Surah al imran Ayat 180 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ آل عمران کی آیت نمبر 180 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah al imran ayat 180 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ هُوَ خَيْرًا لَّهُم ۖ بَلْ هُوَ شَرٌّ لَّهُمْ ۖ سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ وَلِلَّهِ مِيرَاثُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ﴾
[ آل عمران: 180]

Ayat With Urdu Translation

جو لوگ مال میں جو خدا نے اپنے فضل سے ان کو عطا فرمایا ہے بخل کرتے ہیں وہ اس بخل کو اپنے حق میں اچھا نہ سمجھیں۔ (وہ اچھا نہیں) بلکہ ان کے لئے برا ہے وہ جس مال میں بخل کرتے ہیں قیامت کے دن اس کا طوق بنا کر ان کی گردنوں میں ڈالا جائے گا۔ اور آسمانوں اور زمین کا وارث خدا ہی ہے۔ اور جو عمل تم کرتے ہوخدا کو معلوم ہے

Surah al imran Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اس میں اس بخیل کا بیان کیا گیا ہے جو اللہ کے دیئے ہوئے مال کو اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے حتیٰ کہ اس میں سے فرض زکواۃ بھی نہیں نکالتا۔ صحیح بخاری کی حدیث میں آتا ہے کہ ” قیامت والے دن اس کے مال کو ایک زہریلا اور نہایت خوفناک سانپ بنا کر طوق کی طرح اس کےگلے میں ڈال دیا جائے گا، وہ سانپ اس کی بانچھیں پکڑے گا اور کہے گا کہ میں تیرا مال ہوں، میں تیرا خزانہ ہوں “، «مَنْ آتَاهُ اللهُ مَالا فَلَمْ يُؤَدِّ زَكَاتَهُ، مُثّلَ لَهُ شُجاعًا أَقْرَعَ، لَهُ زَبِيبَتَانِ، يُطَوَّقُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ».
( صحيح بخاري- كتاب تفسير، باب تفسير آل عمران، كتاب الزكاة - حديث نمبر 4565 )

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


مشفق نبی کریم ﷺ اور عوام چونکہ جناب رسول اللہ ﷺ لوگوں پر بیحد مشفق و مہربان تھے اس لئے کفار کی بےراہ روی آپ پر گراں گذرتی تھی وہ جوں جوں کفر کی جانب بڑھتے رہتے تھے حضور ﷺ کا دل غمزدہ ہوتا تھا اس لئے جناب باری آپ کو اس سے روکتا ہے اور فرماتا ہے حکمت الٰہیہ اسی کی مقتضی ہے ان کا کفر آپ کو یا اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا۔ یہ لوگ اپنا اخروی حصہ برباد کر رہے ہیں اور اپنے لئے بہت بڑے عذابوں کو تیار کر رہے ہیں ان کی مخالفت سے اللہ تعالیٰ آپ کو محفوظ رکھے گا آپ ان پر غم نہ کریں۔ پھر فرمایا میرے ہاں کا یہ بھی مقررہ قاعدہ ہے کہ جو لوگ ایمان کو کفر سے بدل ڈالیں وہ بھی میرا کچھ نہیں بگاڑتے بلکہ اپنا ہی نقصان کر رہے ہیں اور اپنے لئے المناک عذاب مہیا کر رہے ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ کافروں کا اللہ کے مہلت دینے پر اترانا بیان فرماتے ہیں ارشاد ہے۔ آیت ( اَيَحْسَبُوْنَ اَنَّمَا نُمِدُّهُمْ بِهٖ مِنْ مَّالٍ وَّبَنِيْنَ ) 23۔ المؤمنون:55) یعنی کیا کفار کا یہ گمان ہے کہ ان کے مال و اولاد کی زیادتی ہماری طرف سے ان کی خیریت کی دلیل ہے ؟ نہیں بلکہ وہ بےشعور ہیں اور فرمایا آیت ( فَذَرْنِيْ وَمَنْ يُّكَذِّبُ بِهٰذَا الْحَدِيْثِ ۭ سَنَسْتَدْرِجُهُمْ مِّنْ حَيْثُ لَا يَعْلَمُوْنَ ) 68۔ القلم:44) یعنی مجھے اور اس بات کے جھٹلانے والوں کو چھوڑ دے ہم انہیں اس طرح آہستہ آہستہ پکڑیں گے کہ انہیں علم بھی نہ ہو۔ اور ارشاد ہے آیت ( وَلَا تُعْجِبْكَ اَمْوَالُهُمْ وَاَوْلَادُهُمْ ۭ اِنَّمَا يُرِيْدُ اللّٰهُ اَنْ يُّعَذِّبَهُمْ بِهَا فِي الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ اَنْفُسُهُمْ وَهُمْ كٰفِرُوْنَ )التوبة:85) یعنی ان کے مال اور اولاد سے کہیں تم دھوکے میں نہ پڑجانا اللہ انہیں ان کے باعث دنیا میں بھی عذاب کرنا چاہتا ہے اور کفر پر ہی ان کی جان جائے گی پھر فرماتا ہے کہ یہ طے شدہ امر ہے کہ بعض احکام اور بعض امتحانات سے اللہ جانچ لے گا اور ظاہر کر دے گا کہ اس کا دوست کون ہے ؟ اور اس کا دشمن کون ہے ؟ مومن صابر اور منافق فاجر بالکل الگ الگ ہوجائیں گے اور صاف نظر آنے لگیں گے۔ اس سے مراد احد کی جنگ کا دن ہے جس میں ایمانداروں کا صبرو استقامت پختگی اور توکل فرمانبرداری اور اطاعت شعاری اور منافقین کی بےصبری اور مخالفت تکذیب اور ناموافقت انکار اور خیانت صاف ظاہر ہوگئی، غرض جہاد کا حکم ہجرت کا حکم دونوں گویا ایک آزمائش تھی جس نے بھلے برے میں تمیز کردی۔ سدی فرماتے ہیں کہ لوگوں نے کہا تھا اگر محمد ﷺ سچے ہیں تو ذرا بتائیں تو کہ ہم میں سے سچا مومن کون ہے اور کون نہیں ؟ اس پر آیت ( ما کان اللہ ) الخ، نازل ہوئی ( ابن جریر )۔ پھر فرمان ہے اللہ کے علم غیب کو تم نہیں جان سکتے ہاں وہ ایسے اسباب پیدا کردیتا ہے کہ مومن اور منافق میں صاف تمیز ہوجائے لیکن اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں میں سے جسے چاہے پسندیدہ کرلیتا ہے، جیسے فرمان ہے آیت ( عٰلِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلٰي غَيْبِهٖٓ اَحَدًا ) 72۔ الجن:26) اللہ عالم الغیب ہے پس اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا مگر جس رسول کو پسند کرلے اس کے بھی آگے پیچھے نگہبان فرشتوں کو چلاتا رہتا ہے۔ پھر فرمایا اللہ پر اس کے پیغمبروں پر ایمان لاؤ یعنی اطاعت کرو شریعت کے پابند رہو یاد رکھو ایمان اور تقوے میں تمہارے لئے اجر عظیم ہے۔ خزانہ اور کوڑھی سانپ پھر ارشاد ہے کہ بخیل شخص اپنے مال کو اپنے لئے بہتر نہ سمجھے وہ تو اس کے لئے سخت خطرناک چیز ہے، دین میں تو معیوب ہے ہی لیکن بسا اوقات دینوی طور پر بھی اس کا انجام اور نتیجہ ایسا ہی ہوتا ہے۔ حکم ہے کہ بخیل کے مال کا قیامت کے دن اسے طوق ڈالا جائے گا۔ صحیح بخاری میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جسے اللہ مال دے اور وہ اس کی زکوٰۃ ادا نہ کرے اس کا مال قیمت کے دن گنجا سانپ بن کر جس کی آنکھوں پر دو نشان ہوں گے طوق کی طرح اس کے گلے میں لپٹ جائے گا اور اس کی باچھوں کو چیرتا رہے گا اور کہتا جائے گا کہ میں تیرا مال ہوں میں تیرا خزانہ ہوں پھر آپ نے اسی آیت ( وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ يَبْخَلُوْنَ بِمَآ اٰتٰىھُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِھٖ ھُوَ خَيْرًا لَّھُمْ )آل عمران:180) کی تلاوت فرمائی، مسند احمد کی ایک حدیث میں یہ بھی ہے کہ یہ بھاگتا پھرے گا اور وہ سانپ اس کے پیچھے دوڑے گا پھر اسے پکڑ کر طوق کی طرح لپٹ جائے گا اور کاٹتا رہے گا۔ مسند ابو یعلی میں ہے جو شخص اپنے پیچھے خزانہ چھوڑ کر مرے وہ خزانہ ایک کوڑھی سانپ کی صورت میں جس کی دو آنکھوں پر دو نقطے ہوں گے ان کے پیچھے دوڑے گا یہ بھاگے گا اور کہے گا تو کون ہے ؟ یہ کہے گا میں تیرا خزانہ ہوں جسے تو اپنے پیچھے چھوڑ کر مرا تھا یہاں تک کہ وہ اسے پکڑ لے گا اور اس کا ہاتھ چبا جائے گا پھر باقی جسم بھی، طبرانی کی حدیث میں ہے جو شخص اپنے آقا کے پاس جا کر اس سے اپنی حاجت طلب کرے اور وہ باوجود گنجائش ہونے کے نہ دے اس کے لئے قیامت کے دن زہریلا اژدہا پھن سے پھنکارتا ہوا بلایا جائے گا، دوسری روایت میں ہے کہ جو رشتہ دار محتاج اپنے مالدار رشتہ دار سے سوال کرے اور یہ اسے نہ دے اس کی سزا یہ ہوگی اور وہ سانپ اس کے گلے کا ہار بن جائے گا ( ابن جریر ) ابن عباس فرماتے ہیں اہل کتاب جو اپنی کتاب کے احکامات کو دوسروں تک پہنچانے میں بخل کرتے تھے ان کی سزا کا بیان اس آیت میں ہو رہا ہے، لیکن صحیح بات پہلی ہی ہے گو یہ قول بھی آیت کے عموم میں داخل ہے بلکہ یہ بطور اولیٰ داخل ہے واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم۔ پھر فرماتا ہے کہ آسمانوں اور زمین کی میراث کا مالک اللہ ہی ہے اس نے جو تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے اس کے نام خرچ کرو تمام کاموں کا مرجع اسی کی طرف ہے سخاوت کرو تاکہ اس دن کام آئے اور خیال رکھو کہ تمہاری نیتوں اور دلی ارادوں اور کل اعمال سے اللہ تعالیٰ خبردار ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 180 وَلاَ یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ بِمَآ اٰتٰٹہُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ ہُوَ خَیْرًا لَّہُم ْ ط۔ظاہر بات ہے کہ جب جنگ احد کے لیے تیاری ہو رہی ہوگی تو حضور ﷺ نے مسلمانوں کو انفاق مال کی دعوت دی ہوگی تاکہ اسباب جنگ فراہم کیے جائیں۔ لیکن جن لوگوں نے دولت مند ہونے کے باوجود بخل کیا ان کی طرف اشارہ ہو رہا ہے کہ انہوں نے بخل کر کے جو اپنا مال بچالیا وہ یہ نہ سمجھیں کہ انہوں نے کوئی اچھا کام کیا ہے۔ یہ مال اللہ نے انہیں اپنے فضل سے عطا کیا تھا ‘ اس میں بخل سے کام لے کر انہوں نے اچھا نہیں کیا۔ بَلْ ہُوَ شَرٌّ لَّہُمْ ط سَیُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِہٖ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ ط وَلِلّٰہِ مِیْرَاث السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ط دنیا کا مال و اسباب آج تمہارے پاس ہے تو کل کسی اور کے پاس چلا جائے گا اور بالآخر سب کچھ اللہ کے لیے رہ جائے گا۔ آسمانوں اور زمین کی میراث کا حقیقی وارث اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ یہاں وہ چھ رکوع مکمل ہوگئے ہیں جو غزوۂ احد کے حالات و واقعات اور ان پر تبصرے پر مشتمل تھے۔ اس سورة مبارکہ کے آخری دو رکوع کی نوعیت حاصل کلام کی ہے۔ یہ گویا concluding رکوع ہیں۔

ولا يحسبن الذين يبخلون بما آتاهم الله من فضله هو خيرا لهم بل هو شر لهم سيطوقون ما بخلوا به يوم القيامة ولله ميراث السموات والأرض والله بما تعملون خبير

سورة: آل عمران - آية: ( 180 )  - جزء: ( 4 )  -  صفحة: ( 73 )

Surah al imran Ayat 180 meaning in urdu

جن لوگوں کو اللہ نے اپنے فضل سے نوازا ہے اور پھر وہ بخل سے کام لیتے ہیں وہ اس خیال میں نہ رہیں کہ یہ بخیلی ان کے لیے اچھی ہے نہیں، یہ ان کے حق میں نہایت بری ہے جو کچھ وہ اپنی کنجوسی سے جمع کر رہے ہیں وہی قیامت کے روز ان کے گلے کا طوق بن جائے گا زمین اور آسمانوں کی میراث اللہ ہی کے لیے ہے اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور جب ان (کفار) سے کہا جاتا ہے کہ رحمٰن کو سجدہ کرو تو کہتے
  2. (بے شک بنایا) اور تم کو جوڑا جوڑابھی پیدا کیا
  3. اور بےشک یہ مومنوں کے لئے ہدایات اور رحمت ہے
  4. اور جو عمل تم کرتے رہے تھے ان کے بدلے میں مزے سے کھاؤ اور
  5. جب وہ یوسف کے پاس گئے تو کہنے لگے کہ عزیز ہمیں اور ہمارے اہل
  6. (اے محمدﷺ) ہم تمہیں موسٰی اور فرعون کے کچھ حالات مومن لوگوں کو سنانے کے
  7. جو لوگ تم میں سے (اُحد کے دن) جبکہ (مومنوں اور کافروں کی) دو جماعتیں
  8. اے اہل ایمان! اپنی آوازیں پیغمبر کی آواز سے اونچی نہ کرو اور جس طرح
  9. اور تھوڑا سا دیا (پھر) ہاتھ روک لیا
  10. کیا لوگوں نے خدا کو چھوڑ کر اور معبود بنالئے ہیں۔ کہہ دو کہ (اس

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah al imran with the voice of the most famous Quran reciters :

surah al imran mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter al imran Complete with high quality
surah al imran Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah al imran Bandar Balila
Bandar Balila
surah al imran Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah al imran Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah al imran Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah al imran Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah al imran Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah al imran Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah al imran Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah al imran Fares Abbad
Fares Abbad
surah al imran Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah al imran Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah al imran Al Hosary
Al Hosary
surah al imran Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah al imran Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Tuesday, May 14, 2024

لا تنسنا من دعوة صالحة بظهر الغيب