Surah Hud Ayat 87 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿قَالُوا يَا شُعَيْبُ أَصَلَاتُكَ تَأْمُرُكَ أَن نَّتْرُكَ مَا يَعْبُدُ آبَاؤُنَا أَوْ أَن نَّفْعَلَ فِي أَمْوَالِنَا مَا نَشَاءُ ۖ إِنَّكَ لَأَنتَ الْحَلِيمُ الرَّشِيدُ﴾
[ هود: 87]
انہوں نے کہا شعیب کیا تمہاری نماز تمہیں یہ سکھاتی ہے کہ جن کو ہمارے باپ دادا پوجتے آئے ہیں ہم ان کو ترک کر دیں یا اپنے مال میں تصرف کرنا چاہیں تو نہ کریں۔ تم تو بڑے نرم دل اور راست باز ہو
Surah Hud Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) صَلاةٌ سے مراد عبادت دین یا تلاوت ہے۔
( 2 ) اس سے مراد بعض مفسرین کے نزدیک زکوۃ و صدقات ہیں، جس کا حکم ہر آسمانی مذہب میں دیا گیا ہے اللہ کے حکم سے زکوٰ ۃ و صدقات کا اخراج، اللہ کے نافرمانوں پر نہایت شاق گزرتا ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ جب ہم اپنی محنت و لیاقت سے مال کماتے ہیں تو اس کے خرچ کرنے یا نہ کرنے میں ہم پر پابندی کیوں ہو۔ اور اس کا کچھ حصہ ایک مخصوص مد کے لیے نکالنے پر ہمیں مجبور کیوں کیا جائے؟ اسی طریقے سے کمائی اور تجارت میں حلال و حرام اور جائز وناجائز کی پابندی بھی ایسے لوگوں پر نہایت گراں گزرتی ہے، ممکن ہے ناپ تول میں کمی سے روکنے کو بھی انہوں نے اپنے مالی تصرفات میں دخل درمعقولات سمجھا ہو۔ اور ان الفاظ میں اس سے انکار کیا ہو۔ دونوں ہی مفہوم اس کے صحیح ہیں۔
( 3 ) حضرت شعیب ( عليه السلام ) کے لئے یہ الفاظ انہوں نے بطور استہزا کہے۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
پرانے معبودوں سے دستبرداری سے انکار حضرت اعمش فرماتے ہیں صلواۃ سے مراد یہاں قرأت ہے۔ وہ لوگ ازراہ مذاق کہتے ہیں کہ واہ آپ اچھے رہے کہ آپ کو آپ کی قرآت نے حکم دیا کہ ہم باپ دادوں کی روش کو چھوڑ کر اپنے پرانے معبودوں کی عبادت سے دست بردار ہوجائیں۔ یہ اور بھی لطف ہے کہ ہم اپنے مال کے بھی مالک نہ رہیں کہ جس طرح جو چاہیں اس میں تصرف کریں کسی کو ناپ تول میں کم نہ دیں۔ حضرت حسن فرماتے ہیں واللہ واقعہ یہی ہے کہ حضرت شعیب ؑ کی نماز کا حکم یہی تھا کہ آپ انہیں غیر اللہ کی عبادت اور مخلوق کے حقوق کے غصب سے روکیں۔ ثوری فرماتے ہیں کہ ان کے اس قول کا مطلب کہ جو ہم چاہیں، اپنے مالوں میں کریں یہ ہے کہ زکوٰۃ کیوں دیں ؟ نبی اللہ کو ان کا حلیم و رشید کہنا ازراہ مذاق و حقارت تھا۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 87 قَالُوْا يٰشُعَيْبُ اَصَلٰوتُكَ تَاْمُرُكَ اَنْ نَّتْرُكَ مَا يَعْبُدُ اٰبَاۗؤُنَآاگرچہ حضرت شعیب کی گفتگو میں ان کے شرک کا تذکرہ نہیں ہے ‘ مگر ان کے اس جواب سے معلوم ہوا کہ وہ بنیادی طور پر اس مرض شرک میں بھی مبتلا تھے جو تمام گمراہ قوموں کا مشترک مرض رہا ہے۔اَوْ اَنْ نَّفْعَلَ فِيْٓ اَمْوَالِنَا مَا نَشٰۗؤُایعنی ہماری ملکیت میں جو سامان اور مال ہے کیا ہم اس کے استعمال میں بھی اپنی مرضی نہیں کرسکتے ؟ یہ وہی تصور ہے جو آج کے جدید زمانے میں sacred right of ownership کے خوبصورت الفاظ میں پیش کیا جاتا ہے جبکہ اسلام میں ملکیت کا ایسا تصور نہیں ہے۔ اسلام کی رو سے ہر چیز کا مالک اللہ ہے اور دنیا کا یہ مال اور ساز و سامان انسانوں کے پاس اللہ کی امانت ہے ‘ جس میں اللہ کی مرضی کے خلاف تصرف کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ لہٰذا اسلام ملکیت کے کسی ” مقدس حق “ کو تسلیم نہیں کرتا کیونکہ : ایں امانت چند روزہ نزد ماست درحقیقت مالک ہر شے خدا ست یعنی یہ مال و دولت ہمارے پاس چند دن کی امانت ہے ‘ ورنہ حقیقت میں ہر شے کا مالک حقیقی تو اللہ ہی ہے۔ بہر حال جب انسان خود کو مالک سمجھتا ہے تو پھر وہ وہی کچھ کہتا ہے جو حضرت شعیب کی قوم نے کہا تھا کہ ہمارا مال ہے ہم جیسے چاہیں اس میں تصرف کریں !اِنَّکَ لَاَنْتَ الْحَلِیْمُ الرَّشِیْدُ قوم کا حضرت شعیب کو حلیم اور رشید کہنا کسی تعظیم اور تکریم کے لیے نہیں تھا بلکہ طعن اور استہزا کے طور پر تھا۔
قالوا ياشعيب أصلاتك تأمرك أن نترك ما يعبد آباؤنا أو أن نفعل في أموالنا ما نشاء إنك لأنت الحليم الرشيد
سورة: هود - آية: ( 87 ) - جزء: ( 12 ) - صفحة: ( 231 )Surah Hud Ayat 87 meaning in urdu
انہوں نے جواب دیا "اے شعیبؑ، کیا تیری نماز تجھے یہ سکھاتی ہے کہ ہم ان سارے معبودوں کو چھوڑ دیں جن کی پر ستش ہمارے باپ دادا کرتے تھے؟ یا یہ کہ ہم کو اپنے مال میں اپنے منشا کے مطابق تصرف کرنے کا اختیار نہ ہو؟ بس تو ہی تو ایک عالی ظرف اور راستباز آدمی رہ گیا ہے!"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- تمہارا معبود تو اکیلا خدا ہے۔ تو جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے
- بے شک آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور رات اور دن کے بدل بدل کے
- اگر وہ نکالے گئے تو یہ ان کے ساتھ نہیں نکلیں گے۔ اور اگر ان
- کیا انہوں نے کوئی بات ٹھہرا رکھی ہے تو ہم بھی کچھ ٹھہرانے والے ہیں
- اور اہل بہشت دوزخیوں سے پکار کر کہیں گے کہ جو وعدہ ہمارے پروردگار نے
- اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا سے پار کردیا تو فرعون اور اس کے
- اور فرعون کے لوگوں میں سے ایک مومن شخص جو اپنے ایمان کو پوشیدہ رکھتا
- اور گنڈوں پر (پڑھ پڑھ کر) پھونکنے والیوں کی برائی سے
- پھر صالح ان سے (ناامید ہو کر) پھرے اور کہا کہ میری قوم! میں نے
- مومنو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل عیال کو آتش (جہنم) سے بچاؤ جس کا
Quran surahs in English :
Download surah Hud with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Hud mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Hud Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers