Surah kahf Ayat 9 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ کہف کی آیت نمبر 9 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah kahf ayat 9 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿أَمْ حَسِبْتَ أَنَّ أَصْحَابَ الْكَهْفِ وَالرَّقِيمِ كَانُوا مِنْ آيَاتِنَا عَجَبًا﴾
[ الكهف: 9]

Ayat With Urdu Translation

کیا تم خیال کرتے ہو کہ غار اور لوح والے ہمارے نشانیوں میں سے عجیب تھے

Surah kahf Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) یعنی یہ واحد بڑی اور عجیب نشانی نہیں ہے۔ بلکہ ہماری ہر نشانی ہی عجیب ہے۔ یہ آسمان و زمین کی پیدائش اور اس کا نظام، شمس و قمر اور کواکب کی تسخیر، رات اور دن کا آنا جانا اور دیگر بیشمار نشانیاں، کیا تعجب انگیز نہیں ہیں۔ کَھْف اس غار کو کہتے ہیں جو پہاڑ میں ہوتا ہےٍ، بعض کے نزدیک اس بستی کا نام ہے جہاں سے یہ نوجوان گئے تھے، بعض کہتے ہیں اس پہاڑ کا نام ہے جس میں غار واقع تھا بعض کہتے ہیں رَقِیْم بمعنی مَرْقُوْم ہے اور یہ ایک تختی ہے لوہے یا سیسے کی، جس میں اصحاب کہف کے نام لکھے ہوئے ہیں۔ اسے رقیم اس لئے کہا گیا ہے کہ اس پر نام تحریر ہیں۔ حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا کہ پہلی بات زیادہ صحیح ہے۔ جس پہاڑ میں یہ غار واقع ہے اس کے قریب ہی ایک آبادی ہے جسے اب الرقیب کہا جاتا ہے جو مرور زمانہ کے سبب الرقیم کی بگڑی ہوئی شکل ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


اصحاف کہف اصحاف کہف کا قصہ اجمال کے ساتھ بیان ہو رہا ہے پھر تفصیل کے ساتھ بیان ہوگا فرماتا ہے کہ وہ واقعہ ہماری قدرت کے بیشمار واقعات میں سے ایک نہایت معمولی واقعہ ہے۔ اس سے بڑے بڑے نشان روز مرہ تمہارے سامنے ہیں آسمان زمین کی پیدائش رات دن کا آنا جانا سورج چاند کی اطاعت گزاری وغیرہ قدرت کی ان گنت نشانیاں ہیں جو بتلایا رہی ہیں کہ اللہ کی قدرت بےانداز ہے وہ ہر چیز پر قادر ہے اس پر کوئی مشکل نہیں اصحاب کہف سے تو کہیں زیادہ تعجب خیز اور اہم نشان قدرت تمہارے سامنے دن رات موجود ہیں کتاب و سنت کا جو علم میں نے تجھے عطا فرمایا ہے وہ اصحاب کہف کی شان سے کہیں زیادہ ہے۔ بہت سی حجتیں میں نے اپنے بندوں پر اصحاب کہف سے زیادہ واضح کردی ہیں کہف کہتے ہیں پہاڑی غار کو وہیں یہ نوجوان چھپ گئے تھے رقیم یا توایلہ کے پاس کی وادی کا نام ہے یا ان کی اس جگہ کی عمارت کا نام ہے یہ کسی آبادی کا نام ہے یا اس پہاڑ کا نام ہے اس پہاڑ کا نام نجلوس بھی آیا ہے غار کا نام حیزوم کہا گیا ہے اور ان کے کتے کا نام حمران بتایا گیا ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں سارے قرآن کو میں جانتا ہوں لیکن لفظ حنان اور لفظ اواہ اور لفظ رقیم کو۔ مجھے نہیں معلوم کہ رقیم کسی کتاب کا نام ہے یا کسی بنا کا۔ اور روایت میں آپ سے مروی ہے کہ وہ کتاب ہے۔ سعید کہتے ہیں کہ یہ پتھر کی ایک لوح تھی جس پر اصحاب کہف کا قصہ لکھ کر غار کے دروازے پر اسے لگا دیا گیا تھا۔ عبد الرحمن کہتے ہیں قرآن میں ہے کتاب مرقوم پس آیت کے ظاہری الفاظ تو اس کی تائید کرتے ہیں اور یہی امام ابن جریر ؓ کا مختار قول ہے کہ رقیم فعیل کے زون پر مرقوم کے معنی میں ہے جیسے مقتول قتیل اور مجروح جریح واللہ اعلم۔ یہ نوجوان اپنے دین کے بچاؤ کیلئے اپنی قوم سے بھاگ کھڑے ہوئے تھے کہ کہیں وہ انہیں دین سے بہکا نہ دیں ایک پہاڑ کے غار میں گھس گئے اور اللہ سے دعا کی کہ اے اللہ ہمیں اپنی جانب سے رحمت عطا فرما ہمیں اپنی قوم سے چھپائے رکھ۔ ہمارے اس کام میں اچھائی کا انجام کر۔ حدیث کی ایک دعا میں ہے کہ اللہ اے اللہ جو فیصلہ تو ہمارے حق میں کرے اسے انجام کے لحاظ سے بھلا کر۔ مسند میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنی دعا میں عرض کرتے کہ اے اللہ ہمارے تمام کاموں کا انجام اچھا کر اور ہمیں دنیا کی رسوائی اور آخرت کے عذابوں سے بچا لے۔ یہ غار میں جا کر جو پڑ کر سوئے تو برسوں گزر گئے پھر ہم نے انہیں بیدار کیا ایک صاحب درہم لے کر بازار سے سودا خریدنے چلے ؟ اسے ہم بھی معلوم کریں۔ امد کے معنی عدد یا گنتی کے ہیں اور کہا گیا ہم کہ غایت کے معنی میں بھی یہ لفظ آیا ہے جیسے کہ عرب کے شاعروں نے اپنے شعروں میں اسے غایت کے معنی میں باندھا ہے۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 9 اَمْ حَسِبْتَ اَنَّ اَصْحٰبَ الْكَهْفِ وَالرَّقِيْمِ ۙ كَانُوْا مِنْ اٰيٰتِنَا عَجَبًااب اصحاب کہف کے متعلق اس سوال کے جواب کا آغاز ہو رہا ہے جو یہود مدینہ نے قریش مکہ کے ذریعے حضور سے پوچھا تھا۔ کہف کے معنی غار کے ہیں اور رقیم سے مراد وہ تختی ہے جس پر اصحاب کہف کے حالات لکھ کر اسے غار کے دہانے پر لگا دیا گیا تھا۔ اس نسبت سے انہیں اصحاب کہف بھی کہا جاتا ہے اور اصحاب الرقیم بھی۔ مراد یہ ہے کہ تم لوگ شاید اصحاب کہف کے واقعہ کو ایک بہت غیر معمولی واقعہ اور ہماری ایک بڑی عجیب نشانی سمجھتے ہو مگر تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ہماری تخلیق اور صناعی میں تو اس سے بھی بڑے بڑے عجائبات موجود ہیں۔ اس قصے کے بارے میں اب تک جو ٹھوس حقائق ہمارے سامنے آئے ہیں ان کا خلاصہ یہ ہے : حضرت مسیح کی فلسطین میں بعثت کے وقت بظاہر یہاں ایک یہودی بادشاہ کی حکمرانی تھی مگر اس بادشاہ کی حیثیت ایک کٹھ پتلی سے زیادہ نہ تھی اور عملی طور پر یہ پورا علاقہ رومن ایمپائر ہی کا حصہ تھا۔ رومی حکمران مذہباً بت پرست تھے جبکہ فلسطین کے مقامی باشندے اہل کتاب یہودی تھے۔ حضرت مسیح کے رفع سماوی کا واقعہ 30 اور 33 عیسوی کے لگ بھگ پیش آیا۔ اس کے بعد یہودیوں کی ایک بغاوت کے جواب میں رومی جنرل ٹائیٹس نے 70 عیسوی میں یروشلم پر حملہ کر کے اس شہر کو بالکل تباہ و برباد کردیا ہیکل سلیمانی مسمار کردیا گیا یہودیوں کا قتل عام ہوا اور جو یہودی قتل ہونے سے بچ گئے انہیں ملک بدر کردیا گیا۔ مقامی عیسائیوں کو اگرچہ علاقے سے بےدخل تو نہ کیا گیا مگر حضرت عیسیٰ کے پیروکار اور موحد ہونے کی وجہ سے انہیں رومیوں کی طرف سے اکثر ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔ اسی حوالے سے رومی بادشاہ دقیانوس Decius کے دربار میں چند راسخ العقیدہ موحد نوجوانوں کی پیشی ہوئی۔ بادشاہ کی طرف سے ان نوجوانوں پر واضح کیا گیا کہ وہ اپنے عقائد کو چھوڑ کر بت پرستی اختیار کرلیں ورنہ انہیں سولی پر چڑھا دیا جائے گا۔ بادشاہ کی طرف سے انہیں اس فیصلے کے لیے مناسب مہلت دی گئی۔ اسی مہلت کے دوران انہوں نے شہر سے نکل کر کسی غار میں پناہ لینے کا فیصلہ کیا۔ جب یہ لوگ غار میں پناہ گزیں ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے ان پر ایسی نیند طاری کردی کہ وہ تقریباً تین سو سال تک سوتے رہے۔ سورۃ البقرۃ آیت 259 میں بھی اسی نوعیت کے ایک واقعہ کا ذکر ہے کہ حضرت عزیر کو ان کی موت کے سو سال بعد زندہ کردیا گیا اور ان کی نیند کے دوران ان کی کروٹیں بدلنے کا بھی باقاعدہ اہتمام رہا۔ جس غار میں اصحاب کہف سو رہے تھے وہ ایسی جگہ پر واقع تھی جہاں لوگوں کا آنا جانا بالکل نہیں تھا۔ اس غار کا دہانہ شمال کی جانب تھا جس کی وجہ سے اس کے اندر روشنی منعکس ہو کر تو آتی تھی لیکن براہ راست روشنی یا دھوپ نہیں آتی تھی۔ اس طرح کے غاروں کا ایک سلسلہ افسس شہر موجودہ ترکی کے علاقے میں پایا جاتا ہے جبکہ ہندوستان ایجنٹا میں بھی ایسے غار موجود ہیں۔بعد ازاں قسطنطین Constantine نامی فرمانروا نے عیسائیت قبول کرلی اور اس کی وجہ سے پوری رومن ایمپائر بھی عیسائی ہوگئی۔ پھر 400 عیسوی کے لگ بھگ Theodosius کے عہد حکومت میں اللہ تعالیٰ نے اصحاب کہف کو جگایا۔ جاگنے کے بعد انہوں نے اپنے ایک ساتھی کو چاندی کا ایک سکہ دے کر کھانا لینے کے لیے شہر بھیجا اور ساتھ ہدایت کی کہ وہ محتاط رہے ایسا نہ ہو ان کے غار میں چھپنے کی خبر بادشاہ تک پہنچ جائے۔ وہ اپنی نیند کو معمول کی نیند سمجھ رہے تھے اور ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ وہ تین سو سال تک سوئے رہے تھے۔ بہرحال کھانا لانے کے لیے جانے والا ان کا ساتھی اپنی تین سو سال پرانی وضع قطع اور کرنسی کی وجہ سے پکڑا گیا اور یوں ان کے بارے میں تمام معلومات لوگوں تک پہنچ گئیں۔ جب لوگوں کو حقیقت حال کا علم ہوا تو ہم مذہب ہونے کی وجہ سے عیسائی آبادی کی طرف سے ان کی بہت عزت افزائی کی گئی۔ اس کے بعد وہ لوگ غار میں پھر سے سوگئے یا اللہ تعالیٰ نے ان پر موت طاری کردی۔ ان لوگوں کی طبعی موت کے بعد غار کے دہانے کو بند کردیا گیا اور ایک تختی پر ان لوگوں کا احوال لکھ کر اسے اس جگہ پر نصب کردیا گیا۔ اصحاب کہف کا یہ قصہ گبن کی کتاب The Decline and fall of Roman Empire میں بھی Seven Sleepers کے عنوان سے موجود ہے۔ اس قصے کا ذکر چونکہ رومن لٹریچر میں تھا اور یہودی ان تمام تفصیلات سے آگاہ تھے اس لیے انہوں نے یہ سوال حضور سے امتحاناً پوچھ بھیجا تھا۔

أم حسبت أن أصحاب الكهف والرقيم كانوا من آياتنا عجبا

سورة: الكهف - آية: ( 9 )  - جزء: ( 15 )  -  صفحة: ( 294 )

Surah kahf Ayat 9 meaning in urdu

کیا تم سمجھتے ہو کہ غار اور کتبے والے ہماری کوئی بڑی عجیب نشانیوں میں سے تھے؟


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. اور کئی طرح کے لوگوں کو جو ہم نے دنیا کی زندگی میں آرائش کی
  2. اور ہم نے ان میں متنبہ کرنے والے بھیجے
  3. اور تم کیا سمجھے کہ سقر کیا ہے؟
  4. بےشک خدا ہی آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتوں کا جاننے والا ہے۔ وہ تو
  5. اور اگر خدا لوگوں کی برائی میں جلدی کرتا جس طرح وہ طلب خیر میں
  6. اے آل یعقوب ہم نے تم کو تمہارے دشمن سے نجات دی اور تورات دینے
  7. آج) میرا مال میرے کچھ بھی کام بھی نہ آیا
  8. اور ذوالنون (کو یاد کرو) جب وہ (اپنی قوم سے ناراض ہو کر) غصے کی
  9. کہہ دو کہ ملک میں چلو پھرو پھر دیکھو کہ گنہگاروں کا انجام کیا ہوا
  10. تو (اس سے) ان کی بھلائی میں جلدی کر رہے ہیں (نہیں) بلکہ یہ سمجھتے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah kahf with the voice of the most famous Quran reciters :

surah kahf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter kahf Complete with high quality
surah kahf Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah kahf Bandar Balila
Bandar Balila
surah kahf Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah kahf Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah kahf Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah kahf Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah kahf Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah kahf Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah kahf Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah kahf Fares Abbad
Fares Abbad
surah kahf Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah kahf Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah kahf Al Hosary
Al Hosary
surah kahf Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah kahf Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, December 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers