Surah Jinn Ayat 9 Tafseer Ibn Katheer Urdu

  1. Arabic
  2. Ahsan ul Bayan
  3. Ibn Kathir
  4. Bayan Quran
Quran pak urdu online Tafseer Ibn Katheer Urdu Translation القرآن الكريم اردو ترجمہ کے ساتھ سورہ الجن کی آیت نمبر 9 کی تفسیر, Dr. Israr Ahmad urdu Tafsir Bayan ul Quran & best tafseer of quran in urdu: surah Jinn ayat 9 best quran tafseer in urdu.
  
   

﴿وَأَنَّا كُنَّا نَقْعُدُ مِنْهَا مَقَاعِدَ لِلسَّمْعِ ۖ فَمَن يَسْتَمِعِ الْآنَ يَجِدْ لَهُ شِهَابًا رَّصَدًا﴾
[ الجن: 9]

Ayat With Urdu Translation

اور یہ کہ پہلے ہم وہاں بہت سے مقامات میں (خبریں) سننے کے لئے بیٹھا کرتے تھے۔ اب کوئی سننا چاہے تو اپنے لئے انگارا تیار پائے

Surah Jinn Urdu

تفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan


( 1 ) اور آسمانی باتوں کی کچھ گن سن پا کر کاہنوں کو بتلا دیا کرتے تھے جس میں وہ اپنی طرف سے سو جھوٹ ملا دیا کرتے تھے۔
( 2 ) لیکن بعثت محمدیہ کے بعد یہ سلسلہ بند کر دیا گیا، اب جو بھی اس نیت سے اوپر جاتا ہے، شعلہ اس کی تاک میں ہوتا ہے اور ٹوٹ کر اس پر گرتا ہے۔

Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر


بعثت نبوی ﷺ سے پہلے جنات آنحضرت ﷺ کی بعثت سے پہلے جنات آسمانوں پر جاتے کسی جگہ بیٹھتے اور کان لگا کر فرشتوں کی باتیں سنتے اور پھر آ کر کاہنوں کو خبر دیتے تھے اور کاہن ان باتوں کو بہت کچھ نمک مرچ لگا کر اپنے ماننے والوں سے کہتے، اب جب حضور ﷺ کو پیغمبر بنا کر بھیجا گیا اور آپ پر قرآن نازل ہونا شروع ہوا تو آسمان پر زبردست پہرے بٹھا دیئے گئے اور ان شیاطین کو پہلے کی طرح وہاں جا بیٹھنے اور باتیں اڑا لانے کا موقعہ نہ رہا، تاکہ قرآن کریم اور کاہنوں کا کلام خلط ملط نہ ہوجائے اور حق کے متلاشی کو دقت واقع نہ ہو۔ یہ مسلمان جنات اپنی قوم سے کہتے ہیں کہ پہلے تو ہم آسمان پر جا بیٹھتے تھے مگر اب تو سخت پہرے لگے ہوئے ہیں اور آگ کے شعلے تاک لگائے ہوئے ہیں ایسے چھوٹ کر آتے ہیں کہ خطاہی نہیں کرتے جلا کر بھسم کردیتے ہیں، اب ہم نہیں کہہ سکتے کہ اس سے حقیقی مراد کیا ہے ؟ اہل زمین کی کوئی برائی چاہی گئی ہے یا ان کے ساتھ ان کے رب کا ارادہ نیکی اور بھلائی کا ہے، خیال کیجئے کہ یہ مسلمان جن کس قدر ادب داں تھے کہ برائی کی اسناد کے لئے کسی فاعل کا ذکر نہیں کیا اور بھلائی کی اضافت اللہ تعالیٰ کی طرف کی اور کہا کہ دراصل آسمان کی اس نگرانی اس حفاظت سے کیا مطلب ہے، اسے ہم نہیں جانتے۔ اسی طرح حدیث شریف میں بھی آیا ہے کہ الٰہی تیری طرف سے شر اور برائی نہیں، ستارے اس سے پہلے بھی کبھی کبھی جھڑتے تھے لیکن اس طرح کثرت سے ان کا آگ برسانا قرآن کریم کی حفاظت و صیانت کے باعث ہوا تھا، چناچہ ایک حدیث میں ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ناگہاں ایک ستارہ ٹوٹا اور بڑی روشنی ہوگئی تو آپ نے ہم سے دریافت فرمایا کہ پہلے اسے جھڑتا دیکھ کر تم کیا کہا کرتے تھے ؟ ہم نے کہا حضور ﷺ ہمارا خیال تھا کہ یا تو یہ کسی برے آدمی کے تولد پر ٹوٹتا ہے یا کسی بڑے کی موت پر، آپ نے فرمایا نہیں نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ جب کبھی کسی کام کا آسمان پر فیصلہ کرتا ہے، الخ۔ یہ حدیث پورے طور پر سباء کی تفسیر میں گذر چکی ہے۔ دراصل ستاروں کا بکثرت گرنا، جنات کا ان سے ہلاک ہونا، آسمان کی حفاظت کا بڑھ جانا، ان کا آسمان کی خبروں سے محروم ہوجانا ہی اس امر کا باعث بنا کر یہ نکل کھڑے ہوئے اور انہوں نے چاروں طرف تلاش کردی کہ کیا وجہ ہوئی کہ ہمارا آسمانوں پر جانا موقوف ہوا چناچہ ان میں سے ایک جماعت کا گذر عرب میں ہوا اور یہاں رسول اللہ ﷺ کو صبح کی نماز میں قرآن شریف پڑھتے ہوئے سنا اور سمجھ گئے کہ اس نبی کی بعثت اور اس کلام کا نزول ہی ہماری بندش کا سبب ہے، پس خوش نصیب سمجھدار جن تو مسلمان ہوگئے، باقی جنات کو ایمان نصیب نہ ہوا، سورة احقاف کی آیت ( وَاِذْ صَرَفْنَآ اِلَيْكَ نَفَرًا مِّنَ الْجِنِّ يَسْتَمِعُوْنَ الْقُرْاٰنَ ۚ فَلَمَّا حَضَرُوْهُ قَالُوْٓا اَنْصِتُوْا ۚ فَلَمَّا قُضِيَ وَلَّوْا اِلٰى قَوْمِهِمْ مُّنْذِرِيْنَ 29؀ ) 46۔ الأحقاف :29) میں اس کا پورا بیان گذر چکا ہے، ستاروں کا ٹوٹنا آسمان کا محفوظ ہوجانا جنات ہی کے لئے نہیں بلکہ انسانوں کے لئے بھی ایک خوفناک علامت تھی، وہ گھبرا رہے تھے اور منتظر تھے کہ دیکھئے نتیجہ کیا ہوتا ہے ؟ اور عموماً انبیاء کی تشریف آوری اور دین اللہ کے اظہار کے وقت ایسا ہوتا بھی تھا، حضرت سدی فرماتے ہیں کہ شیاطین اس سے پہلے آسمانی بیٹھوں میں بیٹھ کر فرشتوں کی آپس کی باتیں اڑا لایا کرتے تھے جب حضور ﷺ پیغمبر بنائے گئے تو ایک رات ان شیاطین پر بڑی شعلہ باری ہوئی جسے دیکھ کر اہل طائف گئے کہ شاید آسمان والے ہلاک ہوگئے انہوں نے دیکھا کہ تابڑ توڑ ستارے ٹوٹ رہے ہیں، شعلے اڑ رہے ہیں اور دور دور تک تیزی کے ساتھ جا رہے ہیں انہوں نے اپنے غلام آزاد کرنے، اپنے جانور راہ اللہ چھوڑنے شروع کردیئے آخر عبد یا لیل بن عمرہ بن عمیر نے ان سے کہا کہ اے طائف والو تم کیوں اپنے مال برباد کر رہے ہو ؟ تم نجوم دیکھو اگر ستاروں کو اپنی اپنی جگہ پاؤ تو سمجھ لو کہ آسمان والے تباہ نہیں ہوئے بلکہ یہ سب کچھ انتظامات صرف ابن ابی کبشہ کے لئے ہو رہے ہیں ( یعنی رسول اللہ ﷺ کے لئے ) اور اگر تم دیکھو کہ فی الحقیقت ستارے اپنی مقررہ جگہ پر نہیں تو بیشک اہل آسمان کو ہلاک شدہ مان لو، انہوں نے سونگھی اور سونگھ کر بتایا کہ اس کا انقلاب سبب مکہ میں ہے، سات جنات نصیبین کے رہنے والے مکہ پہنچے یہاںحضور ﷺ مسجد حرام میں نماز پڑھا رہے تھے اور قرآن کریم کی تلاوت کر رہے تھے جس سن کر ان کے دل نرم ہوگئے بہت ہی قریب ہو کر قرآن سنا پھر اس کے اثر سے مسلمان ہوگئے اور اپنی قوم کو بھی دعوت اسلام دی، الحمد اللہ ہم نے اس تمام واقعہ کو پورا پورا اپنی کتاب السیرت میں حضور ﷺ کی نبوت کے آغاز کے بیان میں لکھا ہے واللہ اعلم۔

Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad


آیت 8{ وَّاَنَّا لَمَسْنَا السَّمَآئَ } ” اور یہ کہ ہم نے ٹٹولا آسمان کو “ ہم نے غیب کی خبروں کی ٹوہ میں آسمان کی پہنائیوں میں حسب معمول بھاگ دوڑ کی۔ { فَوَجَدْنٰـہَا مُلِئَتْ حَرَسًا شَدِیْدًا وَّشُہُبًا۔ } ” تو ہم نے دیکھا کہ وہ سخت پہروں اور انگاروں سے بھرا ہوا ہے۔ “ ہم نے دیکھا کہ آسمان میں اب جگہ جگہ پہرے مقرر کردیے گئے ہیں اور شہاب ثاقب کی قسم کے میزائل نصب کر کے حفاظتی انتظامات غیر معمولی طور پر سخت کردیے گئے ہیں۔ جیسا کہ قبل ازیں بھی کئی مرتبہ ذکر ہوچکا ہے ‘ آگ اور نور کی کچھ خصوصیات مشترک ہونے کے باعث جنات اور فرشتوں کے مابین تخلیقی اعتبار سے کچھ نہ کچھ قربت پائی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فرشتے جب عالم بالا سے احکام لے کر زمین کی طرف آتے ہیں تو شیاطین ِجن ان سے اللہ تعالیٰ کے فیصلوں اور احکام سے متعلق پیشگی خبریں حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسی خبریں وہ اپنے ان انسان ساتھیوں تک پہنچانے کے لیے حاصل کرنا چاہتے ہیں جو دنیا میں کاہنوں اور جادوگروں کے روپ میں شرک و ضلالت کی دکانیں کھولے بیٹھے ہیں۔ عام حالات میں تو اللہ تعالیٰ کی مشیت سے شاید ان جنات کو ایسی خبروں تک کسی نہ کسی حد تک رسائی ہوجاتی ہو مگر نزول وحی کے زمانے میں انہیں حساس حدود کے قریب بھی پھٹکنے کی اجازت نہیں ہوتی تھی۔ آیات زیر مطالعہ میں اسی حوالے سے جنات کی چہ میگوئیوں کا ذکر ہورہا ہے۔

وأنا كنا نقعد منها مقاعد للسمع فمن يستمع الآن يجد له شهابا رصدا

سورة: الجن - آية: ( 9 )  - جزء: ( 29 )  -  صفحة: ( 572 )

Surah Jinn Ayat 9 meaning in urdu

اور یہ کہ "پہلے ہم سن گن لینے کے لیے آسمان میں بیٹھنے کی جگہ پا لیتے تھے، مگر اب جو چوری چھپے سننے کی کوشش کرتا ہے وہ اپنے لیے گھات میں ایک شہاب ثاقب لگا ہوا پاتا ہے"


English Türkçe Indonesia
Русский Français فارسی
تفسير Bengali اعراب

Ayats from Quran in Urdu

  1. ایسے لوگوں کے لیے (نیچے) بچھونا بھی (آتش) جہنم کا ہوگا اور اوپر سے اوڑھنا
  2. تو ان کی قوم میں سردار لوگ جو غرور رکھتے تھے غریب لوگوں سے جو
  3. اور ان کو عذابوں سے بچائے رکھ۔ اور جس کو تو اس روز عذابوں سے
  4. اور انگور اور ترکاری
  5. اور جس کا نامہٴ (اعمال) اس کی پیٹھ کے پیچھے سے دیا جائے گا
  6. اور یہ کہ اس کی کوشش دیکھی جائے گی
  7. اور اے اہل عقل (حکم) قصاص میں (تمہاری) زندگانی ہے کہ تم (قتل و خونریزی
  8. اور نچڑتے بادلوں سے موسلا دھار مینہ برسایا
  9. تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
  10. (فرعون نے) کہا کہ (یہ) پیغمبر جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے باؤلا ہے

Quran surahs in English :

Al-Baqarah Al-Imran An-Nisa
Al-Maidah Yusuf Ibrahim
Al-Hijr Al-Kahf Maryam
Al-Hajj Al-Qasas Al-Ankabut
As-Sajdah Ya Sin Ad-Dukhan
Al-Fath Al-Hujurat Qaf
An-Najm Ar-Rahman Al-Waqiah
Al-Hashr Al-Mulk Al-Haqqah
Al-Inshiqaq Al-Ala Al-Ghashiyah

Download surah Jinn with the voice of the most famous Quran reciters :

surah Jinn mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Jinn Complete with high quality
surah Jinn Ahmed El Agamy
Ahmed Al Ajmy
surah Jinn Bandar Balila
Bandar Balila
surah Jinn Khalid Al Jalil
Khalid Al Jalil
surah Jinn Saad Al Ghamdi
Saad Al Ghamdi
surah Jinn Saud Al Shuraim
Saud Al Shuraim
surah Jinn Abdul Basit Abdul Samad
Abdul Basit
surah Jinn Abdul Rashid Sufi
Abdul Rashid Sufi
surah Jinn Abdullah Basfar
Abdullah Basfar
surah Jinn Abdullah Awwad Al Juhani
Abdullah Al Juhani
surah Jinn Fares Abbad
Fares Abbad
surah Jinn Maher Al Muaiqly
Maher Al Muaiqly
surah Jinn Muhammad Siddiq Al Minshawi
Al Minshawi
surah Jinn Al Hosary
Al Hosary
surah Jinn Al-afasi
Mishari Al-afasi
surah Jinn Yasser Al Dosari
Yasser Al Dosari


Wednesday, December 18, 2024

Please remember us in your sincere prayers