Surah Fatir Ayat 22 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَمَا يَسْتَوِي الْأَحْيَاءُ وَلَا الْأَمْوَاتُ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُسْمِعُ مَن يَشَاءُ ۖ وَمَا أَنتَ بِمُسْمِعٍ مَّن فِي الْقُبُورِ﴾
[ فاطر: 22]
اور نہ زندے اور مردے برابر ہوسکتے ہیں۔ خدا جس کو چاہتا ہے سنا دیتا ہے۔ اور تم ان کو جو قبروں میں مدفون ہیں نہیں سنا سکتے
Surah Fatir Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) أَحْيَاءٌ سے مومن اور أَمْوَاتٌ سے کافر یا علما اور جاہل یا عقل مند اور غیر عقل مند مراد ہیں۔
( 2 ) یعنی جسے اللہ ہدایت سے نوازنے والا ہوتا ہے اور جنت اس کے لئے مقدر ہوتی ہے، اسے حجت ودلیل سننے اور پھر اسے قبول کرنے کی توفیق دے دیتا ہے۔
( 3 ) یعنی جس طرح قبروں میں مردہ اشخاص کو کوئی بات نہیں سنائی جاسکتی، اسی طرح جن کے دلوں کو کفر نے موت سے ہمکنار کردیا ہے، اے پیغمبر ( صلى الله عليه وسلم ) تو انہیں حق کی بات نہیں سنا سکتا۔ مطلب یہ ہوا کہ جس طرح مرنے اور قبرمیں دفن ہونے کے بعد مردہ کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکتا، اسی طرح کافرومﺸرﻙ جن کی قسمت میں بدبختی لکھی ہے، دعوت وتبلیغ سے انہیں فائدہ نہیں ہوتا۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
ایک موازنہ۔ ارشاد ہوتا ہے کہ مومن و کفار برابر نہیں۔ جس طرح اندھا اور دیکھتا۔ اندھیرا اور روشنی، سایہ اور دھوپ، زندہ اور مردہ برابر نہیں۔ جس طرح ان چیزوں میں زمین و آسمان کا فرق ہے اسی طرح ایمان دار اور بےایمان میں بھی بےانتہا فرق ہے۔ مومن آنکھوں والے اجالے، سائے اور زندہ کی مانند ہے۔ برخلاف اس کے کافر اندھے اندھیرے اور بھرپور لو والی گرمی کی مانند ہے۔ جیسے فرمایا ( اَوَمَنْ كَانَ مَيْتًا فَاَحْيَيْنٰهُ وَجَعَلْنَا لَهٗ نُوْرًا يَّمْشِيْ بِهٖ فِي النَّاسِ كَمَنْ مَّثَلُهٗ فِي الظُّلُمٰتِ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَا ۭ كَذٰلِكَ زُيِّنَ لِلْكٰفِرِيْنَ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ01202 ) 6۔ الأنعام:122) ، یعنی جو مردہ تھا پھر اسے ہم نے زندہ کردیا اور اسے نور دیا جسے لئے ہوئے لوگوں میں چل پھر رہا ہے ایسا شخص اور وہ شخص جو اندھیروں میں گھرا ہوا ہے جن سے نکل ہی نہیں سکتا کیا یہ دونوں برابر ہوسکتے ہیں ؟ اور آیت میں ہے ( مَثَلُ الْفَرِيْقَيْنِ كَالْاَعْمٰى وَالْاَصَمِّ وَالْبَصِيْرِ وَالسَّمِيْعِ ۭ هَلْ يَسْتَوِيٰنِ مَثَلًا ۭ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ 24 ) 11۔ ھود :24) ، یعنی ان دونوں جماعتوں کی مثال اندھے بہرے اور دیکھنے اور سننے والوں کی سی ہے۔ مومن تو آنکھوں اور کانوں والا اجالے اور نور والا ہے پھر راہ مستقیم پر ہے۔ جو صحیح طور پر سایوں اور نہروں والی جنت میں پہنچے گا اور اس کے برعکس کافر اندھا بہرا اور اندھیروں میں پھنسا ہوا ہے جن سے نکل ہی نہ سکے گا اور ٹھیک جہنم میں پہنچے گا۔ جو تند و تیز حرارت اور گرمی والی آگ کا مخزن ہے۔ اللہ جسے چاہے سنا دے یعنی اس طرح سننے کی توفیق دے کہ دل سن کر قبول بھی کرتا جائے۔ تو قبر والوں کو نہیں سنا سکتا۔ یعنی جس طرح کوئی مرنے کے بعد قبر میں دفنا دیا جائے تو اسے پکارنا بےسود ہے۔ اسی طرح کفار ہیں کہ ہدایت و دعوت ان کے لئے بیکار ہے۔ اسی طرح ان مشرکوں پر بدبختی چھاگئی ہے اور ان کی ہدایت کی کوئی صورت باقی نہیں رہی تو انہیں کسی طرح ہدایت پر نہیں لاسکتا تو صرف آگاہ کردینے والا ہے۔ تیرے ذمے صرف تبلیغ ہے۔ ہدایت و ضلالت من جانب اللہ ہے۔ حضرت آدم ؑ سے لے کر آج تک ہر امت میں رسول ﷺ آتا رہا۔ تاکہ ان کا عذر باقی نہ رہ جائے۔ جیسے اور آیت میں ہے ( وَّلِكُلِّ قَوْمٍ هَادٍ ۧ ) 13۔ الرعد:7) اور جیسے فرمان ہے ( وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِيْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ 36 ) 16۔ النحل:36) ، وغیرہ، ان کا تجھے جھوٹا کہنا کوئی نئی بات نہیں ان سے پہلے کے لوگوں نے بھی اللہ کے رسولوں کو جھٹلایا ہے۔ جو بڑے بڑے معجزات، کھلی کھلی دلیلیں، صاف صاف آیتیں لے کر آئے تھے اور نورانی صحیفے ان کے ہاتھوں میں تھے، آخر ان کے جھٹلانے کا نتیجہ یہ ہوا کہ میں نے انہیں عذاب و سزا میں گرفتار کرلیا۔ دیکھ لے کہ میرے انکار کا نتیجہ کیا ہوا ؟ کس طرح تباہ و برباد ہوئے ؟ واللہ اعلم
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 22 { وَمَا یَسْتَوِی الْاَحْیَآئُ وَلَا الْاَمْوَاتُ } ” اور نہ برابر ہوسکتے ہیں زندہ اور مردہ لوگ۔ “ یہاں مردوں سے مراد وہ مردے نہیں جو قبروں میں دفن ہیں ‘ بلکہ یہ ان جیتے جاگتے انسانوں کا تذکرہ ہے جن کی روحیں مردہ ہوچکی ہیں۔ اگرچہ جسمانی اعتبار سے تو ایسے لوگ زندوں میں شمار ہوتے ہیں لیکن حقیقت میں وہ چلتے پھرتے مقبرے اور تعزیے ہیں ‘ کیونکہ ان کی انسانیت مر کر ان کے جسموں کے اندر دفن ہوچکی ہے۔ اسی طرح یہاں زندوں سے وہ لوگ مراد ہیں جن کی روحیں اور جن کے دل زندہ ہیں۔ زندگی کے اس فلسفے کو میر در ؔد نے اس طرح بیان کیا ہے : ؎مجھے یہ ڈر ہے دل زندہ تو نہ مرجائے کہ زندگانی عبارت ہے تیرے جینے سے ! اگر کسی شخص کا دل مرگیا یا دوسرے لفظوں میں یوں کہیں کہ اس کی روح دم توڑ گئی تو انسانی سطح پر اس شخص کی موت واقع ہوگئی۔ اب اگر وہ زندہ ہے تو حیوانی سطح پر زندہ ہے۔ جس طرح حیوان کھاتے پیتے ہیں اور زندگی کی دوسری ضروریات و خواہشات پوری کرتے ہوئے زندگی بسر کرتے ہیں اسی طرح اب وہ بھی زندگی بسر کر رہا ہے ‘ مگر یہ زندگی ایک انسان کی زندگی ہرگز نہیں ہے۔ مثلاً ابو جہل بظاہر اچھی بھلی زندگی بسر کر رہا تھا مگر اس کے اندر کا انسان چونکہ زندہ نہیں تھا اس لیے نہ تو وہ آفتابِ نبوت کو دیکھ سکا ‘ نہ اس کی تمازت محسوس کرسکا اور نہ ہی اس کی روشنی سے مستفیض ہوسکا۔ { اِنَّ اللّٰہَ یُسْمِعُ مَنْ یَّشَآئُط وَمَآ اَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِی الْْقُبُوْرِ } ” یقینا اللہ سناتا ہے جس کو چاہتا ہے ‘ اور اے نبی ﷺ ! آپ نہیں سنا سکتے انہیں جو قبروں کے اندر ہیں۔ “ قبروں میں مدفون سے مراد یہاں وہی لوگ ہیں جن کے جسم اپنی ُ مردہ روحوں کے چلتے پھرتے مقبرے بن چکے ہیں۔
وما يستوي الأحياء ولا الأموات إن الله يسمع من يشاء وما أنت بمسمع من في القبور
سورة: فاطر - آية: ( 22 ) - جزء: ( 22 ) - صفحة: ( 437 )Surah Fatir Ayat 22 meaning in urdu
اور نہ زندے اور مردے مساوی ہیں اللہ جسے چاہتا ہے سنواتا ہے، مگر (اے نبیؐ) تم اُن لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں مدفون ہیں
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور ہم نے تمہارے اوپر (کی جانب) سات آسمان پیدا کئے۔ اور ہم خلقت سے
- اور قوم ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا۔ (تو) صالح نے کہا
- جس کے پاس مقرب (فرشتے) حاضر رہتے ہیں
- جنہوں نے باوجود زخم کھانے کے خدا اور رسول (کے حکم) کو قبول کیا جو
- اور یوں ہی جھوٹ جو تمہاری زبان پر آجائے مت کہہ دیا کرو کہ یہ
- وہ زندہ ہے (جسے موت نہیں) اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں تو
- جو شخص ہدایت اختیار کرتا ہے تو اپنے لئے اختیار کرتا ہے۔ اور جو گمراہ
- آسمان اور زمین میں جتنے لوگ ہیں سب اسی سے مانگتے ہیں۔ وہ ہر روز
- اور یہ کہ (قیامت کو) اسی پر دوبارہ اٹھانا لازم ہے
- اور (اس وقت کو بھی یاد رکھو) جب خدا فرمائے گا کہ اے عیسیٰ بن
Quran surahs in English :
Download surah Fatir with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Fatir mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Fatir Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers