ اس لیے قارون کا اپنی دولت پر گھمنڈ کرنے اور اسے باعث فضیلت گرداننے کا کوئی جواز نہیں۔
( 3 ) یعنی جب گناہ اتنی زیادہ تعداد میں ہوں کہ ان کی وجہ سے وہ مستحق عذاب قرار دے دیئے گئے ہوں تو پھر ان سے باز پرس نہیں ہوتی، بلکہ اچانک ان کا مواخذہ کر لیا جاتا ہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اپنی عقل ودانش پہ مغرور قارون قوم کے علماء کی نصیحتوں کو سن کر قارون نے جو جواب دئیے اس کا ذکر ہو رہا ہے کہ اس نے کہا آپ اپنی نصیحتوں کو رہنے دیجئے میں خوب جانتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے جو دے رکھا ہے اسی کا مستحق میں تھا، میں ایک عقلمند زیرک، دانا شخص ہوں میں اسی قابل ہوں اور اسے بھی اللہ جانتا ہے اسی لئے اس نے مجھے یہ دولت دی ہے۔ بعض انسانوں کا یہ خاصہ ہوتا ہے جیسے قرآن میں ہے کہ جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تب بڑی عاجزی سے ہمیں پکارتا ہے اور جب انسان کو کوئی نعمت وراحت اسے ہم دے دیتے ہیں تو کہہ دیتا ہے کہ آیت ( قَالَ اِنَّمَآ اُوْتِيْتُهٗ عَلٰي عِلْمٍ عِنْدِيْ ۭ اَوَلَمْ يَعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ قَدْ اَهْلَكَ مِنْ قَبْلِهٖ مِنَ الْقُرُوْنِ مَنْ هُوَ اَشَدُّ مِنْهُ قُوَّةً وَّاَكْثَرُ جَمْعًا ۭ وَلَا يُسْـَٔــلُ عَنْ ذُنُوْبِهِمُ الْمُجْرِمُوْنَ 78 ) 28۔ القصص:78) یعنی اللہ جانتا تھا کہ میں اسی کا مستحق ہوں اس لئے اس نے مجھے یہ دیا ہے۔ اور آیت میں ہے کہ اگر ہم اسے کوئی رحمت چھکائیں اس کے بعد جب اسے مصیبت پہنچی ہو تو کہہ اٹھتا ہے کہ ھذا لی اس کا حقدار تو میں تھا ہی۔ بعض لوگوں نے کہا ہے کہ قارون علم کیمیا جانتا تھا لیکن یہ قول بالکل ضعیف ہے۔ بلکہ کیمیا کا علم فی الواقع ہے ہی نہیں۔ کیونکہ کسی چیز کے عین کو بدل دینا یہ اللہ ہی کی قدرت کی بات ہے جس پر کوئی اور قادر نہیں۔ فرمان الٰہی ہے کہ اگر تمام مخلوق بھی جمع ہوجائے تو ایک مکھی بھی پیدا نہیں کرسکتی۔ صحیح حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو کوشش کرتا ہے کہ میری طرح پیدائش کرے۔ اگر وہ سچا ہے تو ایک ذرہ یا ایک جو ہی بنادے۔ یہ حدیث ان کے بارے میں ہے جو تصویریں اتارتے ہیں اور صرف ظاہر صورت کو نقل کرتے ہیں۔ ان کے لئے تو یہ فرمایا پھر جو دعویٰ کرے کہ وہ کیمیا جانتا ہے اور ایک چیز کی کایا پلٹ کرسکتا ہے ایک ذات سے دوسری ذات بنا دیتا ہے مثلا لوہے کو سونا وغیرہ تو صاف ظاہر ہے کہ یہ محض جھوٹ ہے اور بالکل محال ہے اور جہالت و ضلالت ہے۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ رنگ وغیرہ بدل کر دھوکے بازی کرے۔ لیکن حقیقتا یہ ناممکن ہے۔ یہ کیمیا گر جو محض جھوٹے جاہل فاسق اور مفتری ہیں یہ محض دعوے کرکے مخلوق کو دھوکے میں ڈالنے والے ہیں۔ ہاں یہ خیال رہے کہ بعض اولیاء کے ہاتھوں جو کرامتیں سرزد ہوجاتی ہیں اور کبھی کبھی چیزیں بدل جاتی ہے ان کا ہمیں انکار نہیں۔ وہ اللہ کی طرف سے ان پر ایک خاص فضل ہوتا ہے اور وہ بھی ان کے بس کا نہیں ہوتا، نہ ان کے قبضے کا ہوتا ہے، نہ کوئی کاری گری، صنعت یا علم ہے۔ وہ محض اللہ کے فرمان کا نتیجہ ہے جو اللہ اپنے فرمانبردار نیک کار بندوں کے ہاتھوں اپنی مخلوق کو دکھا دیتا ہے۔ چناچہ مروی ہے کہ حضرت حیوہ بن شریح مصری سے ایک مرتبہ کسی سائل نے سوال کیا اور آپ کے پاس کچھ نہ تھا اور اسکی حاجت مندی اور ضرورت کو دیکھ کر آپ دل میں بہت آزردہ ہو رہے تھے۔ آخر آپ نے ایک کنکر زمین سے اٹھایا اور کچھ دیر اپنے ہاتھوں میں الٹ پلٹ کرکے فقیر کی جھولی میں ڈال دیا تو وہ سونے کا بن گیا۔ معجزے اور کرامات احادیث اور آثار میں اور بھی بہت سے مروی ہیں۔ جنہیں یہاں بیان کرنا باعث طول ہوگا۔ بعض کا قول ہے کہ قارون اسم اعظم جانتا تھا جسے پڑھ کر اس نے اپنی مالداری کی دعا کی تو اس قدر دولت مند ہوگیا۔ قارون کے اس جواب کی رد میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ غلط ہے کہ میں جس پر مہربان ہوتا ہوں اسے دولت مند کردیتا ہوں نہیں اس سے پہلے اس سے زیادہ دولت اور آسودہ حال لوگوں کو میں نے تباہ کردیا ہے تو یہ سمجھ لینا کہ مالداری میری محبت کی نشانی ہے، محض غلط ہے۔ جو میرا شکر ادانہ کریں کفر پر جما رہے اس کا انجام بد ہوتا ہے۔ گناہ گاروں کے کثرت گناہ کی وجہ سے پھر ان سے ان کے گناہوں کا سوال بھی عبث ہوتا۔ اس کا خیال تھا کہ مجھ میں خیریت ہے اس لئے اللہ کا یہ فضل مجھ پر ہوا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ میں اس مالداری کا اہل ہوں اگر مجھ سے خوش نہ ہوتا اور مجھے اچھا آدمی نہ جانتا تو مجھے اپنی یہ نعمت بھی نہ دیتا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 78 قَالَ اِنَّمَآ اُوْتِیْتُہٗ عَلٰی عِلْمٍ عِنْدِیْ ط ” یعنی تم کیا سمجھتے ہو کہ یہ دولت مجھے اللہ نے دی ہے ؟ یہ تو میں نے اپنی ذہانت ‘ سمجھ بوجھ ‘ محنت اور اعلیٰ منصوبہ بندی کی وجہ سے کمائی ہے۔ یہ خالص مادہ پرستانہ سوچ ہے اور ہر زر پرست شخص جو عملی طور پر اللہ کے فضل کا منکر ہے ہمیشہ اسی سوچ کا حامل ہوتا ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ میرے کاروبار کی سب کامیابیاں میرے علم اور تجربے کی بنیاد پر ہیں۔ میں نے مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ کا بروقت اندازہ لگا کر جو فلاں فیصلہ کیا تھا اور فلاں سودا کیا تھا اس کی وجہ سے مجھے یہ اتنی بڑی کامیابی ملی ہے۔وَلَا یُسْءَلُ عَنْ ذُنُوْبِہِمُ الْمُجْرِمُوْنَ ”م اللہ تعالیٰ ان کے حساب کتاب کی جزئیات تک سے باخبر ہے۔ ان میں سے ہر ایک کے اعمال نامہ کی ایک ایک تفصیل اس کے سامنے ہے۔ اسے کسی تفتیش یا تحقیق کی ضرورت نہیں۔ یہی بات سورة الرحمن میں یوں بیان ہوئی ہے : فَیَوْمَءِذٍ لَّا یُسْءَلُ عَنْ ذَنْبِہٖٓ اِنْسٌ وَّلَا جَآنٌّ ”پھر اس دن نہیں پوچھا جائے گا کسی انسان یا جن سے اس کے گناہ کے بارے میں “۔ اس لیے کہ اللہ کے حضور پیشی کے وقت ہر فرد کی مکمل کار گزاری اس کی پیشانی پر نقش ہوگی۔ ازروئے الفاظ قرآنی : یُعْرَفُ الْمُجْرِمُوْنَ بِسِیْمٰہُمْ فَیُؤْخَذُ بالنَّوَاصِیْ وَالْاَقْدَامِ الرحمن ” مجرم اپنے چہروں سے ہی پہچان لیے جائیں گے ‘ تو انہیں دبوچ لیا جائے گا سر کے بالوں اور پیروں سے “۔ اس طریقے سے ان میں سے ایک ایک کو پکڑ کر جہنم کی طرف اچھال دیا جائے گا۔
قال إنما أوتيته على علم عندي أولم يعلم أن الله قد أهلك من قبله من القرون من هو أشد منه قوة وأكثر جمعا ولا يسأل عن ذنوبهم المجرمون
سورة: القصص - آية: ( 78 ) - جزء: ( 20 ) - صفحة: ( 395 )Surah Qasas Ayat 78 meaning in urdu
تو اُس نے کہا "یہ سب کچھ تو مجھے اُس علم کی بنا پر دیا گیا ہے جو مجھ کو حاصل ہے" کیا اس کو علم نہ تھا کہ اللہ اس سے پہلے بہت سے ایسے لوگوں کو ہلاک کر چکا ہے جو اس سے زیادہ قوت اور جمعیت رکھتے تھے؟ مجرموں سے تو ان کے گناہ نہیں پوچھے جاتے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور اسی نے الٹی ہوئی بستیوں کو دے پٹکا
- اور جنہوں نے نافرمانی کی اُن کے رہنے کے لئے دوزخ ہے جب چاہیں گے
- (تو) وہ آپس میں آہستہ آہستہ کہیں گے کہ تم (دنیا میں) صرف دس ہی
- لوگوں کو چاہیئے کہ (اس نعمت کے شکر میں) اس گھر کے مالک کی عبادت
- کہو کہ بھلا دیکھو تو اگر یہ (قرآن) خدا کی طرف سے ہو اور تم
- کہ ہم نے اس کو قرآن عربی بنایا ہے تاکہ تم سمجھو
- اس دن (لوگوں) کے دل خائف ہو رہے ہوں گے
- جو لوگ کافر ہیں، اہل کتاب یا مشرک وہ اس بات کو پسند نہیں کرتے
- اور ان کے گھروں کے دروازے بھی اور تخت بھی جن پر تکیہ لگاتے ہیں
- ان کے پاس کوئی نئی نصیحت ان کے پروردگار کی طرف سے نہیں آتی مگر
Quran surahs in English :
Download surah Qasas with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Qasas mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Qasas Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers