Surah Al Araaf Ayat 9 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿وَمَنْ خَفَّتْ مَوَازِينُهُ فَأُولَٰئِكَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُم بِمَا كَانُوا بِآيَاتِنَا يَظْلِمُونَ﴾
[ الأعراف: 9]
اور جن کے وزن ہلکے ہوں گے تو یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے تئیں خسارے میں ڈالا اس لیے کہ ہماری آیتوں کے بارے میں بےانصافی کرتے تھے
Surah Al Araaf Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) ان آیات میں وزن اعمال کا مسئلہ بیان کیا گیا ہے جو قیامت والے دن ہوگا اور جسے قرآن کریم میں بھی متعدد جگہ اور احادیث میں بھی بیان کیا گیا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ ترازو میں اعمال تولے جائیں گے، جس کا نیکیوں والا پلڑا بھاری ہوگا، وہ کامیاب ہوگا اور جس کا بدیوں والا پلڑا بھاری ہوگا، وہ ناکام ہوگا۔ یہ اعمال کس طرح تولے جائیں گے جب کہ یہ اعراض ہیں یعنی ان کا ظاہری وجود اور جسم نہیں ہے؟ اس بارے میں ایک رائے تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت والے دن ان کو اجسام میں تبدیل فرما دے گا اور ان کا وزن ہوگا۔ دوسری رائے تو یہ ہے کہ وہ صحیفے اور رجسٹر تو لے جائیں گے جن میں انسان کے اعمال درﺝ ہوں گے۔ تیسری رائے یہ ہے کہ خود صاحب عمل کو تولا جائے گا۔ تینوں مسلکوں والوں کے پاس اپنے مسلک کی حمایت میں صحیح احادیث و آثار موجود ہیں، اس لئے امام ابن کثیر فرماتے ہیں کہ تینوں ہی باتیں صحیح ہوسکتی ہیں ممکن ہے کبھی اعمال، کبھی صحیفے اور کبھی صاحب عمل کو تولا جائے ( دلائل کے لئے دیکھئے تفسیر ابن کثیر ) بہرحال میزان اور وزن اعمال کا مسئلہ قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔ اس کا انکار یا اس کی تاویل گمراہی ہے۔ اور موجودہ دور میں تو اس کے انکار کی اب مزید کوئی گنجائش نہیں کہ بے وزن چیزیں بھی تولی جانے لگی ہیں۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
میزان اور اعمال کا دین قیامت کے دن نیکی بدی انصاف و عدل کے ساتھ تولی جانے کی، اللہ تعالیٰ کسی پر ظلم نہ کرے گا۔ جیسے فرمان ہے آیت ( ونضع الموازین القسط لیوم القیامتہ ) الخ، قیامت کے دن ہم عدل کی ترازو رکھیں گے، کسی پر کوئی ظلم نہ ہوگا، رائی کے دانے کے برابر بھی عمل ہوگا تو ہم اسے لے آئیں گے اور ہم حساب لینے میں کافی ہیں اور آیت میں ہے " اللہ تعالیٰ ایک ذرے کے برابر بھی ظلم نہیں کرتا، وہ نیکی کو بڑھاتا ہے اور اپنے پاس سے اجر عظیم عطا فرماتا ہے۔ سورة قارعہ میں فرمایا جس کا نیکیوں کا پلڑا بھاری ہوگیا اسے عیش و نشاط کی زندگی ملی اور جس کا نیکیوں کا پلڑا ہلکا ہوگیا اس کا ٹھکانا ( ہاویہ ) ہے جو بھڑکتی ہوئی آگ کے خزانے کا نام ہے اور آیت میں ہے ( فَاِذَا نُفِخَ فِي الصُّوْرِ فَلَآ اَنْسَابَ بَيْنَهُمْ يَوْمَىِٕذٍ وَّلَا يَتَسَاۗءَلُوْنَ 101 ) 23۔ المؤمنون) یعنی نفحہ پھونک دیا جائے گا سارے رشتے ناتے اور نسب حسب ٹوٹ جائیں گے، کوئی کسی کا پر سان حال نہ ہوگا۔ اگر تول میں نیک اعمال بڑھ گئے تو فلاح پالی ورنہ خسارے کے ساتھ جہنم میں داخل ہوں گے۔ فصل کوئی تو کہتا ہے کہ خود اعمال تو لے جائیں گے کوئی کہتا ہے نامہ اعمال تو لے جائیں گے۔ کوئی کہتا ہے خود عمل کرنے والے تو لے جائیں گے۔ ان تینوں قولوں کو اس طرح جمع کرنا بھی ممکن ہے کہ ہم کہیں یہ سب صحیح ہیں کبھی عمال تو لے جائیں گے کبھی نامہ اعمال کبھی خود اعمال کرنے والے واللہ اعلم۔ ان تینوں باتوں کی دلیلیں بھی موجود ہیں۔ پہلے قول کا مطلب یہ ہے کہ اعمال گو ایک بےجسم چیز ہیں لیکن قیامت کے دن اللہ تعالیٰ انہیں جسم عطا فرمائے گا جیسے کہ صحیح حدیث میں ہے سورة بقرہ اور سورة آل عمران قیامت کے دن دو سائبانوں کی یا دو ابر کی یا پر پھیلائے ہوئے پرندوں کے دو جھنڈ کی صورت میں آئیں گی اور حدیث میں ہے کہ قرآن اپنے قاری اور عامل کے پاس ایک نوجوان خوش شکل نورانی چہرے والے کی صورت میں آئے گا یہ اسے دیکھ کر پوچھے گا کہ تو کون ہے ؟ یہ کہے گا میں قرآن ہوں جو تجھے راتوں کی نیند نہیں سونے دیتا تھا اور دنوں میں پانی پینے سے روکتا تھا۔ حضرت براء والی حدیث میں جس میں قبر کے سوال جواب کا ذکر ہے اس میں یہ بھی فرمان ہے کہ مومن کے پاس ایک نوجوان خوبصورت خوشبودار آئے گا یہ اس سے پوچھے گا کہ تو کون ہے ؟ وہ جواب دے گا کہ میں تیرا نیک عمل ہوں اور کافر و منافق کے پاس اس کے برخلاف شخص کے آنے کا بیان ہے یہ تو تھیں پہلے قول کی دلیلیں۔ دوسرے قول کی دلیلیں یہ ہیں۔ ایک حدیث میں ہے کہ ایک شخص کے سامنے اس کے گناہوں کے ننانوے دفتر پھیلائے جائیں گے جس میں سے ہر ایک اتنا بڑا ہوگا جتنا دور تک نظر پہنچے۔ پھر ایک پرچہ نیکی کا لایا جائے گا جس پر ( لا الہ الا اللہ ) ہوگا۔ یہ کہے گا یا اللہ یہ اتنا سا پرچہ ان دفتروں کے مقابلے میں کیا حیثیت رکھتا ہے ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا تو اس سے بےخطر رہ کہ تجھ پر ظلم کیا جائے، اب وہ پرچہ ان دفتروں کے مقابلہ میں نیکی کے پلڑے میں رکھا جائے گا تو وہ سب دفتر اونچے ہوجائیں گے اور یہ سب سے زیادہ وزن دار اور بھاری ہوجائیں گے ( ترمذی ) تیسرا قول بھی دلیل رکھتا ہے حدیث میں ہے ایک بہت موٹا تازہ گنہگار انسان اللہ کے سامنے لایا جائے گا لیکن ایک مچھر کے پر کے برابر بھی وزن اللہ کے پاس اس کا نہ ہوگا پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی ( اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِاٰيٰتِ رَبِّهِمْ وَلِقَاۗىِٕهٖ فَحَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِيْمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ وَزْنًا 105 ) 18۔ الكهف) ہم قیامت کے دن ان کے لئے کوئی وزن قائم نہ کریں گے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود کی تعریف میں جو حدیثیں ہیں ان میں ہے کہ حضور نے فرمایا ان کی پتلی پنڈلیوں پہ نہ جانا اللہ کی قسم اللہ کے نزدیک یہ احد پہاڑ سے بھی زیادہ وزن دار ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 8 وَالْوَزْنُ یَوْمَءِذِ نِ الْحَقُّ ج اس روز اللہ تعالیٰ ترازو نما کوئی ایسا نظام قائم کرے گا ‘ جس کے ذریعے سے اعمال کا ٹھیک ٹھیک وزن ہوگا ‘ مگر اس دن وزن صرف حق ہی میں ہوگا ‘ یعنی صرف اعمال صالحہ ہی کا وزن ہوگا ‘ باطل اور برے کاموں میں سرے سے کوئی وزن نہیں ہوگا ‘ ریاکاری کی نیکیاں ترازو میں بالکل بےحیثیت ہوں گی۔ وَالْوَزْنُ یَوْمَءِذِ نالْحَقُّ ج کا دوسرا مفہوم یہ بھی ہے کہ اس دن وزن ہی حق ہوگا ‘ وزن ہی فیصلہ کن ہوگا۔ اگر دو پلڑوں والی ترازو کا تصور کریں تو جس کا نیکیوں والا پلڑا بھاری ہوگا نجات بس اسی کے لیے ہوگی۔
ومن خفت موازينه فأولئك الذين خسروا أنفسهم بما كانوا بآياتنا يظلمون
سورة: الأعراف - آية: ( 9 ) - جزء: ( 8 ) - صفحة: ( 151 )Surah Al Araaf Ayat 9 meaning in urdu
اور جن کے پلڑے ہلکے رہیں گے وہی اپنے آپ کو خسارے میں مبتلا کرنے والے ہوں گے کیونکہ وہ ہماری آیات کے ساتھ ظالمانہ برتاؤ کرتے رہے تھے
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اے ایمان والو! خدا سے ڈرتے رہو اور اس کا قرب حاصل کرنے کا ذریعہ
- تو ہم نے ان کو ایک نرم دل لڑکے کی خوشخبری دی
- (اب) جہنم کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ۔ ہمیشہ اسی میں رہو گے۔ متکبروں کا کیا
- اس طرح کی باتیں تم سے پہلے لوگوں نے بھی پوچھی تھیں (مگر جب بتائی
- کیا جو کچھ وہ دیکھتے ہیں تم اس میں ان سے جھگڑتے ہو؟
- اور جو تم سود دیتے ہو کہ لوگوں کے مال میں افزائش ہو تو خدا
- کہو (کافرو) بھلا دیکھو تو اگر تم پر خدا کا عذاب آجائےیا قیامت آموجود ہو
- اور یہ کافر اس بستی پر بھی گزر چکے ہیں جس پر بری طرح کا
- اور اس زندہ و قائم کے رو برو منہ نیچے ہوجائیں گے۔ اور جس نے
- وہی رات کو دن میں داخل کرتا اور (وہی) دن کو رات میں داخل کرتا
Quran surahs in English :
Download surah Al Araaf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Araaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Araaf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers