Surah waqiah Ayat 81 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ واقعہ کی آیت نمبر 81 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah waqiah ayat 81 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿أَفَبِهَٰذَا الْحَدِيثِ أَنتُم مُّدْهِنُونَ﴾
[ الواقعة: 81]

Ayat With Urdu Translation

کیا تم اس کلام سے انکار کرتے ہو؟

Surah waqiah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) حدیث سے مراد قرآن کریم ہے مُدَاهَنَةٌ، وہ نرمی جو کفر ونفاق کے مقابلے میں اختیار کی جائے۔ دراں حالیکہ ان کے مقابلے میں سخت تر رویے کی ضرورت ہے۔ یعنی اس قرآن کو اپنانے کے معاملےمیں تمام کافروں کو خوش کرنے کے لیے نرمی اور اعراض کا راستہ اختیار کر رہے ہو۔ حالانکہ یہ قرآن جو مذکورہ صفات کا حامل ہے، اس لائق ہے کہ اسے نہایت خوشی سے اپنایا جائے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


قرآن کا مقام حضرت ضحاک فرماتے ہیں اللہ کی یہ قسمیں کلام کو شروع کرنے کے لئے ہوا کرتی ہیں۔ لیکن یہ قول ضعیف ہے۔ جمہور فرماتے ہیں یہ قسمیں ہیں اور ان میں ان چیزوں کی عظمت کا اظہار بھی ہے، بعض مفسرین کا قول ہے کہ یہاں پر لا زائد ہے اور آیت ( انہ لقراٰن ) الخ جواب قسم ہے اور لوگ کہتے ہیں لا کو زائد بتانے کی کوئی وجہ نہیں کلام عرب کے دستور کے مطابق وہ قسم کے شروع میں آتا ہے، جبکہ جس چیز پر قسم کھائی جائے وہ منفی ہو، جیسے حضرت عائشہ کے اس قول میں ہے ( لا واللہ ما مست ید رسول اللہ ﷺ ید امراۃ قط ) یعنی اللہ کی قسم حضور ﷺ نے اپنا ہاتھ کسی عورت کے ہاتھ سے لگایا نہیں یعنی بیعت میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کیا۔ اسی طرح یہاں بھی لا قسم کے شروع میں مطابق قاعدہ ہے نہ کہ زائد۔ تو کلام کا مقصود یہ ہے کہ تمہارے جو خیالات قرآن کریم کی نسبت ہیں یہ جادو ہے یا کہانت ہے غلط ہیں۔ بلکہ یہ پاک کتاب کلام اللہ ہے۔ بعض عرب کہتے ہیں کہ لا سے ان کے کلام کا انکار ہے پھر اصل امر کا اثبات الفاظ میں ہے آیت ( فَلَآ اُقْسِمُ بِمَوٰقِعِ النُّجُوْمِ 75 ۙ ) 56۔ الواقعة :75) سے مراد قرآن کا بتدریج اترنا ہے، لوح محفوظ سے تو لیلہ القدر میں ایک ساتھ آسمان اول پر اترا آیا پھر حسب ضروت تھوڑا تھوڑا وقت بروقت اترتا رہا یہاں تک کہ کوئی بروسوں میں پورا اتر آیا۔ مجاہد فرماتے ہیں اس سے مراد ستاروں کے طلوع اور ظاہر ہونے کی آسمان کی جگہیں ہیں۔ مواقع سے مراد منازل ہیں۔ حسن فرماتے ہیں قیامت کے دن ان کا منتشر ہوجانا ہے۔ ضحاک فرماتے ہیں اس سے مراد وہ ستارے ہیں جن کی نسبت مشرکین عقیدہ رکھتے تھے کہ فلاں فلاں تارے کی وجہ سے ہم پر بارش برسی۔ پھر بیان ہوتا ہے کہ یہ بہت بڑی قسم ہے اس لئے کہ جس امر پر یہ قسم کھائی جا رہی ہے وہ بہت بڑا امر ہے یعنی یہ قرآن بڑی عظمت والی کتاب ہے معظم و محفوظ اور مضبوط کتاب میں ہے۔ جسے صرف پاک ہاتھ ہی لگتے ہیں یعنی فرشتوں کے ہاں یہ اور بات ہے کہ دنیا میں اسے سب کے ہاتھ لگتے ہیں۔ ابن مسعود کی قرأت میں ( مایمسہ ) ہے ابو العالیہ کہتے ہیں یہاں پاک سے مراد صاف فرمایا آیت ( وَمَا تَنَزَّلَتْ بِهِ الشَّيٰطِيْنُ02100 ) 26۔ الشعراء:210) یعنی اسے نہ تو شیطان لے کر اترا ہیں نہ ان کے یہ لائق نہ ان کی یہ مجال بلکہ وہ تو اس کے سننے سے بھی الگ ہیں۔ یہی قول اس آیت کی تفسیر میں دل کو زیادہ لگتا ہے۔ اوراقوال بھی اس کے مطابق ہوسکتے ہیں۔ فراء نے کہا ہے اس کا ذائقہ اور اس کا لطف صرف باایمان لوگوں کو ہی میسر آتا ہے۔ بعض کہتے ہیں مراد جنابت اور حدث سے پاک ہونا ہے گو یہ خبر ہے لیکن مراد اس سے انشاء ہے۔ اور قرآن سے مراد یہاں پر مصحف ہے۔ مطلب یہ ہے کہ مسلمان ناپاکی کی حالت میں قرآن کو ہاتھ نہ لگائے ایک حدیث میں ہے حضور ﷺ نے قرآن ساتھ لے کر حربی کافروں کے ملک میں جانے سے منع فرمایا ہے کہ ایسا نہ ہو کہ اسے دشمن کچھ نقصان پہنچائے ( مسلم ) نبی ﷺ نے جو فرمان حضرت عمرو بن حرم کو لکھ کردیا تھا اس میں یہ بھی تھا کہ قرآن کو نہ چھوئے مگر پاک۔ ( موطا مالک ) مراسیل ابو داؤد میں ہے زہری فرماتے ہیں میں نے خود اس کتاب کو دیکھا ہے اور اس میں یہ جملہ پڑھا ہے کو اس روایت کی بہت سی سندیں ہیں لیکن ہر ایک قابل غور ہے واللہ اعلم۔ پھر ارشاد ہے کہ یہ قرآن شعرو سخن جادو اور فن نہیں بلکہ اللہ کا کلام ہے اور اسی کی جانب سے اترا ہے، یہ سراسر حق ہے بلکہ صرف یہی حق ہے اس کے سوا اس کے خلاف جو ہے باطل اور یکسر مردود ہے۔ پھر تم ایسی پاک بات کیوں انکار کرتے ہو ؟ کیوں اس سے ہٹنا اور یکسو ہوجانا چاہتے ہو ؟ کیا اس کا شکر یہی ہے کہ تم اسے جھٹلاؤ ؟ قبیلہ ازد کے کلام میں رزق و شکر کے معنی میں آتا ہے۔ مسند کی ایک حدیث میں بھی رزق کا معنی شکر کیا ہے۔ یعنی تم کہتے ہو کہ فلاں ستارے کی وجہ سے ہمیں پانی ملا اور فلاں ستارے سے فلاں چیز۔ ابن عباس فرماتے ہیں ہر بارش کے موقعہ پر بعض لوگ کفریہ کلمات بک دیتے ہیں کہ بارش کا باعث فلاں ستارہ ہے۔ موطا میں ہے ہم حدیبیہ کے میدان میں تھے رات کو بارش ہوئی، صبح کی نماز کے بعد حضور ﷺ نے لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا جانتے بھی ہو آج شب تمہارے رب نے کیا فرمایا ؟ لوگوں نے کہا اللہ کو اور اس کے رسول ﷺ کو معلوم۔ آپ نے فرمایا سنو یہ فرمایا کہ آج میرے بندوں میں سے بہت سے میرے ساتھ کافر ہوگئے اور بہت سے ایماندار بن گئے۔ جس نے کہا کہ ہم پر اللہ کے فضل و کرم سے پانی برسا وہ میری ذات پر ایمان رکھنے والا اور ستاروں سے کفر کرنے والا ہوا۔ اور جس نے کہا فلاں فلاں ستارے سے بارش برسی اس نے میرے ساتھ کفر کیا اور اس ستارے پر ایمان لایا۔ مسلم کی حدیث میں عموم ہے کہ آسمان سے جو برکت نازل ہوتی ہے وہ بعض کے ایمان کا اور بعض کے کفر کا باعث بن جاتی ہے۔ ہاں یہ خیال رہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر نے حضرت عباس سے پوچھا تھا کہ ثریا ستارہ کتنا باقی ہے ؟ پھر کہا تھا کہ اس علم والوں کا خیال ہے کہ یہ اپنے ساقط ہوجانے کے ہفتہ بھر بعد افق پر نمودار ہوتا ہے چناچہ یہی ہوا بھی کہ اس سوال جواب اور استسقاء کو سات روز گزرے تھے جو پانی برسا۔ یہ واقعہ محمول ہے عادت اور تجربہ پر نہ یہ کہ اس ستارے میں ہے اور اس ستارے کو ہی اثر کا موجد جانتے ہوں۔ اس قسم کا عقیدہ تو کفر ہے ہاں تجربہ سے کوئی چیز معلوم کرلینا یا کوئی بات کہہ دینا دوسری چیز ہے، اس بارے کی بہت سی حدیثیں آیت ( مَا يَفْتَحِ اللّٰهُ للنَّاسِ مِنْ رَّحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا ۚ وَمَا يُمْسِكْ ۙ فَلَا مُرْسِلَ لَهٗ مِنْۢ بَعْدِهٖ ۭ وَهُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ ) 35۔ فاطر:2) کی تفسیر میں گزر چکی ہیں۔ ایک شخص کو حضور ﷺ نے یہ کہتے ہوئے سن لیا کہ فلاں ستارے کے اثر سے بارش ہوئی تو آپ نے فرمایا تو جھوٹا ہے یہ تو اللہ کی برسائی ہوئی ہے، یہ رزق الٰہی ہے۔ ایک مرفوع حدیث میں ہے لوگوں کو نہ جانے کیا ہوگیا ہے اگر سات سال قحط سالی رہے اور پھر اللہ اپنے فضل و کرم سے بارش برسائے تو بھی یہ جھٹ سے زبان سے نکالنے لگیں گے کہ فلاں تارے نے برسایا۔ مجاہد فرماتے ہیں اپنی روزی تکذیب کو ہی نہ بنا لو یعنی یوں نہ کہو کہ فلاں فراخی کا سبب فلاں چیز ہے بلکہ یوں کہو کہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ پس یہ بھی مطلب ہے اور یہ بھی کہ قرآن میں ان کا حصہ کچھ نہیں بلکہ ان کا حصہ یہی ہے کہ یہ اسے جھوٹا کہتے رہیں اور اسی مطلب کی تائید اس سے پہلے کی آیت سے بھی ہوتی ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 81{ اَفَبِہٰذَا الْحَدِیْثِ اَنْتُمْ مُّدْہِنُوْنَ۔ } ” تو کیا تم لوگ اس کتاب کے بارے میں مداہنت کر رہے ہو ؟ “ اس آیت کا مفہوم ہمیں تب سمجھ آئے گا جب ہم میں سے ہر ایک خود کو اس کا مخاطب سمجھے کہ یہ آیت براہ راست اس سے پوچھ رہی ہے کہ اے اللہ کے بندے ! کیا تم اپنے دنیوی معاملات و مفادات کو اللہ کی اس نعمت کے مقابلے میں ترجیح دے رہے ہو ؟ کیا تم اس عظیم کتاب کو سیکھنے سکھانے اور سمجھنے میں سستی اور کاہلی کا مظاہرہ کر رہے ہو ؟ ذرا سوچوتو ! تم نے کیسے کیسے مشکل علوم و فنون میں مہارت حاصل کرلی ہے۔ ان علوم کو سیکھنے کے لیے تم نے کیسی کیسی محنت کی ہے اور کتنا وقت کھپایا ہے ! اس کے مقابلے میں قرآنی زبان سیکھنے کے لیے تم نے کتنی کوشش کی ہے ؟ تو کیا تم نے اپنی دنیا کے لیے اللہ تعالیٰ کی اس قدر عظیم نعمت کو پس پشت ڈالنے کا فیصلہ کرلیا ہے ؟

أفبهذا الحديث أنتم مدهنون

سورة: الواقعة - آية: ( 81 )  - جزء: ( 27 )  -  صفحة: ( 537 )

Surah waqiah Ayat 81 meaning in urdu

پھر کیا اس کلام کے ساتھ تم بے اعتنائی برتتے ہو


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا ہی رات کو دن میں داخل کرتا ہے
  2. تو ان لوگوں نے اپنے رفیق کو بلایا اور اس نے (اونٹنی کو پکڑ کر
  3. جس میں وہ ابدا لاآباد رہیں گے
  4. پھر ہم نے دوسری بات تم کو اُن پر غلبہ دیا اور مال اور بیٹوں
  5. اور اس کا ہم نشین (فرشتہ) کہے گا کہ یہ (اعمال نامہ) میرے پاس حاضر
  6. خدا تو لوگوں پر کچھ ظلم نہیں کرتا لیکن لوگ ہی اپنے آپ پر ظلم
  7. اور ہم نے بنی اسرائیل کو ذلت کے عذاب سے نجات دی
  8. کیا انسان نے نہیں دیکھا کہ ہم نے اس کو نطفے سے پیدا کیا۔ پھر
  9. یہ وہ لوگ ہیں جو (مشکلات میں) صبر کرتے اور سچ بولتے اور عبادت میں
  10. جب وہ یوسف کے پاس گئے تو کہنے لگے کہ عزیز ہمیں اور ہمارے اہل

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah waqiah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah waqiah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter waqiah Complete with high quality
surah waqiah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah waqiah Bandar Balila
Bandar Balila
surah waqiah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah waqiah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah waqiah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah waqiah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah waqiah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah waqiah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah waqiah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah waqiah Fares Abbad
Fares Abbad
surah waqiah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah waqiah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah waqiah Al Hosary
Al Hosary
surah waqiah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah waqiah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, December 22, 2024

Please remember us in your sincere prayers