Surah Yunus Ayat 92 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿فَالْيَوْمَ نُنَجِّيكَ بِبَدَنِكَ لِتَكُونَ لِمَنْ خَلْفَكَ آيَةً ۚ وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ عَنْ آيَاتِنَا لَغَافِلُونَ﴾
[ يونس: 92]
تو آج ہم تیرے بدن کو (دریا سے) نکال لیں گے تاکہ تو پچھلوں کے لئے عبرت ہو۔ اور بہت سے لوگ ہماری نشانیوں سے بےخبر ہیں
Surah Yunus Urduتفسیر احسن البیان - Ahsan ul Bayan
( 1 ) جب فرعون غرق ہوگیا تو اس کی موت کا بہت سے لوگوں کو یقین نہ آتا تھا۔ اللہ تعالٰی نے سمندر کو حکم دیا، کہ اس نے اس کی لاش کو باہر خشکی پر پھینک دیا، جس کا مشاہدہ پھر سب نے کیا۔ مشہور ہے کہ آج بھی یہ لاش مصر کے عجائب خانے میں محفوظ ہے۔ واللهُ أَعْلَمُ بِالصَّوَابِ۔
Tafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
دریائے نیل، فرعون اور قوم بنی اسرائیل فرعون اور اس کے لشکریوں کے غرق ہونے کا واقعہ بیان ہو رہا ہے۔ بنی اسرائیل جب اپنے نبی کے ساتھ چھ لاکھ کی تعداد میں جو بال بچوں کے علاوہ تھی۔ مصر سے نکل کھڑے ہوئے اور فرعون کو یہ خبر پہنچی تو اس نے بڑا ہی تاؤ کھایا اور زبردست لشکر جمع کر کے اپنے تمام لوگوں کو لے کر ان کے پیچھے لگا۔ اس نے تمام لاؤ لشکر کو تمام سرداروں، فوجوں، رشتے کنبے کے تمام لوگوں اور کل ارکان سلطنت کو اپنے ساتھ لے لیا تھا۔ اپنے پورے ملک میں کسی صاحب حیثیت شخص کو باقی نہیں چھوڑا تھا۔ بنی اسرائیل جس راہ گئے تھے اسی راہ یہ بھی بہت تیزی سے جا رہا تھا۔ ٹھیک سورج چڑھے، اس نے انہیں اور انہوں نے اسے دیکھ لیا۔ بنی اسرائیل گھبرا گئے اور حضرت موسیٰ ؑ سے کہنے لگے لو اب پکڑ لئے گئے کیونکہ سامنے دریا تھا اور پیچھے لشکر فرعون نہ آگے بڑھ سکتے تھے نہ پیچھے ہٹ سکتے تھے۔ آگے بڑھتے تو ڈوب جاتے پیچھے ہٹے تو قتل ہوتے۔ حضرت موسیٰ ؑ نے انہیں تسکین دی اور فرمایا میں اللہ کے بتائے ہوئے راستے سے تمہیں لے جا رہا ہوں۔ میرا رب میرے ساتھ ہے۔ وہ مجھے کوئی نہ کوئی نجات کی راہ بتلا دے گا۔ تم بےفکر رہو۔ وہ سختی کو آسانی سے تنگی کو فراخی سے بدلنے پر قادر ہے۔ اسی وقت وحی ربانی آئی کہ اپنی لکڑی دریا پر مار دے۔ آپ نے یہی کیا۔ اس وقت پانی پھٹ گیا، راستے دے دئیے اور پہاڑوں کی طرح پانی کھڑا ہوگیا۔ ان کے بارہ قبیلے تھے بارہ راستے دریا میں بن گئے۔ تیز اور سوکھی ہوائیں چل پڑیں جس نے راستے خشک کردیئے اب نہ تو فرعونیوں کے ہاتھوں میں گرفتار ہونے کا کھٹکا رہا نہ پانی میں ڈوب جانے کا۔ ساتھ ہی قدرت نے پانی کی دیواروں میں طاق اور سوراخ بنا دیئے کہ ہر قبیلہ دوسرے قبیلہ کو بھی دیکھ سکے۔ تاکہ دل میں یہ خدشہ بھی نہ رہے کہ کہیں وہ ڈوب نہ گیا ہو۔ بنو اسرائیل ان راستوں سے جانے لگے اور دریا پار اتر گئے۔ انہیں پار ہوتے ہوئے فرعونی دیکھ رہے تھے۔ جب یہ سب کے سب اس کنارے پہنچ گئے اب لشکر فرعون بڑھا اور سب کے سب دریا میں اتر گئے ان کی تعداد کا اندازہ اس سے ہوسکتا ہے کہ ان کے پاس ایک لاکھ گھوڑے تو صرف سیاہ رنگ کے تھے جو باقی رنگ کے تھے ان کی تعداد کا خیال کرلیجئے۔ فرعون بڑا کائیاں تھا۔ دل سے حضرت موسیٰ ؑ کی صداقت جانتا تھا۔ اسے یہ رنگ دیکھ کر یقین ہوچکا تھا کہ یہ بھی بنی اسرائیل کی غیبی تائید ہوئی ہے وہ چاہتا تھا کہ یہاں سے واپس لوٹ جائے لیکن حضرت موسیٰ ؑ کی دعا قبول ہوچکی تھی۔ قدرت کا قلم چل چکا تھا۔ اسی وقت حضرت جبرائیل ؑ گھوڑے پر سوار آگئے۔ ان کے جانور کے پیچھے فرعون کا گھوڑا لگ گیا۔ آپ نے اپنا گھوڑا دریا میں ڈال دیا۔ فرعون کا گھوڑا اسے گھسیٹتا ہوا دریا میں اتر گیا۔ اس نے اپنے ساتھیوں کو آواز لگائی کہ بنی اسرائیل گزر گئے اور تم یہاں ٹھیر گئے۔ چلو ان کے پیچھے اپنے گھوڑے بھی میری طرح دریا میں ڈال دو۔ اسی وقت ساتھیوں نے بھی اپنے گھوڑوں کو مہمیز کیا۔ حضرت میکائیل ؑ ان کے پیچھے تھا کیونکہ ان کے جانوروں کو ہنکائیں غرض بغیر ایک کے بھی باقی رہے سب دریا میں اتر گئے۔ جب یہ سب اندر پہنچ گئے اور ان کا سب سے آگے کا حصہ دوسرے کنارے کے قریب پہنچ چکا، اسی وقت جناب باری قادر وقیوم کا دریا کو حکم ہوا اب مل جا اور ان کو ڈبو دے۔ پانی کے پتھر بنے ہوئے پہاڑ فوراً پانی ہوگئے اور اسی وقت یہ سب غوطے کھانے لگے اور فوراً ڈوب گئے ان میں سے ایک بھی باقی نہ بچا۔ پانی کی موجوں نے انہیں اوپر تلے کر کرکے ان کے جوڑ جوڑ الگ الگ کردئیے۔ فرعون جب موجوں میں پھنس گیا اور سکرات موت کا اسے مزہ آنے لگا تو کہنے لگا کہ میں لاشریک رب واحد پر ایمان لاتا ہوں۔ جس پر بنو اسرائیل ایمان لائے ہیں۔ ظاہر ہے کہ عذاب کے دیکھ چکنے کے بعد عذاب کے آجانے کے بعد ایمان سود مند نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ اس بات کو فرما چکا ہے اور یہ قاعدہ جاری کرچکا ہے۔ اسی لیے فرعون کو جواب ملا کہ اس وقت یہ کہتا ہے حالانکہ اب تک شر و فساد پر تلا رہا۔ پوری عمر اللہ کی نافرمانیاں کرتا رہا۔ ملک میں فساد مچاتا رہا۔ خود گمراہ ہو کر اوروں کو بھی راہ حق سے روکتا رہا۔ لوگوں کو جہنم کی طرف بلانے کا امام تھا۔ قیامت کے دن بےیارومددگار رہے گا۔ فرعون کا اس وقت کا قول اللہ تعالیٰ علام الغیوب نے اپنے علم غیب سے آنحضرت ﷺ سے بیان فرمایا۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں کہ اس واقعے کی خبر دیتے وقت جبرائیل ؑ نے مجھ سے فرمایا کہ کاش آپ اس وقت ہوتے اور دیکھتے کہ میں اس کے منہ میں کیچڑ ٹھونس رہا تھا اس خیال سے کہ کہیں اس کی بات پوری ہونے پر اللہ کی رحمت اس کی دست گیری نہ کرلے۔ ابن عباس فرماتے ہیں ڈوبتے وقت فرعون نے شہادت کی انگلی آسمان کی طرف اٹھا کر اپنے ایمان کا اقرار کرنا شروع کیا جس پر حضرت جبرائیل ؑ نے اس کے منہ میں مٹی بھرنی شروع کی۔ اس فرعون کثیر بن زاذان ملعون کا منہ حضرت جبرائیل ؑ اس وقت بند کر رہے تھے اور اس کے منہ کیچڑ ٹھونس رہے تھے واللہ اعلم۔ کہتے ہیں کہ بعض بنی اسرائیل کو فرعون کی موت میں شک پیدا ہوگیا تھا۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے دریا کو حکم دیا کہ اس کی لاش بلند ٹیلے پر خشکی میں ڈال دے تاکہ یہ اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں اور ان کا معائنہ کرلیں۔ چناچہ اس کا جسم معہ اس کے لباس کے خشکی پر ڈال دیا گیا تاکہ بنی اسرائیل کو معلوم ہوجائے اور ان کے لیے نشانی اور عبرت بن جائے اور وہ جان لیں کہ غضب الٰہی کو کوئی چیز دفع نہیں کرسکتی۔ باوجود ان کھلے واقعات کے بھی اکثر لوگ ہماری آیتوں سے غفلت برتتے ہیں۔ کچھ نصیحت حاصل نہیں کرتے۔ ان فرعونیوں کا غرق ہونا اور حضرت موسیٰ ؑ کا مع مسلمانوں کے نجات پانا عاشورے کے دن ہوا تھا۔ چناچہ بخاری شریف میں ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ مدینے میں آئے تو یہودیوں کو اس دن کا روزہ رکھتے ہوئے دیکھا۔ وہ کہتے تھے کہ اسی دن حضرت موسیٰ ؑ فرعون پر غالب آئے تھے۔ آپ نے اپنے اصحاب سے فرمایا کہ تم تو حضرت موسیٰ ؑ کے بہ نسبت ان کے زیادہ حقدار ہو تم بھی اس عاشورے کے دن کا روزہ رکھو۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 92 فَالْیَوْمَ نُنَجِّیْکَ بِبَدَنِکَ لِتَکُوْنَ لِمَنْ خَلْفَکَ اٰیَۃً یعنی تمہارے جسم کو محفوظ رکھا جائے گا ‘ اس کو گلنے سڑنے نہیں دیا جائے گا تاکہ بعد میں آنے والے اسے دیکھ کر عبرت حاصل کرسکیں۔ چناچہ غرق ہونے کے کچھ عرصہ بعد فرعون کی لاش کنارے پر پائی گئی تھی ‘ صرف اس کے ناک کو کسی مچھلی وغیرہ نے کاٹا تھا ‘ باقی لاش صحیح سلامت تھی اور آج تک قاہرہ کے عجائب گھر میں موجود ہے
فاليوم ننجيك ببدنك لتكون لمن خلفك آية وإن كثيرا من الناس عن آياتنا لغافلون
سورة: يونس - آية: ( 92 ) - جزء: ( 11 ) - صفحة: ( 219 )Surah Yunus Ayat 92 meaning in urdu
اب تو ہم صرف تیری لاش ہی کو بچائیں گے تاکہ تو بعد کی نسلوں کے لیے نشان عبرت بنے اگرچہ بہت سے انسان ایسے ہیں جو ہماری نشانیوں سے غفلت برتتے ہیں"
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور عجزو نیاز سے ان کے آگے جھکے رہو اور ان کے حق میں دعا
- پھر (رفتہ رفتہ) اس (کی حالت) کو (بدل کر) پست سے پست کر دیا
- کہو کہ اگر تم جانتے ہو تو بتاؤ کہ وہ کون ہے جس کے ہاتھ
- کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو سرگوشیاں کرنے سے منع کیا
- جب باغ کو دیکھا تو (ویران) کہنے لگے کہ ہم رستہ بھول گئے ہیں
- پھر اس نے ایک اور سامان (سفر کا) کیا
- جو لوگ ہمارے حکموں اور ہدایتوں کو جو ہم نے نازل کی ہیں (کسی غرض
- یہ ان کی سزا ہے اس لئے کہ وہ ہماری آیتوں سے کفر کرتے تھے
- (لوگو) جو (مال ومتاع) تم کو دیا گیا ہے وہ دنیا کی زندگی کا (ناپائدار)
- اگر ایسا نہ کرو گے تو خبردار ہوجاؤ (کہ تم) خدا اور رسول سے جنگ
Quran surahs in English :
Download surah Yunus with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Yunus mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Yunus Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers