Surah Yunus Ayat 88 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَقَالَ مُوسَىٰ رَبَّنَا إِنَّكَ آتَيْتَ فِرْعَوْنَ وَمَلَأَهُ زِينَةً وَأَمْوَالًا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا رَبَّنَا لِيُضِلُّوا عَن سَبِيلِكَ ۖ رَبَّنَا اطْمِسْ عَلَىٰ أَمْوَالِهِمْ وَاشْدُدْ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُوا حَتَّىٰ يَرَوُا الْعَذَابَ الْأَلِيمَ﴾
[ يونس: 88]
اور موسیٰ نے کہا اے ہمارے پروردگار تو نے فرعون اور اس کے سرداروں کو دنیا کی زندگی میں (بہت سا) سازو برگ اور مال وزر دے رکھا ہے۔ اے پروردگار ان کا مال یہ ہے کہ تیرے رستے سے گمراہ کردیں۔ اے پروردگار ان کے مال کو برباد کردے اور ان کے دلوں کو سخت کردے کہ ایمان نہ لائیں جب تک عذاب الیم نہ دیکھ لیں
Surah Yunus Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) جب موسیٰ ( عليه السلام ) نے دیکھا کہ فرعون اور اس کی قوم پر وعظ نصیحت کا بھی کوئی اثر نہیں ہوا اور اس طرح معجزات دیکھ کر بھی ان کے اندر کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ تو پھر ان کے حق میں بد دعا فرمائی۔ جسے اللہ نے یہاں نقل فرمایا ہے۔
( 2 ) یعنی اگر یہ ایمان لائیں بھی تو عذاب دیکھنے کے بعد لائیں، جو ان کے لئے نفع بخش نہیں ہوگا۔ یہاں ذہن میں یہ اشکال نہیں آنا چاہیے کہ پیغمبر تو ہدایت کی دعا کرتے ہیں نہ کہ ہلاکت کی بد دعا۔ اس لئے کہ دعوت و تبلیغ اور ہر طرح سے اتمام حجت کے بعد، جب یہ واضح ہو جائے کہ اب ایمان لانے کی کوئی امید باقی نہیں رہی، تو پھر آخری چارہ کار یہی رہ جاتا ہے کہ اس قوم کے معاملے کو اللہ کے سپرد کر دیا جائے، یہ گو اللہ کی مشیت ہی ہوتی ہے جو بے اختیار پیغمبر کی زبان پر جاری ہو جاتی ہے جس طرح حضرت نوح ( عليه السلام ) نے بھی ساڑھے نو سو سال تبلیغ کرنے کے بعد بالآخر اپنی قوم کے بارے بد دعا فرمائی۔«رَبِّ لا تَذَرْ عَلَى الأَرْضِ مِنَ الْكَافِرِينَ دَيَّارًا» ” اے رب زمین پر ایک کافر کو بھی بسا نہ رہنے دے “۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
فرعون کا تکبر اور موسیٰ ؑ کی بد دعا جب فرعون اور فرعونیوں کا تکبر، تجبر، تعصب بڑھتا ہی گیا۔ ظلم و ستم بےرحمی اور جفا کاری انتہا کو پہنچ گئی تو اللہ کے صابر نبیوں نے ان کے لیے بد دعا کی کہ یا اللہ تو نے انہیں دنیا کی زینت و مال خوب خوب دیا اور تو بخوبی جانتا ہے کہ وہ تیرے حکم کے مطابق مال خرچ نہیں کرتے۔ یہ صرف تیری طرف سے انہیں ڈھیل اور مہلت ہے۔ یہ مطلب تو ہے جب لیضلِّوا پڑھا جائے جو ایک قرأت ہے اور جب لِیُضِلُّوا پڑھیں تو مطلب یہ ہے کہ یہ اس لئے کہ وہ اوروں کو گمراہ کریں جن کی گمراہی تیری چاہت میں ہے ان کے دل میں یہ خیال پیدا ہوگا کہ یہی لوگ اللہ کے محبوب ہیں ورنہ اتنی دولت مندی اور اس قدر عیش و عشرت انہیں کیوں نصیب ہوتا ہے ؟ اب ہمای دعا ہے کہ ان کے یہ مال تو غارت اور تباہ کر دے۔ چناچہ ان کے تمام مال اسی طرح پتھر بن گئے۔ سونا چاندی ہی نہیں بلکہ کھیتیاں تک پتھر کی ہوگئیں حضرت محمد بن کعب اس سورة یونس کی تلاوت امیرالمومنین حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒ کے سامنے کر رہے تھے جب اس آیت تک پہنچے تو خلیفۃ المسلمین نے سوال کیا کہ یہ طمس کیا چیز ہے ؟ آپ نے فرمایا ان کے مال پتھر بنا دیئے گئے تھے۔ حضرت عمر ؓ نے اپنا صندوقچہ منگوا کر اس میں سے سفید چنا نکال کر دکھایا جو پتھر بن گیا تھا۔ اور دعا کی کہ پروردگار ان کے دل سخت کر دے ان پر مہر لگادے کہ انہیں عذاب دیکھنے تک ایمان لانا نصیب نہ ہو۔ یہ بد دعا صرف دینی حمیت اور دینی دل سوزی کی وجہ سے تھی یہ غصہ اللہ اور اس کے دین کی خاطر تھا۔ جب دیکھ لیا اور مایوسی کی حد آگئی حضرت نوح ؑ کی دعا ہے کہ الٰہی زمین پر کسی کافر کو زندہ نہ چھوڑ ورنہ اروں کو بھی بہکائیں گے اور جو نسل ان کی ہوگی وہ بھی انہیں جیسی بےایمان بدکار ہوگی۔ جناب باری نے حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون دونوں بھائیوں کی یہ دعا قبول فرمائی۔ حضرت موسیٰ ؑ دعا کرتے جاتے تھے اور حضرت ہارون ؑ آمین کہتے جاتے تھے۔ اسی وقت وحی آئی کہ " ہماری یہ دعا مقبول ہوگئی " سے دلیل پکڑی گئی ہے کہ آمین کا کہنا بمنزلہ دعا کرنے کے ہے کیونکہ دعا کرنے والے صرف حضرت موسیٰ تھے آمین کہنے والے حضرت ہارون تھے لیکن اللہ نے دعا کی نسبت دونوں کی طرف کی پس مقتدی کے آمین کہہ لینے سے گویا فاتحہ کا پڑھ لینے والا ہے۔ پس اب تم دونوں بھائی میرے حکم پر مضبوطی سے جم جاؤ۔ جو میں کہوں بجا لاؤ۔ اسی دعا کے بعد فرعون چالیس ماہ زندہ رہا کوئی کہتا ہے چالیس دن۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
رَبَّنَا لِیُضِلُّوْا عَنْ سَبِیْلِکَ ان کے پاس طاقت ہے اقتدار ہے اختیار ہے دولت ہے جاہ وحشم ہے۔ لوگ ان کے رعب و دبدبے کے خوف اور مال و دولت کے لالچ سے گمراہ ہو رہے ہیں۔ پروردگار ! کیا تو نے انہیں یہ سب کچھ اس لیے دے رکھا ہے کہ وہ تیرے بندوں کو تیرے سیدھے راستے سے گمراہ کریں ؟ فَلاَ یُؤْمِنُوْا حَتّٰی یَرَوُا الْعَذَابَ الْاَلِیْمَ اور جب وہ عذاب کو دیکھ لیں گے تو پھر ان کا ایمان انہیں کچھ فائدہ نہیں دے گا کیونکہ اس وقت کا ایمان اللہ کے ہاں معتبر نہیں ہے۔ یہ حضرت موسیٰ کی آل فرعون سے بیزاری کی آخری حد ہے۔ اگرچہ نبی ایک ایک فرد کے لیے ایمان کا خواہش مند ہوتا ہے ‘ مگر فرعون اور اس کے سردار اہل ایمان کو ستانے اور اذیتیں دینے میں اس حد تک آگے جا چکے تھے کہ حضرت موسیٰ خود اللہ تعالیٰ سے دعا مانگ رہے ہیں کہ اے اللہ ! اب ان لوگوں کے دلوں کو سخت کر دے ‘ ان کے دلوں پر مہریں لگا دے ‘ تاکہ تیرا عذاب آنے تک انہیں ایمان نصیب ہی نہ ہو۔ اس لیے کہ جو کچھ انہوں نے اللہ اور اہل ایمان کی دشمنی میں کیا ہے اس کی سزا انہیں مل جائے۔
وقال موسى ربنا إنك آتيت فرعون وملأه زينة وأموالا في الحياة الدنيا ربنا ليضلوا عن سبيلك ربنا اطمس على أموالهم واشدد على قلوبهم فلا يؤمنوا حتى يروا العذاب الأليم
سورة: يونس - آية: ( 88 ) - جزء: ( 11 ) - صفحة: ( 218 )Surah Yunus Ayat 88 meaning in urdu
موسیٰؑ نے دعا کی “اے ہمارے رب، تو نے فرعون اور اس کے سرداروں کو دنیا کی زندگی میں زینت اور اموال سے نواز رکھا ہے اے رب، کیا یہ اس لیے ہے کہ وہ لوگوں کو تیری راہ سے بھٹکائیں؟ اے رب، ان کے مال غارت کر دے اور ان کے دلوں پر ایسی مہر کر دے کہ ایمان نہ لائیں جب تک دردناک عذاب نہ دیکھ لیں"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اس کے آگے بڑھ کر بول نہیں سکتے۔ اور اس کے حکم پر عمل کرتے
- اور وہ جو خدا کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے اور جن جاندار
- اور اگر یہ لوگ تم سے دغا کرنا چاہیں گے تو یہ پہلے ہی خدا
- (اے محمد) ان کو اُن کے حال پر رہنے دو کہ کھالیں اور فائدے اُٹھالیں
- کیا یہ کوئی داؤں کرنا چاہتے ہیں تو کافر تو خود داؤں میں آنے والے
- تو اس سے بڑھ کر ظالم کون جو خدا پر جھوٹ افترا کرے اور اس
- اے پروردگار جو (کتاب) تو نے نازل فرمائی ہے ہم اس پر ایمان لے آئے
- جب جادوگر آئے تو موسیٰ نے ان سے کہا تم کو جو ڈالنا ہے ڈالو
- (وہاں) انہوں نے ہمارے بندوں میں سے ایک بندہ دیکھا جس کو ہم نے اپنے
- جو شخص اپنے پروردگار کے پاس گنہگار ہو کر آئے گا تو اس کے لئے
Quran surahs in English :
Download surah Yunus with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Yunus mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Yunus Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers