Surah kahf Ayat 79 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَمَّا السَّفِينَةُ فَكَانَتْ لِمَسَاكِينَ يَعْمَلُونَ فِي الْبَحْرِ فَأَرَدتُّ أَنْ أَعِيبَهَا وَكَانَ وَرَاءَهُم مَّلِكٌ يَأْخُذُ كُلَّ سَفِينَةٍ غَصْبًا﴾
[ الكهف: 79]
(کہ وہ جو) کشتی (تھی) غریب لوگوں کی تھی جو دریا میں محنت (کرکے یعنی کشتیاں چلا کر گذارہ) کرتے تھے۔ اور ان کے سامنے (کی طرف) ایک بادشاہ تھا جو ہر ایک کشتی کو زبردستی چھین لیتا تھا تو میں نے چاہا کہ اسے عیب دار کردوں (تاکہ وہ اسے غصب نہ کرسکے)
Surah kahf UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ کی مصلحتوں کی وضاحت۔بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان باتوں کے انجام سے حضرت خضر کو مطلع کردیا تھا اور انہیں جو حکم ملا تھا حضرت موسیٰ ؑ کو اس راز کا علم نہ تھا اس لئے بظاہر اسے خلاف سمجھ کر اس پر انکار کرتے تھے لہذا حضرت خضر نے اب اصل معاملہ سمجھا دیا۔ فرمایا کہ کشتی کو عیب دار کرنے میں تو یہ مصلحت تھی کہ اگر صحیح سالم ہوتی تو آگے چل کر ایک ظالم بادشاہ تھا جو ہر ایک اچھی کشتی کو ظلما چھین لیتا تھا۔ جب اسے وہ ٹوٹی پھوٹی دیکھے گا تو چھوڑ دے گا اگر یہ ٹھیک ٹھاک اور ثابت ہوتی تو ساری کشتی ہی ان مسکینوں کے ہاتھ سے چھن جاتی اور ان کی روزی کمانے کا یہی ایک ذریعہ تھا جو بالکل جاتا رہتا۔ مروی ہے کہ اس کشتی کے مالک چند یتیم بچے تھے۔ ابن جریج کہتے ہیں اس بادشاہ کا نام حدوبن بدو تھا۔ بخاری شریف کے حوالے سے یہ راویت پہلے گزر چکی ہے۔ تورات میں ہے کہ یہ عیص بن اسحاق کی نسل سے تھا توراۃ میں جن بادشاہوں کا صریح ذکر ہے ان میں ایک یہ بھی ہے، واللہ اعلم۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 79 اَمَّا السَّفِيْنَةُ فَكَانَتْ لِمَسٰكِيْنَ يَعْمَلُوْنَ فِي الْبَحْرِ وہ بہت غریب اور نادار لوگ تھے صرف وہ کشتی ہی ان کے معاش کا سہارا تھی۔ اس کے ذریعے وہ لوگوں کو دریا کے آر پار لے جاتے اور اس مزدوری سے اپنا پیٹ پالتے تھے۔فَاَرَدْتُّ اَنْ اَعِيْبَهَا وَكَانَ وَرَاۗءَهُمْ مَّلِكٌ يَّاْخُذُ كُلَّ سَفِيْنَةٍ غَصْبًابادشاہ ہر اس کشتی کو اپنے قبضے میں لے لیتا تھا جو صحیح وسالم ہوتی تھی۔ ان نادار لوگوں کی کشتی بھی اگر بےعیب ہوتی تو بادشاہ ان سے زبردستی چھین لیتا۔ چناچہ میں نے اس کا ایک تختہ توڑ کر اسے عیب دار کردیا۔ اب جب بادشاہ اس عیب دار کشتی کو دیکھے گا تو اسے چھوڑ دے گا اور اس طرح ان کی روزی کا واحد سہارا ان سے نہیں چھنے گا۔ پوری کشتی چھن جانے کے مقابلے میں ایک تختے کا ٹوٹ جانا تو معمولی بات ہے۔ اس تختے کی وہ لوگ آسانی سے مرمت کرلیں گے اور یوں وہ کشتی ان کی روزی کا ذریعہ بنی رہے گی۔ لہٰذا وہ تختہ ان لوگوں کی بھلائی کے لیے توڑا گیا تھا نہ کہ کسی کو نقصان پہنچانے کے لیے۔
أما السفينة فكانت لمساكين يعملون في البحر فأردت أن أعيبها وكان وراءهم ملك يأخذ كل سفينة غصبا
سورة: الكهف - آية: ( 79 ) - جزء: ( 16 ) - صفحة: ( 302 )Surah kahf Ayat 79 meaning in urdu
اُس کشتی کا معاملہ یہ ہے کہ وہ چند غریب آدمیوں کی تھی جو دریا میں محنت مزدوری کرتے تھے میں نے چاہا کہ اسے عیب دار کر دوں، کیونکہ آگے ایک ایسے بادشاہ کا علاقہ تھا جو ہر کشتی کو زبردستی چھین لیتا تھا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور ان کے کفر کے سبب اور مریم پر ایک بہتان عظیم باندھنے کے سبب
- مومنو خدا سے ڈرا کرو اور بات سیدھی کہا کرو
- اور ایسا خیال نہ کرنا کہ تم پر کافر لوگ غالب آجائیں گے (وہ جا
- مال میں بخل کرنے والا حد سے بڑھا ہوا بدکار
- اور جب کوئی بے حیائی کا کام کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے
- اور اگر (کافر) کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں
- تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
- سخت خو اور اس کے علاوہ بدذات ہے
- اور وہ ایک چال چلے اور ان کو کچھ خبر نہ ہوئی
- اور نماز ادا کرتے رہو اور زکوٰة دیتے رہو۔ اور جو بھلائی اپنے لیے آگے
Quran surahs in English :
Download surah kahf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah kahf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter kahf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Ammar Al-Mulla
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers