Surah Taubah Ayat 84 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ توبہ کی آیت نمبر 84 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Taubah ayat 84 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰ أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَىٰ قَبْرِهِ ۖ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ﴾
[ التوبة: 84]

Ayat With Urdu Translation

اور (اے پیغمبر) ان میں سے کوئی مر جائے تو کبھی اس (کے جنازے) پر نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر (جا کر) کھڑے ہونا۔ یہ خدا اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کرتے رہے اور مرے بھی نافرمان (ہی مرے)

Surah Taubah Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یہ آیت اگرچہ رئیس المنافقین عبد اللہ بن ابی کے بارے میں نازل ہوئی۔ لیکن اس کا حکم عام ہے ہر شخص جس کی موت کفر و نفاق پر ہو وہ اس میں شامل ہے۔ اس کا شان نزول یہ ہے کہ جب عبد اللہ بن ابی کا انتقال ہوگیا تو اس کے بیٹے عبد اللہ ( جو مسلمان اور باپ ہی کا ہم نام تھے ) رسول اللہ ( صلى الله عليه وسلم ) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ آپ ( بطور تبرک ) اپنی قمیص عنایت فرما دیں تاکہ میں اپنے باپ کو کفنا دوں۔ دوسرا آپ اس کی نماز جنازہ پڑھا دیں۔ آپ نے قمیص بھی عنایت فرما دی اور نماز جنازہ پڑھانے کے لئے تشریف لے گئے۔ حضرت عمر ( رضي الله عنه ) نے آپ ( صلى الله عليه وسلم ) سے کہا کہ اللہ تعالٰی نے ایسے لوگوں کی نماز جنازہ پڑھانے سے روکا ہے، آپ کیوں اس کے حق میں دعائے مغفرت کرتے ہیں؟ آپ ( صلى الله عليه وسلم ) نے فرمایا ” اللہ تعالٰی نے مجھے اختیار دیا ہے “ یعنی روکا نہیں ہے۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا ہے کہ ” اگر تو ستر مرتبہ بھی ان کے لئے استغفار کرے گا تو اللہ تعالٰی انہیں معاف نہیں فرمائے گا، تو میں ستر مرتبہ سے زیادہ ان کے لئے استغفار کرلوں گا “، چنانچہ آپ نے نماز جنازہ پڑھا دی۔ جس پر اللہ تعالٰی نے یہ آیت نازل فرما کر آئندہ کے لئے منافقین کے حق میں دعائے مغفرت کی قطعی ممانعت فرما دی ( صحيح بخاري- تفسير سورة براءت ومسلم كتاب صفات المنافقين وأحكامهم )
( 2 ) یہ نماز جنازہ اور دعائے مغفرت نہ کرنے کی علت ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے جن لوگوں کا خاتمہ کفر و فسق پر ہو، ان کی نہ نماز جنازہ پڑھنی چاہے اور نہ ان کے لئے مغفرت کی دعا کرنا جائز ہے۔ ایک حدیث میں تو یہاں تک آتا ہے کہ جب نبی ( صلى الله عليه وسلم ) قبرستان پہنچے تو معلوم ہوا کہ عبد اللہ بن ابی کو دفنایا جا چکا ہے، چنانچہ آپ ( صلى الله عليه وسلم ) نے اسے قبر سے نکلوایا اور اپنے گھٹنوں پر رکھ کراس پر اپنا لعاب دہن تھوکا، اپنی قمیص اسے پہنائی ( صحيح بخاري كتاب اللباس - باب لبس القميص وكتاب الجنائز- صحيح مسلم ، كتاب صفات المنافقين وأحكامهم ) جس سے معلوم ہوا کہ جو ایمان سے محروم ہوگا اسے دنیا کی بڑی سے بڑی شخصیت کی دعائے مغفرت اور کسی کی شفاعت بھی کوئی فائدہ نہ پہنچاسکے گی۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


منافقوں کا جنازہ حکم ہوتا ہے کہ اے نبی تم منافقوں سے بالکل بےتعلق ہوجاؤ۔ ان میں سے کوئی مرجائے تو تم نہ اس کے جنازے کی نماز پڑھو نہ اس کی قبر پر جا کر اسکے لئے دعائے استغفار کرو۔ اس لئے کہ یہ کفر و فسق پر زندہ رہے اور اس پر مرے۔ یہ حکم تو عام ہے گو اس کا شان نزول خاص عبداللہ بن ابی بن سلول کے بارے میں ہے جو منافقوں کا رئیس اور امام تھا۔ صحیح بخاری شریف میں ہے کہ اس کے مرنے پر اس کے صاحبزادے حضرت عبداللہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور درخواست کی کہ میرے باپ کے کفن کے لئے آپ خاص اپنا پہنا ہوا کرتا عنایت فرمائیے۔ آپ نے دے دیا۔ پھر کہا کہ آپ خود اس کے جنازے کی نماز پڑھائیے۔ آپ نے یہ درخواست بھی منظور فرمالی اور نماز پڑھانے کے ارادے سے اٹھے لیکن حضرت عمر ؓ نے آپ کا دامن تھام لیا اور عرض کی کہ حضور ﷺ آپ اس کے جنازے کی نماز پڑھائیں گے ؟ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اس سے منع فرمایا ہے آپ نے فرمایا سنو اللہ تعالیٰ نے مجھے اختیار دیا ہے کہ تو ان کے لئے استغفار کرے یا نہ کرے اگر تو ان کے لئے ستر مرتبہ بھی استغفار کرے گا تو بھی اللہ تعالیٰ انہیں نہیں بخشے گا۔ تو میں ستر مرتبہ سے بھی زیادہ استغفار کروں گا۔ حضرت عمر ؓ فرمانے لگے یا رسول اللہ یہ منافق تھا لیکن تاہم حضور ﷺ نے اس کے جنازے کی نماز پڑھائی۔ اس پر یہ آیت اتری۔ ایک اور روایت میں ہے کہ اس نماز میں صحابہ بھی آپ کی اقتدا میں تھے۔ ایک روایت میں ہے حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں کہ جب آپ اس کی نماز کے لئے کھڑے ہوگئے تو میں صف میں سے نکل کر آپ کے سامنے آکر کھڑا ہوگیا اور کہا کہ کیا آپ اس دشمن رب عبداللہ بن ابی کے جنازے کی نمازیں پڑھائیں گے ؟ حالانکہ فلاں دن اس نے یوں کہا اور فلاں دن یوں کہا۔ اسکی وہ تمام باتیں دہرائیں۔ حضور ﷺ مسکراتے ہوئے سب سنتے رہے آخر میں فرمایا عمر مجھے چھوڑ دے۔ اللہ تعالیٰ نے استغفار کا مجھے اختیار دیا ہے اگر مجھے معلوم ہوجائے کہ ستر مرتبہ سے زیادہ استغفار ان کے گناہ معاف کرا سکتا ہے تو میں یقینا ستر مرتبہ سے زیادہ استغفار کروں گا۔ چناچہ آپ نے نماز بھی پڑھائی جنازے کے ساتھ بھی چلے دفن کے وقت بھی موجود رہے۔ اس کے بعد مجھے اپنی اس گستاخی پر بہت ہی افسوس ہونے لگا کہ اللہ اور رسول اللہ خوب علم والے ہیں میں نے ایسی اور اس قدر جرات کیوں کی ؟ کچھ ہی دیر ہوگی جو یہ دونوں آیتیں نازل ہوئیں۔ اس کے بعد آخر دم تک نہ حضور ﷺ نے کسی منافق کے جنازے کی نماز پڑھی نہ اسکی قبر پر آ کر دعا کی۔ اور روایت میں ہے کہ اس کے صاحبزادے ؓ نے آپ سے یہ بھی کہا تھا کہ اگر آپ تشریف نہ لائے تو ہمیشہ کیلئے یہ بات ہم پر رہ جائے گی۔ جب آپ تشریف لائے تو اسے قبر میں اتار دیا گیا تھا آپ نے فرمایا اس سے پہلے مجھے کیوں نہ لائے ؟ چناچہ وہ قبر سے نکالا گیا۔ آپ نے اس کے سارے جسم پر تھتکار کر دم کیا اور اسے اپنا کرتہ پہنایا اور روایت میں ہے کہ وہ خود یہ وصیت کرکے مرا تھا کہ اس کے جنازے کی نماز خود رسول اللہ ﷺ پڑھائیں۔ اس کے لڑکے نے آکر حضور ﷺ کو اس کی آرزو اور اس کی آخری وصیت کی بھی خبر کی۔ اور یہ بھی کہا کہ اس کی وصیت یہ بھی ہے کہ اسے آپ کے پیراہن میں کفنایا جائے۔ آپ اس کے جنازے کی نماز سے فارغ ہوئے ہی تھے کہ حضرت جبرائیل یہ آیتیں لے کر اترے۔ اور روایت میں ہے کہ جبرائیل نے آپ کا دامن تان کر نماز کے ارادے کے وقت یہ آیت سنائی لیکن یہ روایت ضعیف ہے اور روایت میں ہے اس نے اپنی بیماری کے زمانے میں حضور کو بلایا آپ تشریف لے گئے اور جا کر فرمایا کہ یہودیوں کی محبت نے تجھے تباہ کردیا اس نے کہا یا رسول اللہ ﷺ یہ وقت ڈانٹ ڈپٹ کا نہیں بلکہ میری خواہش ہے کہ آپ میرے لئے دعا استغفار کریں میں مرجاؤں تو مجھے اپنے پیرہن میں کفنائیں۔ بعض سلف سے مروی ہے کہ کرتا دینے کی وجہ یہ تھی کہ جب حضرت عباس ؓ آئے تو ان کے جسم پر کسی کا کپڑا ٹھیک نہیں آیا آخر اس کا کرتا لیا وہ ٹھیک آگیا یہ بھی لمبا چوڑا چوڑی چکلی ہڈی کا آدمی تھا۔ پس اس کے بدلے میں آپ نے اسے اس کے کفن کے لئے اپنا کرتا عطا فرمایا۔ اس آیت کے اترنے کے بعد نہ تو کسی منافق کے جنازے کی نماز آپ نے پڑھی نہ کسی کے لئے استغفار کیا۔ مسند احمد میں ہے کہ جب آپ کو کسی جنازے کی طرف بلایا جاتا تو آپ پوچھ لیتے اگر لوگوں سے بھلائیاں معلوم ہوتیں تو آپ جا کر اس کے جنازے کی نماز پڑھاتے اور اگر کوئی ایسی ویسی بات کان میں پڑتی تو صاف انکار کردیتے۔ حضرت عمر ؓ کا طریقہ آپ کے بعد یہ رہا کہ جس کے جنازے کی نماز حضرت حذیفہ ؓ پڑھتے اس کے جنازے کی نماز آپ بھی پڑھتے جس کی حضرت حذیفہ نہ پڑھتے آپ بھی نہ پڑھتے اس لئے کہ حضرت حذیفہ ؓ نہ پڑھتے آپ بھی نہ پڑھتے اس لئے کہ حضرت حذیفہ ؓ کو حضور ﷺ نے منافقوں کے نام گنوا دیئے تھے اور صرف انہی کو یہ نام معلوم تھے اسی بناء پر انہیں راز دار رسول کہا جاتا تھا۔ بلکہ ایک مرتبہ ایسا بھی ہوا کہ حضرت عمر ؓ ایک شخص کے جنازے کی نماز کے لئے کھڑا ہونے لگے تو حضرت حذیفہ ؓ نے چٹکی لے کر انہیں روک دیا۔ جنازے کی نماز اور استغفار ان دونوں چیزوں سے منافقوں کے بارے میں مسلمانوں کو روک دینا۔ یہ دلیل ہے اس امر کی کہ مسلمانوں کے بارے میں ان دونوں چیزوں کی پوری تاکید ہے۔ ان میں مردوں کے لئے پورا نفع اور زندوں کے لئے کامل اجر وثواب ہے۔ چناچہ حدیث شریف ہے آپ فرماتے ہیں جو جنازے میں جائے اور نماز پڑھے جانے تک ساتھ رہے اسے ایک قیراط ثواب ملتا ہے اور جو دفن تک ساتھ رہے اسے دو قیراط ملتے ہیں۔ پوچھا گیا کہ قیراط کیا ہے ؟ فرمایا سب سے چھوٹا قیراط احد پہاڑ کے برابر ہوتا ہے۔ اسی طرح یہ بھی حضور ﷺ کی عادت مبارکہ تھی کہ میت کے دفن سے فارغ ہو کر وہیں اس کی قبر کے پاس ٹھہر کر حکم فرماتے کہ اپنے ساتھی کے لئے استغفار کرو اس کے لئے ثابت قدمی کی دعا کرو اس سے اس وقت سوال جواب ہو رہا ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 84 وَلاَ تُصَلِّ عَلآی اَحَدٍ مِّنْہُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّلاَ تَقُمْ عَلٰی قَبْرِہٖ ط یہ گویا اب ان کی رسوائی کا سامان ہو رہا ہے۔ اب تک تو منافقت پر پردے پڑے ہوئے تھے مگر اس آیت کے نزول کے بعد رسول اللہ ﷺ جب کسی کی نماز جنازہ پڑھنے سے انکار فرماتے تھے تو سب کو معلوم ہوجاتا تھا کہ وہ منافق مرا ہے۔

ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره إنهم كفروا بالله ورسوله وماتوا وهم فاسقون

سورة: التوبة - آية: ( 84 )  - جزء: ( 10 )  -  صفحة: ( 200 )

Surah Taubah Ayat 84 meaning in urdu

اور آئندہ ان میں سے جو کوئی مرے اس کی نماز جنازہ بھی تم ہرگز نہ پڑھنا اور نہ کبھی اس کی قبر پر کھڑے ہونا کیونکہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسولؐ کے ساتھ کفر کیا ہے اور وہ مرے ہیں اس حال میں کہ وہ فاسق تھے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور ہم نے اس کے بعد اس کی قوم پر کوئی لشکر نہیں اُتارا اور
  2. اور جن کو یہ لوگ خدا کے سوا پکارتے ہیں وہ سفارش کا کچھ اختیار
  3. کہنے لگے کہ ہمارے معبودوں کے ساتھ یہ معاملہ کس نے کیا؟ وہ تو کوئی
  4. یہ خدا کی آیتیں ہیں جو ہم تم کو صحت کے ساتھ پڑھ کر سناتے
  5. تو اے پروردگار مجھے (اس سے محفوظ رکھیئے اور) ان ظالموں میں شامل نہ کیجیئے
  6. کہہ دو کہ ملک میں چلو پھرو اور دیکھو کہ جو لوگ (تم سے) پہلے
  7. اے ایمان والو! اپنی جانوں کی حفاظت کرو جب تم ہدایت پر ہو تو کوئی
  8. اور جو وہ اپنے پروردگار کے آگے سجدے کرکے اور (عجز وادب سے) کھڑے رہ
  9. یہ لوگ جب تمہاری طرف کان لگاتے ہیں تو جس نیت سے یہ سنتے ہیں
  10. اور موسٰی نے کہا کہ میرا پروردگار اس شخص کو خوب جانتا ہے جو اس

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Taubah with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Taubah mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Taubah Complete with high quality
surah Taubah Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Taubah Bandar Balila
Bandar Balila
surah Taubah Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Taubah Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Taubah Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Taubah Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Taubah Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Taubah Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Taubah Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Taubah Fares Abbad
Fares Abbad
surah Taubah Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Taubah Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Taubah Al Hosary
Al Hosary
surah Taubah Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Taubah Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Sunday, May 19, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب