Surah maryam Ayat 87 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿لَّا يَمْلِكُونَ الشَّفَاعَةَ إِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِندَ الرَّحْمَٰنِ عَهْدًا﴾
[ مريم: 87]
(تو لوگ) کسی کی سفارش کا اختیار نہ رکھیں گے مگر جس نے خدا سے اقرار لیا ہو
Surah maryam Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) قول و قرار ( عہد ) کا مطلب ایمان و تقوٰی ہے۔ یعنی اہل ایمان و تقوٰی میں سے جن کو اللہ شفاعت کرنے کی اجازت دے گا، وہی شفاعت کریں گے، ان کے سوا کسی کو شفاعت کرنے کی اجازت بھی نہیں ہوگی۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
اللہ تعالیٰ کے معزز مہمان۔جو لوگ اللہ کی باتوں پر ایمان لائے، پیغمبروں کی تصدیق کی، اللہ کی فرمانبرداری کی، گناہوں سے بچے رہے، پروردگار کا ڈر دل میں رکھا وہ اللہ کے ہاں بطور معزز مہمانوں کے جمع ہوں گے نورانی سانڈنیوں کی سواری پر آئیں گے اور خدائی مہمان خانے میں بہ عزت داخل کئے جائیں گے۔ ان کے برخلاف اللہ سے خوف نہ کھانے والے، گنہگار، رسولوں کے دشمن، دھکے کھا کھا کر اوندھے منہ گھسیٹتے ہوئے پیاس کے مارے زبان نکالے ہوئے جبرا قہرا جہنم کے پاس جمع کئے جائیں گے۔ اب بتلاؤ کہ کون مرتبے والا اور کون اچھے ساتھیوں والا ہے ؟ مومن اپنی قبر سے منہ اٹھا کر دیکھے گا کہ اس کے سامنے ایک حسین خوبصورت شخص پاکیزہ پوشاک پہنے خوشبو سے مہکتا چمکتا دمکتا چہرہ لئے کھڑا ہے پوچھے گا تم کون ہو ؟ وہ کہے گا آپ نے پہچانا نہیں میں تو آپ کے نیک اعمال کا مجسمہ ہوں آپ کے عمل نورانی حسین اور مہکتے ہوئے تھے آئیے اب آپ کو میں اپنے کندھوں پر چڑھا کر بہ عزت و اکرام محشر میں لے چلوں گا کیونکہ دنیا کی زندگی میں میں آپ پر سوار رہا ہوں۔ پس مومن اللہ کے پاس سواری پر سوار جائے گا۔ ان کی سواری کے لئے نورانی اونٹ بھی مہیا ہوں گے۔ یہ سب ہنسی خوشی آبرو عزت کے ساتھ جنت میں جائیں گے۔ حضرت علی ؓ فرماتے ہیں وفد کا یہ دستور ہی نہیں کہ وہ پیدل آئے۔ یہ متقی حضرات ایسی نورانی اونٹنیوں پر سوار ہوں گے کہ مخلوق کی نگاہوں میں ان سے بہتر کوئی سواری کبھی نہیں آئی۔ ان کے پالان سونے کے ہوں گے۔ یہ جنت کے دروازوں تک ان ہی سواریوں پر جائیں گے۔ ان کی نکیلیں زبر جد کی ہونگی۔ ایک مرفوع روایت میں ہے لیکن حدیث بہت ہی غریب ہے ابن ابی حاتم کی روایت ہے حضرت علی ؓ فرماتے ہیں ایک دن ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے میں نے اس آیت کی تلاوت کی اور کہا یا رسول اللہ ﷺ وفد تو سواری پر سوار آیا کرتا ہے آپ نے فرمایا قسم اس اللہ کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ یہ پارسا لوگ قبروں سے اٹھائے جائیں گے اور اسی وقت سفید رنگ نورانی پر دار اونٹنیاں اپنی سواری کے لئے موجود پائیں گے جن پر سونے کے پالان ہوں گے جن کے پیروں سے نور بلند ہو رہا ہوگا جو ایک ایک قدم اتنی دور رکھیں گے جہاں تک نگاہ کام کرے یہ ان پر سوار ہو کر ایک جنتی درخت کے پاس پہنچیں گے جہاں سے دو نہریں جاری دیکھیں گے ایک کا پانی پئیں گے جس سے ان کے دلوں کے میل دور ہوجائیں گے دوسری میں غسل کریں گے جس سے ان کے جسم نورانی ہوجائیں گے اور بال جم جائیں گے اسکے بعد نہ کبھی ان کے بال الجھیں نہ جسم میلے ہوں ان کے چہرے چمک اٹھیں گے اور یہ جنت کے دروازے پر پہنچیں گے۔ سرخ یاقوت کا حلقہ سونے کے دروازے پر ہوگا جسے یہ کھٹکھٹائیں گے نہایت سریلی آواز اس سے نکلے گی اور حوروں کو معلوم ہوجائے گا کہ ان کے خاوند آگئے خازن جنت آئیں گے اور دروازے کھولیں گے جنتی ان کے نورانی جسموں اور شگفتہ چہروں کو دیکھ کر سجدے میں گرپڑنا چاہیں گے لیکن وہ فورا کہہ اٹھے گا کہ میں تو آپ کا تابع ہوں آپ کا حکم بردار ہوں اب ان کے ساتھ یہ چلیں گے۔ ان کی حوریں تاب نہ لاسکیں گی اور خیموں سے نکل کر ان سے چمٹ جائیں گی اور کہیں گی کہ آپ ہمارے سر تاج ہیں ہمارے محبوب ہیں میں ہمیشہ آپ کی والی ہوں جو موت سے دور ہوں میں نعمتوں والی ہوں کہ کبھی میری نعمتیں ختم نہ ہوں گی میں خوش رہنے والی ہوں کہ کبھی نہ روٹھوں گی میں یہیں رہنے والی ہوں کہ کبھی آپ سے دور نہ ہوؤں گی۔ یہ اندر داخل ہوں گے دیکھیں گے کہ سو سو گزر بلند بالاخانے ہیں لولو اور موتیوں پر زرد سرخ سبز رنگ کی دیواریں سونے کی ہیں۔ ہر دیوار ایک دوسرے کی ہم شکل ہے ہر مکان میں ستر تخت ہیں ہر تخت پر ستر حوریں ہیں ہر حور پر ستر جوڑے ہیں تاہم ان کی کمر جھلک رہی ہے ان کے جماع کی مقدار دنیا کی پوری ایک رات کے برابر ہوگی۔ صاف شفاف پانی کی، خالص دودھ کی جو جانوروں کے تھن سے نہیں نکلا، بہترین خوش ذائقہ بےضرر شراب طہور کی جسے کسی انسان نے نہیں نچوڑا، عمدہ خالص شہد کی جو مکھیوں کے پیٹ سے نہیں نکلا، نہریں بہہ رہی ہوں گی۔ پھلدار درخت میووں سے لدے ہوئے جھوم رہے ہوں گے۔ چاہے کھڑے کھڑے میوے توڑ لیں چاہے بیٹھے بیٹھے چاہے لیٹے لیٹے۔ سبز وسفید پرنج اڑ رہے ہیں جس کے گوشت کھانے کو جی چاہا وہ خود بخود حاضر ہوگیا جہاں کا گوشت کھانا چاہا کھالیا اور پھر وہ قدرت الہٰی سے زندہ چلا گیا۔ چاروں طرف سے فرشتے آرہے ہیں اور سلام کہہ رہے ہیں اور بشارتیں سنا رہے ہیں کہ تم پر سلامتی ہو یہی وہ جنت ہے جس کی تم خوشخبریاں دیے جاتے رہے اور آج اس کے مالک بنا دئے گئے۔ وہ یہ ہے بدلہ ہے تمہارے نیک اعمال کا جو تم دنیا میں کرتے رہے۔ ان کی حوروں میں سے اگر کسی کا ایک بال بھی زمین پر ظاہر کردیا جائے تو سورج کی روشنی ماند پڑجائے۔ یہ حدیث تو مرفوع بیان ہوئی ہے لیکن تعجب نہیں کہ یہ موقوف ہی ہو جیسے کہ حضرت علی ؓ کے اپنے قول سے بھی مروی ہے۔ واللہ اعلم۔ ٹھیک اس کے برعکس گنہگار لوگ اوندھے منہ زنجیروں میں جکڑے ہوئے جانوروں کی طرح دھکے دے کر جہنم کی طرف جمع کئے جائیں گے اس وقت پیاس کے مارے ان کی حالت بری ہو رہی ہوگی۔ کوئی ان کی شفاعت کرنے والا ان کے حق میں ایک بھلا لفظ نکالنے والا نہ ہوگا مومن تو ایک دوسروں کی شفاعت کریں گے لیکن یہ بدنصیب اس سے محروم ہیں یہ خود کہیں گے کہ ( فَمَا لَنَا مِنْ شَافِعِيْنَ01000ۙ ) 26۔ الشعراء:100) ہمارا کوئی سفارشی نہیں نہ سچا دوست ہے۔ ہاں جنہوں نے اللہ سے عہد لے لیا ہے یہ استثنا منقطع ہے۔ مراد اس عہد سے اللہ کی توحید کو گواہی اور اس پر استقامت ہے یعنی صرف اللہ کی عبادت، دوسروں کی پوجا سے بےزاری اور لا تعلقی، صرف اسی سے مدد کی امید، تمام آرزوں کے پورا ہونے کی اسی سے آس۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں ان موحدین نے اللہ کا وعدہ حاصل کرلیا ہے۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جس سے میرا عہد ہے وہ کھڑا ہوجائے۔ لوگوں نے کہا حضرت ہمیں بھی وہ بتا دیجئے آپ نے فرمایا یوں کہو ( اللہم فاظر السموات والارض عالم الغیب والشہادۃ فانی اعہد الیک فی ہذہ الحیوۃ الدنیا انک ان تکلنی الی عمل یقبنی من الشر ویباعدنی من الخیر وانیلا اثق الا برحمتک فاجعل لی عندک عہدا تودیہ لی یوم القیامۃ انک لا تخلف المیعاد ) اور روایت میں اس کے ساتھ یہ بھی ہے خائفا مستجیرا مسغفرا راہبا راغبا لیک ( ابن ابی حاتم )
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 87 لَا یَمْلِکُوْنَ الشَّفَاعَۃَ اِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمٰنِ عَہْدًا ”اس دن کوئی کسی کی شفاعت نہ کرسکے گا اور کوئی شفاعت کسی کے کام نہیں آئے گی ‘ سوائے اس شخص کے جس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ اپنا عہد نبھایا ہو۔ جس نے اپنی زندگی اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری ‘ اطاعت اور بندگی میں بسر کی ہو سوائے ان کوتاہیوں اور لغزشوں کے جو بشری کمزوریوں کے تحت سرزد ہوئی ہوں۔ ایسے لوگوں کے لیے تو شفاعت مفید ہوسکتی ہے ‘ لیکن وہ لوگ جو اپنی زندگیوں میں مستقلاً اللہ کے عہد کی خلاف ورزیاں کرتے رہے ‘ جنہوں نے اپنی زندگیوں کا رخ متعین کرتے ہوئے اللہ کی مرضی اور اس کے احکام کو مسلسل نظر انداز کیے رکھا ‘ ایسے لوگوں کے لیے کسی کی کوئی شفاعت کار آمد نہیں ہوسکتی۔ شفاعت کے بارے میں یہّ مسلمہ اصول ہم آیت الکرسی کے ذیل میں ملاحظہ کرچکے ہیں کہ جس کو اللہ کی طرف سے اذن شفاعت حاصل ہوگا وہ اس کے حق میں شفاعت کرسکے گا جس کے لیے اذن ہوگا۔
لا يملكون الشفاعة إلا من اتخذ عند الرحمن عهدا
سورة: مريم - آية: ( 87 ) - جزء: ( 16 ) - صفحة: ( 311 )Surah maryam Ayat 87 meaning in urdu
اُس وقت لوگ کوئی سفارش لانے پر قادر نہ ہوں گے بجز اُس کے جس نے رحمان کے حضور سے پروانہ حاصل کر لیا ہو
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور بہت سی بستیاں ہیں کہ میں ان کو مہلت دیتا رہا اور وہ نافرمان
- تاکہ خدا سچّوں کو اُن کی سچائی کا بدلہ دے اور منافقوں کو چاہے تو
- ہاں یہ جو کچھ پہلے چھپایا کرتے تھے (آج) ان پر ظاہر ہوگیا ہے اور
- اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ ڈالو تو کہتے
- جو شخص خدا کی ملاقات کی اُمید رکھتا ہو خدا کا (مقرر کیا ہوا) وقت
- اور اگر تمہاری عورتوں میں سے کوئی عورت تمہارے ہاتھ سے نکل کر کافروں کے
- اور میوے جس طرح کے ان کو پسند ہوں
- (یہ بھی) کہہ دو کہ اگر میں اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں تو مجھے بڑے
- کیا کافر یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ ہمارے بندوں کو ہمارے سوا (اپنا) کارساز
- پھر ان پر وہ (عذاب) آ واقع ہو جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا
Quran surahs in English :
Download surah maryam with the voice of the most famous Quran reciters :
surah maryam mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter maryam Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers