Surah Al Araaf Ayat 98 Tafseer Ibn Katheer Urdu
﴿أَوَأَمِنَ أَهْلُ الْقُرَىٰ أَن يَأْتِيَهُم بَأْسُنَا ضُحًى وَهُمْ يَلْعَبُونَ﴾
[ الأعراف: 98]
اور کیا اہلِ شہر اس سے نڈر ہیں کہ ان پر ہمارا عذاب دن چڑھے آ نازل ہو اور وہ کھیل رہے ہوں
Surah Al Araaf UrduTafseer ibn kaseer - تفسیر ابن کثیر
عوام کی فطرت لوگوں سے عام طور پر جو غلطی ہو رہی ہے اس کا ذکر ہے کہ عموماً ایمان سے اور نیک کاموں سے بھاگتے رہتے ہیں۔ صرف حضرت یونس ؑ کی پوری بستی ایمان لائی تھی اور وہ بھی اس وقت جبکہ عذابوں کو دیکھ لیا اور یہ بھی صرف ان کے ساتھ ہی ہوا کہ آئے ہوئے عذاب واپس کردیئے گئے اور دنیا و آخرت کی رسوائی سے بچ گئے یہ لوگ ایک لاکھ بلکہ زائد تھے۔ اپنی پوری عمر تک پہنچے اور دنیوی فائدے بھی حاصل کرتے رہے تو فرماتا ہے کہ اگر نبیوں کے آنے پر ان کے امتی صدق دل سے ان کی تابعداری کرتے، برائیوں سے رک جاتے اور نیکیاں کرنے لگتے تو ہم ان پر کشادہ طور پر بارشیں برساتے اور زمین سے پیداوار اگاتے۔ لیکن انہوں نے رسولوں کی نہ مانی بلکہ انہیں جھوٹا سمجھا اور روبرو جھوٹا کہا۔ برائیوں سے حرام کاریوں سے ایک انچ نہ ہٹے، اس وجہ سے تباہ کردیے گئے۔ کیا کافروں کو اس بات کا خوف نہیں کہ راتوں رات ان کی بیخبر ی میں ان کے سوتے ہوئے عذاب الٰہی آجائے اور یہ سوئے کے سوئے رہ جائیں ؟ کیا انہیں ڈر نہیں لگتا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ دن دہاڑے ان کے کھیل کود اور غفلت کی حالت میں اللہ جل جلالہ کا عذاب آجائے ؟ اللہ کے عذابوں سے، اللہ تعالیٰ کی پکڑ سے، اس کی بےپایاں قدرت کے اندازے سے غافل وہی ہوتے ہیں جو اپنے آپ بربادی کی طرف بڑھے چلے جاتے ہوں۔ امام حسن بصری ؒ کا قول ہے کہ مومن نیکیاں کرتا ہے اور پھر ڈرتا رہتا ہے اور فاسق فاجر شخص برائیاں کرتا ہے اور بےخوف رہتا ہے۔ نتیجے میں مومن امن پاتا ہے اور فاجر پیس دیا جاتا ہے۔
Tafsir Bayan ul Quran - Dr. Israr Ahmad
آیت 95 ثُمَّ بَدَّلْنَا مَکَان السَّیِّءَۃِ الْحَسَنَۃَ حَتّٰی عَفَوْا وَّقَالُوْا قَدْ مَسَّ اٰبَآءَ نَا الضَّرَّآءُ وَالسَّرَّآءُ فَاَخَذْنٰہُمْ بَغْتَۃً وَّہُمْ لاَ یَشْعُرُوْنَ جب وہ اپنی ضد اور ہٹ دھرمی پر اڑے رہے تو ان پر دنیاوی آسائشوں کے دہانے کھول دیے گئے کہ اب کھاؤ ‘ پیو اور عیش کرو۔ پھر وہ عیش و عشرت کی زندگی میں اس قدر مگن ہوئے کہ سختیوں کے دور کو بالکل ہی بھول گئے اور کہنے لگے کہ ہمارے اسلاف پر بھی اچھے اور برے دن آتے ہی رہے ہیں ‘ اس میں امتحان اور آزمائش کی کون سی بات ہے ‘ حتیٰ کہ ان کی پکڑ کی گھڑی آن پہنچی اور انہیں اس کا شعور ہی نہیں تھا کہ اللہ تعالیٰ کی گرفت یوں اچانک آجائے گی۔
أو أمن أهل القرى أن يأتيهم بأسنا ضحى وهم يلعبون
سورة: الأعراف - آية: ( 98 ) - جزء: ( 9 ) - صفحة: ( 163 )Surah Al Araaf Ayat 98 meaning in urdu
یا انہیں اطمینان ہو گیا ہے کہ ہمارا مضبوط ہاتھ کبھی یکایک ان پر دن کے وقت نہ پڑے گا جب کہ وہ کھیل رہے ہوں؟
English | Türkçe | Indonesia |
Русский | Français | فارسی |
تفسير | Bengali | اعراب |
Ayats from Quran in Urdu
- اور خدائے (برحق) ان کی خواہشوں پر چلے تو آسمان اور زمین اور جو ان
- یعنی (انہوں نے) ملک میں غرور کرنا اور بری چال چلنا (اختیار کیا) اور بری
- بہشت بریں میں
- تو ان کو بھونچال نے آپکڑا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے
- دین (اسلام) میں زبردستی نہیں ہے ہدایت (صاف طور پر ظاہر اور) گمراہی سے الگ
- اور ان سے پیشتر بہت سے لوگ بھی گمراہ ہوگئے تھے
- خدا ایک اور مثال بیان فرماتا ہے کہ ایک غلام ہے جو (بالکل) دوسرے کے
- میں خدا پر جو میرا اور تمہارا (سب کا) پروردگار ہے، بھروسہ رکھتا ہوں (زمین
- اور ان کو آگاہ کردو کہ ان میں پانی کی باری مقرر کر دی گئی
- وہاں ان کو چلاّنا ہوگا اور اس میں (کچھ) نہ سن سکیں گے
Quran surahs in English :
Download surah Al Araaf with the voice of the most famous Quran reciters :
surah Al Araaf mp3 : choose the reciter to listen and download the chapter Al Araaf Complete with high quality
Ahmed Al Ajmy
Bandar Balila
Khalid Al Jalil
Saad Al Ghamdi
Saud Al Shuraim
Abdul Basit
Abdul Rashid Sufi
Abdullah Basfar
Abdullah Al Juhani
Fares Abbad
Maher Al Muaiqly
Al Minshawi
Al Hosary
Mishari Al-afasi
Yasser Al Dosari
Please remember us in your sincere prayers