Surah kahf Ayat 92 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَبًا﴾
[ الكهف: 92]
پھر اس نے ایک اور سامان کیا
Surah kahf UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
یاجوج ماجوج۔اپنے شرقی سفر کو ختم کرکے پھر ذوالقرنین وہیں مشرق کی طرف ایک راہ چلے دیکھا کہ دو پہاڑ ہیں جو ملے ہوئے ہیں لیکن ان کے درمیان ایک گھاٹی ہے جہاں سے یاجوج ماجوج نکل کر ترکوں پر تباہی ڈالا کرتے ہیں انہیں قتل کرتے ہیں کھیت باغات تباہ کرتے ہیں بال بچوں کو بھی ہلاک کرتے ہیں اور سخت فساد بربا کرتے رہتے ہیں۔ یاجوج ماجوج بھی انسان ہیں جیسے کہ بخاری مسلم کی حدیث سے ثابت ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں اللہ عزوجل حضرت آدم ؑ سے فرمائے گا کہ اے آدم ! آپ لبیک وسعدیک کے ساتھ جواب دیں گے، حکم ہوگا آگ کا حصہ الگ کر۔ پوچھیں گے کتنا حصہ ؟ حکم ہوگا ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے دوزخ میں اور ایک جنت میں۔ یہی وہ وقت ہوگا کہ بچے بوڑھے ہوجائیں گے اور ہر حاملہ کا حمل گرجائے گا۔ پھرحضور ﷺ نے فرمایا تم میں دو امتیں ہیں کہ وہ جن میں ہوں انہین کثرت کو پہنچا دیتی ہیں یعنی یاجوج ماجوج۔ امام نووی رحمۃ للہ نے شرح صحیح مسلم میں ایک عجیب بات لکھی ہے وہ لکھتے ہیں کہ حضرت آدم ؑ کے خاص پانی کے چند قطرے جو مٹی میں گرے تھے انہی سے یاجوج ماجوج پیدا کئے گئے ہیں گویا وہ حضرت حوا اور حضرت آدم ؑ کی نسل سے نہیں بلکہ صرف نسل آدم ؑ سے ہیں لیکن یہ یاد رہے کہ یہ قول بالکل ہی غریب ہے نہ اس پر عقلی دلیل ہے نہ نقلی اور ایسی باتیں جو اہل کتاب سے پہنچتی ہیں وہ ماننے کے قابل نہیں ہوتیں۔ بلکہ ان کے ہاں کے ایسے قصے ملاوٹی اور بناوٹی ہوتے ہیں۔ واللہ اعلم۔ مسند احمد میں حدیث ہے کہ حضرت نوح ؑ کے تین لڑکے تھے سام حام اور یافث۔ سام کی نسل سے کل عرب ہیں اور حام کی نسل سے کل حبشی ہیں اور یافث کی نسل سے کل ترک ہیں۔ بعض علماء کا قول ہے کہ یاجوج ماجوج ترکوں کے اس جد اعلیٰ یافث کی ہی اولاد ہیں انہیں ترک اس لئے کہا گیا ہے کہ انہیں بوجہ ان کے فساد اور شرارت کے انسانوں کی اور آبادی کے پس پشت پہاڑوں کی آڑ میں چھوڑ دیا گیا تھا۔ امام ابن جریر ؒ نے ذوالقرنین کے سفر کے متعلق اور اس دیوار کے بنانے کے متعلق اور یاجوج ماجوج کے جسموں ان کی شکلوں اور ان کے کانوں وغیرہ کے متعلق وہب بن منبہ سے ایک بہت لمبا چوڑا واقعہ اپنی تفسیر میں بیان کیا ہے جو علاوہ عجیب و غریب ہونے کے صحت سے دور ہے۔ ابن ابی حاتم میں بھی ایسے بہت سے واقعات درج ہیں لیکن سب غریب اور غیر صحیح ہیں۔ ان پہاڑوں کے درے میں ذوالقرنین نے انسانوں کی ایک آبادی پائی جو بوجہ دنیا کے اور لوگوں سے دوری کے اور ان کی اپنی مخصوص زبان کے اوروں کی بات بھی تقریبا نہیں سمجھ سکتے تھے۔ ان لوگوں نے ذوالقرنین کی قوت وطاقت عقل وہنر کو دیکھ کر درخواست کی کہ اگر آپ رضامند ہوں تو ہم آپ کے لئے بہت سا مال جمع کردیں اور آپ ان پہاڑوں کے درمیان کی گھاٹی کو کسی مضبوط دیوار سے بند کردیں تاکہ ہم ان فسادیوں کی روزمرہ کی ان تکالیف سے بچ جائیں۔ اس کے جواب میں حضرت ذوالقرنین نے فرمایا مجھے تمہارے مال کی ضرورت نہیں اللہ کا دیا سب کچھ میرے پاس موجود ہے اور وہ تمہارے مال سے بہت بہتر ہے۔ یہی جواب حضرت سلیمان ؑ کی طرف سے ملکہ سبا کے قاصدوں کو دیا گیا تھا۔ ذوالقرنین نے اپنے اس جواب کے بعد فرمایا کہ ہاں تم اپنی قوت وطاقت اور کام کاج سے میرا ساتھ دو تو میں تم میں اور ان میں ایک مضبوط دیوار کھڑی کردیتا ہوں۔ زبر جمع ہے زبرۃ کی۔ ذوالقرنین فرماتے ہیں کہ لوہے کے ٹکڑے اینٹوں کی طرح کے میرے پاس لاؤ۔ جب یہ ٹکڑے جمع ہوگئے تو آپ نے دیوار بنانی شروع کرا دی اور وہ لمبائی چوڑائی میں اتنی ہوگئی کہ تمام جگہ گھر گئی اور پہاڑ کی چوٹی کے برابر پہنچ گئی۔ اس کے طول وعرض اور موٹائی کی ناپ میں بہت سے مختلف اقوال ہیں۔ جب یہ دیوار بالکل بن گئی تو حکم دیا کہ اب اس کے چاروں طرف آگ بھڑکاؤ جب وہ لوہے کی دیوار بالکل انگارے جیسی سرخ ہوگئی تو حکم دیا کہ اب پگھلا ہوا تانبا لاؤ اور ہر طرف سے اس کے اوپر بہا دو چناچہ یہ بھی کیا گیا پس ٹھنڈی ہو کر یہ دیوار بہت مضبوط اور پختہ ہوگئی اور دیکھنے میں ایسی معلوم ہونے لگی جیسے کوئی دھاری دار چادر ہو۔ ابن جریر میں ہے کہ ایک صحابی ؓ نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ میں نے وہ دیوار دیکھی ہے آپ نے فرمایا کیسی ہے ؟ اس نے کہا دھاری دار چادر جیسی ہے جس میں سرخ وسیاہ دھاریاں ہیں تو آپ نے فرمایا ٹھیک ہے لیکن یہ روایت مرسل ہے۔ خلیفہ واثق نے اپنے زمانے میں اپنے امیروں کو ایک وافر لشکر اور بہت ساسامان دے کر روانہ کیا تھا کہ وہ اس دیوار کی خبر لائیں یہ لشکر دو سال سے زیادہ سفر میں رہا اور ملک در ملک پھرتا ہوا آخر اس دیوار تک پہنچا دیکھا کہ لوہے اور تانبے کی دیوار ہے اس میں ایک بہت بڑا نہایت پختہ عظیم الشان دروازہ بھی اسی کا ہے جس پر منوں کے وزنی قفل لگے ہوئے ہیں اور جو مال مسالہ دیوار کا بچا ہوا ہے وہ وہیں پر ایک برج میں رکھا ہوا ہے جہاں پہرہ چوکی مقرر ہے۔ دیوار بیحد بلند ہے کتنی ہی کوشش کی جائے لیکن اس پر چڑھنا ناممکن ہے اس سے ملا ہوا پہاڑیوں کا سلسلہ دونوں طرف برابر چلا گیا ہے اور بھی بہت سے عجائب وغرائب امور دیکھے جو انہوں نے واپس آکر خلیفہ کی خدمت میں عرض کئے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 91 كَذٰلِكَ پھر یہاں بھی ویسا ہی معاملہ ہوا جیسا کہ پہلی مہم کے سلسلے میں ہوا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں مکمل فتح عطا فرمائی اور علاقے میں آباد قبائل کے معاملات میں نرمی یا سختی کرنے کا پورا اختیار دیا۔ یہاں بھی ذوالقرنین نے ظالم اور شریر لوگوں کے ساتھ سختی جبکہ نیک اور شریف لوگوں کے ساتھ نرمی کا رویہ اختیار کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ وَقَدْ اَحَطْنَا بِمَا لَدَيْهِ خُبْرًاجو کچھ ذوالقرنین کے پاس تھا اور جن حالات سے اس کو سابقہ پیش آیا ہم اس سے پوری طرح باخبر تھے۔
Surah kahf Ayat 92 meaning in urdu
پھر اس نے (ایک اور مہم کا) سامان کیا
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور پکاریں گے کہ اے مالک تمہارا پروردگار ہمیں موت دے دے۔ وہ کہے گا
- ان سے پوچھو کہ ان میں سے اس کا کون ذمہ لیتا ہے؟
- بھلا جو پہلے مردہ تھا پھر ہم نے اس کو زندہ کیا اور اس کے
- جن چیزوں کی تم خدا کے سوا پرستش کرتے ہو وہ صرف نام ہی نام
- اور جس کا نامہ (اعمال) اس کے بائیں ہاتھ میں یاد جائے گا وہ کہے
- اور اس میں ایک گھر کے سوا مسلمانوں کا کوئی گھر نہ پایا
- اور ایک نشانی ان کے لئے رات ہے کہ اس میں سے ہم دن کو
- جو شخص نیک اعمال کرے گا مرد ہو یا عورت وہ مومن بھی ہوگا تو
- اور ہم ہر ایک اُمت میں سے گواہ نکال لیں گے پھر کہیں گے کہ
- جب موسٰی نے ارادہ کیا کہ اس شخص کو جو ان دونوں کا دشمن تھا
Quran surahs in English :
Download surah kahf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah kahf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter kahf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers