Surah Nisa Ayat 83 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ النساء کی آیت نمبر 83 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Nisa ayat 83 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَإِذَا جَاءَهُمْ أَمْرٌ مِّنَ الْأَمْنِ أَوِ الْخَوْفِ أَذَاعُوا بِهِ ۖ وَلَوْ رَدُّوهُ إِلَى الرَّسُولِ وَإِلَىٰ أُولِي الْأَمْرِ مِنْهُمْ لَعَلِمَهُ الَّذِينَ يَسْتَنبِطُونَهُ مِنْهُمْ ۗ وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ لَاتَّبَعْتُمُ الشَّيْطَانَ إِلَّا قَلِيلًا﴾
[ النساء: 83]

Ayat With Urdu Translation

اور جب ان کے پاس امن یا خوف کی کوئی خبر پہنچتی ہے تو اس کو مشہور کردیتے ہیں اور اگر اس کو پیغمبر اور اپنے سرداروں کے پاس پہنچاتے تو تحقیق کرنے والے اس کی تحقیق کر لیتے اور اگر تم پر خدا کا فضل اور اس کی مہربانی نہ ہوتی تو چند اشخاص کے سوا سب شیطان کے پیرو ہوجاتے

Surah Nisa Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یہ بعض کمزور اورجلد باز مسلمانوں کا رویہ، ان کی اصلاح کی غرض سے بیان کیا جا رہا ہے۔ امن کی خبر سے مراد مسلمانوں کی کامیابی اور دشمن کی ہلاکت وشکست کی خبر ہے۔ ( جس کو سن کر امن اور اطمینان کی لہر دوڑ جاتی ہے اور جس کے نتیجے میں بعض دفعہ ضرورت سے زیادہ پر اعتمادی پیدا ہو جاتی ہے جو نقصان کا باعث بن سکتی ہے ) اور خوف کی خبر سے مراد مسلمانوں کی شکست اور ان کے قتل وہلاکت کی خبر ہے ( جس سے مسلمانوں میں افسردگی پھیلنے اور ان کے حوصلے پست ہونے کا امکان ہوتا ہے )، اس لئے انہیں کہا جا رہا ہے کہ اس قسم کی خبریں، چاہے امن کی ہوں یا خوف کی انہیں سن کر عام لوگوں میں پھیلانے کے بجائے رسول ( صلى الله عليه وسلم ) کے پاس پہنچا دو یا اہل علم وتحقیق میں انہیں پہنچا دو تاکہ وہ یہ دیکھیں کہ یہ خبر صحیح ہے یا غلط؟ اگر صحیح ہے تو اس وقت اس سے مسلمانوں کا باخبر ہونا مفید ہے یا بے خبر رہنا نفع ہے؟ یہ اصول ویسے تو عام حالات میں بھی بڑا اہم اور نہایت مفید ہے لیکن عین حالت جنگ میں تو اس کی اہمیت وافادیت بہت ہی زیادہ ہے۔ ” اسْتِنْبَاطٌ “ کا مادہ نَبْطٌ ہے نَبْطٌ اس پانی کو کہتے ہیں جو کنواں کھودتے وقت سب سے پہلے نکلتا ہے اسی لئے اسْتِنْبَاطٌ تحقیق اور بات کی تہہ تک پہنچنے کو کہا جاتا ہے۔ ( فتح القدیر )

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


کتاب اللہ میں اختلاف نہیں ہمارے دماغ میں فتور ہے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو حکم دیتا ہے کہ وہ قرآن کو غور و فکر تامل و تدبر سے پڑھیں اس سے تغافل نہ برتیں، بےپرواہی نہ کریں اس کے مستحکم مضامین اس کے حکمت بھرے احکام اس کے فصیح وبلیغ الفاظ پر غور کریں، ساتھ یہ خبر دیتا ہے کہ یہ پاک کتاب اختلاف، اضطراب، تعارض اور تضاد سے پاک ہے اس لئے کہ حکم وحمید اللہ کا کلام ہے وہ خود حق ہے اور اسی طرح اس کا کلام بھی سراسر حق ہے، چناچہ اور جگہ فرمایا ( اَفَلَا يَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ اَمْ عَلٰي قُلُوْبٍ اَقْفَالُهَا ) 47۔ محمد:24) یہ لوگ کیوں قرآن میں غور و خوض نہیں کرتے ؟ کیا ان کے دلوں پر سنگین قفل لگ گئے ہیں، پھر فرماتا ہے اگر یہ قرآن اللہ کی طرف سے نازل شدہ نہ ہوتا جیسے کہ مشرکین اور منافقین کا زعم ہے یہ اگر یہ فی الحقیقت کسی کا اپنی طرف سے وضع کیا ہوا ہوتا یا کوئی اور اس کا کہنے والا ہوتا تو ضروری بات تھی کہ اس میں انسانی طبائع کے مطابق اختلاف ملتا، یعنی ناممکن ہے کہ انسانی اضطراب و تضاد سے مبرا ہو لازماً یہ ہوتا کہ کہیں کچھ کہا جاتا اور کہیں کچھ اور یہاں ایک بات کہی تو آگے جا کر اس کے خلاف بھی کہہ گئے۔ چناچہ عالموں کا قول بیان کیا گیا ہے کہ وہ کہے ہیں ہم اس پر ایمان لائے یہ سب ہمارے رب کی طرف سے ہیں یعنی محکم اور متشابہ کو محکم کی طرف لوٹا دیتے ہیں اور ہدایت پالیتے ہیں اور جن کے دلوں میں کجی ہے بدنیتی ہے وہ محکم متشابہ کی طرف موڑ توڑ کر کے گمراہ ہوجاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے پہلے صحیح مزاج والوں کی تعریف کی اور دوسری قسم کے لوگوں کی برائی بیان فرمائی عمرو بن شعیب سے مروی ہے عن ابیہ عن جدہ والی حدیث میں ہے کہ میں ہے کہ میں اور میرے بھائی ایک ایسی مجلس میں شامل ہوئے کہ اس کے مقابلہ میں سرخ اونٹوں کا مل جانا بھی اس کے پاسنگ برابر بھی قیمت نہیں رکھتا ہم دونوں نے دیکھا کہ حضور ﷺ کے دروازے پر چند بزرگ صحابہ کھڑے ہوئے ہیں ہم ادب کے ساتھ ایک طرف بیٹھ گئے ان میں قرآن کریم کی کسی آیت کی بابت مذاکرہ ہو رہا تھا جس میں اختلافی مسائل بھی تھے آخر بات بڑھ گئی اور زور زور سے آپس میں بات چیت ہونے لگی رسول اللہ ﷺ اسے سن کر سخت غضبناک ہو کر باہر تشریف لائے چہرہ مبارک سرخ ہو رہا تھا ان پر مٹی ڈالتے ہوئے فرمانے لگے خاموش رہو تم سے اگلی امتیں اسی باعث تباہ و برباد ہوگئیں، کہ انہوں نے اپنے انبیاء سے اختلاف کیا اور کتاب اللہ کی ایک آیت کو دوسری آیت کے خلاف سمجھایاد رکھو قرآن کی کوئی آیت دوسری آیت کے خلاف اسے جھٹلانے والی نہیں بلکہ قرآن کی ایک ایک آیت ایک دوسرے کی تصدیق کرتی ہے تم جسے جان لو عمل کرو جسے نہ معلوم کرسکو اس کے جاننے والے کے لئے چھوڑ دو۔ دوسری آیت میں ہے کہ صحابہ تقدیر کے بارے میں مباحثہ کر رہے تھے، راہی کہتے ہیں کہ کاش کہ میں اس مجلس میں نہ بیٹھتا۔ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ فرماتے ہیں کہ میں دوپہر کے وقت حاضر حضور ہوا تو بیٹھا ہی تھا کہ ایک آیت کے بارے میں دو شخصوں کے درمیان اختلاف ہوا ان کی آوازیں اونچی ہوئیں تو آپ نے فرمایا تم سے پہلی امتوں کی ہلاکت کا باعث صرف ان کا کتاب اللہ کا اختلاف کرنا ہی تھا ( مسند احمد )۔ پھر ان جلد باز لوگوں کو روکا جا رہا ہے جو کسی امن یا خوف کی خبر پاتے ہی بےتحقیق بات ادھر سے ادھر تک پہنچا دیتے ہیں حالانکہ ممکن ہے وہ بالکل ہی غلط ہو، صحیح مسلم شریف میں ہے جو شخص کوئی بات بیان کرے اور وہ گمان کرتا ہو کہ یہ غلط ہے وہ بھی جھوٹوں میں کا ایک جھوٹا ہے، یہاں پر ہم حضرت عمر ؓ والی روایت کا ذکر کرنا بھی مناسب سمجھتے ہیں کہ جب انہیں یہ خبری پہنچا کہحضور ﷺ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی تو آپ اپنے گھر سے چلے مسجد میں آئے یہاں بھی لوگوں کو یہی کہتے سنا تو بذات خود رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچے اور خود آپ سے دریافت کیا کہ کیا یہ سچ ہے ؟ کہ آپ نے اپنی ازواج مطہرات کو طلاق دے دی ؟ آپ نے فرمایا غلط ہے چناچہ فاروق اعظم نے اللہ کی بڑائی بیان کی۔ صحیح مسلم میں ہے کہ پھر مسجد کے دروازے پر کھڑے ہو کر بہ آواز بلند فرمایا لوگو رسول مقبول ﷺ نے اپنی بیویوں کو طلاق نہیں دی۔ اسی پر یہ آیت نازل ہوئی۔ پس حضرت عمر ؓ وہ ہیں جنہوں نے اس معاملہ کی تحقیق کی۔ علمی اصطلاح میں استنباط کہتے ہیں کسی چیز کو اس کے منبع اور مخزن سے نکالنا مثلاً جب کوئی شخص کسی کان کو کھود کر اس کے نیجے سے کوئی چیز نکالے تو عرب کہتے ہیں " استنبط الرجل " پھر فرماتا ہے اگر اللہ تعالیٰ کا فضل و رحم تم پر نہ ہوتا تو تم سب کے سب سوائے چند کامل ایمان والوں کے شیطان کے تابعدار بن جاتے ایسے موقعوں پر محاورۃ معنی ہوتے ہیں کہ تم کل کے کل شامل ہو چناچہ عرب کے ایسے شعر بھی ہیں۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 83 وَاِذَا جَآءَ ہُمْ اَمْرٌ مِّنَ الْاَمْنِ اَوِ الْخَوْفِ اَذَاعُوْا بِہٖ ط منافقین کی ایک روش یہ بھی تھی کہ جوں ہی کوئی اطمینان بخش یا خطرناک خبر سن پاتے اسے لے کر پھیلا دیتے۔ کہیں سے خبر آگئی کہ فلاں قبیلہ چڑھائی کرنے کی تیاری کر رہا ہے ‘ اس کی طرف سے حملے کا اندیشہ ہے تو وہ فوراً اسے عام کردیتے ‘ تاکہ لوگوں میں خوف و ہراس پیدا ہوجائے۔ اِذَاعَۃکا لفظ آج کل نشریاتی broadcasting اداروں کے لیے استعمال ہوتا ہے اور مِذْیَاعریڈیو سیٹ کو کہا جاتا ہے۔وَلَوْ رَدُّوْہُ اِلَی الرَّسُوْلِ وَاِلآی اولی الْاَمْرِ مِنْہُمْ لَعَلِمَہُ الَّذِیْنَ یَسْتَنْبِطُوْنَہٗ مِنْہُمْ ط اگر یہ لوگ ایسی خبروں کو رسول اللہ ﷺ تک یا ذمہ دار اصحاب تک پہنچاتے ‘ مثلاً اوس کے سردار سعد بن عبادہ رض اور خزرج کے سردار سعد بن معاذ رض ‘ تو یہ ان کی تحقیق کرلیتے کہ بات کس حد تک درست ہے اور اس کا کیا نتیجہ نکل سکتا ہے اور پھر جائزہ لیتے کہ ہمیں اس ضمن میں کیا قدم اٹھانا چاہیے۔ لیکن ان کی روش یہ تھی کہ محض سنسنی پھیلانے اور سراسیمگی پیدا کرنے کے لیے ایسی خبریں لوگوں میں عام کردیتے۔وَلَوْلاَ فَضْلُ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَتُہٗ اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تمہارے شامل حال نہ ہوتی

وإذا جاءهم أمر من الأمن أو الخوف أذاعوا به ولو ردوه إلى الرسول وإلى أولي الأمر منهم لعلمه الذين يستنبطونه منهم ولولا فضل الله عليكم ورحمته لاتبعتم الشيطان إلا قليلا

سورة: النساء - آية: ( 83 )  - جزء: ( 5 )  -  صفحة: ( 91 )

Surah Nisa Ayat 83 meaning in urdu

یہ لوگ جہاں کوئی اطمینان بخش یا خوفناک خبر سن پاتے ہیں اُسے لے کر پھیلا دیتے ہیں، حالانکہ اگر یہ اُسے رسول اور اپنی جماعت کے ذمہ دار اصحاب تک پہنچائیں تو وہ ایسے لوگوں کے علم میں آ جائے جو اِن کے درمیان اس بات کی صلاحیت رکھتے ہیں کہ اس سے صحیح نتیجہ اخذ کرسکیں تم لوگوں پر اللہ کی مہربانی اور رحمت نہ ہوتی تو (تمہاری کمزوریاں ایسی تھیں کہ) معدودے چند کے سوا تم سب شیطان کے پیچھے لگ گئے ہوتے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. تم تو صرف ڈرانے والے ہو
  2. اور اگر وہ خدا پر اور پیغمبر پر اور جو کتاب ان پر نازل ہوئی
  3. یعنی خواہش نفسانی پورا کرنے کے لیے عورتوں کو چھوڑ کر لونڈوں پر گرتے ہو۔
  4. کہہ دو کہ میرے پروردگار نے تو انصاف کرنے کا حکم دیا ہے۔ اور یہ
  5. اس کا تمہیں کچھ گناہ نہیں کہ (حج کے دنوں میں بذریعہ تجارت) اپنے پروردگار
  6. اس وقت ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ اپنی لاٹھی دریا پر مارو۔
  7. جب موسٰی نے ارادہ کیا کہ اس شخص کو جو ان دونوں کا دشمن تھا
  8. اور یہ کہ (اے محمد سب سے) یکسو ہو کر دین (اسلام) کی پیروی کئے
  9. جن لوگوں نے خدا کے حکم کو قبول کیا ان کی حالت بہت بہتر ہوگی۔
  10. جو لوگ کافر ہوئے اور ظلم کرتے رہے خدا ان کو بخشنے والا نہیں اور

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Nisa with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Nisa mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Nisa Complete with high quality
surah Nisa Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Nisa Bandar Balila
Bandar Balila
surah Nisa Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Nisa Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Nisa Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Nisa Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Nisa Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Nisa Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Nisa Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Nisa Fares Abbad
Fares Abbad
surah Nisa Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Nisa Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Nisa Al Hosary
Al Hosary
surah Nisa Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Nisa Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, December 22, 2024

Please remember us in your sincere prayers